آپ «نعت رنگ - شمارہ نمبر 25 - اپنی بات - صبیح رحمانی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 107: سطر 107:


ابھی میں یہ سطور لکھ ہی رہا تھا کہ جناب شوکت عابد صاحب جوکیف رضوانی کے دیرینہ رفیق کار تھے تشریف لائے ۔انہیں معلوم ہوا کہ میں کیف رضوانی پرکوئی تعزیتی نوٹ لکھ رہاہوں توانہوں نے ایک ایسا واقعہ سنایا کہ مجھے کیف رضوانی کے کلام میں کیفیت اوروارفتگی کی اصل وجہ معلوم ہوگئی بقول شوکت عابد ، کیف رضوانی نے انہیں ایک دن بتایا کہ ان کے کوئی دوست عمرہ پرتشریف لے گئے توانہیں روضہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم سے آوازآئی کہ کیف رضوانی سے کہو کہ نعت لکھے اوریہ بات بتانے کے بعد کیف رضوانی زاروقطار رونے لگے انہوں نے کریم آقاصلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کے اس پیغام کے بعد غزل گوئی ترک کرکے نعت گوئی شروع کی ۔اپنے خوبصورت ترنم سے شاعروں کو لوٹنے والے کیف رضوانی حکم سرکار کے کیف میں ایسے گم ہوئے کہ صرف اور صرف نعت ہی کے ہوکر رہ گئے۔یہ بات سن کرمیرے دل میں یہ خیال مزید راسخ ہوگیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کا اپنے اُمیتوں سے تعلق کس درجہ قوی ہے جس پران کی چشم عنایت پڑجائے اسے نعت گوئی کی توفیق مل جاتی ہے مگر نعت گوئی کا حکم کیف رضوانی کو تو بہت واضح اورحکمیہ انداز میں ملا تھا۔مجھے اُن کی قسمت پر رشک آرہاہے ۔ ع
ابھی میں یہ سطور لکھ ہی رہا تھا کہ جناب شوکت عابد صاحب جوکیف رضوانی کے دیرینہ رفیق کار تھے تشریف لائے ۔انہیں معلوم ہوا کہ میں کیف رضوانی پرکوئی تعزیتی نوٹ لکھ رہاہوں توانہوں نے ایک ایسا واقعہ سنایا کہ مجھے کیف رضوانی کے کلام میں کیفیت اوروارفتگی کی اصل وجہ معلوم ہوگئی بقول شوکت عابد ، کیف رضوانی نے انہیں ایک دن بتایا کہ ان کے کوئی دوست عمرہ پرتشریف لے گئے توانہیں روضہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم سے آوازآئی کہ کیف رضوانی سے کہو کہ نعت لکھے اوریہ بات بتانے کے بعد کیف رضوانی زاروقطار رونے لگے انہوں نے کریم آقاصلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کے اس پیغام کے بعد غزل گوئی ترک کرکے نعت گوئی شروع کی ۔اپنے خوبصورت ترنم سے شاعروں کو لوٹنے والے کیف رضوانی حکم سرکار کے کیف میں ایسے گم ہوئے کہ صرف اور صرف نعت ہی کے ہوکر رہ گئے۔یہ بات سن کرمیرے دل میں یہ خیال مزید راسخ ہوگیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہٰ وسلم کا اپنے اُمیتوں سے تعلق کس درجہ قوی ہے جس پران کی چشم عنایت پڑجائے اسے نعت گوئی کی توفیق مل جاتی ہے مگر نعت گوئی کا حکم کیف رضوانی کو تو بہت واضح اورحکمیہ انداز میں ملا تھا۔مجھے اُن کی قسمت پر رشک آرہاہے ۔ ع
یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کے جائے ہے!
یہ نصیب اللہ اکبر لوٹنے کے جائے ہے!


کاش ان کے اہل خانہ کیف رضوانی کے قلمی سرمائے سے ان کی نعتوں کو علیٰحدہ کرکے شائع کرنے کا اہتمام کرسکیں۔
کاش ان کے اہل خانہ کیف رضوانی کے قلمی سرمائے سے ان کی نعتوں کو علیٰحدہ کرکے شائع کرنے کا اہتمام کرسکیں۔  


===== پروفیسرڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج (مرحوم) =====
===== پروفیسرڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج (مرحوم) =====
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)