"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{| class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;" | {| class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;" | ||
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[ | ! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[عاصی کرنالی ]] | ||
|- | |- | ||
| | | | ||
{| " class="wikitable" | {| " class="wikitable" | ||
| text-align:center; | | | text-align:center; | | ||
|} | |} | ||
شاعر: [[ | شاعر: [[عاصی کرنالی ]] | ||
===== {{نعت }} ===== | ===== {{نعت }} ===== | ||
ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ | |||
جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟ | |||
زبان! مرحلہِ مدح پیش ہے، کچھ بول | |||
مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟ | |||
قلم! بیاضِ عقیدت میں کوئی مصرع لکھ | |||
بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟ | |||
شعور! اُن کے مقامِ پیمبری کو سمجھ | |||
حد | میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟ | ||
خرد! بقدرِ رسائی تُو اُن کے علم کو جان | |||
میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟ | |||
خیال! گنبدِ خضرٰی کی سمت اُڑ، پر کھول | |||
یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟ | |||
طلب! مدینے چلیں نیکیوں کے دفتر باندھ | |||
یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟ | |||
نگاہ! دیکھ کہ ہے رُوبرو دیارِ جمال | |||
ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟ | |||
دل! اُن سے حرفِ دعا، شیوہِ تمنا مانگ | |||
بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟ | |||
حضور! عجزِ بیاں کو بیاں سمجھ لیجے | |||
تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟ | |||
|} | |} |
نسخہ بمطابق 19:14، 15 اکتوبر 2017ء
آج کی نعت : عاصی کرنالی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
شاعر: عاصی کرنالی نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟
مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟
بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟
میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟
میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟
یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟
یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟
ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟
بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟
تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟ |