"شمشاد بیگم" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:
شمشاد بیگم ایک معروف گلوکارہ تھیں ۔ وہ  [[14 اپریل]] [[1919]] کو بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئیں
شمشاد بیگم ایک معروف گلوکارہ تھیں ۔ وہ  [[14 اپریل]] [[1919]] کو بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئیں


شمشاد بیگم کا تعلق لاہور سے تھا اس کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔
شمشاد بیگم کا کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔


بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔
بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔
سطر 14: سطر 14:
اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو
اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو
اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے
اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے
=== پاکستان میں آمد ===
[[1947]] کو پاکستان بنا تو شمشاد بیگم  امرتسر سے لاہور منتقل ہوگئیں اور اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو سے کیا


=== شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں ===
=== شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں ===

نسخہ بمطابق 13:24، 12 جنوری 2018ء

Shamshad Begum.jpg


شمشاد بیگم ایک معروف گلوکارہ تھیں ۔ وہ 14 اپریل 1919 کو بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئیں

شمشاد بیگم کا کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔

بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔

ہم درد کا افسانہ دنیا کو سنادیں گے ہر دل میں محبت کی اک آگ لگادیں گے سرکار دو عالم کی امت پہ ستم کیوں ہو اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے

پاکستان میں آمد

1947 کو پاکستان بنا تو شمشاد بیگم امرتسر سے لاہور منتقل ہوگئیں اور اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو سے کیا

شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں

وفات

23 اپریل 2013 میں چورانوے سال کی عمر پاکر اس دنیا سے اٹھ گئیں ۔

حواشی وہ حوالہ جات