آپ «غلام مصطفی تبسم» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 59: سطر 59:
نسرین اختر نے لکھا ہے" صوفی غلام مصطفی تبسم کا علامہ اقبال کے ساتھ محبت اور عقیدت کا سلسلہ جو زمانہ طالب علم سے قائم ہوا، زندگی بھر رہا۔ 1932 میں صوفی تبسم نے [[علامہ اقبال]] کی زندگی میں ان کی شاعری کے لیے بہت کام کیا۔ انھوں نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری کے عنوان سے ایک طویل مقالہ تحریر کیا، جسے [[علامہ اقبال ]] نے بہت سراہا۔ اسی سال[[ اورینٹل کالج لاہور]] میگزین میں [[غلام مصطفی تبسم | صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کے حکم کی تعمیل میں نصیرالدین ہاشمی کی کتاب ’’یورپ میں دکنی مخطوطات‘‘ پر تبصرہ تحریر کیا۔ [[علامہ اقبال]] کی وفات کے بعد تو [[صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری اور فکروفن کی تشریح وضاحت کے لیے اپنی زندگی کو وقف کردیا۔ انھوں نے [[فارسی]]، [[اردو]]، [[پنجابی]] میں جتنا کچھ لکھا اس کا ایک تہائی اقبالیات پر مشتمل ہے۔ اپنی عمر کے آخری سال تو [[صوفی تبسم]] نے صرف [[اقبالیات]] کے فروغ کے لیے وقف کردیے تھے۔ فروری 1976 میں صوفی تبسم کی ان ہی خدمات کے پیش نظر انھیں اقبال اکادمی کا وائس پریذیڈنٹ مقرر کردیا گیا اور پھر آخری وقت تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔"
نسرین اختر نے لکھا ہے" صوفی غلام مصطفی تبسم کا علامہ اقبال کے ساتھ محبت اور عقیدت کا سلسلہ جو زمانہ طالب علم سے قائم ہوا، زندگی بھر رہا۔ 1932 میں صوفی تبسم نے [[علامہ اقبال]] کی زندگی میں ان کی شاعری کے لیے بہت کام کیا۔ انھوں نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری کے عنوان سے ایک طویل مقالہ تحریر کیا، جسے [[علامہ اقبال ]] نے بہت سراہا۔ اسی سال[[ اورینٹل کالج لاہور]] میگزین میں [[غلام مصطفی تبسم | صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کے حکم کی تعمیل میں نصیرالدین ہاشمی کی کتاب ’’یورپ میں دکنی مخطوطات‘‘ پر تبصرہ تحریر کیا۔ [[علامہ اقبال]] کی وفات کے بعد تو [[صوفی تبسم]] نے [[علامہ اقبال]] کی شاعری اور فکروفن کی تشریح وضاحت کے لیے اپنی زندگی کو وقف کردیا۔ انھوں نے [[فارسی]]، [[اردو]]، [[پنجابی]] میں جتنا کچھ لکھا اس کا ایک تہائی اقبالیات پر مشتمل ہے۔ اپنی عمر کے آخری سال تو [[صوفی تبسم]] نے صرف [[اقبالیات]] کے فروغ کے لیے وقف کردیے تھے۔ فروری 1976 میں صوفی تبسم کی ان ہی خدمات کے پیش نظر انھیں اقبال اکادمی کا وائس پریذیڈنٹ مقرر کردیا گیا اور پھر آخری وقت تک وہ اس عہدے پر فائز رہے۔"


=== خدمات و اعزازات ===






صوفی تبسم جب آرٹس کونسل لاہور کے چیئرمین بنائے گئے تو یہاں بھی انھوں نے اقبالیات پر بہت کام کیا۔ ہفتہ وار اقبال لیکچر اور تنقیدی مجالس کا اہتمام کیا، بلامبالغہ انھوں نے اقبالیات کی تشریح و ترقی کے سلسلے میں انتھک کام کیا۔ اپنی زندگی کے سفر کے اختتام پر بھی صوفی تبسم اقبال میموریل فنڈ کے سلسلے میں ٹی وی پر قوم سے اپیل کرنے اسلام آباد گئے ہوئے تھے کہ واپسی پر لاہور ریلوے اسٹیشن پر اپنے شاگرد کے ہاتھوں میں وفات پائی۔
=== تصانیف و تراجم ===
*  شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے ’’مڈسمر نائٹ ڈریم‘‘ کا ’’ساون رین کا سپنا‘‘ کے نام سے ترجمہ
* غالب کے فارسی کلام کا منظوم ترجمہ
* فارسی کلام غالب کی شرح
* امیر خسرو کے فارسی کلام کا بھی منظوم ترجمہ ۔ یہ امیر خسرو کی 100 غزلوں کا ترجمہ تھا جو ’’دو گونہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کی ایک غزل ’’یہ رنگینی نوبہار اللہ اللہ‘‘ گلوکارہ ناہید اختر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کردیے۔
* صوفی تبسم کی لکھی ہوئی 31 کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ صوفی غلام مصطفی تبسم کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ خوش مزاج تھے۔ آپ کو چھوٹے بچوں سے لگاؤ تھا اور یہی وجہ تھی کہ آپ نے بچوں کے لیے پیاری پیاری نظمیں تخلیق کیں۔ آپ نے بچوں کی نظموں کے لیے ٹوٹ بٹوٹ کے نام سے ایک لڑکے کا کردار تخلیق کیا اور یہ نظم آج بھی پرائمری لیول کی کتابوں میں کورس کا حصہ ہے اور جسے بچے پڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
* صوفی تبسم نے دو فلموں میں گانے بھی لکھے، جن میں ’’شام ڈھلے‘‘ فلم مشہور ہے۔ ان کے فلمی گیتوں میں بھی ادبی رنگ نمایاں رہا:


صوفی تبسم کی ان خدمات کے اعتراف میں پنجاب یونیورسٹی نے انھیں تمغہ پیش کیا، پھر علامہ اقبال پر بہترین کتاب تحریر کرنے والے ادیب کے لیے علامہ اقبال میڈل صوفی تبسم کو دیا گیا۔ اقبال میوزیم لاہور نے مجسمہ اقبال دیا۔ صوفی تبسم جب آرٹس کونسل لاہور کے چیئرمین بنائے گئے تو یہاں بھی انھوں نے اقبالیات پر بہت کام کیا۔ ہفتہ وار اقبال لیکچر اور تنقیدی مجالس کا اہتمام کیا، بلامبالغہ انھوں نے اقبالیات کی تشریح و ترقی کے سلسلے میں انتھک کام کیا۔ اپنی زندگی کے سفر کے اختتام پر بھی صوفی تبسم اقبال میموریل فنڈ کے سلسلے میں ٹی وی پر قوم سے اپیل کرنے اسلام آباد گئے ہوئے تھے کہ واپسی پر لاہور ریلوے اسٹیشن پر اپنے شاگرد کے ہاتھوں میں وفات پائی۔
صوفی تبسم کا ایک بڑا کارنامہ یہ بھی مانا جاتا ہے کہ انھوں نے دفتری زبان اردو قائم کی جس میں دفتری زبان کی اصلاحات کو عام فہم اردو زبان میں منتقل کرنے کا اہتمام کیا۔ یہاں ان کے ساتھ سید وقار عظیم بھی موجود تھے۔ صوفی تبسم پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے چیئرمین بھی رہے اور انھوں نے شیکسپیئر کے مشہور ڈرامے ’’مڈسمر نائٹ ڈریم‘‘ کا ’’ساون رین کا سپنا‘‘ کے نام سے ترجمہ بھی کیا تھا جو بہت کم لوگوں کے علم میں ہے۔ انھوں نے تین زبانوں میں لکھا اور بہترین لکھا، اردو، پنجابی اور فارسی پر انھیں عبور حاصل تھا۔ صوفی غلام مصطفی تبسم نے غالب کے فارسی کلام کا منظوم ترجمہ بھی کیا جوکہ ان کا بڑا کارنامہ ہے۔ فارسی کلام غالب کی شرح تحریر کی جو دو جلدوں میں چھپ چکی ہے۔ اس کے علاوہ صوفی تبسم نے امیر خسرو کے فارسی کلام کا بھی منظوم ترجمہ کیا۔ یہ امیر خسرو کی 100 غزلوں کا ترجمہ تھا جو ’’دو گونہ‘‘ کے نام سے شائع ہوچکا ہے۔ اس کی ایک غزل ’’یہ رنگینی نوبہار اللہ اللہ‘‘ گلوکارہ ناہید اختر کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا جس نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کردیے۔ اس کلام کی تاثیر ہمسایہ ملک تک بھی پہنچی اور بھارتی موسیقاروں نے فلم ’’جینا صرف میرے لیے‘‘ میں اسی کلام کو ’’مجھے مل گیا میرا پیار اللہ اللہ اللہ‘‘ کے الفاظ میں ریکارڈ کرلیا۔ صوفی تبسم کی لکھی ہوئی 31 کتابیں مارکیٹ میں موجود ہیں۔ صوفی غلام مصطفی تبسم کی شخصیت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ خوش مزاج تھے۔ آپ کو چھوٹے بچوں سے لگاؤ تھا اور یہی وجہ تھی کہ آپ نے بچوں کے لیے پیاری پیاری نظمیں تخلیق کیں۔ آپ نے بچوں کی نظموں کے لیے ٹوٹ بٹوٹ کے نام سے ایک لڑکے کا کردار تخلیق کیا اور یہ نظم آج بھی پرائمری لیول کی کتابوں میں کورس کا حصہ ہے اور جسے بچے پڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔
صوفی تبسم نے دو فلموں میں گانے بھی لکھے، جن میں ’’شام ڈھلے‘‘ فلم مشہور ہے۔ ان کے فلمی گیتوں میں بھی ادبی رنگ نمایاں رہا:
سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
سو بار چمن مہکا، سو بار بہار آئی
دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
دنیا کی وہی رونق، دل کی وہی تنہائی
 
اک لحظہ بہے آنسو، اک لحظہ ہنسی آئی
=== خدمات و اعزازات ===
سیکھے ہیں نئے دل نے اندازِ شکیبائی
 
یہ رات کی خاموشی یہ عالمِ تنہائی
* [[صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی]]
پھر درد اٹھا دل میں پھر یاد تری آئی
*  ٹوٹ بٹوٹ جیسے کردار کی تخلیق
اس عالمِ ویراں میں کیا انجمن آرائی
* پنجاب یونیورسٹی نے انھیں تمغہ پیش کیا،
دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی
* علامہ اقبال میڈل
اس موسمِ گل ہی سے بہکے نہیں دیوانے
* اقبال میوزیم لاہور نے مجسمہ اقبال دیا۔
ساتھ ابرِ بہاراں کے وہ زلف بھی لہرائی
 
اور یہ گیت:
* دفاتر میں اردو کا فروغ
آگئی یاد شام ڈھلتے ہی‘ بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی۔
* پاکستان کرکٹ بورڈ کے پہلے چیئرمین
 
 
=== وفات ===
 
وہ شاعری کے صنف سخن کے آفتاب عالمتاب اردو غزل گوئی کے شاہسواران کا نام ان کی آن ان کی شان ان کی پہچان۔ تبسم ان کا شاعرانہ تخلص صوفی ان کا لقب لیکن تصوف ان کا مسلک نہیں تھا۔ وہ نہ کبھی کسی درویشوں کی محفل میں گئے نہ کبھی صوفیاکے آستانوں مزاروں یا درگاہوں میں سجدہ ریز ہوئے وہ محض صوفی تھے۔ ان کے مزاج میں درویشی تھی۔
وہ شاعری کے صنف سخن کے آفتاب عالمتاب اردو غزل گوئی کے شاہسواران کا نام ان کی آن ان کی شان ان کی پہچان۔ تبسم ان کا شاعرانہ تخلص صوفی ان کا لقب لیکن تصوف ان کا مسلک نہیں تھا۔ وہ نہ کبھی کسی درویشوں کی محفل میں گئے نہ کبھی صوفیاکے آستانوں مزاروں یا درگاہوں میں سجدہ ریز ہوئے وہ محض صوفی تھے۔ ان کے مزاج میں درویشی تھی۔
 
صوفی غلام مصطفی تبسم 7فروری 1978ءکولاہور میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ لیکن وہ اپنی شاعری، تنقید، تراجم اور تحقیق میں آج بھی زندہ ہیں
صوفی غلام مصطفی تبسم [[7 فروری]] [[ 1978]]ءکو[[لاہور]] میں وفات پاگئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔ لیکن وہ اپنی شاعری، تنقید، تراجم اور تحقیق میں آج بھی زندہ ہیں
 
بس آہ کشیدم و بیاری نرسید
بس آہ کشیدم و بیاری نرسید
بس نالہ زدم بہ غمگساری نرسید
بس نالہ زدم بہ غمگساری نرسید
صد اشک فروچکید از دو چشمم
صد اشک فروچکید از دو چشمم
یک قطرہ بدامن نگاری نرسید {صوفی تبسم}
یک قطرہ بدامن نگاری نرسید {صوفی تبسم}


===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===
=== اعزازت ===


* [[آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے]]
* [[صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی ]] - ادب


* [[رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے]]
===حمدیہ و نعتیہ شاعری ===


* [[سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ۔ تبسّم، صوفی غلام مصطفی | سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ]]
[[آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | آپ آئے ہیں تو محفل پہ شباب آیا ہے]]


===شراکتیں===
[[رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے ۔ غلام مصطفی تبسم | رخشندہ تیرے حسن سے رخسار یقیں ہے]]


[[ تیمور صدیقی ]] : انہوں نے نعتیں پیش کی
[[سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ۔ تبسّم، صوفی غلام مصطفی | سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ]]


[[ احمد سہیل ]] : احمد سہیل اردو ادب کے نامور محقق  اور تنقید نگار ہیں ۔  صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کے بارے میں بیشتر معلومات ان کی فیس بک وال سے حاصل کی گئیں ہیں ۔


=== مزید دیکھیے ===
==== مزید دیکھیے ====


[[اقبال عظیم]] | [[بیدم شاہ وارثی]] | [[حفیظ جالندھری]] | [[خالد محمود خالد]] | [[ریاض سہروردی]] | [[عبدالستار نیازی]] | [[کوثر بریلوی]] | [[نصیر الدین نصیر]] | [[منور بدایونی]] | [[مصطفیٰ رضا نوری]] | [[محمد علی ظہوری]] | [[محمد بخش مسلم]] | [[محمد الیاس قادری]] | [[صبیح رحمانی]] | [[قاسم جہانگیری]] | [[یوسف قدیری]] | [[قمر انجم]] | [[سید ناصر چشتی]] | [[صائم چشتی]] | [[وقار احمد صدیقی]] | [[شکیل بدایونی]] | [[ساغر صدیقی]] | [[حامد لکھنوی]] | [[حبیب پینٹر]] | [[غلام مصطفی تبسم]]
[[اقبال عظیم]] | [[بیدم شاہ وارثی]] | [[حفیظ جالندھری]] | [[خالد محمود خالد]] | [[ریاض سہروردی]] | [[عبدالستار نیازی]] | [[کوثر بریلوی]] | [[نصیر الدین نصیر]] | [[منور بدایونی]] | [[مصطفیٰ رضا نوری]] | [[محمد علی ظہوری]] | [[محمد بخش مسلم]] | [[محمد الیاس قادری]] | [[صبیح رحمانی]] | [[قاسم جہانگیری]] | [[یوسف قدیری]] | [[قمر انجم]] | [[سید ناصر چشتی]] | [[صائم چشتی]] | [[وقار احمد صدیقی]] | [[شکیل بدایونی]] | [[ساغر صدیقی]] | [[حامد لکھنوی]] | [[حبیب پینٹر]] | [[غلام مصطفی تبسم]]


===شراکتیں===
[[صارف:تیمورصدیقی]]


[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: شعراء]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
[[زمرہ: مشہور نعت گو شعراء]]
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: