آپ «زکی کیفی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 13: سطر 13:
=== حمدیہ و نعتیہ کلام ===
=== حمدیہ و نعتیہ کلام ===


* [[اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم ۔ زکی کیفی |
* [[اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم ۔ زکی کیفی | اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم ]]
اپنی بد حالی سے یہ کہتے بھی شرماتے ہیں ہم ]]
* [[پردے اٹھے نگاہ سے ہر شے نکھر گئی ۔ زکی کیفی | پردے اٹھے نگاہ سے ہر شے نکھر گئی ]]
* [[پردے اٹھے نگاہ سے ہر شے نکھر گئی ۔ زکی کیفی | پردے اٹھے نگاہ سے ہر شے نکھر گئی ]]
* [[سر نگوں ہو گئے ظلمت کے نشاں آج کی رات ]]
* [[سر نگوں ہو گئے ظلمت کے نشاں آج کی رات ]]
سطر 20: سطر 19:
* [[طیبہ کی زمیں وہ مرے سرکار کی دنیا ]]  
* [[طیبہ کی زمیں وہ مرے سرکار کی دنیا ]]  
* [[اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر]]
* [[اے دوست مرے واسطے بس اب یہ دعا کر]]
* [[جمالِ عالمِ امکاں ، کمالِ فکر و نظر ۔ زکی کیفی | جمالِ عالمِ امکاں ، کمالِ فکر و نظر ]]
==== اے شہِ ہاشمی لقب قدرتِ رب کے شاہکار ====
اے شہِ ہاشمی لقب قدرتِ رب کے شاہکار
آپ کے در کے ہیں گدا میر و وزیر و تاجدار
آپ کے ذکر و فکر سے روح کو مل گیا قرار
مظہرِ شانِ کبریا ! آپ پہ جان و دل نثار
آپ نہ تھے تو دَہر میں چھائی تھی ہر طرف خزاں
آپ جو آئے ، آ گئی پھر سے جہان میں بَہار
آپ کا طرزِ گفتگو، موج ہے سلسبیل کی !
طرزِ خرام آپ کا ، جیسے نسیمِ مُشکبار !
پھول سے بھی لطیف تر خار تِرے دیار کے
ذرّے تِری زمین کے ماہ و نجوم درکنار
آپ شفیعِ عاصیاں ، آپ پناہِ بے کساں
مرہمِ قلبِ ناتواں ، خستہ دلوں کے غمگُسار
آپ کے دم قدم سے ہے رونقِ بزمِ رنگ و بو
غنچے میں آپ کی ادا ، پھول میں آپ کا نکھار
آپ کی مدح کر سکے ، تاب کہاں زبان کو
آپ ہیں مرکزِ وجود ، آپ ہیں بحرِ بے کنار
کیفی خستہ حال پر اے شہ بحر و کرم !
آپ کا امتی تو ہے ، گرچہ ہے وہ گناہگار
==== مدینہ کے رَھرو بیاباں بیاباں ====
مدینہ کے رَھرو بیاباں بیاباں
چلے جا رہے ہیں غَزَلخواں غَزَلخواں
ہے بزمِ تصوّر میں روضے کا منظر
نگاہوں کا عالَم گُلِستاں گُلِستاں
قریب آ گیا ہے دیارِ مدینہ
غمِ زندگی ہے گُریزاں گُریزاں
وہ دنیا کی جنّت مدینے کی بستی
جہاں ذرّہ ذرّہ زَر افشاں زَر افشاں
یہاں ہر نَفَس ہے مُعطّر مُعطّر
یہاں زُلفِ نِکہَت پریشاں پریشاں
یہاں خار و خَس کے جَلو میں ملی ہیں
ہزاروں بَہاریں ، خَراماں خَراماں
یہاں مست ہیں سب بُرے بھی بھلے بھی
ہے سب پر عنایت ، فَراواں فَراواں
یہاں بے بَصَر بھی عَیاں دیکھتے ہیں
نَقوشِ محبّت ، فَروزاں فَروزاں
یہیں سے ملا تھا ، یہیں مل سکے گا
سکونِ دل و جاں ، سکونِ دل و جاں
کرشمے ہیں اُن کی نگاہِ کرم کے
خَیاباں خَیاباں ، بَہاراں بَہاراں
خُدا دن وہ لائے مدینے میں پہنچے
گنہگار کیفی ، پَشِیماں پَشِیماں
==== پوچھا ہے دُشمنوں نے جب اپنے شعور سے ====
پوچھا ہے دُشمنوں نے جب اپنے شعور سے
پِنہاں ملی دلوں میں عقیدت حضور سے
اُس جانِ جاں کا نام مبارک لبوں پہ ہے
دل آشنا ہے عالمِ کیف و سرور سے
فیضانِ عام ساقئِ کوثر کا دیکھئیے
ہم بے پئے ہیں مست شرابِ طَہور سے
چھائی ہوئی تھی ظلمتِ شب دور دور تک
آتی ہے اب نویدِ سحر دور دور سے
اِس کا اثر اگر مِرے کردار میں نہ ہو
کیسے کہوں مجھے ہے محبّت حضور سے!؟
سائے میں ہیں اک ایسے رؤف و رحیم کے
جس نے ملا دیا ، ہمیں رب غفور سے
دولت خدا نے دی جنھیں عشقِ رسول کی
دُنیا سے اُن کو کام نہ حُور و قُصور سے
وہ صرف کور چشم نہیں۔ تِیرہ بَخت ہیں
جو کسبِ فیض کر نہ سکے اُن کے نور سے
آمد سے اُنکی زیست کی قدریں بدل گئیں
دُنیا حسین بن گئی ، اُن کے ظہور سے
آسودہ آ کے منزلِ بَطحا میں ہو گیا
جلووں کا کارواں جو چلا کوہِ نور سے
کیفی پڑھا درود تو محسوس یہ ہوا
جیسے گزر رہا ہوں اک سَیلِ نور سے
==== قسمت سے مل گئی ہے قیادَت حضور کی ====
قسمت سے مل گئی ہے قیادَت حضور کی
الله کا کرم ہے ، عنایت حضور کی
دو حرف ہیں خلاصۂ عرفان و آگہی
وحدانیت خدا کی، رسالت حضور کی
بھر لی ہیں ہر گدا نے سعادت سے جھولیاں
نگری رہے ہمیشہ سلامت حضور کی
گُل کی مِہک صبا کی روَش چاندنی کی رو
یہ سب کی سب ہیں گردِ لطافت حضور کی
پڑھ پڑھ درود نُطق بھی سرشار کیوں نہ ہو
اِس میں جھلَک رہی ہے فصاحت حضور کی
آمد کا مژدہ دے کے گئے تھے خلیل بھی
سمجھا گئے مسیح علامت حضور کی
ربِّ کریم ! شانِ کریمی کا واسطہ !
جنّت میں ہو نصیب رَفاقَت حضور کی
ہر دور میں جدید تقاضوں کے ساتھ ساتھ
ہوتی ہے آشکار صداقت حضور کی
حاتَم کا ذکر کیا وہ زمانہ گزر گیا
جاری ہے آج تک بھی سخاوت رسول کی
قرباں ہم اُس پہ وہ ہمیں محبوب کیوں نہ ہو ؟
ایمان ہے خدا پہ ، امانت حضور کی
بوبکر و عمر پہ یہ انعام ختم ہے
ہر آن مل رہی ہے سعادت حضور کی
کیفؔی! خدا نصیب کرے اپنے فضل سے
اُلفت کے ساتھ ساتھ اطاعت حضور کی


=== وفات ===
=== وفات ===
سطر 254: سطر 27:


[[ محمد شفیع، مفتی ]] | [[رفیع عثمانی ]] | [[تقی عثمانی ]] | [[ولی رازی ]] | [[سعود عثمانی ]]
[[ محمد شفیع، مفتی ]] | [[رفیع عثمانی ]] | [[تقی عثمانی ]] | [[ولی رازی ]] | [[سعود عثمانی ]]
{{ باکس شخصیات }}
{{ٹکر 1 }}
{{ٹکر 2 }}
{{باکس 1 }}
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)