آپ «میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں ۔ اقبال عظیم» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 12: سطر 12:


میں تو خود ان کے درکا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
میں تو خود ان کے درکا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں
اب تو آنکھوں میں کچھ بھی نہیں ہے ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھادوں
اب تو آنکھوں میں کچھ بھی نہیں ہے ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھادوں




آنے والی ہے ان کی سواری پھول نعتوں کے گھر گھر سجادوں
آنے والی ہے ان کی سواری پھول نعتوں کے گھر گھر سجادوں
میرے گھر میں اندھیرا بہت ہے اپنی پلکوں پہ شمعیں جلادوں
میرے گھر میں اندھیرا بہت ہے اپنی پلکوں پہ شمعیں جلادوں




میری جھولی میں کچھ نہیں ہے میرا سرمایہ ہے تو یہی ہے
میری جھولی میں کچھ نہیں ہے میرا سرمایہ ہے تو یہی ہے
اپنی آنکھوں کی چاندی بہادوں اپنے ماتھے کا سونا لٹادوں
اپنی آنکھوں کی چاندی بہادوں اپنے ماتھے کا سونا لٹادوں




بے نگاہی پہ میری نہ جائیں دیدہ در میرے نزدیک آئیں
بے نگاہی پہ میری نہ جائیں دیدہ در میرے نزدیک آئیں
میں یہیں سے مدینہ دکھادوں دیکھنے کا سلیقہ سکھادوں
میں یہیں سے مدینہ دکھادوں دیکھنے کا سلیقہ سکھادوں




روضہ پاک پیشِ نظر ہے سامنے میرے آقا کا در ہے
روضہ پاک پیشِ نظر ہے سامنے میرے آقا کا در ہے
مجھ کو کیا کچھ نظر آرہا ہے تم کو لفظوں میں کیسے بتادوں
مجھ کو کیا کچھ نظر آرہا ہے تم کو لفظوں میں کیسے بتادوں




قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہو
قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہو
یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں
یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں




میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے
میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے
بس ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں
بس ایک دن ان کی خدمت میں جا کر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں




میرے آنسو بہت قیمتی ہیں ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
میرے آنسو بہت قیمتی ہیں ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں
ان کی منزل ہے خاک مدینہ یہ گہر یوں ہی کیسے لٹادوں
ان کی منزل ہے خاک مدینہ یہ گہر یوں ہی کیسے لٹادوں




مجھ کو اقبال نسبت ہے ان سے جن کا ہر لفظ جانِ سخن ہے
مجھ کو اقبال نسبت ہے ان سے جن کا ہر لفظ جانِ سخن ہے
میں جہاں نعت اپنی سنادوں ساری محفل کی محفل جگادوں
میں جہاں نعت اپنی سنادوں ساری محفل کی محفل جگادوں


براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اس صفحہ میں 2 پوشیدہ زمرہ جات شامل ہیں: