آپ «شکیل بدایونی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 5: | سطر 5: | ||
[[زمرہ: شعراء]] | [[زمرہ: شعراء]] | ||
[[زمرہ: نعت گو شعراء]] | [[زمرہ: نعت گو شعراء]] | ||
شکیل بدایونی کا اصل نام شکیل احمد قادری تھا . <ref> [ http://dailykhabrain.com.pk/2017/04/19/41222/ روزنامہ خبریں ] </ref> شکیل بدایونی [[3 اگست]] [[1916]]کو اتر پردیش کے ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئے ۔ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد جمیل احمد سوختہ قادری بدایونی ممبئی کی مسجد میں خطیب او رپیش امام تھے اس لیے شکیل کی ابتدائی تعلیم اسلامی مکتب میں ہوئی ۔ اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے بعد مسٹن اسلامیہ ہائی اسکول بدایوں سے سند حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ سنہ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی ۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سنہ 1942 میں دہلی میں سرکاری ملازم ہو گئے | شکیل بدایونی کا اصل نام شکیل احمد قادری تھا . <ref> [ http://dailykhabrain.com.pk/2017/04/19/41222/ روزنامہ خبریں ] </ref> شکیل بدایونی [[3 اگست]] [[1916]]کو اتر پردیش کے ایک علمی خاندان میں پیدا ہوئے ۔ان کا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے تھا۔ والد جمیل احمد سوختہ قادری بدایونی ممبئی کی مسجد میں خطیب او رپیش امام تھے اس لیے شکیل کی ابتدائی تعلیم اسلامی مکتب میں ہوئی ۔ اردو، فارسی اور عربی کی تعلیم کے بعد مسٹن اسلامیہ ہائی اسکول بدایوں سے سند حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ سنہ 1932 میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوئے اور بی ۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد سنہ 1942 میں دہلی میں سرکاری ملازم ہو گئے | ||
=== شاعری === | === شاعری === | ||
سطر 17: | سطر 16: | ||
شکیل بدایونی کا انتخاب کلام | شکیل بدایونی کا انتخاب کلام | ||
( رحمان حفیظ) | ( رحمان حفیظ) | ||
شکیل بدایونی بچپن سے موزوں طبع تھے، [[جگر | شکیل بدایونی بچپن سے موزوں طبع تھے، [[جگر مرادآبادی]] کے توسط سے 1944 میں مو سیقار نوشاد کی فلم " درد" کے گیت لکھے اور پھر زندگی اسی کام میں گزار دی۔ساتھ ساتھ غزل اور دیگر اصناف سخن میں طبع آزمائی جاری رکھی تاہم ترقی پسند تحریک کے اثرات کےباعث ادبی دنیا میں انہیں کوئی خاص مقام نہیں مل پایا لیکن آج بھی وہ اپنی نسل کے مقبول ترین شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔" جب پیار کیا تو ڈرنا کیا" اور " چودھویں کا چاند ہو یا آفتاب ہو" جیسے نغمات انہیں ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔ہندوستانی حکومت نے انہیں گیت کارِ اعظم کے خطاب سے بھی نوازا۔ انہوں نے اپنی آپ بیتی 1969 میں لکھی جو 2014 میں شائع ہوئی ۔۔ | ||
ان کے 5 شعری مجموعے نغمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں شائع ہوئے اور کلیات شکیل کی اشاعت بھی ان کی زندگی میں ہو گئی تھی ۔ | ان کے 5 شعری مجموعے نغمہ فردوس ، صنم و حرم ، رعنائیاں ، رنگینیاں ، شبستاں شائع ہوئے اور کلیات شکیل کی اشاعت بھی ان کی زندگی میں ہو گئی تھی ۔ بد قسمتی سے اب ان کی قبرکا کوئی نشان باقی نہیں ہے ۔ <ref> [https://www.facebook.com/groups/inhiraaf/permalink/2221068944586796/ انحراف ادبی فورم ] </ref> | ||
</blockquote> | </blockquote> | ||
سطر 27: | سطر 26: | ||
شکیل بدایونی کے دل میں عشق رسول اس قدر موجزن تھاکہ اس کی کوئی تھاہ نہیں تھی۔جب ہی تو ایسی نعتیں ان کی دل کی گہرائیوں سے نکلیں۔ ان کا ایک نعتیہ مجمو عہ کلام 1950ءمیں ”نغمہ فردوس“ کے نام سے شائع ہوکر مقبولیت پاچکا ہے | شکیل بدایونی کے دل میں عشق رسول اس قدر موجزن تھاکہ اس کی کوئی تھاہ نہیں تھی۔جب ہی تو ایسی نعتیں ان کی دل کی گہرائیوں سے نکلیں۔ ان کا ایک نعتیہ مجمو عہ کلام 1950ءمیں ”نغمہ فردوس“ کے نام سے شائع ہوکر مقبولیت پاچکا ہے | ||
ان کی سب مشہور نعت "[[نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ۔ شکیل بدایونی | نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ]] ہے ۔ ادبی اور فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والا شاید کوئی ایسا شخص ہو گا جو اس نعت مبارکہ سے واقف نہ ہو۔ یہی حال اس کی دھن بنانے والے موسیقارکا ہے۔نوشاد جو موسیقار اعظم کہلاتے ہیں، کی شہرت بھی اس قدر ہے کہ ان کے بارے میں کچھ لکھنا گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ رہی گانے والی ہستی جس کو لوگ [[لتا منگیشکر | لت ]]ا کے نام سے جانتے ہیں۔ تو اس نے بھی اس نعت کو گا کر حق گائیکی ادا کر دیا اور شاید اسی نعت کا صدقہ ہے کہ شکیل اور نوشاد کے علاوہ لتا ءکو بھی جو ہندو مذہب کی پیروکارہے، قدرت نے دنیاوی نعمتوں سے نوازا۔ | ان کی سب مشہور نعت "[[نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ۔ شکیل بدایونی | نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ]] ہے ۔ ادبی اور فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والا شاید کوئی ایسا شخص ہو گا جو | ||
اس نعت مبارکہ سے واقف نہ ہو۔ یہی حال اس کی دھن بنانے والے موسیقارکا ہے۔نوشاد جو موسیقار اعظم کہلاتے ہیں، کی شہرت بھی اس قدر ہے کہ ان کے بارے میں کچھ لکھنا گویا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ رہی گانے والی ہستی جس کو لوگ [[لتا منگیشکر | لت ]]ا کے نام سے جانتے ہیں۔ تو اس نے بھی اس نعت کو گا کر حق گائیکی ادا کر دیا اور شاید اسی نعت کا صدقہ ہے کہ شکیل اور نوشاد کے علاوہ لتا ءکو بھی جو ہندو مذہب کی پیروکارہے، قدرت نے دنیاوی نعمتوں سے نوازا۔ | |||
فلموں میں نعتوں کا استعمال سب سے پہلے شکیل بدیوانی ہی نے کیا تھا۔ انہوں نے اپنی | فلموں میں نعتوں کا استعمال سب سے پہلے شکیل بدیوانی ہی نے کیا تھا۔ انہوں نے اپنی فلم سب سے پہلی فلم ”درد“ میں بھی بڑی خوبصورت نعت تھی۔جس نے مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔اس کے بول تھے ” بیچ بھنورمیں آج پھنسا ہے دل کا سفینہ شاہ مدینہ“ یہ نعت ثریا نے نوشاد کی موسیقی میں گائی تھی۔ <ref> [ http://dailykhabrain.com.pk/2017/04/19/41222/ روزنامہ خبریں ] </ref> | ||
سطر 47: | سطر 35: | ||
* [[نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ۔ شکیل بدایونی | نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ]] | * [[نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ۔ شکیل بدایونی | نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا ]] | ||
* [[ہے دل میں جلوہ تابان مصطفی ۔ شکیل بدایونی | ہے دل میں جلوہ ءِ تابان مصطفی | * [[ہے دل میں جلوہ تابان مصطفی ۔ شکیل بدایونی | ہے دل میں جلوہ ءِ تابان مصطفی ۔ شکیل بدایونی | ||
=== وفات === | === وفات === |