"حسرت موہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 62: | سطر 62: | ||
پھر | ====پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں==== | ||
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں | |||
پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں | |||
اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری | |||
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں | |||
ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی | |||
سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں | |||
نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا | |||
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں | |||
کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت | |||
حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === |
نسخہ بمطابق 17:14، 18 جنوری 2017ء
نمونہ کلام
اے شہ شاہان رسل السلام
اے شہ شاہان رسل السلام
حاضر دربار ہے پھر یہ غلام
بحر کی آسانی رہ کو چھوڑ کر
خواہش آرام سے منہ موڑ کر
بصرہ و بغداد سے تا کاظمین
ہو کے چلا سوئے مزار حسین
خوبی قسمت جو ہوئی رہنما
بندہ مولائے نجف بھی بنا
پہنچے تو سب ہو گئے تیرے حضور
رنج مبدل بہ سکون و سرور
حاصل حسرت سفر یہ ہو مدام
بیت نبیﷺ سے سوئے بیت الحرام
پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی
پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی
عجب بہار صل علی مدینے کی
با متیاز و بہ تخصیص خواب گاہ رسولﷺ
قلوب اہل ولا میں ہے جا مدینے کی
صعوبتوں میں بھی اک راحت سفر کی ہے شان
جو یاد رہتی ہے صبح و مس مدینے کی
علاج علت عصیاں کی فکر کیا ہو اسے
جسے نصیب ہو خاک شفا مدینے کی
سکون جو لائی تھی باد صبا مدینے کی
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں
پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں
پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں
اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری
پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں
ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی
سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں
نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا
یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں
کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت
حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں
مزید دیکھیے
مولانا ظفر علی خان | مولانا الطاف حسین حالی