آپ «غلام مصطفی تبسم» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Ghulam Mustafa Tabbasum.jpeg|link=غلام مصطفی تبسم ]]


{{بسم اللہ }}


معلم، شاعر، ادیب اور نقاد صوفی غلام مصطفیٰ تبسم [[4 اگست]] [[ 1899]] کو [[امرتسر]] میں پیدا ہوئے جہاں ان کے بزرگ کشمیر سے آکر آباد ہوئے تھے، صوفی تبسم کے والد کا نام صوفی غلام رسول اور والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ صوفی غلام مصطفی ان کا نام تھا اور تبسم تخلص۔ وہ چار بہن بھائی تھے جن میں صوفی تبسم سب سے بڑے تھے، ابھی صوفی تبسم معصوم بچے تھے کہ ان کی والدہ انھیں دیوان خانے سے باہر صحن میں لیے بیٹھی تھیں تو ایک جوگی جو اللہ سے لو لگائے ہوئے تھا وہاں سے گزرا،اس نے معصوم صوفی تبسم کو دیکھتے ہی شفقت کا ہاتھ ان کے سر پر رکھا اور ان کی والدہ سے کہا ’’اے بی بی! یہ بچہ بڑی قسمت لے کر پیدا ہوا ہے، یہ بڑا ہوکر بڑی شہرت اور ناموری حاصل کرے گا۔‘‘ پھر دنیا نے دیکھا یہ معصوم بچہ کل کا صوفی غلام مصطفی تبسم انیسویں صدی کا مشہور ومعروف معلم، شاعر، ادیب اور نقاد بنا۔ قادرالکلام صوفی تبسم ہر میدان کے شہسوار، نظم ہو یا نثر، غزل ہو یا گیت، ملی نغمے ہوں یا بچوں کی نظمیں۔ ہر صنف میں ان کے نقوش باقی ہیں۔ ان کی شاعری میں ایک خاص چاشنی ہے، غزلیات میں ترنم، تغزل، روانی، کیف اور مستی سبھی کچھ ملتا ہے۔
===نمونہ کلام===


=== تعلیمی اور عملی زندگی ===
====آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے====




صوفی غلام مصطفی تبسم نے [[ایف سی کالج لاہور]] سے بی اے جب کہ [[اسلامیہ کالج لاہور]] سے ایم اے فارسی کیا، [[بی ٹی سینٹرل ٹریننگ کالج لاہور]]،[[گورنمنٹ کالج لاہور]] میں [[اردو]] اور [[فارسی]] کے شعبے کے صدر رہے، صوفی تبسم کے کئی روپ تھے اور ہر روپ میں پسند کیے گئے، بحیثیت معلم شاگردوں کے ساتھ ان کا رویہ دوستانہ رہا، پرانے زمانے کے استادوں کی طرح وہ صرف استاد ہی نہیں تھے، مرشدوں والی صلاحیت بھی رکھتے تھے،
آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے


صوفی تبسم کی ادبی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا، انھوں نے تین زبانوں میں لکھا اور بہترین لکھا، [[اردو]]، [[پنجابی]] اور [[فارسی]] پر انھیں عبور حاصل تھا۔ صوفی غلام مصطفی تبسم نے غالب کے فارسی کلام کا منظوم ترجمہ بھی کیا جوکہ ان کا بڑا کارنامہ ہے۔ فارسی کلام غالب کی شرح تحریر کی جو دو جلدوں میں چھپ چکی ہے۔ اس کے علاوہ صوفی تبسم نے امیر خسرو کے فارسی کلام کا بھی منظوم ترجمہ کیا۔ یہ امیر خسرو کی 100 غزلوں کا ترجمہ تھا جو ’’دو گونہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کی ایک غزل ’’یہ رنگینی نوبہار اللہ اللہ‘‘ گلوکارہ ناہید اختر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کردیے۔ اس کلام کی تاثیر ہمسایہ ملک تک بھی پہنچی اور بھارتی موسیقاروں نے فلم ’’جینا صرف میرے لیے‘‘ میں اسی کلام کو ’’مجھے مل گیا میرا پیار اللہ اللہ اللہ‘‘ کے الفاظ میں ریکارڈ کرلیا۔ صوفی تبسم کی لکھی ہوئی 31 کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ صوفی تبسم نے غالب کی اردو غزلوں کا پنجابی میں ترجمہ کیا جن میں سے ایک غزل گائیک غلام علی نے ’’میرے شوق دا نئیں اعتبار تینوں‘‘ گاکر خوب شہرت حاصل کی۔
بزم ہستی کا ہوا حسن نمایاں تجھ سے


=== بچوں کا ادب ===


صوفی غلام مصطفیٰ تبسم نے بچوں کے لیے بھی بہت لکھا، بچوں سے بے حد محبت کرتے تھے، انھوں نے ایک بار یہ واقعہ سناتے ہوئے بتایا کہ ’’میرے بچے اپنی ماں اور دادی جان سے کہانیاں سنتے، مگر آخر ایک دن ان کی والدہ نے انھیں میری طرف بھیجا کہ جاؤ آج والد سے کہانی سنو۔ میں نے دو چار دن تو کہانی سنائی مگر پھر میں نے بچوں سے کہا کہ میں آپ کو نظم سناسکتا ہوں اور یوں انھوں نے اپنی بیٹی ثریا کے لیے ایک نظم کہی ’’
سر بلند اور ہوا دہر میں آدم کا وقار


ثریا کی گڑیا نہانے لگی،
ارجمند اور ہوئی عظمت انساں تجھ سے


نہانے لگی ڈوب جانے لگی،


بڑی مشکلوں سے بچایا اسے،
وہ تگ و تاز کہ دی تیزی دوراں کو شکست


کنارے پہ میں کھینچ لایا اسے‘‘
وہ تب و تاب کہ سایہ تھا گریزاں تجھ سے


پھر ایک بچہ جو صوفی تبسم کے دوست عبدالخالق کا بیٹا تھا اور جو عموماً عجیب و غریب حرکتیں کرتا، اس بچے سے ایک کردار نے جنم لیا اور وہ مشہور و معروف کردار ’’ٹوٹ بٹوٹ‘‘ ہے جو آج بھی بچوں کے پسندیدہ کردار ہے اور گنگنایا جاتا ہے:


ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ
خفت عجز سے کفر اور نگوں سار ہوا


باپ تھا اس کا میر سلوٹ
استوار اور ہوئی سطوط ایماں تجھ سے


پیتا تھا وہ سوڈا واٹر


کھاتا تھا بادام اخروٹ
تجھ سے تاریک فضاوں کو ملی کسو ت نور


=== شاعری ===
عظمت شام بنی صبح درخشاں تجھ سے


صوفی غلام مصطفیٰ تبسم قادر الکلام شاعر تھے، ان کی شاعری نصف صدی پر محیط ہے آپ محض اردو کے شاعر ہی نہیں بلکہ پنجابی اور فارسی کے بھی بلند پایہ شاعر تھے۔ آپ کے شعری ذوق کو فارسی سے خاص مناسبت تھی۔ صوفی تبسم کی شاعری میں محبت کے جذبات کی سچی اور صحیح ترجمانی ملتی ہے۔


شور اٹھا کے غریبوں کے مددگار آئے


دردمندوں کو ملا درد کا در ماں تجھ سے


=== ادبی خدمات ===
صوفی تبسم کی بہت سی ادبی خدمات کے ساتھ ساتھ ان کی حب الوطنی کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا اور اس کا اظہار انھوں نے 1965 کی جنگ میں متعدد جوشیلے اور پراثر جنگی ترانے لکھ کر کیا۔ ان کے لکھے جنگی ترانے آج بھی 1965 والا جذبہ سموئے ہوئے ہیں، خصوصاً ملکہ ترنم نور جہاں نے ان کے جنگی ترانے گاکر انھیں امر کردیا اور جو آج بھی زبان زدعام ہیں


’’اے پتر ہٹاں تے نہیں وکدے،
اہل زر کو ہوا احساس فرد مائیگی کا


میریا ڈھول سپاہیا تینوں ربّ دیا رکھاں،
ایسے پرمایہ ہوا ہر تہی داماں تجھ سے


کرنیل نی جرنیل نی،


’میرا سوہنا شہر قصور نی،
وسعت جود و سخا دیکھ کے تیرا سائل


یہ ہواؤں کے مسافر، یہ سمندروں کے راہی‘‘
تھا وہ تنگ ظرفئی دامن پہ پشیماں تجھ سے


ان جنگی ترانوں کو نور جہاں نے اپنی جادو بھری آواز میں کچھ اس انداز میں گایا کہ آج بھی ان نغمات کی گونج سے اٹھتے قدم ٹھہر جاتے ہیں۔


=== صوفی تبسم اور اقبال ===
====رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے====


نسرین اختر نے لکھا ہے" صوفی غلام مصطفی تبسم کا علامہ اقبال کے ساتھ محبت اور عقیدت کا سلسلہ جو زمانہ طالب علم سے قائم ہوا، زندگی بھر رہا۔ 1932 میں صوفی تبسم نے [[علامہ اقبال]] کی زندگی میں ان کی شاعری کے لیے بہت کام کیا۔ انھوں نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری کے عنوان سے ایک طویل مقالہ تحریر کیا، جسے [[علامہ اقبال ]] نے بہت سراہا۔ اسی سال[[ اورینٹل کالج لاہور]] میگزین میں [[غلام مصطفی تبسم | صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کے حکم کی تعمیل میں نصیرالدین ہاشمی کی کتاب ’’یورپ میں دکنی مخطوطات‘‘ پر تبصرہ تحریر کیا۔ [[علامہ اقبال]] کی وفات کے بعد تو [[صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری اور فکروفن کی تشریح وضاحت کے لیے اپنی زندگی کو وقف کردیا۔ انھوں نے [[فارسی]]، [[اردو]]، [[پنجابی]] میں جتنا کچھ لکھا اس کا ایک تہائی اقبالیات پر مشتمل ہے۔ اپنی عمر کے آخری سال تو [[صوفی تبسم]] نے صرف [[اقبالیات]] کے فروغ کے لیے وقف کردیے تھے۔ فروری 1976 میں صوفی تبسم کی ان ہی خدمات کے پیش نظر انھیں اقبال اکادمی کا وائس پریذیڈنٹ مقرر کردیا گیا اور پھر آخری وقت تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔"
رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے


تابندہ ترے عشق سے ایمان کی جبیں ہیں




جس میں ہو ترا ذکر وہی بزم ہے رنگیں


صوفی تبسم جب آرٹس کونسل لاہور کے چیئرمین بنائے گئے تو یہاں بھی انھوں نے اقبالیات پر بہت کام کیا۔ ہفتہ وار اقبال لیکچر اور تنقیدی مجالس کا اہتمام کیا، بلامبالغہ انھوں نے اقبالیات کی تشریح و ترقی کے سلسلے میں انتھک کام کیا۔ اپنی زندگی کے سفر کے اختتام پر بھی صوفی تبسم اقبال میموریل فنڈ کے سلسلے میں ٹی وی پر قوم سے اپیل کرنے اسلام آباد گئے ہوئے تھے کہ واپسی پر لاہور ریلوے اسٹیشن پر اپنے شاگرد کے ہاتھوں میں وفات پائی۔
جسمیں ہو ترا نام وہی بزم حسیں ہے




=== تصانیف و تراجم ===
ہر گام ترا ہمقدم گردش گردوں


*  شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے ’’مڈسمر نائٹ ڈریم‘‘ کا ’’ساون رین کا سپنا‘‘ کے نام سے ترجمہ
ہر جادہ ترا رہگذر خلد بریں ہے
* غالب کے فارسی کلام کا منظوم ترجمہ
* فارسی کلام غالب کی شرح
* امیر خسرو کے فارسی کلام کا بھی منظوم ترجمہ ۔ یہ امیر خسرو کی 100 غزلوں کا ترجمہ تھا جو ’’دو گونہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کی ایک غزل ’’یہ رنگینی نوبہار اللہ اللہ‘‘ گلوکارہ ناہید اختر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کردیے۔


* صوفی تبسم کی لکھی ہوئی 31 کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ صوفی غلام مصطفی تبسم کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ خوش مزاج تھے۔ آپ کو چھوٹے بچوں سے لگاؤ تھا اور یہی وجہ تھی کہ آپ نے بچوں کے لیے پیاری پیاری نظمیں تخلیق کیں۔ آپ نے بچوں کی نظموں کے لیے ٹوٹ بٹوٹ کے نام سے ایک لڑکے کا کردار تخلیق کیا اور یہ نظم آج بھی پرائمری لیول کی کتابوں میں کورس کا حصہ ہے اور جسے بچے پڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔


* صوفی تبسم نے دو فلموں میں گانے بھی لکھے، جن میں ’’شام ڈھلے‘‘ فلم مشہور ہے۔ ان کے فلمی گیتوں میں بھی ادبی رنگ نمایاں رہا:
چمکی تھی جو کبھی ترے نقش کف پا سے


سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
اب تک وہ زمیں چاند ستاروں کی زمیں ہے


دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی


=== خدمات و اعزازات ===
جھکتا ہے تکبر تیری دہلیز پہ آ کر


* [[صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی]]
ہر شاہ تری راہ میں اک خاک نشیں ہے
*  ٹوٹ بٹوٹ جیسے کردار کی تخلیق
* پنجاب یونیورسٹی نے انھیں تمغہ پیش کیا،
* علامہ اقبال میڈل
* اقبال میوزیم لاہور نے مجسمہ اقبال دیا۔


* دفاتر میں اردو کا فروغ
* پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے چیئرمین


چمکا ہے تری ذات سے انساں کا مقدر


=== وفات ===
تو خاتم دوراں کا درخشندہ نگیں ہے


وہ شاعری کے صنف سخن کے آفتاب عالمتاب اردو غزل گوئی کے شاہسواران کا نام ان کی آن ان کی شان ان کی پہچان۔ تبسم ان کا شاعرانہ تخلص صوفی ان کا لقب لیکن تصوف ان کا مسلک نہیں تھا۔ وہ نہ کبھی کسی درویشوں کی محفل میں گئے نہ کبھی صوفیاکے آستانوں مزاروں یا درگاہوں میں سجدہ ریز ہوئے وہ محض صوفی تھے۔ ان کے مزاج میں درویشی تھی۔


صوفی غلام مصطفی تبسم [[7 فروری]] [[ 1978]]ءکو[[لاہور]] میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ لیکن وہ اپنی شاعری، تنقید، تراجم اور تحقیق میں آج بھی زندہ ہیں
ہر قول ترا حسن صداقت کا ہے ضامن


بس آہ کشیدم و بیاری نرسید
ہر فعل ترا صدق و ارادت کا امیں ہے


بس نالہ زدم بہ غمگساری نرسید


صد اشک فروچکید از دو چشمم
آنکھوں میں ہے اس خلق مجسم کا تصور


یک قطرہ بدامن نگاری نرسید {صوفی تبسم}
اک خلد مسرت مری نظروں کے قریں ہے


===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===


* [[آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے]]
آیا ہے ترا نام مبارک میرے لب پر


* [[رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے]]
گرچہ یہ زباں اس کی سزاوار نہیں ہے


* [[سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ۔ تبسّم، صوفی غلام مصطفی | سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ]]


===شراکتیں===
===شراکتیں===


[[ تیمور صدیقی ]] : انہوں نے نعتیں پیش کی
[[صارف:تیمورصدیقی]]
 
[[ احمد سہیل ]] : احمد سہیل اردو ادب کے نامور محقق  اور تنقید نگار ہیں ۔  صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کے بارے میں بیشتر معلومات ان کی فیس بک وال سے حاصل کی گئیں ہیں ۔
 
=== مزید دیکھیے ===
 
[[اقبال عظیم]] | [[بیدم شاہ وارثی]] | [[حفیظ جالندھری]] | [[خالد محمود خالد]] | [[ریاض سہروردی]] | [[عبدالستار نیازی]] | [[کوثر بریلوی]] | [[نصیر الدین نصیر]] | [[منور بدایونی]] | [[مصطفیٰ رضا نوری]] | [[محمد علی ظہوری]] | [[محمد بخش مسلم]] | [[محمد الیاس قادری]] | [[صبیح رحمانی]] | [[قاسم جہانگیری]] | [[یوسف قدیری]] | [[قمر انجم]] | [[سید ناصر چشتی]] | [[صائم چشتی]] | [[وقار احمد صدیقی]] | [[شکیل بدایونی]] | [[ساغر صدیقی]] | [[حامد لکھنوی]] | [[حبیب پینٹر]] | [[غلام مصطفی تبسم]]
 


[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: