آپ «نعتیہ ادب ۔ مسائل و مباحث ۔ نعت گوئی کی خصوصیات» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 11: | سطر 11: | ||
کتاب کا پی ڈی ایف ربط : [https://archive.org/details/NaatiaAdabMasayilWaMabahisByDrAbrarAbdusSalam نعتیہ ادب ۔ مسائل و مباحث ] | کتاب کا پی ڈی ایف ربط : [https://archive.org/details/NaatiaAdabMasayilWaMabahisByDrAbrarAbdusSalam نعتیہ ادب ۔ مسائل و مباحث ] | ||
=== نعت گوئی کی خصوصیات:=== | === نعت گوئی کی خصوصیات:==== | ||
[[نعت]]، نہایت مقدس و محترم صنف سخن ہے لہٰذا اس کی تقدیس و طہارت کا تقاضا ہے کہ مضامین و افکار بھی ایسی ہی صفات کے حامل ہوں ، ان کے اظہار کا ذریعہ زبان ہے تو اس کا بھی صحیح اور پاکیزہ و شستہ ہونا لازمی ہے۔ اس لیے الفاظ کا انتخاب انتہائی غو ر و فکر اور احتیاط کا طالب ہے ۔ اگر ایک بھی نامناسب لفظ در آیا تو وہ ساری شعری فضا کو مکدر کردیتا ہے۔ زبان کے ساتھ فنِ شاعری اور عروض کا علم بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ یہی شاعری کی اساس ہیں۔مضمون کتنا ہی اعلیٰ ہو، زبان کتنی ہی عمدہ ہو، بیان لاکھ خوب صورت سہی لیکن اگر شعر میں فنی عیب یا عروض کی خامی موجود ہو تو وہ ایک زنگ آلود آئینے سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا۔([[ڈاکٹر اشفاق انجم]] ص،۱۳۳) | [[نعت]]، نہایت مقدس و محترم صنف سخن ہے لہٰذا اس کی تقدیس و طہارت کا تقاضا ہے کہ مضامین و افکار بھی ایسی ہی صفات کے حامل ہوں ، ان کے اظہار کا ذریعہ زبان ہے تو اس کا بھی صحیح اور پاکیزہ و شستہ ہونا لازمی ہے۔ اس لیے الفاظ کا انتخاب انتہائی غو ر و فکر اور احتیاط کا طالب ہے ۔ اگر ایک بھی نامناسب لفظ در آیا تو وہ ساری شعری فضا کو مکدر کردیتا ہے۔ زبان کے ساتھ فنِ شاعری اور عروض کا علم بھی ضروری ہوجاتا ہے کہ یہی شاعری کی اساس ہیں۔مضمون کتنا ہی اعلیٰ ہو، زبان کتنی ہی عمدہ ہو، بیان لاکھ خوب صورت سہی لیکن اگر شعر میں فنی عیب یا عروض کی خامی موجود ہو تو وہ ایک زنگ آلود آئینے سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا۔([[ڈاکٹر اشفاق انجم]] ص،۱۳۳) | ||