آپ «سانچہ:آج کی نعت» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[عاصی کرنالی ]]
|-
|-
|
|
==== {{نعت}} ====
{|  " class="wikitable"
| text-align:center; |
|}  


شاعر: [[عاصی کرنالی ]]


جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
===== {{نعت }} =====


جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں
جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟


مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


زبان! مرحلہِ مدح پیش ہے، کچھ بول


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی
مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟


قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں


قلم! بیاضِ عقیدت میں کوئی مصرع لکھ


تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم
بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟


قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں


شعور! اُن کے مقامِ پیمبری کو سمجھ


جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے
میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟


وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں


خرد! بقدرِ رسائی تُو اُن کے علم کو جان


بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے
میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟
 
 
خیال! گنبدِ خضرٰی کی سمت اُڑ، پر کھول
 
یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟
 
 
طلب! مدینے چلیں نیکیوں کے دفتر باندھ
 
یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟
 
 
نگاہ! دیکھ کہ ہے رُوبرو دیارِ جمال
 
ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟
 
 
دل! اُن سے حرفِ دعا، شیوہِ تمنا مانگ
 
بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟
 
 
حضور! عجزِ بیاں کو بیاں سمجھ لیجے
 
تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: