"مولانا حسن رضا خان بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
(نیا صفحہ: ===نمونہ کلام=== آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا روز اک چاند تصدق میں اتارا کرتا طوف روضہ ہی پہ چ...) |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
===نمونہ کلام=== | ===نمونہ کلام=== | ||
==== آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا ==== | |||
آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا | آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا | ||
سطر 57: | سطر 58: | ||
اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا | اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا | ||
===شراکتیں=== | ===شراکتیں=== | ||
[[صارف: تیمور صدیقی]] | [[صارف: تیمور صدیقی]] |
نسخہ بمطابق 10:44، 16 جنوری 2017ء
نمونہ کلام
آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا
آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا
روز اک چاند تصدق میں اتارا کرتا
طوف روضہ ہی پہ چکرائے تھے کچھ ناواقف
میں تو آپے میں نہ تھا اور جو سجدہ کرتا
صر صر دشت مدینہ جو کرم فرماتی
کیوں میں افسردگی بخت کی پرواہ کرتا
چھپ گیا چاند نہ آئی ترے دیدار کی تاب
اور اگر سامنے رہتا بھی تو سجدہ کرتا
آہ کیا خوب تھا گر حاضر در ہوتا میں
ان کے سایہ کے تلے چین سے سایا کرتا
صحبت داغ جگر سے کبھی جی بہلاتا
الفت دست و گریباں کا تماشا کرتا
کبھی کہتا کہ یہ کیا بزم ہے کیسی ہے بہار
کبھی انداز تجاہل سے میں توبہ کرتا
دل اگر رنج معاصی سے بگڑنے لگتا
عفو کا ذکر سنا کر میں سنبھالا کرتا
یہ مزے کوبی قسمت سے جو پائے ہوتے
سخت دیوانہ تھا گر خلد کی پروا کرتا
موت اس دن کو جو پھر نام وطن کی لیتا
خاک اس سر پر جو اس در سے کنارہ کرتا
اے حسن قصد مدینہ نہیں رونا ہے یہی
اور میں آپ سے کس بات کا شکوہ کرتا