"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:




====  ایماں کی ہے نوید کہ احسان  نعت ہے ۔ عقیل ہاشمی، حیدر آباد، بھارت ====


==== خورشید رضوی ، لاہور۔ یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے ۔ ====


ایماں کی ہے نوید کہ احسان نعت ہے


ہرشعبہ حیات میں امکان نعت ہے
یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے
 
سرگرم ہر روش پہ دبستانِ نعت ہے
 
 
ہے طبع سب کی ایک ہی آہنگ میں رواں
 
یکساں تمام بزم میں فیضانِ نعت ہے
 
 
غںچے چٹک رہے ہیں نکاتِ سخن کے آج
 
سمجھے گا کچھ وہی جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
مضموں نکالنا ہیں ستاروں کو جوڑ کر
 
پھیلا ہوا فلک پہ یہ سامانِ نعت ہے
 
 
جو رنگ سوچئے سو ہے اس نقش سے فرو
 
جو حرف دیکھیےسو پشیمانِ نعت ہے
 
 
وہ فکر لائیے کہ ہو ہم دوشِ بامِ عرش
 
وہ لفظ ڈھونڈیے کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
ہر بات میں ہے اُسوہِء کامل نبیؐ کی ذات
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر موجہِء ہوا میں ہے خوشبو درود کی
 
ہر ذرّہ رُو بہ راہِ درخشانِ نعت ہے




توقیر بندگی ہے کہ تسبیح قرب حق
ہے ہر شجر اُٹھائے ہوئے مدح کا عٙلٙم


یانعمت الہی بعنوان نعت ہے
ہر برگ پہ لکھا ہوا عُنوانِ نعت ہے




شرح صدر کی بات ہے نسبت کہوں جسے
ہے یاد آسماں کو وہ شقُ القمر کی رات


حب رسول ہاشمی فیضان نعت ہے
باندھے ہوئے حضورؐ سے پیمانِ نعت ہے




لاریب ہےدرود و سلاموں کا سلسلہ
خورشید ! آفتابِ قیامت کے رُو برو


مدح و ثنا کے واسطے سامان نعت ہے
کافی مجھے یہ سایہِ دامانِ نعت ہے۔




توصیف شاہ کیسی بھلا کس کی ہے مجال
==== حنیف نازش، گوجرانوالہ ۔ سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے ۔  ====


حق کا کلام دیکھے شایان نعت ہے
سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے


حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے


نورانی ساعتوں کا اسے اعزاز مل گیا
رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر


روح القدس کی پشتی کہ عرفان نعت ہے
مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے


جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گٸی


وجہ نجات ہے بخدا اسوہء رسول
نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے


وہ پیروی کرے جسے ارمان نعت ہے
صَلُّوا وَسَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ


غافل! درودِ مُصطفوی جانِ نعت ہے


آیات نعت کا وہ کرے ورد صبح و شام
بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف


خوش قسمتی سے جسکو بھی ارمان نعت ہے
مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے


ہر داٸرے کا مرکزی نُکتہ نبی کی ذات


فرد عمل نہ دیکھ خدایا بروز حشر
”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“


میرا وسیلہ بس میرا دیوان نعت ہے
نازش لواۓ حمد ہو، محمود کا مقام


میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے


اتنا ھی جانتا ہے عقیل ہاشمی حضور
لکھا قلم نے لوح پہ جو اعلان نعت ہے


==== جس سے درود رو مرا وجدان ِ نعت ہے ۔ ریاض مجید، فیصل آباد ====
====ریاض مجید، فیصل آباد، پاکستان ۔  جس سے درود رو مرا وجدان ِ نعت ہے۔ ====




سطر 145: سطر 184:
چپ ہے ریاض جس کو بھی عرفانِ نعت ہے
چپ ہے ریاض جس کو بھی عرفانِ نعت ہے


==== عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے ۔ عارف امام ، امریکہ  ====
==== عارف امام، امریکہ ۔  عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے   ====


عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے
عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے
سطر 193: سطر 232:




==== سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے ۔ حنیف نازش، گوجرانوالہ ====
==== عقیل ہاشمی، حیدر آباد، بھارت ۔ ایماں کی ہے نوید کہ احسان  نعت ہے ====


سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے


حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے
ایماں کی ہے نوید کہ احسان نعت ہے


رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر
ہرشعبہ حیات میں امکان نعت ہے


مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے


جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گٸی
توقیر بندگی ہے کہ تسبیح قرب حق


نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے
یانعمت الہی بعنوان نعت ہے


صَلُّوا وَسَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ


غافل! درودِ مُصطفوی جانِ نعت ہے
شرح صدر کی بات ہے نسبت کہوں جسے


بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف
حب رسول ہاشمی فیضان نعت ہے


مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے


ہر داٸرے کا مرکزی نُکتہ نبی کی ذات
لاریب ہےدرود و سلاموں کا سلسلہ


”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“
مدح و ثنا کے واسطے سامان نعت ہے


نازش لواۓ حمد ہو، محمود کا مقام


میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے
توصیف شاہ کیسی بھلا کس کی ہے مجال


==== یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے ۔ خورشید رضوی، لاہور ====
حق کا کلام دیکھے شایان نعت ہے




یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے
نورانی ساعتوں کا اسے اعزاز مل گیا


سرگرم ہر روش پہ دبستانِ نعت ہے
روح القدس کی پشتی کہ عرفان نعت ہے




ہے طبع سب کی ایک ہی آہنگ میں رواں
وجہ نجات ہے بخدا اسوہء رسول


یکساں تمام بزم میں فیضانِ نعت ہے
وہ پیروی کرے جسے ارمان نعت ہے




غںچے چٹک رہے ہیں نکاتِ سخن کے آج
آیات نعت کا وہ کرے ورد صبح و شام


سمجھے گا کچھ وہی جسے عرفانِ نعت ہے
خوش قسمتی سے جسکو بھی ارمان نعت ہے




مضموں نکالنا ہیں ستاروں کو جوڑ کر
فرد عمل نہ دیکھ خدایا بروز حشر


پھیلا ہوا فلک پہ یہ سامانِ نعت ہے
میرا وسیلہ بس میرا دیوان نعت ہے




جو رنگ سوچئے سو ہے اس نقش سے فرو
اتنا ھی جانتا ہے عقیل ہاشمی حضور


جو حرف دیکھیےسو پشیمانِ نعت ہے
لکھا قلم نے لوح پہ جو اعلان نعت ہے
 
 
وہ فکر لائیے کہ ہو ہم دوشِ بامِ عرش
 
وہ لفظ ڈھونڈیے کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
ہر بات میں ہے اُسوہِء کامل نبیؐ کی ذات
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر موجہِء ہوا میں ہے خوشبو درود کی
 
ہر ذرّہ رُو بہ راہِ درخشانِ نعت ہے
 
 
ہے ہر شجر اُٹھائے ہوئے مدح کا عٙلٙم
 
ہر برگ پہ لکھا ہوا عُنوانِ نعت ہے
 
 
ہے یاد آسماں کو وہ شقُ القمر کی رات
 
باندھے ہوئے حضورؐ سے پیمانِ نعت ہے
 
 
خورشید ! آفتابِ قیامت کے رُو برو
 
کافی مجھے یہ سایہِ دامانِ نعت ہے۔

نسخہ بمطابق 09:14، 15 جون 2019ء



خورشید رضوی ، لاہور۔ یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے ۔

یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے

سرگرم ہر روش پہ دبستانِ نعت ہے


ہے طبع سب کی ایک ہی آہنگ میں رواں

یکساں تمام بزم میں فیضانِ نعت ہے


غںچے چٹک رہے ہیں نکاتِ سخن کے آج

سمجھے گا کچھ وہی جسے عرفانِ نعت ہے


مضموں نکالنا ہیں ستاروں کو جوڑ کر

پھیلا ہوا فلک پہ یہ سامانِ نعت ہے


جو رنگ سوچئے سو ہے اس نقش سے فرو

جو حرف دیکھیےسو پشیمانِ نعت ہے


وہ فکر لائیے کہ ہو ہم دوشِ بامِ عرش

وہ لفظ ڈھونڈیے کہ جو شایانِ نعت ہے


ہر بات میں ہے اُسوہِء کامل نبیؐ کی ذات

"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"


ہر موجہِء ہوا میں ہے خوشبو درود کی

ہر ذرّہ رُو بہ راہِ درخشانِ نعت ہے


ہے ہر شجر اُٹھائے ہوئے مدح کا عٙلٙم

ہر برگ پہ لکھا ہوا عُنوانِ نعت ہے


ہے یاد آسماں کو وہ شقُ القمر کی رات

باندھے ہوئے حضورؐ سے پیمانِ نعت ہے


خورشید ! آفتابِ قیامت کے رُو برو

کافی مجھے یہ سایہِ دامانِ نعت ہے۔


حنیف نازش، گوجرانوالہ ۔ سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے ۔

سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے

حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے

رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر

مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے

جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گٸی

نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے

صَلُّوا وَسَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ

غافل! درودِ مُصطفوی جانِ نعت ہے

بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف

مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے

ہر داٸرے کا مرکزی نُکتہ نبی کی ذات

”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“

نازش لواۓ حمد ہو، محمود کا مقام

میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے


ریاض مجید، فیصل آباد، پاکستان ۔ جس سے درود رو مرا وجدان ِ نعت ہے۔

جس سے درود رُو مرا وجدانِ نعت ہے

لفظِ مدینہ ایسا گلستانِ نعت ہے


تکتے ہیں ہم کو حیرت و حسرت سے کس طرح

برگ و شجر کے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے


ہیں سلسلے زبان و بیاں کے جہاں جہاں

پھیلا ہُوا وہاں وہاں امکانِ نعت ہے


قراں ہر امتی سے ہے پیہم درود خواہ

اک طرح سے یہ دعوت و اعلان نعت ہے


قراں کی آیتوں میں ہے شان اُن کی عطربیز

بین السطّور دیکھ یہ بستانِ نعت ہے


اہلِ ولا و اہل صفا کی نگاہ میں

’احزاب‘ استعارہ پیمانِ نعت ہے


صلّوا علیہ کی اسے توسیع جانئیے

حُبّ کا تلازمہ جو بعنوانِ نعت ہے


قران کا خلاصہ اگر اک ورق میں ہو

تو زیب اُس نوشتے کو عنوانِ نعت ہے


سعی ہنر قبول ہو‘ جو ہو خلوص سے

ہر نعت گو کو اتنا تو عرفانِ نعت ہے


اس عہدِ نعت پہ کرم خاص آپ کا

گھر گھر کھلا ہُوا جو دبستانِ نعت ہے


کیا کیا ثنا سرشت ہیں مائل بہ نعت آج

فی الواقعی یہ عہدِ درخشانِ نعت ہے


مصرعے اتر رہے ہیں ستاروں کی شکل میں

کاغذ سے روح تک میں چراغانِ نعت ہے


فردائے نعت کی ہے ہر اک سمت سے نوید

ہر دل میں جو نمایاں یہ رجحانِ نعت ہے


جنت میں ہو گا نعت کا دورانِ جاوداں

اب تک ہوئی جو مشق وہ اک انِ نعت ہے


باعث ظہور ہست کا ہے ذات آپؐ کی

دھڑکن دلِ وجود کی گردانِ نعت ہے


مصروفیت ملی ہے بہشت آفریں ہمیں

ہم اہلِ حُب یہ کیسا یہ احسان نعت ہے


بخشش کی التجا کے سوا کچھ نہیں ریاض

فردِ عمل میں جو سروسامانِ نعت ہے


ہے محوِ فکر رفعت و شانِ رسول میں

چپ ہے ریاض جس کو بھی عرفانِ نعت ہے

عارف امام، امریکہ ۔ عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے

عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے

اعلانِ کُن کے “ن” میں اعلانِ نعت ہے


ملتی ہے عاجزی سے یہاں شعر کو اُٹھان

گردن جُھکا کے چل کہ یہ میدانِ نعت ہے


پُر پیچ تو نہیں ہے مگر سہل بھی نہیں

اے راہ رو سنبھل! یہ خیابانِ نعت ہے


سرنامۂ کلام ہیں اوصافِ مصطفیٰ ص

گویا کتابِ حق ہی دبستانِ نعت ہے


مدحِ نبی ص ہے نغمۂ تارِ نفس مدام

میں سانس لے رہا ہوں یہ احسانِ نعت ہے


سایہ ہے اِس سخن کا مِرے سر پہ تو مجھے

میدانِ حشر وادئ فارانِ نعت ہے


اس دائرے سے دور نکل اے خیالِ دہر

حّدِ ادب! یہ بزمِ سخن دانِ نعت ہے


خطبے میں جس نے دفترِ الحمد وا کِیا

تاریخ نے کہا وہ حدی خوانِ نعت ہے


کوثر سے منسلک ہے یہاں کی ہر اک رَوِش

یہ باغِ منقبت یہ گلستانِ نعت ہے


عقیل ہاشمی، حیدر آباد، بھارت ۔ ایماں کی ہے نوید کہ احسان نعت ہے

ایماں کی ہے نوید کہ احسان نعت ہے

ہرشعبہ حیات میں امکان نعت ہے


توقیر بندگی ہے کہ تسبیح قرب حق

یانعمت الہی بعنوان نعت ہے


شرح صدر کی بات ہے نسبت کہوں جسے

حب رسول ہاشمی فیضان نعت ہے


لاریب ہےدرود و سلاموں کا سلسلہ

مدح و ثنا کے واسطے سامان نعت ہے


توصیف شاہ کیسی بھلا کس کی ہے مجال

حق کا کلام دیکھے شایان نعت ہے


نورانی ساعتوں کا اسے اعزاز مل گیا

روح القدس کی پشتی کہ عرفان نعت ہے


وجہ نجات ہے بخدا اسوہء رسول

وہ پیروی کرے جسے ارمان نعت ہے


آیات نعت کا وہ کرے ورد صبح و شام

خوش قسمتی سے جسکو بھی ارمان نعت ہے


فرد عمل نہ دیکھ خدایا بروز حشر

میرا وسیلہ بس میرا دیوان نعت ہے


اتنا ھی جانتا ہے عقیل ہاشمی حضور

لکھا قلم نے لوح پہ جو اعلان نعت ہے