آپ «نعت گوئی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:1.logo naat virsa 2.jpg|300px |link=نعت گوئی ]]
{{#seo:
{{#seo:
|title=نعت گوئی
|title=نعت گوئی
|titlemode=append
|keywords=نعت، نعت گوئی ، نعت خوانی، نعت پاک، نعت رسول، نعت مقبول، نعت رسول  
|keywords=نعت، نعت گوئی ، نعت خوانی، نعت پاک، نعت رسول، نعت مقبول، نعت رسول  
|description=نعت گوئی کو شاعری کا نگینہ کہا جاتاہے ۔نعت کا فن بہ ظاہر جس قدر آسان نظر آتا ہے، بباطن اسی قدر مشکل ہے ۔ناقدین ِ ادب اس کو مشکل ترین صنف ِسخن شمار کرتے ہیں کیوں کہ ایک طرف وہ ذات ِگرامی ہے، جس کی مد ح خود رب العالمین نے کی ہے ۔ دوسری طرف زبان اور شاعری کے جمالیاتی تقاضے ہیں۔
|description=نعت گوئی کو شاعری کا نگینہ کہا جاتاہے ۔نعت کا فن بہ ظاہر جس قدر آسان نظر آتا ہے، بباطن اسی قدر مشکل ہے ۔ناقدین ِ ادب اس کو مشکل ترین صنف ِسخن شمار کرتے ہیں کیوں کہ ایک طرف وہ ذات ِگرامی ہے، جس کی مد ح خود رب العالمین نے کی ہے ۔ دوسری طرف زبان اور شاعری کے جمالیاتی تقاضے ہیں۔
}}
}}


سہ حرفی لفظ [[نعت]] ( ن ع ت ) عربی زبان کا مصدر ہے ۔ اس کے لغوی معنی کسی شخص میں قابل ِتعریف صفات کا پایا جانا ہے۔ یوں تو [[عربی]] زبان میں متعدد مصادر تعریف و توصیف کے لیے استعمال ہو تے ہیں۔ مثلاً: [[حمد]]، اللہ جل شانہ کی تعریف کے لیے مخصوص ہے اور [[نعت]] حضور سرور کائنات ﷺ کی تعریف و توصیف کے لیے مستعمل ہو کر مخصوص ہوئی
سہ حرفی لفظ نعت ( ن ع ت ) عربی زبان کا مصدر ہے ۔ اس کے لغوی معنی کسی شخص میں قابل ِتعریف صفات کا پایا جانا ہے۔ یوں تو [[عربی]] زبان میں متعدد مصادر تعریف و توصیف کے لیے استعمال ہو تے ہیں۔ مثلاً: [[حمد]]، اللہ جل شانہ کی تعریف کے لیے مخصوص ہے اور نعت حضور سرور کائنات ﷺ کی تعریف و توصیف کے لیے مستعمل ہو کر مخصوص ہوئی


نعت کا اصطلاحی مطلب رسول کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی منظوم تعریف ہے
نعت کا اصطلاحی مطلب رسول کریم صلی اللہ علیہ آلہ وسلم کی منظوم تعریف ہے
سطر 21: سطر 20:
شاہ معین الدین ندوی رقم طراز ہیں:
شاہ معین الدین ندوی رقم طراز ہیں:


’’[[نعت]] کہنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی۔محض شاعری کی زبان میں ذات ِپاک نبی صلعم کی عامیانہ توصیف کر دینا بہت آسان ہے، لیکن اس کے پورے لوازم و شرائط سے عہدہ بر أہونا بہت مشکل ہے۔ حُبِ رسول صلعم کے ساتھ نبوت کے اصلی کمالات اور کارناموں، اسلام کی صحیح روح، عہد ِرسالت کے واقعات اور آیات و احادیث سے واقفیت ضروری ہے، جو کم شعرا کو ہوتی ہے ۔ اس کے بغیر صحیح نعت گوئی ممکن نہیں۔ [[نعت]] کا رشتہ بہت نازک ہے ۔ اس میں ادنیٰ سی لغزش سے نیکی برباد ،گناہ لازم آجاتا ہے ۔ اس پل ِصراط کو عبور کرنا ہر شاعر کے بس کی بات نہیں۔ یہ وہ بارگاہ اقدس ہے جہاں بڑے بڑے قدسیوں کے پاؤں لرز جاتے ہیں‘‘<ref> ادبی نقوش صفحہ 284 </ref>
’’نعت کہنا آسان بھی ہے اور مشکل بھی۔محض شاعری کی زبان میں ذات ِپاک نبی صلعم کی عامیانہ توصیف کر دینا بہت آسان ہے، لیکن اس کے پورے لوازم و شرائط سے عہدہ بر أہونا بہت مشکل ہے۔ حُبِ رسول صلعم کے ساتھ نبوت کے اصلی کمالات اور کارناموں، اسلام کی صحیح روح، عہد ِرسالت کے واقعات اور آیات و احادیث سے واقفیت ضروری ہے، جو کم شعرا کو ہوتی ہے ۔ اس کے بغیر صحیح نعت گوئی ممکن نہیں۔ [[نعت]] کا رشتہ بہت نازک ہے ۔ اس میں ادنیٰ سی لغزش سے نیکی برباد ،گناہ لازم آجاتا ہے ۔ اس پل ِصراط کو عبور کرنا ہر شاعر کے بس کی بات نہیں۔ یہ وہ بارگاہ اقدس ہے جہاں بڑے بڑے قدسیوں کے پاؤں لرز جاتے ہیں‘‘<ref> ادبی نقوش صفحہ 284 </ref>


شاہ معین الدین ندوی نے نعت گوئی کے لیے شاعر کا صاحب ِ بصارت اور صاحب ِبصیرت ہونا اولین شرط قرار دیا ہے کیوں کہ حضور سرور کائنات ﷺ کی ذات مقدس، نبوت اور عبدیت کے کمال پر خالق بھی نازاں ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے مدح رسولﷺ اور ذکرِ رسول ﷺکو اعلیٰ و ارفع قرار دیا ہے ۔ اس لیے الفاظ پر کتنی ہی قدرت کیوں نہ ہو، شاعر اپنے آپ کو عاجز پاتا ہے اور یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ:
شاہ معین الدین ندوی نے نعت گوئی کے لیے شاعر کا صاحب ِ بصارت اور صاحب ِبصیرت ہونا اولین شرط قرار دیا ہے کیوں کہ حضور سرور کائنات ﷺ کی ذات مقدس، نبوت اور عبدیت کے کمال پر خالق بھی نازاں ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے مدح رسولﷺ اور ذکرِ رسول ﷺکو اعلیٰ و ارفع قرار دیا ہے ۔ اس لیے الفاظ پر کتنی ہی قدرت کیوں نہ ہو، شاعر اپنے آپ کو عاجز پاتا ہے اور یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ:
سطر 58: سطر 57:


ایک مجلس میں آں حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ کوئی انسان اس وقت تک مومن نہیں بن سکتا ،جب تک میری ذات اس کے لیے ماں، باپ، اولاد، سب سے زیادہ محبوب نہ بن جائے ‘‘۔ حضرت عمر ؓ وہاں تشریف فرما تھے ۔اُنھوں نے عرض کیا ’’جناب والا کی ذاتِ ستودہ صفات، والدین اور اولاد سے زیادہ محبوب ہے ، لیکن ابھی یہ کیفیت نہیں کہ میَں آپﷺ کی ذات کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیارا سمجھوں‘‘۔ حضورﷺ نے فرمایا ’’ ابھی ایمان کی تکمیل نہیں ہوئی ہے‘‘ ۔ حضورﷺ کا فرمانا تھا کہ حضرت عمرؓ کے دل پر ضرب ِکاری لگی اور آں حضرت ﷺکی توجہ سے دل کی کیفیت بدل گئی۔ حضرت عمرؓ نے عرض کیا ’’ خدا کا شکر ہے، اب دل میں کیفیت پیدا ہوئی کہ جناب ﷺ کی ذات گرامی، مجھے اپنی ذات سے بھی زیادہ محبوب ہے‘‘ ۔ آں حضرتﷺ نے فرمایا’’ اب تمھارا ایمان مکمل ہو گیا‘‘۔اس فرمانِ نبویﷺ کے مطابق ایک مومن کی تکمیل ِایمانی کے لیے اُس کے قلب کی یہی کیفیت ضروری ہے کہ اُس کے اندر مکمل سپردگی ہو۔ نعت گوئی کا محرک قرآن کریم ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب ِلبیبﷺ کی شان میں جو الفاظ استعمال کیے ،اس کا ثانی تو ہو ہی نہیں سکتا۔انسان ضعیف البنیان کی کیا بساط ہے ، جو لب کشائی کرے ۔
ایک مجلس میں آں حضورﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ کوئی انسان اس وقت تک مومن نہیں بن سکتا ،جب تک میری ذات اس کے لیے ماں، باپ، اولاد، سب سے زیادہ محبوب نہ بن جائے ‘‘۔ حضرت عمر ؓ وہاں تشریف فرما تھے ۔اُنھوں نے عرض کیا ’’جناب والا کی ذاتِ ستودہ صفات، والدین اور اولاد سے زیادہ محبوب ہے ، لیکن ابھی یہ کیفیت نہیں کہ میَں آپﷺ کی ذات کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیارا سمجھوں‘‘۔ حضورﷺ نے فرمایا ’’ ابھی ایمان کی تکمیل نہیں ہوئی ہے‘‘ ۔ حضورﷺ کا فرمانا تھا کہ حضرت عمرؓ کے دل پر ضرب ِکاری لگی اور آں حضرت ﷺکی توجہ سے دل کی کیفیت بدل گئی۔ حضرت عمرؓ نے عرض کیا ’’ خدا کا شکر ہے، اب دل میں کیفیت پیدا ہوئی کہ جناب ﷺ کی ذات گرامی، مجھے اپنی ذات سے بھی زیادہ محبوب ہے‘‘ ۔ آں حضرتﷺ نے فرمایا’’ اب تمھارا ایمان مکمل ہو گیا‘‘۔اس فرمانِ نبویﷺ کے مطابق ایک مومن کی تکمیل ِایمانی کے لیے اُس کے قلب کی یہی کیفیت ضروری ہے کہ اُس کے اندر مکمل سپردگی ہو۔ نعت گوئی کا محرک قرآن کریم ہے ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے حبیب ِلبیبﷺ کی شان میں جو الفاظ استعمال کیے ،اس کا ثانی تو ہو ہی نہیں سکتا۔انسان ضعیف البنیان کی کیا بساط ہے ، جو لب کشائی کرے ۔
=== نعت اور نعت گوئی کے بارے مشاہیر کی آراء ===
نعت چونکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات سے منسوب ہے جہاں
ادب گاہ ہیست زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گم کردہ می آید جنید ا با یزید ایں جا  <ref> عزت بخاری </ref>
تو اس لیے نعت گوئی میں احتیاط کے تقاضے بلند ترین ہیں ۔ یہاں  ہم  کچھ اہل نعت کی آراء دیکھ سکتے ہیں ۔
[[ نعت گوئی ۔ اما م احمد رضا بریلوی  | احمد رضا خان بریلوی ]] | [[ نعت گوئی ۔ عبد الکریم ثمر | عبدالکریم ثمر ]] [[ نعت گوئی ۔ مجید امجد | مجید امجد ]] | [[نعت گوئی ۔ ڈاکٹر ابوللیث صدیقی | ڈاکٹر ابوللیث صدیقی ]] | [[ نعت گوئی ۔ ڈاکٹر اے ۔ ڈی ۔ نسیم قریشی | ڈاکٹرے اے ۔ ڈی ۔ نسیم قریشی  ]] | [[ نعت گوئی ۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری |ڈاکٹر فرمان فتح پوری ]] |
[[ نعت گوئی ۔ شاہ معین الدین ندوی | شاہ معین الدین ندوی ]]


=== رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل کی نعت گوئی ===
=== رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبل کی نعت گوئی ===




اگر[[ نعت ]] صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شعری مدح کو کہا جائے تو بھی عالم اسلام کا کوئی خطہ ، کوئی ملک اور کوئی زبان ایسی نہیں جس میں شعر کی زبان میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف و توصیف نہ کی گئی ہو۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اس دنیا مین ظہور فرمانے سے کوئی ایک ہزار سال پہلے یمن کے بادشاہ [[تبان اسعد بن کلیکرب]] نے سب سے پہلے نعت کے اشعار کہے  پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بزرگوں میں سے حضرت کعب بن لوی ( حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے 560 سال قبل ) کے نعتیہ اشعار ملتے ہیں۔آپ کے دنیا میں تشریف لانے پر آپ کے دادا حضرت عبد المطلب نے ثنائے محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں اشعار کہے۔آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو [[حلیمہ سعدیہ | حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا]] کے سپرد کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی [[ بی بی آمنہ | والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا]] نے بھی آپ کی تعریف شعروں میں کی۔اسی طرح خواتین میں پہلی نعت گو سیدہ آمنہ ہیں۔ [[حلیمہ سعدیہ | حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا ]]  اور ان بیٹی [[شیما بنت حارث ]] بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اشعار پڑھا کرتی تھی ۔ بعثت کے بعد ورقہ بن نوفل نے پہلا باقاعدہ نعتیہ قصیدہ کہا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مدینہ منورہ تشریف لانے پر بنو نجار کی بچیوں نےسب سے پہلے نعتیہ اشعار  
اگر[[ نعت ]] صرف حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شعری مدح کو کہا جائے تو بھی عالم اسلام کا کوئی خطہ ، کوئی ملک اور کوئی زبان ایسی نہیں جس میں شعر کی زبان میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعریف و توصیف نہ کی گئی ہو۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اس دنیا مین ظہور فرمانے سے کوئی ایک ہزار سال پہلے یمن کے بادشاہ [[تبان اسعد، ابو کرب]] نے سب سے پہلے نعت کے اشعار کہے  پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بزرگوں میں سے حضرت کعب بن لوی ( حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت سے 560 سال قبل ) کے نعتیہ اشعار ملتے ہیں۔آپ کے دنیا میں تشریف لانے پر آپ کے دادا حضرت عبد المطلب نے ثنائے محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں اشعار کہے۔آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو [[حلیمہ سعدیہ | حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا]] کے سپرد کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی [[ بی بی آمنہ | والدہ ماجدہ سیدہ آمنہ رضی اللہ عنہا]] نے بھی آپ کی تعریف شعروں میں کی۔اسی طرح خواتین میں پہلی نعت گو سیدہ آمنہ ہیں۔ [[حلیمہ سعدیہ | حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا ]]  اور ان بیٹی [[شیما بنت حارث ]] بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں اشعار پڑھا کرتی تھی ۔ بعثت کے بعد ورقہ بن نوفل نے پہلا باقاعدہ نعتیہ قصیدہ کہا۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے مدینہ منورہ تشریف لانے پر بنو نجار کی بچیوں نےسب سے پہلے نعتیہ اشعار  




سطر 93: سطر 105:
مزید دیکھئے : [[ غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی ]]
مزید دیکھئے : [[ غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی ]]


=== نعت گوئی میں احتیاط  ===
=== نعت گوئی پر مضامین ===


==== نعت کیا ہے ====


[[ نعت گوئی ]] کو ایک مشکل فن قرار دیا گیا ۔ عمومی طور پر اسے تیز دھار تلوار پر چلنے سے تشبیہہ دی جاتی ہے ۔ کیونکہ یہ معاملہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہستی  کا ہے  جو وجہ کائنات و جان ِ جہان ہیں ۔
* [[ نعت کی تعریف: لغوی اوراصطلاحی مفہوم]] از [[ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی]]


ادب گاہ ہیست زیر آسماں از عرش نازک تر
* [[ نعت: ہیئت اور اصنافِ سخن]] از [[ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی]]


نفس گم کردہ می آید جنید ا با یزید ایں جا  <ref> عزت بخاری </ref>
* [[ نعت گوئی کا فن : اقوالِ علماے ادب کی روشنی میں]] از [[ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی]]


تو اگر ذرا سے بھی لغزش ہو جائے انسان کٹ گرے ۔ ذیل میں نعت گوئی کے بارے کچھ علمائے نعت کی آراء بیان کی جا رہی ہیں ۔
==== نعت گوئی کے تقاضے ====


* [[ نعت گوئی ۔ اما م احمد رضا بریلوی  | احمد رضا خان بریلوی ]]  
* [[دور حاضر میں نعت گوئی کے تقاضے]] از [[مجید اختر]]
* [[ نعت گوئی ۔ عبد الکریم ثمر | عبدالکریم ثمر ]]
*  [[ نعت گوئی ۔ مجید امجد | مجید امجد ]]
* [[نعت گوئی ۔ ڈاکٹر ابوللیث صدیقی | ڈاکٹر ابوللیث صدیقی ]]
* [[ نعت گوئی ۔ ڈاکٹر اے ۔ ڈی ۔ نسیم قریشی | ڈاکٹرے اے ۔ ڈی ۔ نسیم قریشی  ]]
* [[ نعت گوئی ۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری |ڈاکٹر فرمان فتح پوری ]]


نعت گوئی میں احتیاط کے حوالے سے درج ذیل مضامین بھی اہم ہیں
* [[دور حاضر میں نعت گوئی کے تقاضے]] از [[مجید اختر]]
* [[نعت اورحبُ رسول کے تقاضے(ایک گفتگو) ۔ احمد جاوید]]
* [[نعت اورحبُ رسول کے تقاضے(ایک گفتگو) ۔ احمد جاوید]]


=== نعت کی ہیئت  ===
== حواشی و حوالہ جات ==
 
ہر زبان میں شاعری کی ایک سے زیادہ [[اصناف ِ سخن | اصناف]] ہوتی ہیں ۔ اور ہر صنف کی ایک ہیئت ہوتی ہے تو نعت کسی بھی زبان میں اور کسی بھی ہئیت میں کہی جا سکتی ہے ۔ تاہم [[عربی]] میں [[ قصیدہ | قصیدے ]] اور  [[فارسی ]] و [[اردو ]] میں [[غزل ]] کی ہیئت  زیادہ مقبول ہے ۔ 
 
 
مزید دیکھیے : [[نعت۔ ہیئت اور اصنافِ سخن ۔ مشاہد رضوی |  نعت، ہیئت  اور اصناف ِ سخن ]]
 
=== مزید دیکھیے ===
 
{{باکس نعت }}
{{ٹکر 1 }}
{{باکس 1 }}
{{ٹکر 2 }}
 
=== حواشی و حوالہ جات ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)