"اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا ۔ محمد منظر صدیقی ناز" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 10: سطر 10:
اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے  
اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے  


سرکار دوجہاں کو پیغام یہ سنانا
سرکار دوجہاں کو روداد یہ سنانا


ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر
ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر


ہے ادب کا تقاضا پیروں کے بل نہ جانا
ہے ادب کا یہ تقاضا وہاں سر کے بل ہی جانا
   
   
زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد  
زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد  


تو زباں ہو تمہارے صل علی ترانا
تو زباں پہ ہو تمہارے صل علی ترانا


دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے
دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے
   
   
تو صبا تو خاک طیبہ مجھے کبھی سنگھانا  
تو صبا تو خاک طیبہ ہی مجھے کبھی سنگھانا  


سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں  
سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں  


مگر آپ چاہیں تو ہو مرا مدینے آنا
مگر آپ چاہیں تو ہو میرا مدینے آنا


تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں
تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں

نسخہ بمطابق 10:19، 17 اگست 2017ء

شاعر: محمد منظر مصطفٰی ناز صدیقی اشرفی

نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم


اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا

مری آنکھوں کو دکھادو شہ دیں کا آستانہ

اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے

سرکار دوجہاں کو روداد یہ سنانا

ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر

ہے ادب کا یہ تقاضا وہاں سر کے بل ہی جانا

زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد

تو زباں پہ ہو تمہارے صل علی ترانا

دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے

تو صبا تو خاک طیبہ ہی مجھے کبھی سنگھانا

سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں

مگر آپ چاہیں تو ہو میرا مدینے آنا

تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں

صحراءے مصطفٰی سے کچھ خار ہی لے آنا

مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے

رخ زیبا اپنا مجھکو دم آخری دکھانا

کیوں ناز اہل دنیا سے دل لگا رہے ہو

محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا