آپ «مختلف شعری ہیئتوں میں نعتیہ تجربے ۔ ڈاکٹر حقانی القاسمی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Haqani al Qasmi.jpg|حقانی القاسمی]]


{{ ٹکر 1 }}
ڈاکٹر حقانی القاسمی (نئی دہلی)


مضمون نگار: [[ ڈاکٹر حقانی القاسمی (نئی دہلی) ]]
مختلف شعری ہیئتوں میں نعتیہ تجربے
 
مطبوعہ: [[ دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]]
 
=== مختلف شعری ہیئتوں میں نعتیہ تجربے ===




سطر 38: سطر 33:


ایسا لگتا ہے کہ جیسے کارواں خوشبو کا ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے کارواں خوشبو کا ہے
{{ ٹکر 2 }}


عظیم اؔمروہوی نے مختلف ہیئتوں میں جوعطربیزتجربے کیے ہیں،وہ اس اعتبار سے بہت اہمیت کے حامل ہیں کہ نعتیہ شاعری زیادہ تر غزلیہ ہیئت میں ہوتی رہی ہے کیونکہ نعت کی کوئی ہیئت مخصوص نہیں ہے اورنہ ہی اسے صنف سخن کا درجہ حاصل ہے۔ موضوعی اعتبار سے اسے صنف کہاجاسکتاہے مگر ہیئتی اعتبار سے کسی مخصوص صنف کے لوازمہ میں قید نہیں ہے۔ عظیم ؔامروہوی نے نعتیہ نظمیں، نعتیہ آزادنظمیں، نعتیہ قطعات، نعتیہ رباعیات، نعتیہ ہائیکو، نعتیہ دوہے، نعتیہ گیت، نعتیہ ترائیلے، نعتیہ لوریاں، نعتیہ پنج بھجی، نعتیہ مرثیہ، نعتیہ تضمین کہے ہیں۔ متنوع ہیئتوںمیں یہ نعتیہ شاعری فکری اور لسانی اعتبار سے ان کی جدتِ طبع اورلسانی استعداد کا مظہر ہے۔  
عظیم اؔمروہوی نے مختلف ہیئتوں میں جوعطربیزتجربے کیے ہیں،وہ اس اعتبار سے بہت اہمیت کے حامل ہیں کہ نعتیہ شاعری زیادہ تر غزلیہ ہیئت میں ہوتی رہی ہے کیونکہ نعت کی کوئی ہیئت مخصوص نہیں ہے اورنہ ہی اسے صنف سخن کا درجہ حاصل ہے۔ موضوعی اعتبار سے اسے صنف کہاجاسکتاہے مگر ہیئتی اعتبار سے کسی مخصوص صنف کے لوازمہ میں قید نہیں ہے۔ عظیم ؔامروہوی نے نعتیہ نظمیں، نعتیہ آزادنظمیں، نعتیہ قطعات، نعتیہ رباعیات، نعتیہ ہائیکو، نعتیہ دوہے، نعتیہ گیت، نعتیہ ترائیلے، نعتیہ لوریاں، نعتیہ پنج بھجی، نعتیہ مرثیہ، نعتیہ تضمین کہے ہیں۔ متنوع ہیئتوںمیں یہ نعتیہ شاعری فکری اور لسانی اعتبار سے ان کی جدتِ طبع اورلسانی استعداد کا مظہر ہے۔  
سطر 64: سطر 57:
ترائیلے ایک فرانسیسی صنف سخن ہے۔ عظیم ؔامروہوی نے اس پر ایک مختصر سا نوٹ لکھاہے کہ:
ترائیلے ایک فرانسیسی صنف سخن ہے۔ عظیم ؔامروہوی نے اس پر ایک مختصر سا نوٹ لکھاہے کہ:
ترائیلے آٹھ مصرعوں پر مشتمل ایک مختصر نظم کو کہتے ہیں۔اس میں ردیفوں کا پیٹرن ہوتاہے۔ پہلے دونوں مصرعوں کی تکرار آخری دونوں مصرعوں میں ہوتی ہے۔ پہلا مصرع پھر چوتھا اور ساتواں مصرع بن کر جلوہ گر ہوتاہے۔ یعنی پہلے مصرع کی تین مرتبہ تکرار ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اس صنف سخن کا نام Trioletرکھاگیاہے۔ اس صنف سخن کی ابتدا فرانس میں ہوئی۔ فرانسیسی شاعرAdenes Le Roiنے پہلی بار اپنی نظم Cleomadesمیں اس کا تجربہ کیا۔ Patrek Kerayنے پہلی بار 1651میں اسے انگریزی زبان میں داخل کیا۔ Fadrik Rasmanنے جرمن زبان میں اس صنف سخن کو بہت فروغ دیا۔ اردو میں احمدندیم قاسمی، نریش کمار شاد، قاضی سلیم اور فرحت کیفی وغیرہ نے مختلف موضوعات پر ترائیلے کہے ہیں۔ لیکن نعتیہ ترائیلے راقم کی نظر سے نہیں گزرے۔‘‘
ترائیلے آٹھ مصرعوں پر مشتمل ایک مختصر نظم کو کہتے ہیں۔اس میں ردیفوں کا پیٹرن ہوتاہے۔ پہلے دونوں مصرعوں کی تکرار آخری دونوں مصرعوں میں ہوتی ہے۔ پہلا مصرع پھر چوتھا اور ساتواں مصرع بن کر جلوہ گر ہوتاہے۔ یعنی پہلے مصرع کی تین مرتبہ تکرار ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے اس صنف سخن کا نام Trioletرکھاگیاہے۔ اس صنف سخن کی ابتدا فرانس میں ہوئی۔ فرانسیسی شاعرAdenes Le Roiنے پہلی بار اپنی نظم Cleomadesمیں اس کا تجربہ کیا۔ Patrek Kerayنے پہلی بار 1651میں اسے انگریزی زبان میں داخل کیا۔ Fadrik Rasmanنے جرمن زبان میں اس صنف سخن کو بہت فروغ دیا۔ اردو میں احمدندیم قاسمی، نریش کمار شاد، قاضی سلیم اور فرحت کیفی وغیرہ نے مختلف موضوعات پر ترائیلے کہے ہیں۔ لیکن نعتیہ ترائیلے راقم کی نظر سے نہیں گزرے۔‘‘
{{ ٹکر 3 }}


اردومیں جو شعری ہیئتیں جدید دور میں وضع کی گئیں یا دوسری زبانوں سے مستعار لی گئی ہیں، ان میں ایک ہائیکو بھی ہے۔یہ جاپانی صنف سخن ہے، جس میں نہ تو ردیف قافیہ کی پابندی ہوتی ہے اورنہ ہی مخصوص بحر کی قید، یہ صرف تین مصرعوں پرمحیط ہوتی ہے۔ اردو میں ہائیکو لکھنے والوں کی تعداد اچھی خاصی ہے اور اس پر کافی تحقیق بھی ہوچکی ہے۔ روز بہ روز ہائیکو سے جڑنے والوں کاقافلہ بڑھتا ہی جارہاہے۔ عظیمؔ امروہوی نے اس جاپانی صنف سخن میں بھی نعتیہ تجربہ کیا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں:
اردومیں جو شعری ہیئتیں جدید دور میں وضع کی گئیں یا دوسری زبانوں سے مستعار لی گئی ہیں، ان میں ایک ہائیکو بھی ہے۔یہ جاپانی صنف سخن ہے، جس میں نہ تو ردیف قافیہ کی پابندی ہوتی ہے اورنہ ہی مخصوص بحر کی قید، یہ صرف تین مصرعوں پرمحیط ہوتی ہے۔ اردو میں ہائیکو لکھنے والوں کی تعداد اچھی خاصی ہے اور اس پر کافی تحقیق بھی ہوچکی ہے۔ روز بہ روز ہائیکو سے جڑنے والوں کاقافلہ بڑھتا ہی جارہاہے۔ عظیمؔ امروہوی نے اس جاپانی صنف سخن میں بھی نعتیہ تجربہ کیا ہے۔ چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں:
سطر 89: سطر 80:


ڈاکٹرعظیم ؔامروہوی نے ’رسولیات‘ میں جس طرح کے فنی تجربے کیے ہیں، وہ ان کی قدرت کلامی کا مظہر ہیں اور اس بات کا ثبوت کہ ان کی زبان میں کوثروتسنیم ملی ہوئی ہے۔ اپنے خیالات کے اظہار میں انھوں نے زبان کی نزاکتوں اور لطافتوں کا خیال رکھاہے۔ خاص طور پر انھوں نے جو نعتیہ قصیدے کہے ہیں،ان میں جو شان وشوکت اور جزالت ہے وہ بڑے کلاسیکی قصیدہ نگاروں کی یاددلاتی ہے۔ ان کا آہنگ اتنابلنداورپرشکوہ ہے اور بلاغت بیان اس قدر کہ میرانیس کے آہنگ کی بازگشت کا احساس ہوتاہے۔
ڈاکٹرعظیم ؔامروہوی نے ’رسولیات‘ میں جس طرح کے فنی تجربے کیے ہیں، وہ ان کی قدرت کلامی کا مظہر ہیں اور اس بات کا ثبوت کہ ان کی زبان میں کوثروتسنیم ملی ہوئی ہے۔ اپنے خیالات کے اظہار میں انھوں نے زبان کی نزاکتوں اور لطافتوں کا خیال رکھاہے۔ خاص طور پر انھوں نے جو نعتیہ قصیدے کہے ہیں،ان میں جو شان وشوکت اور جزالت ہے وہ بڑے کلاسیکی قصیدہ نگاروں کی یاددلاتی ہے۔ ان کا آہنگ اتنابلنداورپرشکوہ ہے اور بلاغت بیان اس قدر کہ میرانیس کے آہنگ کی بازگشت کا احساس ہوتاہے۔
{{ ٹکر 5 }}




سطر 136: سطر 124:


آہستہ کہ رہ بردم تیغ است قدم را
آہستہ کہ رہ بردم تیغ است قدم را
{{ ٹکر 7 }}


عظیم ؔامروہوی نے اس نعتیہ مجموعہ میں اپنی تازہ کاری اور جودت طبع کا مکمل ثبوت دیا ہے کیونکہ ان کی نعتیں صرف ایک ہی ہیئت میں مقید نہیں ہیں بلکہ متنوع شعری ہیئتوں میں ان کا ظہور ہواہے۔حقیقت یہ ہے کہ عقیدت ایک ہیئت میں قید نہیں ہوسکتی بلکہ عقیدت اپنے اظہار کے مختلف رنگ اور راستے تلاش کرتی رہتی ہے۔ عظیمؔ امروہوی نے ’رسولیات‘ کے ذریعہ اپنے خیالوں کی خوشبو کو آج کے عہد کی مسموم فضا کے حوالہ کیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ:
عظیم ؔامروہوی نے اس نعتیہ مجموعہ میں اپنی تازہ کاری اور جودت طبع کا مکمل ثبوت دیا ہے کیونکہ ان کی نعتیں صرف ایک ہی ہیئت میں مقید نہیں ہیں بلکہ متنوع شعری ہیئتوں میں ان کا ظہور ہواہے۔حقیقت یہ ہے کہ عقیدت ایک ہیئت میں قید نہیں ہوسکتی بلکہ عقیدت اپنے اظہار کے مختلف رنگ اور راستے تلاش کرتی رہتی ہے۔ عظیمؔ امروہوی نے ’رسولیات‘ کے ذریعہ اپنے خیالوں کی خوشبو کو آج کے عہد کی مسموم فضا کے حوالہ کیا ہے، اس امید کے ساتھ کہ:
سطر 149: سطر 135:


امن کو پھونکے نہ دنیا میں سیاست کا چراغ
امن کو پھونکے نہ دنیا میں سیاست کا چراغ
=== مزید دیکھیے ===
{{ٹکر 2 }}
{{ باکس 1 }}
{{باکس مضامین }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)