آپ «سفر مدینے کا ہو تو مسافتیں کیسی ۔ آفتاب احمد» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 6: | سطر 6: | ||
=== {{نعت }} === | === {{نعت }} === | ||
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی | سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی | ||
” لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی “ | |||
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں | میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں | ||
سُرُور | سُرُور بخش سفر ہے تو دقتیں کیسی | ||
سطر 24: | سطر 22: | ||
وہ دن | وہ دن کے روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا | ||
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ | |||
*نعت* | |||
سفر مدینے کا ہو تو مشقتیں کیسی | |||
*لگن کو فاصلے کیسے، مسافتیں کیسی* | |||
میں بند آنکھوں مدینے کی سیر کرتا ہوں | |||
سُرُور بَخش سفر ہے تو دِقّتیں کیسی | |||
وہ لمحہ بوسہ دیا میں نے سنگِ اسود کا | |||
خدا نے مجھ کو عطا کی تھیں ساعتیں کیسی | |||
وہ دن کہ روضۂ اقدس کے در پہ جب پہنچا | |||
درودِ پاک کے دم سے تھیں رحمتیں کیسی | |||
سبق لیا ہے درِ مصطفےٰؐ سے الفت کا | |||
نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی | نہ پوچھ دل کو میسر ہیں راحتیں کیسی | ||
درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے | درودِ پاک سے دل کو قرار آتا ہے | ||
اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی | اسے سمجھنے میں تجھ کو قباحتیں کیسی | ||
زباں پہ صلِّ علیٰ | زباں پہ صلِّ علیٰ آفتاب ہو ہر دم | ||
کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی | کہ اس کے وِرد سے ملتی ہیں لذّتیں کیسی | ||
آفتاب احمد آفتابؔ | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === |