"در پاک پر بلا لو مری جاں مدینے والے ۔ فوزیہ شیخ" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم در ِ پاک پر بلا لے مری جاں مدینے والے اسی خاک میں سما لے مری جاں...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 3 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم
{{بسم اللہ }}
[[زمرہ: ستمبر 2017]]
 
 
شاعرہ : [[فوزیہ شیخ ]]
 
=== نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ===


در ِ پاک  پر بلا لے  مری جاں  مدینے  والے
در ِ پاک  پر بلا لے  مری جاں  مدینے  والے
اسی خاک میں سما لے مری جاں مدینے والے  
اسی خاک میں سما لے مری جاں مدینے والے  




مرے سر پہ تاج ہوگا ترےدر کی سلطنت کا  
مرے سر پہ تاج ہوگا ترےدر کی سلطنت کا  
مجھے قدموں میں بٹھا لے مری جاں مدینے والے  
مجھے قدموں میں بٹھا لے مری جاں مدینے والے  




یہ بہشت کا جو ٹکڑا  ترے گھر کے سامنے ھے  
یہ بہشت کا جو ٹکڑا  ترے گھر کے سامنے ھے  
اسی میں مجھے  بسا لے مری جاں مدینے  والے  
اسی میں مجھے  بسا لے مری جاں مدینے  والے  




ترے ہجرکی تپش میں شب و روز جل رہی ہوں  
ترے ہجرکی تپش میں شب و روز جل رہی ہوں  
غم ِ ہجر سے بچا لے مری جاں  مدینے  والے
غم ِ ہجر سے بچا لے مری جاں  مدینے  والے




تو ہی عا صیوں کا والی تو ہی بے کسوں کا داتا  
تو ہی عا صیوں کا والی تو ہی بے کسوں کا داتا  
مرے سب گنہ چھپا لے مری جاں مدینے  والے  
مرے سب گنہ چھپا لے مری جاں مدینے  والے  


   
   
در ِ فاطمه کے صدقے مجھے در سے نہ اٹھانا  
در ِ فاطمه کے صدقے مجھے در سے نہ اٹھانا  
سگ ِ آستاں  بنا لے مری جاں مدینے  والے 


فوزیہ شیخ
سگ ِ آستاں  بنا لے مری جاں مدینے  والے

حالیہ نسخہ بمطابق 10:53، 18 ستمبر 2017ء


شاعرہ : فوزیہ شیخ

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

در ِ پاک پر بلا لے مری جاں مدینے والے

اسی خاک میں سما لے مری جاں مدینے والے


مرے سر پہ تاج ہوگا ترےدر کی سلطنت کا

مجھے قدموں میں بٹھا لے مری جاں مدینے والے


یہ بہشت کا جو ٹکڑا ترے گھر کے سامنے ھے

اسی میں مجھے بسا لے مری جاں مدینے والے


ترے ہجرکی تپش میں شب و روز جل رہی ہوں

غم ِ ہجر سے بچا لے مری جاں مدینے والے


تو ہی عا صیوں کا والی تو ہی بے کسوں کا داتا

مرے سب گنہ چھپا لے مری جاں مدینے والے


در ِ فاطمه کے صدقے مجھے در سے نہ اٹھانا

سگ ِ آستاں بنا لے مری جاں مدینے والے