آپ «شمشاد بیگم» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ }} | {{بسم اللہ }} | ||
شمشاد بیگم کا تعلق لاہور سے تھا اس کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔ | |||
شمشاد بیگم کا کے والد کا نام میاں حسین بخش تھا اس کا گھرانہ انتہائی مذہبی گھرانا تھا اور شمشاد بیگم کے گھر میں اس زمانے میں پردے کا سختی سے رواج تھا۔ جب شمشاد بیگم کی عمر دس سال کی تھی اور یہ اسکول میں پڑھتی تھی تو سہیلیوں میں اس کی خوبصورت آوازکے چرچے ہونے لگے تھے جب اس کی آواز کی تعریف اس کے اسکول کی پرنسپل تک پہنچی تو پرنسپل نے اسے اپنے کمرے میں بلا کر بطور خاص سنا تو وہ بھی بڑی متاثر ہوئی تھیں اور پھر انھوں نے اسکول Prayers میں شمشاد بیگم کو لیڈ کرنے کے لیے منتخب کرلیا۔ | |||
بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔ | بلکہ اسکول میں پراتھنا کے موقعے پر بھی شمشاد بیگم کی آواز کو نمایاں رکھا جاتا تھا۔ جب یہ ذرا بڑی ہوئی تو اس کے ماموں اس کے والد کو بتائے بغیر اسے ایک ریکارڈنگ کمپنی میں لے گئے جب وہاں اس کی آواز کو سنا گیا تو پہلے ہی مرحلے میں اسے منتخب کرلیا گیا تھا، یہ 1933 کا زمانہ تھا۔ جب اس کی گائیکی پہلی بار منظر عام پر آئی تھی۔ فلموں میں اس کو شہرت اے آرکاردار کی فلم ’’درد‘‘ سے سب سے زیادہ شہرت ملی اور اس میں گایا ہوا ایک گیت جو نعتیہ انداز میں ہی تھا اور کورس کے انداز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔ سارے برصغیر میں بڑا مشہور ہوا تھا۔ جس کے بول تھے۔ | ||
سطر 17: | سطر 10: | ||
اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو | اللہ کے بندوں کو منجدھارکا غم کیوں ہو | ||
اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے | اسلام کی کشتی کو ہم پار لگادیں گے | ||
=== شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں === | === شمشاد بیگم کی پڑھی ہوئی نعتیں === | ||
| | |||
* [[پیغام صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے ۔ گمنام شاعر | پیغام صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے ۔ ]] | * [[پیغام صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے ۔ گمنام شاعر | پیغام صبا لائی ہے گلزارِ نبی سے ۔ ]] | ||