آپ «تبادلۂ خیال زمرہ:اعظم چشتی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 13: سطر 13:
1952 میں لاہور کے مفید نعت خوان حضرات کے تعاون سے حضرت حسّان بن تابت لفہ کے نام سے ایک جماعت '' بزمِ حسّان '' عرضِ وجود میں آئی۔ اس بزم کی صدارت کے لیے صرف اعظم چشتی ہی کی ذات کو موزوں سمجھا گیا۔ چنانچہ اس جماعت کے اصل محّرک حضرت مولانا ریاض الدین سہروردی ( امرتسری) جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے نعت کوان اور نعت گو بھی تھے۔ اپنے مفید احباب کے ہمراہ اعظم چشتی کے پاس تشریف لے گئے اور اس جماعت کی صدارت قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے آپ نے احتراماً قبول کرلیا۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں ''بزمِ حسّان '' کے تحت ''یومِ حسّان'' اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا۔ مولانا موصوف کے مستقلد کراچی چلے جانے کے بعد 14 ستمبر 1970 میں جناب اعظم چشتی نے کل پاکستان جمعیت حسّان کی بنیاد رکھی۔ آپ ہی اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ نائب صدارت کا عہدہ جان محمد امرتسری اور جناب محمد علی ظہوری (قصوری) کو سونپا گیا۔ جمعیت حسان کی سرپرستی میں آج بھی ملک کے تقریباً ہر شہر اور قصبہ میں اس کی شاخیں قائم ہیں۔ بلکہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ میں بھی اعظم چشتی کے شاگردوں نے جمعیت حسّان کی شاخیں کھول رکھی ہیں۔ اور محافلِ نعت کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ آپ کے فرزند اور شاگرد آج بھی نعتِ رسول مقبول کے ذریعے عشقِ رسول کی شمعیں فروزاں کرنے میں سبق بستی ہیں
1952 میں لاہور کے مفید نعت خوان حضرات کے تعاون سے حضرت حسّان بن تابت لفہ کے نام سے ایک جماعت '' بزمِ حسّان '' عرضِ وجود میں آئی۔ اس بزم کی صدارت کے لیے صرف اعظم چشتی ہی کی ذات کو موزوں سمجھا گیا۔ چنانچہ اس جماعت کے اصل محّرک حضرت مولانا ریاض الدین سہروردی ( امرتسری) جو عالم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے نعت کوان اور نعت گو بھی تھے۔ اپنے مفید احباب کے ہمراہ اعظم چشتی کے پاس تشریف لے گئے اور اس جماعت کی صدارت قبول کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جسے آپ نے احتراماً قبول کرلیا۔ اعظم چشتی کی صدارت میں ملک کے ہر شہر میں ''بزمِ حسّان '' کے تحت ''یومِ حسّان'' اور محافلِ نعت کا اٹوٹ سلسلہ شروع ہوگیا۔ مولانا موصوف کے مستقلد کراچی چلے جانے کے بعد 14 ستمبر 1970 میں جناب اعظم چشتی نے کل پاکستان جمعیت حسّان کی بنیاد رکھی۔ آپ ہی اس کے پہلے صدر منتخب ہوئے۔ نائب صدارت کا عہدہ جان محمد امرتسری اور جناب محمد علی ظہوری (قصوری) کو سونپا گیا۔ جمعیت حسان کی سرپرستی میں آج بھی ملک کے تقریباً ہر شہر اور قصبہ میں اس کی شاخیں قائم ہیں۔ بلکہ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکہ میں بھی اعظم چشتی کے شاگردوں نے جمعیت حسّان کی شاخیں کھول رکھی ہیں۔ اور محافلِ نعت کا سلسلہ جاری وساری ہے۔ آپ کے فرزند اور شاگرد آج بھی نعتِ رسول مقبول کے ذریعے عشقِ رسول کی شمعیں فروزاں کرنے میں سبق بستی ہیں
==== نئی معلومات====
==== نئی معلومات====
====  واقعہ ====
مرید کے ۔  کسی دوسرے شہر کے تھے ۔ نذراکہ کم  کرایہ ، اعظم چشتی صاحب کے بلوا کر آواز لگوانا اور نذرانہ اکٹھا کروانا ۔
نعت اور راگ
نعت اور راگ
ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے راگ کھماج
ایسا کوئی محبوب نہ ہو گا نہ کہیں ہے راگ کھماج
سطر 76: سطر 69:
جناب ثناء اللہ بٹ نعت اوج نمبر 2 میں شاگردوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں " محمد اعظم چشتی کا حلقہ شاگردان پاکستان کے طول عرض ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے - ان کے بیشتر شاگرد ان کا انداز اپنائے ہوئے ہیں جب کہ یہ بات کسی اور استاد کے شاگرودوں کے حصے میں نہیں آئی- جتنا بہتر اور معیاری کلام تقلید استاد میں ان کے شاگرد محفل میں پڑھتے ہیں کسی حلقہ کے نعت خواں نہیں پڑھتے -یہ بھی اعظم چشتی مرحوم کے حلقہ تلامزہ کا طرہ امتیاز  ہے کہ تمام کلام زبانی یاد ہیں کتاب کا ستعمال نہیں کرتے
جناب ثناء اللہ بٹ نعت اوج نمبر 2 میں شاگردوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں " محمد اعظم چشتی کا حلقہ شاگردان پاکستان کے طول عرض ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے - ان کے بیشتر شاگرد ان کا انداز اپنائے ہوئے ہیں جب کہ یہ بات کسی اور استاد کے شاگرودوں کے حصے میں نہیں آئی- جتنا بہتر اور معیاری کلام تقلید استاد میں ان کے شاگرد محفل میں پڑھتے ہیں کسی حلقہ کے نعت خواں نہیں پڑھتے -یہ بھی اعظم چشتی مرحوم کے حلقہ تلامزہ کا طرہ امتیاز  ہے کہ تمام کلام زبانی یاد ہیں کتاب کا ستعمال نہیں کرتے
=== wajahat corection and add ===
=== wajahat corection and add ===
1938 کلام اعظم کے نام سے ایک کتابچہ 7*5 سائز کا مرتب کیا اور شایع ہوا  [ وجاہت حسین چشتی ] ۔
1938 کلام اعظم کے نام سے ایک کتابچہ 7*5 سائز کا مرتب کیا اور شایع ہوا۔
 
جس محفل مٰن اعظم چشتی نے وزیر اعظم پاکستان کو سلام کے لیے کہا کھڑے ہو جاو وہ پروگرام 1973 میں ہوا جب بھٹو کی ھکومت تھی اس محفل میں تمام اسلامی ملکوں کے سفیر اور معزز محمان بھی شامل تھے  
سیرت کانفرنس کے اختتام  پر  مٰن اعظم چشتی نے وزیر اعظم پاکستان کو سلام کے لیے کہا کھڑے ہو جاو وہ پروگرام 1973 میں ہوا جب بھٹو کی ھکومت تھی اس محفل میں تمام اسلامی ملکوں کے سفیر اور معزز محمان بھی شامل تھے ۔ کوثر نیازی ۔
روضہ رسول ﷺ  کے اندر حاضری کا شرف 1974 میں ہوا جب آپ  ایک حکومتی وفد کیصورت میں حج کے لیے گئے  جسکی سربراہی کوثر نیازی کر رہے تھے  
روضہ رسول ﷺ  کے اندر حاضری کا شرف 1974 میں ہوا جب آپ  ایک حکومتی وفد کی صورت میں حج کے لیے گئے  جسکی سربراہی کوثر نیازی کر رہے تھے  
پاکستان مسلم لیگ کے جلسے و جلوسوں میں شرکت کرتے نعتیں بھی پڑھتے لیکن 1944 کو قائد اعظم نے آپکو پنجاب کا جنرل سیکریٹری بنا دیا اور آپ نے باقاعدہ طور آزادی پاکستان میں خدمات بھی سر انجام دیں مگر آپ کبھی ان معملات کی تشہیر نہ کرتے کبھی دل کرتا تو ہم سے شیئر کر لیتے اسی طرح روضہ رسول ﷺ کے اندر کی حاضری بھی آپ عوام الناس سے شیئر کرنا مناسب نہ سمجھتے-
پاکستان مسلم لیگ کے جلسے و جلوسوں میں شرکت کرتے نعتیں بھی پڑھتے لیکن 1944 کو قائد اعظم نے آپکو پنجاب کا جنرل سیکریٹری بنا دیا اور آپ نے باقاعدہ طور آزادی پاکستان میں خدمات بھی سر انجام دیں مگر آپ کبھی ان معملات کی تشہیر نہ کرتے کبھی دل کرتا تو ہم سے شیئر کر لیتے اسی طرح روضہ رسول ﷺ کے اندر کی حاضری بھی آپ عوام الناس سے شیئر کرنا مناسب نہ سمجھتے -  
 
 
آپ نے کارپٹ کا بزنس فیض باغ لاہور میں شروع کیا ،مینو فریکچر اور ایکسپورٹ میں آپکی کمپنی پاکستان کے بہترین دس کمپینوں میں شمار کی جاتی جو آج بھی چل رہی ہے  
آپ نے کارپٹ کا بزنس فیض باغ لاہور میں شروع کیا ،مینو فریکچر اور ایکسپورٹ میں آپکی کمپنی پاکستان کے بہترین دس کمپینوں میں شمار کی جاتی جو آج بھی چل رہی ہے  
 
1975 میں وجاہت حسین چشتی سعودی عرب ملازمت کے لیے گئے جہاں ایک بنک میں ملازمت بھی کی والد صاحب کی خواہیش تھی مدنینہ منورہ میں تجارت شروع کریں اس سلسلہ میں ارشاد چشتی صاحب کو مدینہ بھیجا اور کاروبار کا آغاز کیا
 
آپ بروز ہفتہ 31 جولائی اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ،آپکا نماز جنازہ حضرت میاں میر کے احاطہمیں پڑوایا گیا اور میاں میر قبرستان میں ہی 26 دن کے لیے  امنانتا دفنا دیا گیا بعد ازاں آپکی وصیت کے مطابق زاہد ٹاون لے گئے-نیز آپکا جنازہ پیر کبیر شاہ نے پڑھوایا بعد یں ایسی رقعت آمیز دعا ہوئی کہ آج اور آنے والے وقتوں تک ہمیشہ یاد رہے گی  
1975 میں وجاہت حسین چشتی فوڈ سپلائی  سعودی عرب ملازمت کے لیے گئے جہاں ایک بنک میں ملازمت بھی کی والد صاحب کی خواہیش تھی مدنینہ منورہ میں تجارت شروع کریں اس سلسلہ میں ارشاد چشتی صاحب کو مدینہ بھیجا اور کاروبار کا آغاز کیا
جناح کیپ سے پہلے آپ ترکی کیپ پہنتے تھے  
 
 
آپ بروز ہفتہ 31 جولائی اس جہان فانی سے رخصت ہوئے ،آپکا نماز جنازہ حضرت میاں میر کے احاطہ میں پڑوایا گیا اور میاں میر قبرستان میں ہی 26 دن کے لیے  امنانتا دفنا دیا گیا بعد ازاں آپکی وصیت کے مطابق زاہد ٹاون لے گئے- نیز آپکا جنازہ پیر کبیر شاہ نے پڑھوایا بعد یں ایسی رقعت آمیز دعا ہوئی کہ آج اور آنے والے وقتوں تک ہمیشہ یاد رہے گی  
 
ظہوری صاحب  نے منقبت سنائی قل شریف
 
جناح کیپ سے پہلے آپ ترکی کیپ پہنتے تھے ۔
واقعہ : اہل نعت کی دعوت پر آزادی پاکستان سے پہلے اشرف چشتی کے ساتھ امرتسر  گئے جہاں ایک  عظیم الشان محفل نعت کا انعقاد ہوا - آپ کی خوش الحانی ،کلام ،شخصیت  اور کرادار کو دیکھ کر ایسی پذیرائی ملی کہ جسے مدتوں یاد رکھا جائےگا -اسی محفل کے دوران  عورتوں نے گھروں سے لاکر آپکو اپنے زیور  دیے کچھ نے اتار کر دئے اور ایسے رقعت آمیز مناظر کہ  آپ نے پہلے کبھی نہ دیکھے -آپ نے تمام اہل امرتسر کا شکریہ ادا کیا اور خواتیں کو انکے زیور لتا دیے اور کہا کہ جو محبت آپ نے دی اس سے بڑی کوئی اور شئیہ نہیں ۔
واقعہ : اہل نعت کی دعوت پر آزادی پاکستان سے پہلے اشرف چشتی کے ساتھ امرتسر  گئے جہاں ایک  عظیم الشان محفل نعت کا انعقاد ہوا - آپ کی خوش الحانی ،کلام ،شخصیت  اور کرادار کو دیکھ کر ایسی پذیرائی ملی کہ جسے مدتوں یاد رکھا جائےگا -اسی محفل کے دوران  عورتوں نے گھروں سے لاکر آپکو اپنے زیور  دیے کچھ نے اتار کر دئے اور ایسے رقعت آمیز مناظر کہ  آپ نے پہلے کبھی نہ دیکھے -آپ نے تمام اہل امرتسر کا شکریہ ادا کیا اور خواتیں کو انکے زیور لتا دیے اور کہا کہ جو محبت آپ نے دی اس سے بڑی کوئی اور شئیہ نہیں ۔
اشرف چشتی اور عبدالجبار آپکے بہت قریبی شاگرد رہے جو گھر میں ایک بیتے کی سی حثیت رکھتے- اصغر چشتہ کنجاں گجرات نے اعظم چشتی کے ساتھ سب سے زیادہ وقت گذارا اور بہت  با ادب شاگرد تھے  
اشرف چشتی اور عبدالجبار آپکے بہت قریبی شاگرد رہے جو گھر میں ایک بیتے کی سی حثیت رکھتے- اصغر چشتہ کنجاں گجرات نے اعظم چشتی کے ساتھ سب سے زیادہ وقت گذارا اور بہت  با ادب شاگرد تھے  
حفیظ تائب اکثر کاچھو پورہ گھر تشریف لاتے جب گذل کہتے ،اعظم چشتی آپکو ہمیشہ یہی کہتے کہ  نعت لکھا کرو یوں آپ نے نعت لکھنا شروع کی اور نعت کی تربیعت کیفیات اور ادب کے معاملے پر سیکھنے کے لیے آپ اکثر گھر آتے
حفیظ تائب اکثر کاچھو پورہ گھر تشریف لاتے جب گذل کہتے ،اعظم چشتی آپکو ہمیشہ یہی کہتے کہ  نعت لکھا کرو یوں آپ نے نعت لکھنا شروع کی اور نعت کی تربیعت کیفیات اور ادب کے معاملے پر سیکھنے کے لیے آپ اکثر گھر آتے
===wajahat waqia ===
دادی جان بتاتی تھیں کہ جب اعظم کی عمر لگ بھگ 7 سال کی تھی تو یہ جب گھر کی بیٹھک میں بیٹھ کر تلاوت کیا کرتا تو  گھر کے باہر لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو جاتا جو بہت انہماک اور محبت کے ساتھ تلاوت سنا کرتا
=== waqia wjaahat===
دادی جان بتایا کرتیں تھیں کہ تیرے باپ کا نام محمد صادق رکھا تھا  کئی سال گذر گئے ایک دن ایک مجذوب آیا اور اس نے صدا دی تو میں نے دروازہ کھولا اور اسے خیرات دی تو اعظم بھی میرے پیچھے باہر آ گیا -مجذوب نے پوچھا یہ اس بچے کا کیا نام ہے ؟ تو میں نے کہا کہ محمد صادق تو اس نے فورا کہا نہیں اس کا نام اعظم ہے اسکا نام اعظم رکھو وہ چلا گیا جب  شام کو اعظم کے والد آئے تو میں نے انہیں یہ سار بات بتائی تو انہوں نے کہا تحیک ہے آج کے بعد اس کا انام اعظم ہی ہوگا
=== waqia wajahat===
بظاہر تو والد گرامی نے نعت خوانی 3 یا 4 سال کی عمر میں کی لیکن دادی جان  کے واقعات اور باتوں سے معلوم ہوتا تھا کہ آپ اس دنیا میں آئے ہی نعت پڑھنے ہین-اس ضمن میں ایک محفل کے دوران کسی صاحب نے والد سے پوچھا آپ کب سے نعت پرح رہے ہیں تو آپکا جواب  سن کر میں بھی ششدہ ہو کر رہ گیا آپ نے کہا" مجھے نہیں یاد"حالات واقعات ایسے ہی کچھ ہوتے رہے ایک دن مین نے پوچھا دادی جان والد صاحب کب  کس عمر میں نعت پؑھنا شروع کیا تو دادی جان نے جواب دیا : جب سے زبان سے بولنا شروع کیا  تب سے نعت پڑھ رہا ہے"
===comments radio lahore centre===
پروگرام منیجر  مصطفی  کمال  ریڈیو پاکستان لاہور  سنٹر  حاضر سروس
ایک ایسے نعت خواں جو بحثیت انسان اور نعت خواں کمال درجہ پر فائیز تھے  میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اعظم چشتی ایک سکول آف تھاٹ کا نام ہے جنہوں نے نعت خوانی کو اسلوب دیا اور ایسا انداز متعارف کروایا  کہ آج بھی پوری دنیا میں اسکی تقلید ہوتی ہے اور  آپ نعت خوانی کا ایسا معیار تھے کہ ریڈیو جیسے ادارہ ہر نعت خواں کو آپ کے دن نعت پر پرکھ کرتا ہے -ایک سچے عشق رسول جو کہ دل کی عط ا گہرائیوں میں ڈوب کر نعت پڑھا کرتے آپکے بے شمار شاگرد ہیں اور پسران جو آپکا نام روشن کر رہے ہیں -میں نے کم و بیش 28 سال ریڈیو پر دینی پروگرامز کیے اور ہمیشہ  اپنے سینئرز  اختر سالک ،ضمیر  فاطمی ،غازی مغیری صاحبان کو بھی  آپکی تعریف کرتے دیکھا اور ہمیشہ نئے آنے والوں کو  اعظم چشتی کی شخصیت بطور مثال دیتے  - ضمیر فاطمی جوریڈیوپاکستان  میں  نعت خوانی کے بہت معتبر استاتذہ میں ہوتا ہے بڑے بڑے نعت خوانان آپ کے فن سے مستفید ہوئے    ہمیشہ اعظم چشتی کی فنی  خدمات کو سراہتےتھے جو ایک  سند  سے کم نہیں
=== waqia told by wajahat azam===
واقعہ حفیظ تائب کی بیٹی کی شادی کا
حفیظ تائب نے اپنی بیٹی کی شادی طے کی تو دعوت نامہ گھر آ کر دے گئے  مقرہ دن آیا تو والد گرامی صبحی اٹھے اور تیار ہو کر بیٹھ گئے  یہ وہ زمانہ تھا جب شادیاں دوپر کے وقت ہوتیں  والد صاحب لگ بھگ 10 بجے حفیظ تائب کے گھر پہنچ گئے تو حفیظ تائب بہت  حیران ہوئے کہ رخستی کا وقت تو دوپر ایک بجے کا تھا اعظم چشتی 10 بجے ہی پہنچ گئے فرمایا چشتی صاحب شاہد آپکو غلط فہمی ہوئی ہے بارات انے کا وقت دوپہر 1 بجے کا ہے- اعظم چشتی نے کہا" یار میری بیٹی دے شادی اے  میں کوئی محمان نہیں میں میزبان آں  ایہ کیویں ہو سکدا اے کہ باپ گھر بیٹھا رہے  تے محماناں دا استقبال کون کرے گا "یہ واقعہ حفیظ تائب نے خود اعظم صاحب کے بچوں کو سنیایاتھا
===abid rauf comment===
plz add if need can change
عابد روف قادری لاہور:
اعظم چشتی کی نعت خوانی ،شخصیت اور فروغ نعت پر  یہی کہوں گا نعت خوانی کی طریقت  پر چلنے کے لیے ہر دور کے    نعت خوانان کو  آپ کے  فن  و انداز ،ادب اور کردار پر بیعت کرنا ہوگی -اعظم چشتی ایک  معیار ،کردار،افکار کا نام ہے  جنہیں اُنکی صحبت ملی وہ بھی عظیم ہیں جو انکی تقلید کر رہے ہیں وہ  قابل تحسین ہیں – نعت خوانی کا علم جسطرح اعظم چشتی نے  اپنے کندھوں پر اٹھایا    انشاء اللہ روز محشر بھی انہی کے ہاتھوں میں ہوگا -اللہ تعالی ہر دور کے نعت خوانان کو آپکے راستے پر چلنے کی توفیق دے-آمین
===waqeo abid rauf ====
yeh waqia mai danla chau tu dal dena munasab hi
عابد روف قادری : مجھے آپکو سماعت کرنے کا ایک ہی مرتبہ  موقع ملا  کمال آواز  باکمال ادائیگی  رکھتے -آپکے ایک شاگرد  اشرف چشتی جن سے محافل میں اکثر ملاقات رہتی وہ بھی کمال ہی نعت خواں تھے اور اپنے استاد اعظم چشتی سے بے پناہ  محبت رکھتے  کسی محفل میں آپ سے ملاقات ہوئی تو ابھی نعت پڑھنے میں وقت تھا  تو اشروف چشتی نے  اعظم چشتی کا ایک واقعہ سنایا کہ میرا استاد کیا عظیم نعت خواں ہے    ایک وفعہ داتا دربار  سالنی محفل  کے دوران ایک شعر پڑھا جس پر ایسی کیفیت و رقعت طاری ہوئی کہ سامعین نے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا مگر صدقے جاوں اپنے استاد پر کہ ایک نظر بھی نذرانہ پر نہ ڈالی  نہ ہی کبھی ڈالتے ہمیشہ  ہمہ وقت نعت خوانی کے دوران  دماغ میں اشعار ہوتے زبان پر خوش الحانی اور نظریں اہل دل کی جانب رکھتے  -نعت خوانی میں ایسا اخلاص کم ہی دیکھنے کوملتا ہے اشرف چشتی کی یہ بات سنُ کر میرا ایمان تازہ ہو گیا اور سوچا کہ کیسے عظیم نعت خواں تھے جو اس مادیت پرستی سے کوسوں دور رہے
=== new shagird of azam chishti RA===
Sofi muhammad iqbal from rawalpindi
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)