"نجم الاصغر شاہیا" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: نجم الاصغر شاہیا کا اصل نام غلام اصغر شاہیا تھا۔ یکم جون 1944کو ملتان میں پیدا ہوئے ۔جھنگ سے میٹرک کی...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
نجم الاصغر شاہیا کا اصل نام غلام اصغر شاہیا تھا۔ یکم جون 1944کو ملتان میں پیدا ہوئے ۔جھنگ سے میٹرک کیا ، بی اے کے بعد ریفریجریشن اور ایئر کنڈیشننگ میں ڈپلومہ کیا ۔ 1971میں فوج کے شعبہ ای ایم ای سے وابستہ ہوئے ۔ دوران ملازمت کھاریاں میں بہت سا وقت گزارا ۔ سعودی عرب میں بھی ڈیپوٹیشن پر تعینات رہے ۔ شاہیا صاحب کے دو شعری مجموعے ” دوزخ میں پہلی بارش “ ( 2005)اور” نیند میں چلتی ہوا“ ( 2008) شائع ہوئے ۔ 20 فروری2010کو ملتان میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔ نجم الاصغر شاہیا کی کلیات ان کی وفات کے بعد شائع ہوئی ۔
نجم الاصغر شاہیا کا اصل نام غلام اصغر شاہیا تھا۔ یکم جون 1944کو ملتان میں پیدا ہوئے ۔جھنگ سے میٹرک کیا ، بی اے کے بعد ریفریجریشن اور ایئر کنڈیشننگ میں ڈپلومہ کیا ۔ 1971میں فوج کے شعبہ ای ایم ای سے وابستہ ہوئے ۔ دوران ملازمت کھاریاں میں بہت سا وقت گزارا ۔ سعودی عرب میں بھی ڈیپوٹیشن پر تعینات رہے ۔ شاہیا صاحب کے دو شعری مجموعے ” دوزخ میں پہلی بارش “ ( 2005)اور” نیند میں چلتی ہوا“ ( 2008) شائع ہوئے ۔ 20 فروری2010کو ملتان میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔ نجم الاصغر شاہیا کی کلیات ان کی وفات کے بعد شائع ہوئی ۔
.......
: نجم الاصغر شاہیا کی نعت
طیبہ کی اُس ریت پہ پھولوں کے مسکن قربان
اُس پہ مری سرسبز زمینوں کے دامن قربان
اُس وادی پہ کاغان اور کالام کا حُسن نثار
اُس پہ مری اور شنگریلا کے سُندر بَن قربان
اُس پہ شجاع آباد کے اور ملتان کے باغ فدا
اُس پہ چَوّا سَیدن شاہ کے سارے چمن قربان
میرے وطن میں دریائوں اور نہروں اور نہروں کا اِک جال
اُس بے آب زمیں پر میرا سارا وطن قربان
اُس مینار کے گُن گائے مینارِ پاکستان
اُس گنبد پر تاج کے معماروں کا فن قربان
اُس روضے کی فیض‌رسانی دہر میں‌چاروں اور
اُس پر پورب، پچھّم، اُتَر اور دَکھن قربان
نجم الاصغر آج یہ تُو نے کیسی نعت کہی
تجھ پر ، سعدی و جامی کا اسلوبِ سخن قربان

نسخہ بمطابق 09:01، 13 جنوری 2019ء

نجم الاصغر شاہیا کا اصل نام غلام اصغر شاہیا تھا۔ یکم جون 1944کو ملتان میں پیدا ہوئے ۔جھنگ سے میٹرک کیا ، بی اے کے بعد ریفریجریشن اور ایئر کنڈیشننگ میں ڈپلومہ کیا ۔ 1971میں فوج کے شعبہ ای ایم ای سے وابستہ ہوئے ۔ دوران ملازمت کھاریاں میں بہت سا وقت گزارا ۔ سعودی عرب میں بھی ڈیپوٹیشن پر تعینات رہے ۔ شاہیا صاحب کے دو شعری مجموعے ” دوزخ میں پہلی بارش “ ( 2005)اور” نیند میں چلتی ہوا“ ( 2008) شائع ہوئے ۔ 20 فروری2010کو ملتان میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔ نجم الاصغر شاہیا کی کلیات ان کی وفات کے بعد شائع ہوئی ۔ .......

نجم الاصغر شاہیا کی نعت

طیبہ کی اُس ریت پہ پھولوں کے مسکن قربان اُس پہ مری سرسبز زمینوں کے دامن قربان

اُس وادی پہ کاغان اور کالام کا حُسن نثار اُس پہ مری اور شنگریلا کے سُندر بَن قربان

اُس پہ شجاع آباد کے اور ملتان کے باغ فدا اُس پہ چَوّا سَیدن شاہ کے سارے چمن قربان

میرے وطن میں دریائوں اور نہروں اور نہروں کا اِک جال اُس بے آب زمیں پر میرا سارا وطن قربان

اُس مینار کے گُن گائے مینارِ پاکستان اُس گنبد پر تاج کے معماروں کا فن قربان

اُس روضے کی فیض‌رسانی دہر میں‌چاروں اور اُس پر پورب، پچھّم، اُتَر اور دَکھن قربان

نجم الاصغر آج یہ تُو نے کیسی نعت کہی تجھ پر ، سعدی و جامی کا اسلوبِ سخن قربان