"گریہ مرا وضو ہے حضوری نماز ہے ۔ شاہد ماکلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} زمرہ: ادبی نعتیں شاعر : شاہد ماکلی === {{نعت }} === گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے اب...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 2: سطر 2:


[[زمرہ: ادبی نعتیں ]]
[[زمرہ: ادبی نعتیں ]]
[[زمرہ: نعت آباد ]]
شاعر : [[شاہد ماکلی ]]
شاعر : [[شاہد ماکلی ]]


سطر 8: سطر 9:


گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے
گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے
اب میں ہوں اور تصور۔ شہر۔ حجاز ہے


باطن میں لو ہے ایک سراج۔ منیر کی
اب میں ہوں اور تصورِ شہر ِ حجاز ہے
پتھر سا دل ا۔سی کی تپش سے گداز ہے
 
 
باطن میں لو ہے ایک سراج ِ منیر کی
 
پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے
 


بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے
بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے
اک دست۔ مہربان مرا کارساز ہے
 
اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے
 


وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری
وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری
باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے
باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے


اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے
اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے
اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے
اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے

حالیہ نسخہ بمطابق 19:48، 30 جنوری 2018ء

شاعر : شاہد ماکلی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گریہ مرا وُضو ہے ، حضوری نماز ہے

اب میں ہوں اور تصورِ شہر ِ حجاز ہے


باطن میں لو ہے ایک سراج ِ منیر کی

پتھر سا دل اِسی کی تپش سے گداز ہے


بگڑے ہوئے اُمور سنور جائیں گے مرے

اک دستِ مہربان مرا کارساز ہے


وابستگی حریصُ علیکم سے ہے مری

باطن میں اور طرح کا اک حرص و آز ہے


اللہ مجھ کو عشق میں ثابت قدم رکھے

اس راہ میں ہزار نشیب و فراز ہے