"مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے ۔ اعظم چشتی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
 
سطر 17: سطر 17:
یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز
یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز


سجدہ کعبہ میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے
سجدہ کعبے میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے
 
 
اللہ اللہ سر افروزئِ صحرائے حجاز
 
ساری مخلوق کا سلطان مدینے میں رہے





حالیہ نسخہ بمطابق 10:32، 7 ستمبر 2017ء


شاعر: اعظم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجھ خطا کار سا انسان مدینے میں رہے

بن کے سرکار کا مہمان مدینے میں رہے


یوں ادا کرتے ہیں عشاق محبت کی نماز

سجدہ کعبے میں ہو اور دھیان مدینے میں رہے


اللہ اللہ سر افروزئِ صحرائے حجاز

ساری مخلوق کا سلطان مدینے میں رہے


ان کی شفقت غمِ کونین بھلا دیتی ہے

جتنے دن آپ کا مہمان مدینے میں رہے


یاد آتی ہے مجھے اہلِ مدینہ کی وہ بات

زندہ رہنا ہے تو انسان مدینے میں رہے


دور رہ کر بھی اٹھاتا ہوں حضوری کے مزے

میں یہاں اور میری جان مدینے میں رہے


چھوڑ آیا ہوں دل و جان یہ کہہ کر اعظم

آرہا ہوں میرا سامان مدینے میں رہے