آپ «نعت رنگ - شمارہ نمبر 25 - اپنی بات - صبیح رحمانی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 70: سطر 70:
===== شفیق احمد فاروقی المدنی (مرحوم ) =====  
===== شفیق احمد فاروقی المدنی (مرحوم ) =====  


ممتاز ومحترم روحانی پیشوا اورخوبصورت نعت گو شاعر[[قاضی شفیق احمد فاروقی]] کراچی سے تعلق رکھتے تھے۔ناظم آباد میں خانقاہ گلزار سعیدیہ ان کا اوران کے سلسلے کا باعظمت نشان ہے ہم ایک ہی شہر کے باسی تھے مگر عجیب بات یہ ہے کہ میری ان سے پہلی ملاقات دیارِحبیب صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم میں ہوئی میرے ایک محترم دوست ریاض احمد جو بن لادن کمپنی میں بحیثیت سول انجنئیرعرصہ 35 سال سے ملازمت کررہے ہیں اورمکہ المکرمہ میں مقیم ہیں اورتعمیرات حرمین شریفین میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر مامور ہیں انہوں نے کئی بار شفیق احمد فاروقی صاحب کا ذکر کیا اورملاقات کے لیے دعوت دی چند برس پیشتر جب میں بغرض ملازمت جدہ منتقل ہوا تویہ مرحلہ بھی ان کی رفاقت ہی میں طے ہوا اورہم دونوں ایک دن شفیق صاحب سے ملنے گئے جو [[:زمرہ:مدینہ منورہ | مدینہ طبیہ]] میں مقیم تھے۔شفیق صاحب کو میں نے اسم بامسمٰی پایا۔شفقت ،دل جوئی اورمہمان نوازی ان کی شخصیت کے ایسے عناصر تھے جو ان سے ملنے والے اشخاص پرچند ہی لمحوں میں واضح ہوکر ایک دائمی نقش قائم کرلیتے تھے اس ملاقات کے بعد ان سے ایک ایساتعلق خاطر پیداہواجوان کی زندگی تک قائم رہا اکثر فون پربات ہوتی وہ اپنے نعتیہ اشعار سناتے اورکئی بار بذریعہ برقی ڈاک اپنا کلام ارسال کرتے جواباً جب میں انہیں فون یاملاقات پران کلاموں کے حوالے سے اپنے تاثرات سے آگاہ کرتا تو وہ دعاؤں سے نوازتے ۔ [[نعت رنگ]] ، میاں محمد طبیب، اوران کے محبوب خلیفہ اور[[نعت ریسرچ سنٹر، کراچی | نعت ریسرچ سینٹر، ]] کے ڈائریکٹر [[ڈاکٹر عزیز احسن]] اکثرہماری گفتگو کے مشترکہ موضوعات میں ہوتے۔شفیق صاحب کی شخصیت کا سب سے نمایاں رنگ عشق نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کا رنگ تھا جو انہیں [[:زمرہ: کراچی |کراچی]] سے اٹھاکر [[:زمرہ:مدینہ منورہ | مدینہ طبیہ]]  لے آیا تھا مجھے ایسے کئی بزرگوں کی صحبت نصیب رہی ہے جو دنیا کے مختلف حصوں سے اٹھ کر [[:زمرہ:مدینہ منورہ | مدینہ طبیہ]] میں آگئے کہ انہیں اس عارضی زندگی کے بعد دائمی زندگی کا ہر لمحہ حضور علیہ الصواۃ السلام کے قدمین میں نصیب ہو۔شفیق صاحب کو بھی میں نے انھی کیفیتوں اوراسی جستجو میں دیکھا بقیع میں آباد ہونے کی حسرت ان کی زندگی کا سرنامہ اوران کے کلام کی نمایاں خصوصیت تھی۔
ممتاز ومحترم روحانی پیشوا اورخوبصورت نعت گو شاعرقاضی شفیق احمد فاروقی کراچی سے تعلق رکھتے تھے۔ناظم آباد میں خانقاہ گلزار سعیدیہ ان کا اوران کے سلسلے کا باعظمت نشان ہے ہم ایک ہی شہر کے باسی تھے مگر عجیب بات یہ ہے کہ میری ان سے پہلی ملاقات دیارِحبیب صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم میں ہوئی میرے ایک محترم دوست ریاض احمد جو بن لادن کمپنی میں بحیثیت سول انجنئیرعرصہ 35 سال سے ملازمت کررہے ہیں اورمکہ المکرمہ میں مقیم ہیں اورتعمیرات حرمین شریفین میں تکنیکی معاونت فراہم کرنے پر مامور ہیں انہوں نے کئی بار شفیق احمد فاروقی صاحب کا ذکر کیا اورملاقات کے لیے دعوت دی چند برس پیشتر جب میں بغرض ملازمت جدہ منتقل ہوا تویہ مرحلہ بھی ان کی رفاقت ہی میں طے ہوا اورہم دونوں ایک دن شفیق صاحب سے ملنے گئے جو مدینہ منورہ میں مقیم تھے۔شفیق صاحب کو میں نے اسم بامسمٰی پایا۔شفقت ،دل جوئی اورمہمان نوازی ان کی شخصیت کے ایسے عناصر تھے جو ان سے ملنے والے اشخاص پرچند ہی لمحوں میں واضح ہوکر ایک دائمی نقش قائم کرلیتے تھے اس ملاقات کے بعد ان سے ایک ایساتعلق خاطر پیداہواجوان کی زندگی تک قائم رہا اکثر فون پربات ہوتی وہ اپنے نعتیہ اشعار سناتے اورکئی بار بذریعہ برقی ڈاک اپنا کلام ارسال کرتے جواباً جب میں انہیں فون یاملاقات پران کلاموں کے حوالے سے اپنے تاثرات سے آگاہ کرتا تو وہ دعاؤں سے نوازتے ۔ نعت رنگ ، میاں محمد طبیب، اوران کے محبوب خلیفہ اورنعت ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عزیز احسن اکثرہماری گفتگو کے مشترکہ موضوعات میں ہوتے۔شفیق صاحب کی شخصیت کا سب سے نمایاں رنگ عشق نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کا رنگ تھا جو انہیں کراچی سے اٹھاکر مدینہ طیبہ لے آیا تھا مجھے ایسے کئی بزرگوں کی صحبت نصیب رہی ہے جو دنیا کے مختلف حصوں سے اٹھ کر مدینہ طیبہ میں آگئے کہ انہیں اس عارضی زندگی کے بعد دائمی زندگی کا ہر لمحہ حضور علیہ الصواۃ السلام کے قدمین میں نصیب ہو۔شفیق صاحب کو بھی میں نے انھی کیفیتوں اوراسی جستجو میں دیکھا بقیع میں آباد ہونے کی حسرت ان کی زندگی کا سرنامہ اوران کے کلام کی نمایاں خصوصیت تھی۔


تمنا دل میں رکھتے ہیں کہ موت آئے مدینے میں
تمنا دل میں رکھتے ہیں کہ موت آئے مدینے میں
سطر 80: سطر 80:
رہے جاری کرم پیہم تمنا دل میں رکھتے ہیں  
رہے جاری کرم پیہم تمنا دل میں رکھتے ہیں  


بالآخراس منزل تمنا کو انہوں نے اگست [[2014]] میں پالیا اوربقیع آباد ہوئے(انااللہ وان الہٰ راجعون) ان کے صاحبزادے ضیاء فاروقی صاحب نے جب مجھے یہ خبر دی تو میرے ذہن میں ان کی خوش بختی کے حوالے سے نعت کایہ شعر تازہ ہوگیا۔
بالآخراس منزل تمنا کو انہوں نے اگست [[2014]] میں پالیا اوربقیع میںآباد ہوئے(انااللہ وان الہٰ راجعون) ان کے صاحبزادے ضیاء فاروقی صاحب نے جب مجھے یہ خبر دی تو میرے ذہن میں ان کی خوش بختی کے حوالے سے نعت کایہ شعر تازہ ہوگیا۔


شکر صدشکر کے موت آئی در آقا پر  
شکر صدشکر کے موت آئی در آقا پر  


اب مدینے سے کہیں جانے کا امکان گیا
اب مدینے سے کہیں جانے کا امکان گیا  


=====  کیف رضوانی(مرحوم) =====  
=====  کیف رضوانی(مرحوم) =====  
سطر 92: سطر 92:
انساں وہی ہے جس کو غم کائنات ہے
انساں وہی ہے جس کو غم کائنات ہے


اس خوبصورت شعر کے خالق اورممتاز مزاح نگار [[کیف رضوانی]] [[28 ستمبر]] [[2014]]  کو کراچی میں وفات پاگئے(انااللہ وان الہٰ راجعون) ان کا اصل نام سید فخر الحسن تھا ان کے کالموں کا مجموعہ ’’کاناپھوسی‘‘ اورشعری مجموعہ’’ سحر گذیدہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکاتھا وہ اشتہار سازی کے ادارے سے منسلک رہے ۔کئی فلموں کے نغمات بھی کیف رضوانی کی شہرت کا ذریعہ بنے اور مزاح نگاری میں بھی ان کانام خاصا نمایاں رہا مگر مجھے یہ کیف رضوانی ایک درویشانہ رنگ میں ملے جس کا نقش اب تک میرے ذہن پر قائم ہے ایک محفل نعت کے اختتام پرایک بزرگ مجھ سے ملے ۔روشن نورانی چہرہ جس پرخوبصورت ریش مبارک اپنی بہار دکھارہی تھی متانت وجاہت اورگہری سنجیدگی ان کی شخصیت کے حسن کو مزید نمایا ں کررہی تھی میر ے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بہت دھیمے اوراپنائیت بھرے لہجے میں بولے میرانام کیف رضوانی ہے اورپھر ایک لفافہ تھماتے ہوئے بولے اس میں میری ایک نعت ہے جو میں نے آپ کے ایک کلام سے متاثرہوکر لکھی ہے آپ کے لیے لایا تھا ۔میں نے شکریہ کا اظہار کیا اور وہ لفافہ لے لیا پھر چند لمحوں میں کیف صاحب حاضرین کے ہجوم میں کہیں گم ہوگئے بعدازاں ان کا مجموعہ کلام دیکھنے کا موقع ملا تو مجھے اندازہ ہواکہ ان کی شاعری کا ہرپہلو اورہرموضوع اس امر کا مظہر تھا کہ وہ اپنے گرد وپیش کی سیاسی ،سماجی اوراس میں سانس لینے والی اجتماعی زندگی کے بناض وترجمان ہیں ان کی عطاکردہ نعت نے بھی مجھے روحانی سرشاریوں سے ہم کنار کیا۔ انہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے شدید اورسچے جذبے کوشعری معیارات کے ساتھ نہایت خوبصورتی سے پیش کیا ہے چند شعر آپ بھی ملا حظہ فرمائیے اوران کے لیے دعائے مغفرت میں میرے ہمنوا بن جاےئے۔
اس خوبصورت شعر کے خالق اورممتاز مزاح نگار کیف رضوانی [[28 ستمبر]] [[2014]]  کو کراچی میں وفات پاگئے(انااللہ وان الہٰ راجعون) ان کا اصل نام سید فخر الحسن تھا ان کے کالموں کا مجموعہ ’’کاناپھوسی‘‘ اورشعری مجموعہ’’ سحر گذیدہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکاتھا وہ اشتہار سازی کے ادارے سے منسلک رہے ۔کئی فلموں کے نغمات بھی کیف رضوانی کی شہرت کا ذریعہ بنے اور مزاح نگاری میں بھی ان کانام خاصا نمایاں رہا مگر مجھے یہ کیف رضوانی ایک درویشانہ رنگ میں ملے جس کا نقش اب تک میرے ذہن پر قائم ہے ایک محفل نعت کے اختتام پرایک بزرگ مجھ سے ملے ۔روشن نورانی چہرہ جس پرخوبصورت ریش مبارک اپنی بہار دکھارہی تھی متانت وجاہت اورگہری سنجیدگی ان کی شخصیت کے حسن کو مزید نمایا ں کررہی تھی میر ے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بہت دھیمے اوراپنائیت بھرے لہجے میں بولے میرانام کیف رضوانی ہے اورپھر ایک لفافہ تھماتے ہوئے بولے اس میں میری ایک نعت ہے جو میں نے آپ کے ایک کلام سے متاثرہوکر لکھی ہے آپ کے لیے لایا تھا ۔میں نے شکریہ کا اظہار کیا اور وہ لفافہ لے لیا پھر چند لمحوں میں کیف صاحب حاضرین کے ہجوم میں کہیں گم ہوگئے بعدازاں ان کا مجموعہ کلام دیکھنے کا موقع ملا تو مجھے اندازہ ہواکہ ان کی شاعری کا ہرپہلو اورہرموضوع اس امر کا مظہر تھا کہ وہ اپنے گرد وپیش کی سیاسی ،سماجی اوراس میں سانس لینے والی اجتماعی زندگی کے بناض وترجمان ہیں ان کی عطاکردہ نعت نے بھی مجھے روحانی سرشاریوں سے ہم کنار کیا۔ انہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کے شدید اورسچے جذبے کوشعری معیارات کے ساتھ نہایت خوبصورتی سے پیش کیا ہے چند شعر آپ بھی ملا حظہ فرمائیے اوران کے لیے دعائے مغفرت میں میرے ہمنوا بن جاےئے۔


تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں
تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں
سطر 294: سطر 294:


[[نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25]] | [[ نعت رنگ ]] | [[ماہنامہ کاروان نعت لاہور | کاروان ِ نعت ]] | [[ سہ ماہی فروغ نعت | فروغ نعت ]]
[[نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25]] | [[ نعت رنگ ]] | [[ماہنامہ کاروان نعت لاہور | کاروان ِ نعت ]] | [[ سہ ماہی فروغ نعت | فروغ نعت ]]
=== حواشی و حوالہ جات ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)