آپ «سانچہ:آج کی نعت» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px; width: 100%;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[نذر صابری  ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[یاور وارثی ]]
|-
|-
|
|
==== {{نعت}} ====
{|  " class="wikitable"
| text-align:center; |
[[ملف:Naat Kainaat Yawar Warsi.jpg|150px|link=یاور وارثی]]
|}  


شاعر: [[یاور وارثی ]]


جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
=== {{نعت }} ===


جبین عقیدت کو خم دیکھتے ہیں


کُھلتے رستے جنگل صحرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


میں لیتا ہوں نام ان کا گر میکدے میں
میل کا پتھر پیڑ کا سایہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے


مجھے کس نظر سے صنم دیکھتے ہیں


ساحل پر سر پھوڑتی موجیں مچھلی موتی مونگا سیپ


یہ گلکاریاں کب ہیں آساں قلم کی
رنگ برنگے پتھر دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


قلم کا ہوا سر قلم دیکھتے ہیں




تری اک نگاہِ کرم ہو تو پھر ہم
پانی پانی کرتی دھرتی پیاس کا عالم سوکھے ہونٹ 


قیامت کے فتنہ کو کم دیکھتے ہیں
سبز مناظر بادل برکھا جو ہے سب کچھ ان کا ہے




جنھیں تو نے دل کا غنی کردیا ہے
حد نظر تک بہتا پانی رفتہ رفتہ اترتی رات


وہ کب سوئے دارا وجم دیکھتے ہیں
کشتی چپو مانجھی دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے




بگولے کہ صورت خراماں ملا ہے
روتی آنکھیں بہتے آنسو ان کی باتیں ان کی یاد
 
چاند ستارے بزم تمنا جو ہے سب کچھ ان کا یے
 
 
وہ منبر وہ جنت کی کیاری ابرِ عطا کی وہ برسات
 
جالی سنہری گنبد خضرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
سبز لباسی صحن چمن کی کلیاں آنا شاخ بہ شاخ
 
روش روش پر پھول کا کھلنا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
حشر کا میداں جوئے کوثر تاج شفاعت غلماں حور
 
باغ جنت شاخ طوبی جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
جس کو میرا گھر کہتے ہیں کیا چھت کیا در کیا دیوار
 
دہلیز آنگن بام دریچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 
 
یاور انہیں کے دست کرم نے بھر دئیے میرے سب کھلیان
 
کھیتی باڑی باغ بغیچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 


ترے نذر کو جب بھی ہم دیکھتے ہیں
|}
|}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: