آپ «علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب (متین عمادی)» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:  Dabastan_e_naat.jpg | دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]]
شاعر: [[ متین عمادی | متینؔ عمادی( پٹنہ) ]]


{{بسم اللہ }}


شاعر :  [[متین عمادی ]]
مطبوعہ : [[ دبستان  نعت ۔ شمارہ نمبر 2 ]]
=== {{نعت }} ===
علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب  
علم کے شہر کی خدمت ہے زباں پر یا رب  


مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب  
مجھ لائی مری تقدیر کہاں پر یا رب  


بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب  
بن کے درویش کھڑا ہوں میں وہاں پر یا رب  


سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب  
سر جھکاتے ہیں فرشتے بھی جہاں پر یا رب  


تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم  
تونے مبعوث کیا مرے نبی کو جس دم  


لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب  
لرزہ طاری ہوا سب قلبِ بتاں پر یا رب  


وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں  
وہ زمیں کتنی مقدس ہے زمانے بھر میں  


بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب  
بھیجتا ہے تو سلام اپنا جہاں پر یا رب  


نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی  
نعت گو سب سے بڑا تو ہے مری کیا ہستی  


سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب  
سب تو قرآں کے ارشاد ہیں وہاں پر یا رب  


وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی
وہ ہی وہ اکمل انساں کہ نہیں ثانی کوئی


ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب  
ان کی تختی ہے لگی دل کے مکاں پر یا رب  


مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ  
مجھ کو دکھلا دے تو سرکارکانوری چہرہ  


عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب  
عشق کی آگ ہے اس قلب طپاں پر یا رب  


موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء
موت آئے تو رہے پاس درودوں کی ضیاء


نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب  
نام اُس ذات کا ہو وِردِ زباں پر یا رب  


نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے  
نفس جبرئیل کو آداب سکھایا کس نے  


سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب  
سو رہا تھا ، رہا تھا ترا محبوب جہاں پر یا رب  


روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ  
روشنی لفظوں میں گوندھوں یہی خواہش ہے متینؔ  
سطر 60: سطر 45:


{{ ٹکر 1 }}
{{ ٹکر 1 }}
{{ باکس 2 }}
{{ٹکر 2017 کی بہترین نعت کی تلاش }}
{{منتخب شاعری }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)