آپ «میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں ۔ اقبال عظیم» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 34: | سطر 34: | ||
مجھ کو کیا کچھ نظر آرہا ہے تم کو لفظوں میں کیسے بتادوں | مجھ کو کیا کچھ نظر آرہا ہے تم کو لفظوں میں کیسے بتادوں | ||
قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہو | قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہو | ||
یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں | یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں | ||
میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے | میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے | ||
بس ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں | بس ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں | ||
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں | میرے آنسو بہت قیمتی ہیں ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں |