آپ «مملکتِ نعت کے فرماں رواامام احمد رضا بریلوی ۔ پروفیسر محمد اکرم رضا، گوجرانولہ» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 228: | سطر 228: | ||
[[نعت ]]کہتے ہوئے فاضل بریلوی کہیں بھی یاس و قنوطیت کا شکار نہیں ہوتے۔ ان کا حضور علیہ الصلوٰة والسلام سے عشق وارادت کا رشتہ اس قدر مضبوط،غیر متزلزل اور مستحکم ہے کہ وہ راہِ حیات سے لے کر میدانِ حشر تک کہیں بھی مایوس و ناامیدی کو قریب نہیں آنے دیتے۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے جس ذاتِ والا صفات کو اپنا رہبر و راہنما مانا ہے وہ محبوب دو عالم اور ممدوحِ خدا و ملائکہ ہے۔ یہ وہ ذات جس کے سر اقدس پر شفاعت کا نور آفریں تاج جگمگارہاہے۔جس کے ماتھے پر عفو و درگزر اور لطف و کرم کا جمال اپنی بہار دکھا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر سلام سندیلوی کی رائے ملاحظہ کیجیے: | [[نعت ]]کہتے ہوئے فاضل بریلوی کہیں بھی یاس و قنوطیت کا شکار نہیں ہوتے۔ ان کا حضور علیہ الصلوٰة والسلام سے عشق وارادت کا رشتہ اس قدر مضبوط،غیر متزلزل اور مستحکم ہے کہ وہ راہِ حیات سے لے کر میدانِ حشر تک کہیں بھی مایوس و ناامیدی کو قریب نہیں آنے دیتے۔ وہ جانتے ہیں کہ انہوں نے جس ذاتِ والا صفات کو اپنا رہبر و راہنما مانا ہے وہ محبوب دو عالم اور ممدوحِ خدا و ملائکہ ہے۔ یہ وہ ذات جس کے سر اقدس پر شفاعت کا نور آفریں تاج جگمگارہاہے۔جس کے ماتھے پر عفو و درگزر اور لطف و کرم کا جمال اپنی بہار دکھا رہا ہے۔ اس سلسلہ میں ڈاکٹر سلام سندیلوی کی رائے ملاحظہ کیجیے: | ||
”مگر جہاں تک امام احمد رضاخاں کی شاعری کا تعلق ہے وہ رسمی یا روایتی نہیں۔ آپ کو مذہب سے زبردست علاقہ تھا۔ آپ کو بزرگانِ دین سے عقیدت تھی۔ آپ حُبِّ رسول میں غرق تھے اس لیے آپ کی شاعری میں صداقت موجود ہے۔ آپ کی شخصیت اور شاعری کے درمیان فاصلہ نہیں ہے۔ بلکہ آپ کی شخصیت آپ کی شاعری ہے اور آپ کی شاعری آپ کی شخصیت۔ شخصیت اور شاعری میں اس قدر ہم آہنگی اردو کے بہت کم شعرا کے یہاں ملے گی۔“<ref>المیزان۔ امام احمد رضا نمبر ص 466 | ”مگر جہاں تک امام احمد رضاخاں کی شاعری کا تعلق ہے وہ رسمی یا روایتی نہیں۔ آپ کو مذہب سے زبردست علاقہ تھا۔ آپ کو بزرگانِ دین سے عقیدت تھی۔ آپ حُبِّ رسول میں غرق تھے اس لیے آپ کی شاعری میں صداقت موجود ہے۔ آپ کی شخصیت اور شاعری کے درمیان فاصلہ نہیں ہے۔ بلکہ آپ کی شخصیت آپ کی شاعری ہے اور آپ کی شاعری آپ کی شخصیت۔ شخصیت اور شاعری میں اس قدر ہم آہنگی اردو کے بہت کم شعرا کے یہاں ملے گی۔“<ref>المیزان۔ امام احمد رضا نمبر ص 466 | ||
اسی بات کو آگے بڑھانے میں سید شان الحق حقّی کی رائے کا مطالعہ کیجیے: | اسی بات کو آگے بڑھانے میں سید شان الحق حقّی کی رائے کا مطالعہ کیجیے: |