"قافیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
=== قافیہ ===
=== قافیہ ===


قافیہ کسی بیت کے آخر میں واقع ہونے والے وہ الفاظ ہوئے جو مشترک صوتیت رکھتے ہوں۔ ترتیب میں پہلے وہ الفاظ جن کی اختتامی اصوات متماثل ہیں (قافیہ) اور ان کے بعد وہ الفاظ جو املاء اور اصوات دونوں میں متماثل ہوں (ردیف)۔ ردیف ایک لحاظ سے قافیے ہی کی توسیع ہے۔ <ref>یعقوب آسی ۔ http://yaqubassy.blogspot.com/2015/06/blog-post_84.html  </ref>
قافیہ کسی بیت کے آخر میں واقع ہونے والے وہ الفاظ ہوئے جو مشترک صوتیت رکھتے ہوں۔ ترتیب میں پہلے وہ الفاظ جن کی اختتامی اصوات متماثل ہیں (قافیہ) اور ان کے بعد وہ الفاظ جو املاء اور اصوات دونوں میں متماثل ہوں۔ [[ردیف]] ایک لحاظ سے قافیے ہی کی توسیع ہے۔ <ref>یعقوب آسی ۔ http://yaqubassy.blogspot.com/2015/06/blog-post_84.html  </ref>
 
=== قافیے کی مثال ===
 
صبح طبیہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑہ نور کا
 
نور لینے آگیا ہے ایک تارہ نور کا
 
درج بالا شعر میں تارہ  اور باڑہ صوت میں ایک دوسرے کے متماثل ہیں تو یہی اس مطلع کے قافیے ہوں گے ۔ اور اس کے بعد زائد حروف " نور کا " [[ ردیف  ]]  ہے ۔
 
 
=== صوتی قافیہ ===
 
قافیہ تو دراصل منحصر ہی اصوات پر ہوتا ہے ۔  لیکن پھر بھی "صوتی قافیے " کی اصطلاح رائج ہو چکی ہے ۔ اس میں دو قریب المخارج اصوات کو ہم قافیہ قرار دیا جاتا ہے ۔ مثلا  تھ اور ت کے مخارج حقیقی طور پر مختلف لیکن بہت قریب ہیں تو کچھ شعرا نے ان کو ہم قافیہ باندھا ہے ۔ فیض احمد فیض کا شعر ہے
 
کب یاد میں تیری یاد نہیں ۔ کب ہات میں تیرا ہات نہیں
 
صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں
 
اس میں ہاتھ کو رات کا قافیہ باندھا گیا  اور  اور بات یہی تک محدود نہیں بلکہ کچھ  شعرا ء نے  آس ، خاص،  آواز، ناراض  وغیرہ کے قافیے بھی باندھے ۔ اسی طرح نعت بات،  یاد، بعد جیسے الفاظ میں الف کو ع کا ہم صوت باندھا جاتا ہے ۔  یہ درست ہے یا غلط اس پر  اختلاف ہے اور ہر گروہ اپنے اپنے دلائل رکھتا ہے


=== حوالہ جات ===
=== حوالہ جات ===

نسخہ بمطابق 21:16، 6 جنوری 2017ء

قافیہ

قافیہ کسی بیت کے آخر میں واقع ہونے والے وہ الفاظ ہوئے جو مشترک صوتیت رکھتے ہوں۔ ترتیب میں پہلے وہ الفاظ جن کی اختتامی اصوات متماثل ہیں (قافیہ) اور ان کے بعد وہ الفاظ جو املاء اور اصوات دونوں میں متماثل ہوں۔ ردیف ایک لحاظ سے قافیے ہی کی توسیع ہے۔ <ref>یعقوب آسی ۔ http://yaqubassy.blogspot.com/2015/06/blog-post_84.html </ref>

قافیے کی مثال

صبح طبیہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑہ نور کا

نور لینے آگیا ہے ایک تارہ نور کا

درج بالا شعر میں تارہ اور باڑہ صوت میں ایک دوسرے کے متماثل ہیں تو یہی اس مطلع کے قافیے ہوں گے ۔ اور اس کے بعد زائد حروف " نور کا " ردیف ہے ۔


صوتی قافیہ

قافیہ تو دراصل منحصر ہی اصوات پر ہوتا ہے ۔ لیکن پھر بھی "صوتی قافیے " کی اصطلاح رائج ہو چکی ہے ۔ اس میں دو قریب المخارج اصوات کو ہم قافیہ قرار دیا جاتا ہے ۔ مثلا تھ اور ت کے مخارج حقیقی طور پر مختلف لیکن بہت قریب ہیں تو کچھ شعرا نے ان کو ہم قافیہ باندھا ہے ۔ فیض احمد فیض کا شعر ہے

کب یاد میں تیری یاد نہیں ۔ کب ہات میں تیرا ہات نہیں

صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں

اس میں ہاتھ کو رات کا قافیہ باندھا گیا اور اور بات یہی تک محدود نہیں بلکہ کچھ شعرا ء نے آس ، خاص، آواز، ناراض وغیرہ کے قافیے بھی باندھے ۔ اسی طرح نعت بات، یاد، بعد جیسے الفاظ میں الف کو ع کا ہم صوت باندھا جاتا ہے ۔ یہ درست ہے یا غلط اس پر اختلاف ہے اور ہر گروہ اپنے اپنے دلائل رکھتا ہے

حوالہ جات