آپ «دور حاضر میں نعت گوئی کے تقاضے» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}


[[زمرہ: مضامین و مقالات ]]
__TOC__


مضمون نگار: [[مجیداختر]]
مضمون نگار: [[مجیداختر]]


__TOC__


[[نعت گوئی]] کا عمومی مقصد جنابِ رسالتمآب کی تعریف و توصیف اورلکھنے، پڑہنے اور سننے والوں کیلئے حصولِ ثواب ہوا کرتا ہے ۔ ماضی قدیم سے لیکر اب تک، شعرا بطورِ خاص نعت گوئی کو اپنے لئے باعثِ فخروسعادت سمجھتے آئے ہیں ۔ برصغیر میں پہلے پہل صوفیا و مشائخ نے تبلیغِ دین کا فرض ادا کیا ۔ ان کے ہاں رسولِ مکرم ص سے بے انتہا عقیدت پائی جاتی تھی اور ایامِ ولادتِ رسولِ اکرم ص کے موقع پر[[ محافلِ میلاد]] کا انعقاد ایک بہت بڑا دینی فریضہ سمجھا جاتا تھا۔ فارسی بطورسرکاری زبان رائج تھی ۔ بیشتر صوفیا خود قادرالکلام شعرا تھے۔ لہٰذہ سماع کی محافل میں یہ کلام پیش کئے جاتے ۔ [[نظام الدین اولیا]] کے چہیتے مرید [[امیر خسرو]] نے یہ اجتہاد کیا کہ ہندی زبان میں مذہبی کلام کہے اور انہیں عوام الناس میں رواج دیا ۔


== برصغیر میں نعت گوئی کی تاریخ ==
== برصغیر میں نعت گوئی کا فروغ ==


'''[[نعت گوئی]]''' کا عمومی مقصد جنابِ رسالتمآب کی تعریف و توصیف اورلکھنے، پڑہنے اور سننے والوں کیلئے حصولِ ثواب ہوا کرتا ہے ۔ ماضی قدیم سے لیکر اب تک، شعرا بطورِ خاص نعت گوئی کو اپنے لئے باعثِ فخروسعادت سمجھتے آئے ہیں ۔ برصغیر میں پہلے پہل صوفیا و مشائخ نے تبلیغِ دین کا فرض ادا کیا ۔ ان کے ہاں رسولِ مکرم ص سے بے انتہا عقیدت پائی جاتی تھی اور ایامِ ولادتِ رسولِ اکرم ص کے موقع پر'''[[ محافلِ میلاد]]''' کا انعقاد ایک بہت بڑا دینی فریضہ سمجھا جاتا تھا۔ فارسی بطورسرکاری زبان رائج تھی ۔ بیشتر صوفیا خود قادرالکلام شعرا تھے۔ لہٰذہ سماع کی محافل میں یہ کلام پیش کئے جاتے ۔ '''[[نظام الدین اولیا]]''' کے چہیتے مرید '''[[امیر خسرو]]'''  نے یہ اجتہاد کیا کہ ہندی زبان میں مذہبی کلام کہے اور انہیں عوام الناس میں رواج دیا ۔
برصغیر کے تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی اور قومی منظر نامے کے تحت [[علامہ محمد اقبال]]، [[الطاف حسین حالی]] و[[مولانا ظفرعلی خاں]] تک آتے آتے نعت صرف عقیدت کا پیرایۂ اظہار نہیں رہی بلکہ ایک مقصد اور ایک پیغام بھی ساتھ لے کر چلی ۔ کم و بیش اسی دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ برصغیر کے مسلمانوں میں کچھ طبقات نےایک نئی فکر کو فروغ دیا جس کے تحت نعت گوئی اور [[محافلِ میلاد]] کے انعقاد و اہتمام کا شعار اتنا اہم نہیں تھا ۔ نتیجتاً ایک طبقہ جو اس روش کا معتقد اور اس پہ عمل پیرا تھا، ان کے ہاں اپنے عقائد کے تحفظ ، تائید اور فکرِ جدید کے رد کیلئے مزاحمتی اور طنزیہ مضامین نعت کا حصہ بنے جو ایک بڑی حد تک اب بھی رائج ہیں اور محافلِ میلاد میں ایسے مضامین قلمبند کرنے والے شعرا یا پڑھنے والے نعت خوانوں کی خوب پذیرائی ہوا کرتی ہے زمانہٗ رسالتمآب سے لیکر دورِ حاضر تک نعت گوئی شعرا کا شعار رہا ہے۔ ۔


== برصغیر میں نعت گوئی کا فروغ ==
برصغیر کے تیزی سے بدلتے ہوئے سیاسی اور قومی منظر نامے کے تحت '''[[علامہ اقبال]]'''، '''[[الطاف حسین حالی]]''' و'''[[مولانا ظفرعلی خاں]]''' تک آتے آتے نعت صرف عقیدت کا پیرایۂ اظہار نہیں رہی بلکہ ایک مقصد اور ایک پیغام بھی ساتھ لے کر چلی ۔ کم و بیش اسی دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ برصغیر کے مسلمانوں میں کچھ طبقات نےایک نئی فکر کو فروغ دیا جس کے تحت '''[[نعت گوئی]]''' اور '''[[محافلِ میلاد]]''' کے انعقاد و اہتمام کا شعار اتنا اہم نہیں تھا ۔ نتیجتاً ایک طبقہ جو اس روش کا معتقد اور اس پہ عمل پیرا تھا، ان کے ہاں اپنے عقائد کے تحفظ ، تائید اور فکرِ جدید کے رد کیلئے مزاحمتی اور طنزیہ مضامین نعت کا حصہ بنے جو ایک بڑی حد تک اب بھی رائج ہیں اور محافلِ میلاد میں ایسے مضامین قلمبند کرنے والے شعرا یا پڑھنے والے نعت خوانوں کی خوب پذیرائی ہوا کرتی ہے زمانہٗ رسالتمآب سے لیکر دورِ حاضر تک نعت گوئی شعرا کا شعار رہا ہے۔  ۔


== دورِ حاضرمیں نعت گوئی کے تقاضے ==
== دورِ حاضرمیں نعت گوئی کے تقاضے ==
سطر 27: سطر 23:
* ان مضامین سے پرہیز لازم ہے جن سے کسی خاص طبقے کے عقائد کا پرچارہوتا ہو۔ خاص طور پر متصادم خیالات و روایات سے بچنا ضروری ہے ۔
* ان مضامین سے پرہیز لازم ہے جن سے کسی خاص طبقے کے عقائد کا پرچارہوتا ہو۔ خاص طور پر متصادم خیالات و روایات سے بچنا ضروری ہے ۔


* نعت کو صرف ذکرِ فضائلِ رسالتمآب ہی تک محدود رکھا جائے ۔ یہ امر اسلئے بھی ضروری ہے کہ میں دیکھ رہاہوں کہ اس امر میں احتیاط نہ برتی گئی تو بہت جلد نعت بھی ہماری اور تمہاری ہوتے ہوتے فرقہ واریت کا شکار ہوجائے گی ۔ لہٰذہ اس امر کا اہتمام وقت کی اشد ضرورت ہے کہ نہ شعرا اہلِ بیتِ عظام کے '''[[مناقب ]]''' نعت میں رقم کریں نہ ہی اصحابِ ثلاثہ کے فضائل موضوع بنائے جائیں ۔
* نعت کو صرف ذکرِ فضائلِ رسالتمآب ہی تک محدود رکھا جائے ۔ یہ امر اسلئے بھی ضروری ہے کہ میں دیکھ رہاہوں کہ اس امر میں احتیاط نہ برتی گئی تو بہت جلد نعت بھی ہماری اور تمہاری ہوتے ہوتے فرقہ واریت کا شکار ہوجائے گی ۔ لہٰذہ اس امر کا اہتمام وقت کی اشد ضرورت ہے کہ نہ شعرا اہلِ بیتِ عظام کے [[مناقب ]] نعت میں رقم کریں نہ ہی اصحابِ ثلاثہ کے فضائل موضوع بنائے جائیں ۔


* ان روایات کو نظم نہ کیا جائے جو ایک خاص مکتبِ فکر کی ترجمانی کرتی ہوں ۔ احباب بخوبی جانتے ہیں کہ میرا اشارہ کن روایات و واقعات کی طرف ہے ۔ مجھے واقعات کی صحت سے بحث نہیں ہے، وہ سب کچھ تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے ۔ پیشِ نظرصرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ نعت کو تقسیم ہونے سے بچا لیا جائے ۔
* ان روایات کو نظم نہ کیا جائے جو ایک خاص مکتبِ فکر کی ترجمانی کرتی ہوں ۔ احباب بخوبی جانتے ہیں کہ میرا اشارہ کن روایات و واقعات کی طرف ہے ۔ مجھے واقعات کی صحت سے بحث نہیں ہے، وہ سب کچھ تاریخ کے صفحات میں محفوظ ہے ۔ پیشِ نظرصرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ نعت کو تقسیم ہونے سے بچا لیا جائے ۔
سطر 35: سطر 31:
== آدابِ نعت گوئی ==
== آدابِ نعت گوئی ==
    
    
[[ آداب ِ نعت گوئی ]] کے بارے  قولِ مشہور ہے کہ  
قولِ مشہور ہے کہ  


'''[[باخدا دیوانہ باشد، بامحمد ہوشیار]]'''
[[باخدا دیوانہ باشد، بامحمد ہوشیار]]


نعت کہنا دودھاری تلوار پر چلنے کے مترادف ہے ۔ ایک جانب فنِ شاعری، زبان و بیان، نشست وبرخواست، وسیع مطالعہ اورعصری شعور ضروری ہیں ۔ تو دوسری جانب اثر انگیز نعت کیلئے حضورِ والا سے ایک نسبتِ خاص کا ہونا اور ان کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھنا بدرجہٗ اتم ضروری ہے ۔ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں لہٰذہ ایسے عامیانہ مضامین و لفظیات اور تشبیہہ و استعارات جو عام عشق و محبت کی وارداتوں میں رقم ہوتے ہوں ان سے احتراز لازم ہے ۔
نعت کہنا دودھاری تلوار پر چلنے کے مترادف ہے ۔ ایک جانب فنِ شاعری، زبان و بیان، نشست وبرخواست، وسیع مطالعہ اورعصری شعور ضروری ہیں ۔ تو دوسری جانب اثر انگیز نعت کیلئے حضورِ والا سے ایک نسبتِ خاص کا ہونا اور ان کے ادب و احترام کو ملحوظ رکھنا بدرجہٗ اتم ضروری ہے ۔ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں لہٰذہ ایسے عامیانہ مضامین و لفظیات اور تشبیہہ و استعارات جو عام عشق و محبت کی وارداتوں میں رقم ہوتے ہوں ان سے احتراز لازم ہے ۔
سطر 54: سطر 50:


* تاریخِ اسلام سے کما حقہ واقفیت اور سیرتِ رسولِ گرامی قدر کا گہرا مطالعہ ، مضامین میں گہرائی کا ضامن ہے ۔ سطحی اور افتادہ پا مضامین سے بچنے کی سعی کرنی چاہئے ۔
* تاریخِ اسلام سے کما حقہ واقفیت اور سیرتِ رسولِ گرامی قدر کا گہرا مطالعہ ، مضامین میں گہرائی کا ضامن ہے ۔ سطحی اور افتادہ پا مضامین سے بچنے کی سعی کرنی چاہئے ۔


==واپسی کے ربظ==  
==واپسی کے ربظ==  




'''[[مضامین ]]'''
[[مضامین ]]
 
'''[[نعت گوئی ]]'''


[[CATEGORY: مضامین ]]
[[نعت گوئی ]]
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: