"اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 3: سطر 3:


شاعر : [[نصیر الدین نصیر]]
شاعر : [[نصیر الدین نصیر]]


==={{ نعت }} ===
==={{ نعت }} ===


اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
سطر 15: سطر 13:
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے
کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے


زہرہ کا وہ بابا ہے ، سبطین کا نانا ہے
زہرہ کا وہ بابا ہے ، حسنین کا نانا ہے




سطر 71: سطر 69:




ہم کیوں نہ کہیں ان سے روداد ِ الم اپنی
ہم کیوں نہ کہیں ان س
 
جب ان کا کہا خود بھی اللہ نے مانا ہے
 
 
=== مزید دیکھیے ===

حالیہ نسخہ بمطابق 06:57، 28 اپريل 2021ء


شاعر : نصیر الدین نصیر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے

جو ربِ دوعالم کا محبوب یگانہ ہے


کل جس نے ہمیں پُل سے خود پار لگانا ہے

زہرہ کا وہ بابا ہے ، حسنین کا نانا ہے


اس ہاشمی دولہا پر کونین کو میں واروں

جو حسن و شمائل میں یکتائے زمانہ ہے


عزت سے نہ مر جائیں کیوں نام محمد پر

ہم نے کسی دن یوں بھی دنیا سے تو جانا ہے


ہوں شاہِ مدینہ کی میں پشت پناہی میں

کیا اس کی مجھے پروا دشمن جو زمانہ ہے


سو بار اگر توبہ ٹوٹی بھی تو کیا حیرت

بخشش کی روایت میں توبہ تو بہانہ ہے


محرومِ کرم اس کو رکھئے نہ سرِ محشر

جیسا ہے “نصیر” آخر سائل تو پرانا ہے


از سید نصیر الدین نصیر رحمۃ اللہ علیہ


پرُنور سی راہیں ہیں گنبد پہ نگاہیں ہیں

جلوے بھی انوکھے ہیں منظر بھی سہانا ہے


یہ کہہ کے درِ حق سے لی موت میں کچھ مہلت

میلاد کی آمد ہے محفل کو سجانا ہے


آؤ در ِ زہرہ پر پھیلائے ہوئے دامن

ہے نسل کریموں کی لجپال گھرانہ ہے


قربان اس آقا پر کل حشر کے دن جس نے

اس امت ِ عاصی کو کملی میں چھپانا ہے


ہر وقت وہ ہیں میری دنیائے تصور میں

اے شوق کہیں اب تو آنا ہے نہ جانا ہے


ہم کیوں نہ کہیں ان س