آپ «تبادلۂ خیال:ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
{{بسم اللہ }}


=== ایونٹ کی نعتیں ===
=== ایونٹ کی نعتیں ===


* قوافی پر اعراب لگانے ہیں ۔
اگر کوئی نام نیلے رنگ میں ہےتو اس کا مطلب یہ ان شاعر کا تعارف "نعت کائنات" پر موجود ہے ۔ اور اس نیلے نام پر کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے ۔ اگر نام سرخ رنگ میں ہے تو اس پر کلک کرکے شاعر اپنا تعارفی صفحہ شروع کر سکتا ہے ۔
* قلمدان ِ نعت کا قافیہ کئی بار غلط استعمال ہوا ہے ۔
* قرآن ۔ کئی اشعار میں قرآن کا تلفظ غلط ہے ۔جو فی الحال برقرار رکھے گئے ہیں
* بعض اشعار میں قافیے کہ ساتھ اضافت نہیں ۔ ایسے اشعار نکال دینے ہیں ۔
* ہندی قوافی مثلا پہچان ِ نعت ، مان ِ نعت برقرار رکھے جائیں گے ۔
* بے وزن اشعار ۔ ایسے اشعار جن میں ایک آدھ لفظ کی تبدیلی سے مصرع درست ہوسکتا ہے ۔ درست کیے جا رہے ہیں لیکن اگر ایک دو الفاظ سے زیادہ تبدیلی مطلوب ہو تو ان کو حذف کیا جا رہا ہے ۔
* "آقا نے کہ دیا کہ ستارے ہیں پنجتن" ۔ عقیل ملک کا مصرع ہے اور انہوں نے یہی املا بھیجی ہے ۔ "کہ" کی درست املا یہی ہے لیکن آج کل "کہہ" رائج ہے تو تبدیل کر دیا گیا ہے ۔
* مصعب شاہین نے لفظ "اطمینان" کی "ی " گرائی ہے ۔ جسے برقرار رکھا گیا ہے ۔
 
 
 
اگر   کوئی نام نیلے رنگ میں ہےتو اس کا مطلب یہ ان شاعر کا تعارف "نعت کائنات" پر موجود ہے ۔ اور اس نیلے نام پر کلک کر کے دیکھا جا سکتا ہے ۔ اگر نام سرخ رنگ میں ہے تو اس پر کلک کرکے شاعر اپنا تعارفی صفحہ شروع کر سکتا ہے  
 
 
 
 
 
 




سطر 45: سطر 25:
گریہ کناں حنانہ ہے ہجرِ حبیبِ میں
گریہ کناں حنانہ ہے ہجرِ حبیبِ میں


سوکھے ہوئے تنے کو بھی عرفانِ نعت ہے
سوکھے ہوئے تنے کو بھی پہچانِ نعت ہے




سطر 60: سطر 40:
آصف ثنا کے باب میں خاموش ہی رہو
آصف ثنا کے باب میں خاموش ہی رہو


کب ہے بشر کی فکر جو شایان ِ نعت ہے
کب ہے بشر کی فکر جو شایان ِ شان ہے


===== [[آفاق رضا مشاہدی]]، [[گونڈہ]]، [[انڈیا]] =====
اِتنا وسیع حلقہءِ میدانِ نعت ہے


ہر شعبہءِ حیات میں اِمکانِ نعت ہے
===== [[ابو الحسن خاور ]]، [[لاہور ]]، [[پاکستان ]] =====


کیا صرف شعر گوئی ہی شایان ِ نعت ہے


میدانِ حشر میں ،مری بخشش کیواسطے
اس سے کہیں وسیع یہ میدان ِ نعت ہے


جو کچھ ہے میرے پاس وہ سامانِ نعت ہے


خاور نظر اٹھا بڑا ساما ن نعت ہے


شہرِ نبی کے کُتّے بھی پہچاننے لگے
ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے


جِس دِن سے میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے


لو لوئے ِ نعت ہے کہیں مرجان ِ نعت ہے


مدحِ نبی کا حق ادا  کوئی نہ کر سکا
یہ کائنات سورہ ءِ رحمان ِ نعت ہے


ہاں اِک قرآن ہے کہ وہ سُلطانِ نعت ہے


پھیلی ہوئی ہیں طہ و یسیں کی نکہتیں


پہچان اُسکی حشر میں ہوگی الگ تھلگ
قرآن اس کنایے میں گل دان ِ نعت ہے


حاصل جِسے بھی دَہر میں عِرفانِِ نعت ہے


ہر نخل میں ہے گنبد ِ خضری کی سبزگی


پڑھ کر لگا حدائقِ بخشش کا حرف حرف
جس سمت دیکھتا ہوں گلستان ِ نعت ہے


احمد رضا ہی ہِند کا حسّانِ نعت ہے


کیا آسماں پہ مدح سرائی نہیں ہوئی ؟


آفاق وہ بھی جائے گا خُلدِ بریں کی اور
کیا کوئی حد ِ وسعت ِ دامان ِ نعت ہے؟


رکھتا جو اپنے قلب میں اَرمانِ نعت ہے


===== [[ابرار نیر]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]] =====
بے نور و خشک زار ہے جو چاند کی زمیں
اک بار پھر فقیر پہ احسانِ نعت ہے
پھر بے ہنر کے ہاتھ قلمدان ِ نعت ہے  


اک نعت خوان پہنچے تو فاران ِ نعت ہے


حاصل جو شرف بوسہِ دامان ِ نعت ہے


میرا کہاں کمال ، یہ فیضان ِ نعت ہے


جتنا ہے جس کا علم وہ اتنا خموش ہے


فن کا کمال ہے نہ تخیل پہ منحصر
وہ نعت کیا لکھے جسے عرفان ِ نعت ہے


ہو جاۓ جو عطا وہی سامان ِ نعت ہے


آنکھوں میں نم ہے دل کو مصلے کی آرزو


دوڑا یہاں نہ عقل کے گھوڑے سخنورا
یعنی کہ دل میں اوج پہ ارمان ِ نعت ہے


دے فکر کو لگام کہ میدان ِ نعت ہے


صحرائے زیست میں ہیں گناہوں کی آندھیاں


آقا کے حکم پر جو پڑھا ان کے سامنے
ہے آسرا کوئی تو خیابان نعت ہے


حسان کا کلام وہ سلطان ِ نعت ہے


یہ جو مرے گھرانے میں عشق رسول ہے


بازار گھر دکان ہو دفتر کہ مدرسہ
خاور یہ اور کچھ نہیں فیضان ِ نعت ہے


ہر شعبہِ حیات میں امکان ِ نعت ہے
===== [[ابو المیزاب اویس]]، [[کراچی]]، [[پاکستان ]] =====


بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]


گلہائے رنگا رنگ معطر ہیں چارسو


ہر ایک بزمِ نعت ، گلستان ِ نعت ہے
قرآن اصل قاسمِ عرفانِ نعت ہـے


ہر آیہِ کریمہ گلستانِ نعت ہـے


بوندیں کرم کی ڈال دے نیر فقیر پر


یہ کم سخن بھی طالبِ باران ِ نعت ہے
گلہائے حمد اِس کے وسیلے سے کِھل گئے


===== [[ابو الحسن خاور ]]، [[لاہور ]]، [[پاکستان ]] =====
دل کے افق پہ ابرِ بہارانِ نعت ہـے


کیا صرف شعر گوئی ہی شایان ِ نعت ہے


اس سے کہیں وسیع یہ میدان ِ نعت ہے


نطق و بیاں کا اس کو بنا بیٹھے قبلہ ھم


خاور نظر اٹھا بڑا ساما ن نعت ہے
حکمِ وَسَلِّمُو میں جو فرمانِ نعت ہـے


ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے


میلادِ مصطفٰے کی سجائیں گے محفلیں


لو لوئے ِ نعت ہے کہیں مرجان ِ نعت ہے
فَلیَفرَحُوْا میں مؤمنو اعلانِ نعت ہـے


یہ کائنات سورہ ءِ رحمان ِ نعت ہے


کہتے ہیں جس کو اہلِ نظر قصرِ لامکاں


پھیلی ہوئی ہیں طہ و یسیں کی نکہتیں
ایوانِ حمد ہـے کہ دبستانِ نعت ہـے؟


قرآن اس کنایے میں گل دان ِ نعت ہے


کچھ غم نہیں ہـے گرمیِ بازارِ فکر کا


ہر نخل میں ہے گنبد ِ خضری کی سبزگی
فرقِ سخن پہ سایہِ دامانِ نعت ہـے


جس سمت دیکھتا ہوں گلستان ِ نعت ہے


ہر آن اُن کی یاد ہـے محور خیال کا


کیا آسماں پہ مدح سرائی نہیں ہوئی ؟
*"ہر گوشہِ حیات میں امکانِ نعت ہـے"*


کیا  کوئی حد ِ وسعت ِ دامان ِ نعت ہے؟


خوفِ خدا و عشقِ نبی میں بسا ہـے دل


بے نور و خشک زار ہے جو چاند کی زمیں
یعنی کہ شوقِ حمد ہـے، ارمانِ نعت ہـے


اک نعت خوان پہنچے تو فاران ِ نعت ہے


پھیکا ہی رہتا نظم و غزل کا یہ سلسلہ


لذت رساۓ فکر نمکدانِ نعت ہـے


جتنا ہے جس کا علم وہ اتنا خموش ہے


وہ نعت کیا لکھے جسے عرفان ِ نعت ہے
ہـے دھوم جس کے نغموں کی سارے جہان میں


میرا رضا وہ بلبلِ بستانِ نعت ہـے


آنکھوں میں نم ہے دل کو مصلے کی آرزو


یعنی کہ دل میں اوج پہ ارمان ِ نعت ہے
ہم بندگانِ عشق کا ہـے آبؔ فیصلہ


شاعر وہی ہـے دل سے جو قربانِ نعت ہـے


صحرائے زیست میں ہیں گناہوں کی آندھیاں
===== [[ابو لویزا علی]] ، [[کراچی ]]، [[پاکستان ]] =====


ہے آسرا  کوئی تو خیابان نعت ہے
قالو بلی سے آج تک اعلان نعت ہے


امکان کی یہ بزم تو ایوان نعت ہے


یہ جو مرے گھرانے میں عشق رسول ہے


خاور یہ اور کچھ نہیں فیضان ِ نعت ہے
یٰسین نعت سورہ ِرحمان نعت ہے


===== [[ابو المیزاب اویس]]، [[کراچی]]، [[پاکستان ]] =====
الحمد نعت سورہِ عمران نعت ہے


بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]


عرفان نعت حق کی عطا پر ہے منحصر


قرآن اصل قاسمِ عرفانِ نعت ہے
آنکھیں ملیں تو پورا ہی قرآن نعت ہے


ہر آیہِ کریمہ گلستانِ نعت ہے


طب ہو ،معاشرت ہو یا میدان کار زار


گلہائے حمد اِس کے وسیلے سے کِھل گئے
"ہر گوشہء حیات میں امکان نعت ہے"


دل کے افق پہ ابرِ بہارانِ نعت ہے


مصرع کی شان دیکھیے اشعار دیکھیۓ


کتنی طویل دیکھیے دیوان نعت ہے


نطق و بیاں کا اس کو بنا بیٹھے قبلہ ہم


حکمِ وَسَلِّمُو میں جو فرمانِ نعت ہے
ہم سے گنہہ گار بھی لکھنے لگیں اگر


فیضان نعت ہے یہ بھی فیضان نعت ہے


میلادِ مصطفٰے کی سجائیں گے محفلیں
===== [[احمد زاہد]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان ]] =====


فَلیَفرَحُوْا میں مؤمنو اعلانِ نعت ہے
مکمل نام : محمد احمد زاہد


ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے


کہتے ہیں جس کو اہلِ نظر قصرِ لامکاں
مجھ پر کرم ہے جو بھی وہ احسانِ نعت ہے


ایوانِ حمد ہے کہ دبستانِ نعت ہے؟


جب سے نگاہ یارِ خدا کی ادھر پڑی


کچھ غم نہیں ہے گرمیِ بازارِ فکر کا
بگڑی یہ میری بن گٸی احسانِ نعت ہے


فرقِ سخن پہ سایہِ دامانِ نعت ہے


سب لوگ مجھ کو کہتے ہیں جو ان کا نعت گو


ہر آن اُن کی یاد ہے محور خیال کا
اس کو بھی میں کہوں گا کہ فیضانِ نعت ہے


"ہر گوشہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"


کچھ بھی زباں کہے نہ تری مدح کے سوا


خوفِ خدا و عشقِ نبی میں بسا ہے دل
ہر پل ہر اک گھڑی مجھے ارمانِ نعت ہے  


یعنی کہ شوقِ حمد ہے، ارمانِ نعت ہے


توصیف جتنی بھی کروں اور جتنی بھی سُنوں


پھیکا ہی رہتا نظم و غزل کا یہ سلسلہ
مدحت کا ہر لفظ لگے شایانِ نعت ہے


لذت رساۓ فکر نمکدانِ نعت ہے
===== [[احمد محمود الزمان]]، [[اسلام آباد]] =====




ہے دھوم جس کے نغموں کی سارے جہان میں
اللہ کا کرم میرا سامانِ نعت ہے


میرا رضا وہ بلبلِ بستانِ نعت ہے
محبوبِ حق کی یاد سے میلانِ نعت ہے




ہم بندگانِ عشق کا ہے آبؔ فیصلہ
ذکرِ حضور سے ہوا عنبر فشاں قلم


شاعر وہی ہے دل سے جو قربانِ نعت ہے
قرطاس خوشبو گل و ریحانِ نعت ہے


===== [[ابوبکر تبسم]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : حافظ ابوبکر تبسم


مجھ نعت کے گدا پہ یہ احسانِ نعت ہے  
کرتی ہے ورد صلِ علٰی کا میری زبان


ہاتھوں میں روزِ حشر بھی دیوانِ نعت ہے
حاصل میرے شعور کو عرفانِ نعت ہے




منزل ہے میری قربِ شہنشاہِ کائنات
رحمت خدا کی میری محافظ اک ایک پل


زادِ سفر کے طور پہ سامانِ نعت ہے
کس درجہ میرے حال پہ احسانِ نعت ہے




سانسوں کو دے کے درسِ سکوت و ادب بہت
ہوگا نہ ختم تزکرہِ شانِ مصطفٰی


پھر لکھنے بیٹھتا ہوں، کہ میدانِ نعت ہے
اتنی ذیادہ وسعتِ دامانِ نعت ہے




نعت اور نعت خواں کا بھٹکنا محال ہے
قراں کرے حضور کے اوصاف کو عیاں


موصوفِ نعت خود ہی نگہبانِ نعت ہے
محدود آدمی کا تو وجدانِ نعت ہے




اب غم بھی مجھ کو غم نہیں لگتا نجانے کیوں
بخشے گا اس کے فیض سے مجھ کو مِرا خدا


کیا میرے گرد حلقہِ یارانِ نعت ہے؟
پختہ کچھ اس قدر میرا ایمانِ نعت ہے




ہوں گے بڑے بڑوں کے بڑے مان حشر میں  
جچتے نہیں ہیں اس کی نگاہوں میں سیم و زر


میں خوش نصیب ہوں کہ مجھے مانِ نعت ہے
جو کوئی اس جہان میں قربانِ نعت ہے




نعتِ حضور لکھی تو یہ راز کھل گیا
خوشنودیِ خدا کا وسیلہ بنے یہی


عزت کا ہر مقام قدردانِ نعت ہے  
میرے دل و نظر کو یہ فرمانِ نعت ہے




بس انتہائے فکرِ تبسم یہی تو ہے
ان کے حضور پیش کروں ارمغانِ نعت


نعتِ قراں ہی اصل میں قرآنِ نعت ہے
پنہاں جو میرے قلب میں ارمان۔ نعت ہے


===== [[ابوبکر نادر]]، [[چنیوٹ]]، [[پاکستان]] =====
جس جس کو جو ملا ہے یہ احسانِ نعت ہے


ہر اہلِ فن پہ سایہِ سلطانِ ﷺنعت ہے
احمد ہے عمر خضر بھی کم نعت کے لیے


دنیا میں کب کہیں کوئی پایانِ نعت ہے


سرکار ﷺ! چند لفظ عطا ہوں ہے التجا


دل کے قلم کو دیر سے ارمانِ نعت ہے




ہر سانس دے رہی ہے گواہی قدم قدم
===== [[احمد ندیم]]، [[سرگودھا]]، [[پاکستان ]] =====


"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
بشکریہ : [[حافظ محبوب احمد]]




ارض و سما کی حد کو بھی ہے پار کر گیا
قوسین کا مقام بھی میدانِ نعت ہے


کتنا وسیع حلقہِ دامانِ نعت ہے
کتنا وسیع گوشہء دامانِ نعت ہے




ویسے تو کچھ نہیں ہے مرے پاس ہاں مگر
جس پر کھلا ہے عقدہ ء تخلیق کائنات


اک روشنی قلم میں جو فیضانِ نعت ہے
حاصل اسے ہی اصل میں عرفانِ نعت ہے




گہرائیوں سے دل کیں وہ واقف ہیں خوب تر
یہ ہست و بود اصل میں ہے ان کا فیض نور


دل سے جو لفظ نکلے وہ شایانِ نعت ہے
سو جملہ کائنات میں میلانِ نعت ہے




نادرؔ بنا دیا ہے مجھ ایسے حقیر کو
امکان اور وجوب میں برزخ ہے ان کی ذات


کچھ بھی نہیں ہے یہ فقط عرفانِ نعت ہے
یہ حسن کائنات بھی سیلانِ نعت ہے


===== [[ابو لویزا علی]] ، [[کراچی ]]، [[پاکستان ]] =====


قالو بلی سے آج تک اعلان نعت ہے
وہ رحمت تمام ہیں، وہ اصل جود ہیں


امکان کی یہ بزم تو ایوان نعت ہے
امکان کے وجود میں دورانِ نعت ہے




یٰسین نعت سورہ ِرحمان نعت ہے
حرف و بیاں شعور و تخیل قیاس و وہم


الحمد نعت سورہِ عمران نعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قابل غور
ادراک اور شعور بھی سامانِ نعت ہے




عرفان نعت حق کی عطا پر ہے منحصر
جس پر کھلے ہیں فہم و فراست کے جتنے در


آنکھیں ملیں تو پورا ہی قرآن نعت ہے
ہے بھیک اس جناب کی، فیضانِ نعت ہے




طب ہو ،معاشرت ہو یا میدان کار زار
وحئ خدا ہی ان کی ثنائے کمال ہے


"ہر گوشہء حیات میں امکان نعت ہے"
قرآن کا بیان ہی میزانِ نعت ہے




مصرع کی شان دیکھیے اشعار دیکھیۓ
ہے غار میں تلاوتِ آیاتِ حسنِ یار
عارض کریم ذات کا قرآنِ نعت ہے


کتنی طویل دیکھیے دیوان نعت ہے


ان کے لئے ہی خلق ہوئی ساری کائنات


ہم سے گنہہ گار بھی لکھنے لگیں اگر
یوں ساری کائنات ہی عنوانِ نعت ہے


فیضان نعت ہے یہ بھی فیضان نعت ہے


===== [[احسان اللہ علیمی]]، [[کبیر نگر,اترپردیش]]، [[انڈیا]] =====
لفظوں کے تار و پود سے بنتی نہیں ہے یہ


پیشکش: [[غلام جیلانی سحر]]
عشق رسول پاک ہی فرقانِ نعت ہے


احمد رضا تو ہند میں حسانِ نعت ہے


,,ہرشعبہ حیات میں امکان نعت ہے,,
ہر شعبۂ حیات کا مصدر ہے ان کا نور


"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"


خواہش ہے نعت لکھنے کی دل میں بہت مگر


لاؤں کہاں سے حرف جو شایانِ نعت ہے
ان کے نثار جان ملاحت ہے ان کا حسن
توصیف حسن گویا نمک دانِ نعت ہے




پڑھتے رہو درود رسولِ کریم پر
یہ جتنی کاوشیں ہیں سبھی ناتمام ہیں


وردِ درودِ پاک ہی وجدانِ نعت ہے
خالق کے پاس اصل قلم دانِ نعت ہے




قرآن پڑھتے وقت یہ احساس بھی ہوا
طرفہ ہیں فکر و فہم کے سب سلسلے یہاں


جیسے ہر ایک لفظ ہی عنوانِ نعت ہے
آباد کس قدر یہ خیابانِ نعت ہے




چین و سکون ڈھونڈنے والے سنو ذرا
مدحت کے آسمان پر بکھرے مہ و نجوم


تسکینِ روح کے لئے دیوانِ نعت ہے
پرکیف کس قدر یہ شبستانِ نعت ہے




میرے نصیب میں کہاں جنت کی دید تھی
میں بھی کسی قطار میں ہوتا ہوں اب شمار


جنت اگر ملی ہے تو احسانِ نعت ہے
یہ فضل کردگار ہے احسانِ نعت ہے


===== [[احسان علی حیدر]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
دشت_سخن کو تحفہ_ باران _نعت ہے


فکر_بشر کی لوح پہ امکان_نعت ہے
دل کی زمین سبز ہے مہکی ہوئی ہے جان


آنکھوں میں سیل اشک ہے بارانِ نعت ہے


ہم نے تو آج نعت کی عظمت پہ بات کی


پروردگار پہلا ثنا خوان _نعت ہے
ان کے جمال پاک کی کچھ جھلکیاں ندیم


یہ کائنات چھوٹا سا دیوانِ نعت ہے


تنزیل کب رکی ہے خدا کے کلام کی
===== [[ارسلان احمد ارسل]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
لو دیکھو کیسا مطلعء دربانِ نعت ہے  


جاری ہے جس کا فیض وہ قرآن_نعت ہے  
فضلِ خدا سے شانِ دبستانِ نعت ہے  




شبیر پڑھنے آئے ہیں رن میں نماز_حمد
کیف و سُرور بھی ہے یہاں واہ واہ بھی


اکبر کی یہ ازاں نہیں اعلان_نعت ہے
یہ چشتیوں کی بزمِ شبِستانِ نعت ہے  




حسن و حسین نعت کی تصویر_اصل ہیں
جزبہ سے بچہ کہتا ہے تو اس کو کہنے دو


صحن_ابوتراب ہی جزدان_نعت ہے  
یہ آنے والے دور میں مرجانِ نعت ہے  




شان _حضور عیب_تناہی سے دور ہے  
خاور کی رائے ٹھیک ہے میری نگاہ میں


عجز_بیان وصف_سخندان_نعت ہے
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے  




دو ہی تو آسرے ہیں بشر کے زمین پر
مشکل زمین میں جو نکالے غضب کے شعر


اک کربلا ہے دوسرا دالان_نعت ہے
تو جان لو کہ یہ کوئی مردانِ نعت ہے  


===== [[احمد اشرفی]]، [[اترپردیش]]، [[انڈیا]] =====


پیشکش : [[غلام جیلانی سحر]]
سر کو جھکا کے اک نیا مضمون باندھ لوں


عشقِ نبی میں دیکھیے قرآنِ نعت ہے
دل میں مرے سجا ہُوا جُزدانِ نعت ہے  


آیت ہو چاہے حرف ہو قربانِ نعت ہے


جیسا نصیب ہو گیا اُن کے بلال کو


کیا کیا لکھوں میں شانِ رسالت مآب میں
اب اِس سے بڑھ کے کیا کوئی عِرفانِ نعت ہے ؟


سرکار کا سراپا ہی عنوانِ نعت ہے


ارسل کو جذب و کیف کے عالم میں دیکھ کر


مہکا رہا ہے کِھلتے ہی سب کے وجود کو
مجذوب بھی کہیں کہ یہ مستانِ نعت ہے


کتنا حسین وخوش نما گلدانِ نعت ہے
===== [[ارم بسرا]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
لوح و قلم کی شرح قلمدانِ نعت ہے  


أرض و سماوا صفحہ دیوانِ نعت ہے


تصویرِ کائنات کی جو رخ چمک رہی


,,ہرشعبہِ حیات میں امکان نعت ہے,,
مسلم ہوں میرے گھر میں حیا کے اصول ہیں


پردے میں رہتے ہیں سبھی احسانِ نعت ہے


جس میں نبی کے خلق کے اوصاف ہوں بیاں


سچ ہے وہی تو اصل میں شایانِ نعت ہے
بچے جوان بوڑھے سبھی نعت خوان ہیں


کنبے پہ میرے بارش بارانِ نعت ہے


دل میں ہے چاہ نعتیہ دیوان لکھ کے میں


دنیا سے کہہ سکوں کہ یہ دیوانِ نعت ہے
والشمس والقمر ہو کہ والیل والضحی


اللہ کی طرف سے یہ سامانِ نعت ہے


نادر جو ذکر کرتے ہو خیر الانام کا


رب کی عطا سے تم پہ یہ فیضانِ نعت ہے
صلو و سلمو پہ عمل کیجیے جناب


مکمل نام : محمد احمد اشرفی,نادر بستوی
اس حکم کا اداریہ عرفانِ نعت ہے


===== [[احمد جہانگیر]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
===== [[اسلم رضا خواجہ]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
حمدِ الہ کی گونج ہے، اعلانِ نعت ہے


دنیا، خدا کے فضل سے ایوانِ نعت ہے
رب نے کشاد کر دیا دامان نعت ہے  


ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے


مولا، عجم کے گُنگ بیاباں میں جا بہ جا


مدحت کے اِصفہان ہیں، ملتانِ نعت ہے
ہم ایسے لوگ لائے ہیں ایمان غیب پر


یعنی ہمارے واسطے ایمان نعت ہے


روشن ہے بابِ شہرِ تمدّن پہ اب چراغ


حدِّ ادب کہ گوشہِ بُستانِ نعت ہے
تیرہ شبی میں نور کا مینار انکا نام


مردہ دلوں کے درد کا درمان نعت ہے


زنجیر پڑھ رہی ہے، قصیدے کے بیت و بند


بیمار، نینوا میں نگہ بانِ نعت ہے
نخل وحجر جھکے ہوئے رطب اللسان ہیں


انکے ہر اک غلام کی پہچان نعت ہے


رسوائی کا سبب ہے مگر آپؐ کا غلام


اقبال کے دیار میں امکانِ نعت ہے
نوع بشر کے واسطے دستور آخری


پڑھ لو خدا کا سارا ہی قرآن نعت ہے


مردود ہو جنابؐ کی رحمت سے چشمِ بد


تعریف خواں غلامِ غلامانِ نعت ہے
ان کے خدا کے وعدہ لاریب کی قسم


ہر سمت کائینات میں اعلان نعت ہے


دنیا کی واہ واہ سے، بزمِ سخن سے دور
===== [[اشرف یوسفی]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان ]] =====
لطف و سرور و کیف جو دورانِ نعت ہے


"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
نخل ِ دل و نظر پہ یہ بارانِ نعت ہے




آئے ہر اک گروہ و جماعت کا با شعور
ہر اک ظہور پر تو ِاعیانِ نعت ہے
ہر گوشہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے


حلقہ تمام حلقہِ مستانِ نعت ہے


===== [[احمد رضا]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
اس عالم ِخراب میں صحرائے خواب میں
صد شکرہم پہ سایہ ء مژگانِ نعت ہے


حیطہ ء دل میں میرے بھی ارمان نعت ہے


ڈر تو مگر بجا کہ یہ میدان نعت ہے  
گلہائے رنگا رنگ ہیں اسمائے شاہ ِدیں
دامان نو بہار یہ دامانِ نعت ہے




سمجھا نہیں رفعنا کا مطلب یہاں  کوئی
میثاقِ مصطفےٰ تھا جو یوم ِالست تھا


مصحف خدا کا سمجھو تو قرآن نعت ہے
قالو بلا تو اصل میں پیمانِ نعت ہے


جب عشق کا چراغ جلا ، بھید تب کھلا


”ہر شعبہ ء حیات میں امکان نعت ہے“
ان کی قبولیت سے سخن کو ہے استجاب


اک لفظ بھی کہاں مرا شایانِ نعت ہے


عرشِ بریں پہ باغ سخن کا ہے اب دماغ


بٹتا ہوا یہ صدقہ ء بستان نعت ہے
روشن دل و دماغ ہیں حب ِرسول سے


طیبہ کی خاک سرمہ ء چشمانِ نعت ہے


نافے لٹا رہا ہے جو قریہ ء جان پر


باغِ جناں ہے یا چمنستان نعت ہے
اشرف در ِحضور تلک لے کے جائے گا


اس دستِ نارسا میں جو دامانِ نعت ہے


شیشہ ء دل پہ چھائی ہے اک تازگی سی
===== [[اعجاز حسین عاجز ]]، [[گوجرانوالہ]] ، [[پاکستان ]] =====


شاید اترنے کو وہاں عرفان نعت ہے


ہم ہیں، قلم دوات ہے، میدانِ نعت ہے


کیونکہ ہمیں ازل سے ہی فرمانِ نعت ہے


* حیطہ ءِ دل کو "حیطائے دل" اور "شیشہ ءِ دل" کو "شیشائے دل " اور "قریہ ءِ دل" کو "قریائے دل' باندھا ہے جو غلط ہے ۔


===== [[احمد رضا سعدی]],[[نندور بار]],[[بھارت]] =====
عالم فدائے وسعتِ دامانِ نعت ہے


پیش کش: [[غلام جیلانی سحر]]
جس جس کو دیکھیے وہی قربانِ نعت ہے


پروردگار ! سینے میں ارمانِ نعت ہے


میری متاعِ زیست ہی عنوانِ نعت ہے
نعتیں ہیں اس میں جیسے ہوں قرآں کی آیتیں


سینے میں دل نہیں مرے، جزدانِ نعت ہے


کر وقف ان کی ذات پہ ہر لمحہِ حیات


ناکام ہے حیات جو ویرانِ نعت ہے
ہر دور کے شعور کی تشکیل کے لیے


درکار ہر زمانے کو فیضانِ نعت ہے


تاریک قبر ہو یا ہو میدان حشر کا


,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
نورِ تجلیاتِ رسالت کے فیض سے


’’ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے‘‘


کیسا کرم ہے دیکھیے ان کا غلام پر


نغمہ درودِ پاک کا دورانِ نعت ہے
کلیاں چٹک چٹک کے یہی کہہ رہی تھیں سب


ہم کو بھی شوق دید ہے، ارمانِ نعت ہے


الفاظ ختم ہوگئے شانِ رسول میں


کچھ اس قدر وسیع یہ دامانِ نعت ہے
حسان ایک فرد نہیں ایک سوچ ہے


مدحت سرا ہے جو بھی وہ حسانِ نعت ہے


احمد رضا کے نام کا چرچا ہے چار سو


دنیا یہ کہہ رہی ہے کہ فیضانِ نعت ہے
توصیف مصطفےٰ کی ہے توصیفِ کردگار


بین السطورِ حمد بھی عنوانِ نعت ہے


سعدی کو کیا غرض ہے جہاں کے متاع کی


سرمایہِ حیات جب ایمانِ نعت ہے
اس پر فدا، ہے جس کو ودیعت شعورِ نعت  


اس پر نثار جو بھی سخندانِ نعت ہے


===== [[احمد زاہد]]، [[سانگلہ ہل]]، [[پاکستان ]] =====


مکمل نام : محمد احمد زاہد
تلقین خود حضور نے سعدی کو جو کیا


ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے  
وہ مصرعِ درود ہی سلطانِ نعت ہے


مجھ پر کرم ہے جو بھی وہ احسانِ نعت ہے


اے وجہ کُن فکاں! شہِ ما کان ما یکون


توصیف جتنی بھی کروں اور جتنی بھی سنوں
بس تیری ذات کے لیے امکانِ نعت ہے


مدحت کا لفظ لفظ ہی شایانِ نعت ہے


لا یمکن الثنا کما کان حقہ


سب لوگ مجھ کو کہتے ہیں جو ان کا نعت گو
ذکر علو و مرتبت و شانِ نعت ہے


اس کو بھی میں کہوں گا کہ فیضانِ نعت ہے


سیاح لامکاں تری اک سیر کے طفیل


کچھ بھی زباں کہے نہ تری مدح کے سوا
اب لامکاں بھی شاملِ امکانِ نعت ہے


ہر پل ہر اک گھڑی مجھے ارمانِ نعت ہے


عاجز وفور شوق میں حد ادب رہے


ہر دَور کی زباں پہ محمدﷺ کی ہے ثنا
لا ترفعوا کہ آیت دربان نعت ہے


واضح یہ ہو رہا ہے کہ کیا شانِ نعت ہے


سید اعجاز حسین عاجز، گوجرانوالہ، پاکستان


قابل کہاں تھا، آپﷺ نے احسان کر دیا


محشر میں منھ دکھانے کو دیوانِ نعت ہے
===== [[اقبال خان]]، [[باغ، کشمیر]]، [[پاکستان ]] =====


مکمل نام : محمد اقبال خان


میں خود کو کس طرح سے تہی دست مان لوں


دیکھو یہ میرے پاس بھی دامانِ نعت ہے
آقا کی بارگاہ میں اعلانِ نعت ہے


قرآں جو کہہ رہا ہے وہی شانِ نعت ہے


ہر ایک نے کہی ہے یوں تو نعتِ مصطفیٰؐ


زاہد نے جو کہی ہے وہ اک شانِ نعت ہے
انگلی کا پور پور ثناء خوان ہے مرا


===== [[احمد عقیل]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]] =====
یوں نعت لکهتے رہنا بهی عرفانِ نعت ہے  
بیٹھا ہوں با ادب کہ اب امکانِ نعت ہے


آنسو نہیں عقیل! یہ بارانِ نعت ہے


ہر حرف بولتا ہے محبت نبی سے یے


اول سے لے کے ناس تلک سوچتا ہوں میں
ایسا لطیف میرا یہ دیوانِ نعت ہے


قرآن سامنے ہے یا دیوانِ نعت ہے


دو چار شعر میرے اگر ہوں قبول بس


قلب و نظر کی پاکی ضروری ہے نعت میں
رب کے حضور اتنا سا پیمانِ نعت ہے  


ورنہ تُو کس طرح کا سخن دانِ نعت ہے


بطحا کو جانے والی ہواؤں سے کہہ دیا


ان کے بغیر عالمِ اسباب تھا عبث
میری عقیدتوں کا یہ سامانِ نعت ہے


اِس دہر کا وجود بھی عنوانِ نعت ہے
===== [[الیاس بابر اعوان]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان ]] =====
اس بحرِ بے کنار میں ایقانِ نعت ہے


یہ اشک ہی نہیں میاں، سامانِ نعت ہے


جب "راعِنا" پکارنا جائز نہیں ہے پھر


ہر لفظ دیکھ بھال، یہ میدانِ نعت ہے  
جو کچھ بھی ہے خیالِ صد افکار کا محیط


ہستی کے تار و پود کا دیوانِ نعت ہے


پھیلی ہوئی چہار سو خوشبو ہے نعت کی


خوش بخت ہوں کہ مجھ پہ بھی فیضانِ نعت ہے
کیا پوچھتے ہو مجھ سے مقامِ غنا کا راز


ایمان کی کہوں مرا ایمانِ نعت ہے


جب جب پڑھوں درود، نئے شعر ہوں عطا


صَلُّوا عَلَی الرسول " بھی اعلانِ نعت ہے
جز رب کے کون مدح کا حق کرسکا ادا


===== [[احمد محمود الزمان]]، [[اسلام آباد]] =====
قرآن عین آپ کے شایانِ نعت ہے


اللہ کا کرم میرا سامانِ نعت ہے


محبوبِ حق کی یاد سے میلانِ نعت ہے
اے کاش مجھ پہ آپ کا انعام ایسے ہو


دیکھیں مجھیں تو بولیں کہ حسنِ نعت ہے


ذکرِ حضور سے ہوا عنبر فشاں قلم


قرطاس خوشبو گل و ریحانِ نعت ہے
ہر لحظہ انہماک ہے آقا کی ذات پر


ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے


کرتی ہے ورد صلِ علٰی کا میری زبان


حاصل میرے شعور کو عرفانِ نعت ہے
میں نعت لکھ رہا ہوں کہ باغِ ارم میں ہوں


ہر حرف جیسے سنبل و ریحانِ نعت ہے


رحمت خدا کی میری محافظ اک ایک پل
===== [[امجد ربانی مصباحی]]، [[آستانۂ ربانیہ]]، [[شرف آباد]]،  [[جبل پور شریف]]، [[بھارت]] =====


کس درجہ میرے حال پہ احسانِ نعت ہے
بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]


*دل اشتیاق مند گلستانِ نعت ہے*
*سنتے ہیں نرم خوٗ بڑا، رضوانِ نعت ہے*


ہوگا نہ ختم تزکرہِ شانِ مصطفٰی


اتنی ذیادہ وسعتِ دامانِ نعت ہے
*حسنِ نبی کی تابِ حکایت کہاں سے لاے*
*کیا سرخروے فکر پشیمانِ نعت ہے*




قراں کرے حضور کے اوصاف کو عیاں
*کیسی کشش ہے، ذکرِ رسالت مآب کی*
*جو تاجدارِ فکر ہے، دربانِ نعت ہے*


محدود آدمی کا تو وجدانِ نعت ہے


*ہر سانس عطرِ ذکرِ نبی میں بسائیے*
*ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے*


بخشے گا اس کے فیض سے مجھ کو مِرا خدا


پختہ کچھ اس قدر میرا ایمانِ نعت ہے
*زخم جگر میں عشقِ نبی کی ہیں لذتیں*
*صد شکر پاس نشترِ ذیشانِ نعت ہے*




جچتے نہیں ہیں اس کی نگاہوں میں سیم و زر
*پھر آج ہیں حکایتیں، حسنِ حضور کی*
*پھر آج گرم محفلِ یارانِ نعت ہے*


جو  کوئی اس جہان میں قربانِ نعت ہے


*ہوکر نثار گیسو و رخ پر حضور کے*
*میری عروس فکر، غزل خوان نعت،ہے*


خوشنودیِ خدا کا وسیلہ بنے یہی


میرے دل و نظر کو یہ فرمانِ نعت ہے
*ہر آن یاد شاہ میں اشکوں کی ہے لڑی*
*شامِ فراق، دعوتِ مژگانِ نعت ہے*




ان کے حضور پیش کروں ارمغانِ نعت
*"امجد" کی نعت گوئی بھی فیضاں ہے نعت کا*
*کب اِس کی دسترس سرِ عرفانِ نعت ہے*


پنہاں جو میرے قلب میں ارمان۔ نعت ہے
===== [[بابر علی اسد ]]، [[فیصل آباد ]]، [[پاکستان ]] =====


صحرا نصیب لوگ ہیں, بارانِ نعت ہے


احمد ہے عمر خضر بھی کم نعت کے لیے
ہم سوکھتے نہیں ہیں تو, احسانِ نعت ہے


دنیا میں کب کہیں  کوئی پایانِ نعت ہے


===== [[احمد مسعود قریشی]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
پھیلی ہوئ ہے رحمت ِ عالم ,کچھ اسطرح!
شعروں کا میرے دوستو عنوان نعت ہے  


مشکل بڑا اگرچہ یہ میدان نعت ہے  
سینہ بہ سینہ سایہِ شاخانِ نعت ہے




مدحت نبی کی کرتا ہوں صورت میں شعر کی
یہ سبز دل , اداس لہن , اشک چشم لوگ


دنیا میں ان سے پیار ہی سامان نعت ہے  
یہ درد خوۓ ِءحلقہ ِ یارانِ نعت ہے




رحمت وہ بن کے آئے ہیں سارے جہان میں
ہر زاویہ کے مطمع ِء معیار , آپ ہیں  


لکھتا ہوں لفظ جو بھی وہ فیضان نعت ہے  
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"




کرتے رہو بیان محمد کی شان کو
وہ قلب ِ کائنات پہ احسان ِ زندگی!


ملتا سکون -دل ہے یہ ایقان نعت ہے  
جاں بھی وہی ہے, اور وہی جانانِ نعت ہے




بڑھتی ہے آرزو یہ کہ جائیں انھی کے در
ہم نے خدا کو پایا تو, پایا ترے طفیل


ہوتا ہے پیدا دل میں جو عرفان نعت ہے  
سو حمد ہے, تو حمد بھی دورانِ نعت ہے




دیکھا جو کائنات کو محسوس یہ ہوا
تھامے ہوۓ ہیں,اور یہ ڈر بھی تو ہے اسد


ہر شعبہ ء حیات میں امکان ِ نعت ہے  
ہم خاک زاد لوگ ہیں دامانِ نعت ہے


===== [[بشرٰی فرخ]]، [[پشاور]]، [[پاکستان]] =====


دنیا میں خوش نصیب ہے جس کو ملا ہنر


کہتا ہے دل سے نعت جو سلطان نعت ہے
کیا وسعتِ خیال بہ دامانِ نعت ہے


===== [[احمد ندیم]]، [[سرگودھا]]، [[پاکستان ]] =====
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے


بشکریہ : [[حافظ محبوب احمد]]


کھلتے ہیں روز ہی تو نئی مدحتوں کے گُل


قوسین کا مقام بھی میدانِ نعت ہے
مہکا ہوا ازل سے گلستانِ نعت ہے


کتنا وسیع گوشہء دامانِ نعت ہے


دل اور زبان مدح سرائی میں ہیں مگن


جس پر کھلا ہے عقدہ ء تخلیق کائنات
سر چشمہِ حیات یی میلانِ نعت ہے


حاصل اسے ہی اصل میں عرفانِ نعت ہے


اعزاز مل رہا ہے ثنائے رسولؐ کا


یہ ہست و بود اصل میں ہے ان کا فیض نور
یہ مجھ گنہگار پہ احسانِ نعت ہے


سو جملہ کائنات میں میلانِ نعت ہے


تکتا ہے صرف سوز و گدازِ جنونِ عشق


امکان اور وجوب میں برزخ ہے ان کی ذات
معیار میں جدا ہے جو میزانِ نعت ہے


یہ حسن کائنات بھی سیلانِ نعت ہے


ہر لفظ با ادب رہے ہر حرف باوضو


وہ رحمت تمام ہیں، وہ اصل جود ہیں
یہ عام سی زمیں نہیں میدانِ نعت ہے


امکان کے وجود میں دورانِ نعت ہے


ملحوظ ہر خیال میں تقدیس و احترام


حرف و بیاں شعور و تخیل قیاس و وہم
ہر سوچ با وقار ہویہ شانِ نعت ہے


ادراک اور شعور بھی سامانِ نعت ہے


گر ہو قبولیت کا شرف بھی عطا اسے


جس پر کھلے ہیں فہم و فراست کے جتنے در
ہدیہ بنامِ سید سلطانِ نعت ہے


ہے بھیک اس جناب کی، فیضانِ نعت ہے


بشری سفر ہے طیبہ کا اور زاد ِ راہ صرف


وحئ خدا ہی ان کی ثنائے کمال ہے
گنجینہِ درود ہے سامانِ نعت ہے


قرآن کا بیان ہی میزانِ نعت ہے
===== [[بلال حیدر گیلانی ]]، [[ مظفرآباد]]، [[کشمیر]]، [[پاکستان ]] =====


ٹوٹا جمودِ خامہ یہ فیضانِ نعت ہے


ہے غار میں تلاوتِ آیاتِ حسنِ یار
مدحِ نبی عطا ہوئی، احسانِ نعت ہے
عارض کریم ذات کا قرآنِ نعت ہے




ان کے لئے ہی خلق ہوئی ساری کائنات
خاطر میں سنتِ نبوی ہو اگر، تو پھر


یوں ساری کائنات ہی عنوانِ نعت ہے
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"




لفظوں کے تار و پود سے بنتی نہیں ہے یہ
مدحت سرا ہے عرش پہ خود ذاتِ لم یزل


عشق رسول پاک ہی فرقانِ نعت ہے
گویا درود، اصل میں یزدانِ نعت ہے




ہر شعبۂ حیات کا مصدر ہے ان کا نور
سجتی ہے روز بزم درود و سلام کی


"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
گھر میرا، گھر نہیں ہے، گلستانِ نعت ہے




ان کے نثار جان ملاحت ہے ان کا حسن
دنیا کی رونقوں سے اسے کیا غرض بھلا
توصیف حسن گویا نمک دانِ نعت ہے


حیدرؔ کہ سب کہیں جسے مستانِ نعت ہے


یہ جتنی کاوشیں ہیں سبھی ناتمام ہیں
===== [[پرویز ساحر]]، [[ایبٹ آباد]]، [[پاکستان]]  =====


خالق کے پاس اصل قلم دانِ نعت ہے
یُـوں ہی تو میرا دِل نہیـں قُربانِ نعت ہے


حـاصِـل مجھے سکُــون بَہ فیضـان ِ نعت ہے


طرفہ ہیں فکر و فہم کے سب سلسلے یہاں


آباد کس قدر یہ خیابانِ نعت ہے
جب پیش ہو گا نامہ ِ اَعمـــــــال حَشــــر میں


کہہ دُوں گا میرے پاس یہ دیـــوان ِ نعت ہے


مدحت کے آسمان پر بکھرے مہ و نجوم
حســان ہوں ' وہ کعب ہوں ' اِبن ِ زُہَیـر ہوں


پرکیف کس قدر یہ شبستانِ نعت ہے
ہر ایکــــــــ اپنی ذات میں سُلطــان ِ نعت ہے




میں بھی کسی قطار میں ہوتا ہوں اب شمار
بار ِ الٰہ نے کِیــــــــــــا ذکــــــــــــر ِ نبی بَلند


یہ فضل کردگار ہے احسانِ نعت ہے
وا اِس لئـے دریـــــــچــــہ ِ اِمـکان ِ نعت ہے




دل کی زمین سبز ہے مہکی ہوئی ہے جان
قُـــرآن اور حدیث میں مذکُــــور جــــو نہیں


آنکھوں میں سیل اشک ہے بارانِ نعت ہے
ایســــی غُــلُوئیت کہــاں شـــایــان ِ نعت ہے




ان کے جمال پاک کی کچھ جھلکیاں ندیم
کچھ کم نہیں ہے یہ بھی کسی پُل صراط سے


یہ کائنات چھوٹا سا دیوانِ نعت ہے
یــہ جــو ہمــارے ســـامنے میـــدان ِ نعت ہے


===== [[احمد وصال]]، [[پشاور]]، [[پاکستان ]] =====
جب خلقِ کائنات ہی عنوانِ نعت ہے


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
یوں ہی برہنہ پا نہیـں چــــــلتا مَیـں رَیگ پر


گُل زار سے بھی بڑھ کے بِیابان ِ نعت ہے


طَیبہ ہو چَشمِ قَلب میں، لب پہ درود ہو


ہر لفظ با وضو ہو کہ میدانِ نعت ہے
رکھتا ہُوں پُھونکـــ پُھونکـــ کے مَیں اپنا ہر قدم


مجھ دست رَس میں جب سے قلم دان ِ نعت ہے


اللہ کا کلام ہے توصیفِ مُصطفیٰ


کتنا فَراخ دیکھ لو دامانِ نعت ہے
ہم سیرت ِ نبی کو جو لائیں بہ روئے کار


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے "


رب نے پڑھی، فرشتے بھی پڑھتے ہیں دم بہ دم


صلّ علیٰ کا ورد بھی فرمانِ نعت ہے
سـاحِـرؔ ! مَیں اپنی ذات کا پھر ذِکر کیوں کرُوں


جب اُن کی ذات ِ پاکـــ ہی خـود جــان ِ نعت ہے


یا رب ! کرم ہو نعت کے شایاں عطا ہوں لفظ
===== [[ثروت رضوی]]، [[کیلی فورنیا]]، [[امریکہ ]] =====


مُجھ ناتواں کے سامنے میدانِ نعت ہے
بشکریہ : [[سمعیہ ناز]]


یارب یہ میرا دل ہے کہ دیوانِ نعت ہے


الفاظ دست بستہ کھڑے ہیں جو روبرو
تطہیر ہوگئی ہے یہ فیضانِ نعت ہے


میرا نہیں کمال یہ فیضانِ نعت ہے


پہنچوں سرِ مدینۂ عشاق ِ آرزو


دولت نہ جاہِ دنیا نہ شہرت کی ہے طلب
پکڑا ہوا جو خیر سے دامانِ نعت ہے


مجھ کو مدینہ شہر میں ارمانِ نعت ہے


دھڑکن میں گونج صلِ علیٰ کی بصد خلوص


رمضاں، عبادتیں ہیں ، محافل ہیں ذکر کی
میری ہر ایک سانس میں امکان نعت ہے


صلّ عَلا لبوں پہ ہے ، بارانِ نعت ہے


دل میں رواں رکھے ہے روانی درود کی


سمجھوں گا میں وسیلہ شفاعت کا مل گیا
دل کے بہت قریب جو شریانِ نعت ہے


ایک شعر بھی جو نعت میں شایانِ نعت ہے


خود کو حرم میں دیکھ رہی ہوں بچشمِ تر


احمد وصال پر بھی ہو چشمِ کرم حضور
یہ معجزہ ہے یا مرا وجدانِ نعت ہے


در پر کھڑا ہے آپ کے ، دربانِ نعت ہے


===== [[اختر حمید گل ]] ، [[اسلام آباد ]]، [[پاکستان ]] =====
لگتا ہے جیسے رات بسر کی مدینے میں


بشکریہ : [[حافظ محبوب احمد ]]، [[سرگودھا ]]
یہ خواب تو نہیں مرا عرفان نعت ہے


تخلیقِ کائنات بھی عُنوانِ نعت ہے


جاری کیا خدا نے ہی فرمانِ نعت ہے  
جاروب کش ہے بس اسی دہلیز کا فقط


میرے قلم کا بخت کہ سلمان نعت ہے


کردارِ مُصطفٰیؐ کی ہے ہر جان میں نمُود


"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے "
گریہ فراق عشق و جنوں ہجر اور خلش


کچھ بھی نہیں یہی میرا سامانِ نعت ہے


ساگر ہو روشنائی جو سب پیڑ ہوں قلم


ممکن نہیں تمام ہو ، یہ شانِ نعت ہے
تقلید کررہی ہوں کہ تمثیل کے لیے


فرزوق بھی سامنے حسانِ نعت ہے


جتنے حروف اِس میں پروئے گئے ہیں وہ


سارے ہی ضوفشاں ہیں، یہی شانِ نعت ہے  
کیا نام ہے یہ نامِ محمد ص خدا قسم


یہ نام ہی تو شمع شبستانِ نعت ہے


اتنی مجال کس میں کرے مدحِ مصطفیٰ


اللہ کاکلام ہی شایانِ نعت ہے
آقا قبول کیجئے ثروت کا یہ کلام


گر میرا ایک حرف بھی شایانِ نعت ہے


حسّانؓ ہو رضا ہو کہ جامی ہو یا فرید
===== [[تحسین یزدانی]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
مجھ سا بشر جو صاحبِ دیوانِ نعت ہے


رفعت ملی اِنہیں جو یہ، احسانِ نعت ہے
اللہ کی عطا ہے یہ فیضانِ نعت ہے




پیداہوئےحضورتو روشن ہوا جہان
جس جس کو فہمِ نعت ہے، عرفانِ نعت ہے


ہونے لگا جہان میں اعلانِ ِ نعت ہے
حسانِ نعت ہے وہی سلمانِ نعت ہے




سجدوں کی ساتھ لائے ہیں سوغات سب مگر
ممنونِ نعت ہیں میری سوچیں،مرے خیال


میرا تو آ سرا یہی سامانِ نعت ہے  
نطق و زبان و حرف پہ احسانِ نعت ہے




بخشش کی روزِ حشر جو پوچھیں گے گل سبیل
جاری رہے گا تا بہ ابد نعت کا سفر


کہہ دوں گامیرےپاس توبرہانِ نعت ہے
روشن ازل سے دیدہِ امکانِ نعت ہے


===== [[ارتضی حیدر]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد ارتضی حیدر


مصرع اگر مرا  کوئی شایانِ نعت ہے
دائم یہاں پہ رہتا ہے موسم بہار کا


یہ اصل میں حقیر پہ فیضانِ نعت ہے
یہ گلستانِ حمد و خیابانِ نعت ہے




قرآں کی آیتوں کے معانی پہ غور کر
محبوبِ کبریا کا جو محبوب ہے تو پھر


تو بھی کہے گا یہ تو ثناء خوانِ نعت ہے
میرا حسین، جانِ سخن، جانِ نعت ہے




محشر کی بھیڑ بھاڑ سے کیونکر ڈروں گا میں
تحسین ہے فقیر فقیرانِ نعت کا


سر پر مرے جو سایہِ دامانِ نعت ہے
یعنی کہ اک غلامِ غلامانِ نعت ہے


===== [[تنظیم الفردوس]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : ڈاکٹر تنظیم الفردوس


محمود ہے خدا تو ہیں احمد مرے نبی
مدوجذر حیات کا سامانِ نعت ہے


عنوانِ حمد اصل میں عنوانِ نعت ہے
یہ ساری کائنات ہی امکانِ نعت ہے




الفت نبی و آل کی دل میں بسی ہوئی
قرآن ہے گواہ بلندی کے ذکر میں  


یعنی کہ پورا سارا ہی سامانِ نعت ہے
کیا اس سے بھی زیادہ کوئی شانِ نعت ہے




ہر شعر پر رسولؐ کے گھر سے دعا ملی
سیرت رسولِ پاک کی پیشِ نظر رہے


دیکھو تو مجھ پہ کیسا یہ احسانِ نعت ہے
یہ جانِ نعت ہے یہی ایمانِ نعت ہے  




گر اسوہِ رسولؐ کی ہو پیروی تو پھر
بس اک نگاہِ شوق ہے اور میری چشمِ نم


*ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
میرے لیے تو ہاں یہی سامانِ نعت ہے




کچھ بھی کہا ہو اس نے سخنور نہ بن سکا
میں اور لب کشا کروں ایوانِ نعت میں


وہ جس کی شاعری میں بھی فقدانِ نعت ہے
حسّان شاہزداۂ ایوانِ نعت ہے




حیدرؔ کی کیا مجال کہ دعویٰ ہو نعت کا
محسن، امیر اور رضا عندلیب ہیں
یہ ہند کی زمین بھی بستانِ نعت ہے


سلمان ہیں کہیں کہیں عمرانِ نعت ہے


===== [[ارسلان احمد ارسل]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
تکمیلِ دیں کا حکم ہے اس امر کی دلیل
لو دیکھو کیسا مطلعء دربانِ نعت ہے  


فضلِ خدا سے شانِ دبستانِ نعت ہے  
ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے


===== [[جوہر قدوسی]]، [[کشمیر]]، [[بھارت]] =====
بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]


کیف و سُرور بھی ہے یہاں واہ واہ بھی
ارض وسماء میں ہر طرف فیضانِ نعت ہے


یہ چشتیوں کی بزمِ شبِستانِ نعت ہے  
فرقان لا یزال ہی شایانِ نعت ہے




جزبہ سے بچہ کہتا ہے تو اس کو کہنے دو
مدح و ثنائے خواجہ ہو دوران نیم شب


یہ آنے والے دور میں مرجانِ نعت ہے  
اشک سحر گہی سے ہی عرفان نعت ہے




خاور کی رائے ٹھیک ہے میری نگاہ میں  
شعروادب کی نوع میں محدود کب رہا


ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے  
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"




عشق نبی فزوں سے فزوں تر ہے قلب میں


سر کو جھکا کے اک نیا مضمون باندھ لوں
یہ میرا جذب و کیف بھی احسان نعت ہے


دل میں مرے سجا ہُوا جُزدانِ نعت ہے


میں بے ہنر ہوں تاب سخن کی طلب مجھے


جیسا نصیب ہو گیا اُن کے بلال کو
ارمان کوئی ہے تو بس ارمان نعت ہے


اب اِس سے بڑھ کے کیا  کوئی عِرفانِ نعت ہے ؟
===== [[حسان المصطفٰی ترک]]، [[سیالکوٹ]]، [[پاکستان]]  =====
یونہی نہیں یہ رفعتِ عنوانِ نعت ہے


سب حمد جس کی ہے وہی نگرانِ نعت ہے


ارسل کو جذب و کیف کے عالم میں دیکھ کر


مجذوب بھی کہیں کہ یہ مستانِ نعت ہے
سب امتیں پڑھیں گی وہاں نعتِ مصطفیٰ


===== [[ارسلان ارشد]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
میدانِ حشر اصل میں ایوانِ نعت ہے
شاعر نہیں ہُوں نہ میرا دیوانِ نعت ہے


دل میں نبی کا عشق ہے ارمانِ نعت ہے


کچھ اشکِ بے مراد ہیں آنکھوں میں موجزن


آنکھوں میں اشک قلب میں الفت حضور کی
میں ہوں، قلم ہے اور شبستانِ نعت ہے


بس مختصر سا یہ میرا سامانِ نعت ہے


سائے میں جس کے میرے سبھی عیب چھپ گئے


خوشبو سے اب مہکتے ہیں دیوار و در میرے
خوش بخت ہوں، ملا مجھے دامانِ نعت ہے


کس درجہ مشک بو یہ گلستانِ نعت ہے


اُنکی ثنا ہی اول و آخر ہے دوستو


مدحت کریں جو شاہِ عوالم کی ہر گھڑی
اِسکے سوا ہے جو بھی، وہ دورانِ نعت ہے


اُن پر سدا ہی سایہء دامانِ نعت ہے


غزلوں میں جو بھی آیا گماں میں وہ کہہ چُکا


میزانِ سخن پر نہ فقط پرکھیئے اِسے
ہٗشیار باش! رُو بقلمدانِ نعت ہے


"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"


ہر شعر پُل صراط ہے، محتاط ہو کے چل


ان کا خیال آیا تو سوچیں نکھر گئیں
ہر نعت خود کہےتٗجھے عرفانِ نعت ہے


اے ارسلان کیسا یہ فیضانِ نعت ہے


===== [[ارشد محمود ارشد]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
ہر دور کی رگوں میں رواں اُنکا ذکر ہے


مکمل نام : الحاج ارشد محمود ارشد
گویا زماں زماں نہیں، دیوانِ نعت ہے


لولاک زیرِ سایہء فیضانِ نعت ہے


وجہء قرار، نسبتِ دامانِ نعت ہے
اُمیدِ وصل، اشک، غمِ ہجر، اور اشک


یہ زادِ راہِ عشق ہے، سامانِ نعت ہے


نازاں بہارِ خلد ہے اپنے نصیب پر


فرحاں بفیضِ ثروت ِ بارانِ نعت ہے
یہ نام تھا، دعا تھی کہ والد کا خواب تھا


جِسکے سبب ہی آج یہ حسانِؔ نعت ہے


قرآں کے حرف حرف سے ہر دم عیاں ہے نعت
===== [[حسن رضا حسانی ]] ، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====


جملہ کلام ِ حق سر و سامانِ نعت ہے
حبِّ رسول سے سجا دامانِ نعت ہے  


توصیفِ مصطفیٰ ہی فقط شانِ نعت ہے


جو حرفِ کُن ہے باعثِ آغازِ کائنات


مستور اُس میں دعوت و اعلانِ نعت ہے
لفظوں کے موتی اور نکھرتے ہیں نعت سے


جو کچھ ہے عشق میں لکھا وہ جانِ نعت ہے


حُبِ نبی ؐ سے جذبہء طاعت کو ہو فروغ


حُبِ نبیؐ ہی موجبِ میلانِ نعت ہے
اب ذہن کا جہان معطر ہوا مرا


وہ اس لیے کہ دوستو فیضانِ نعت ہے


موقوف ایک گو شہ ِ ہستی پہ کب ہے نعت


" ہر شعبہ ِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
مجھ کو سلیقہ آ گیا مدحت سرائی کا


اچھا سخن طراز ہوں احسانِ نعت ہے


پکڑو نہ قدسیو! مرے اعمال پر مجھے
دیکھو کہ میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


یوم ِ حساب سے بھلا گھبرائے کیوں حسن


بہرِ حصولِ ہدیہء تحسیں، رواں دواں
دیکھو تو اس کے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


طیبہ کی سمت ناقہِ وجدانِ نعت ہے


محمد حسن رضا حسانی، اسلام آباد، پاکستان


وارد نبیؐ کا خُلق ہے قُرآں میں واہ واہ
===== [[حسنین اکبر]]، [[دوبئی]] =====
   
کیا اہتمامِ غایتِ حفظانِ نعت ہے


اُمی لـقب سے عَلَّمَ بُرہانِ نعت ہے


پوچھا جو میں نے کیا ہے فلک تو ملا جواب
اقرأ باســم ربـك اعلانِ نعت ہے


اے بے خبر یہ گُنبدِ ایوانِ نعت ہے
وہ پہلا نعت گو وہی سلطانِ نعت ہے


ہر نعت گو رعیّتِ عمرانِ ع نعت ہے


ارشدؔ! مرے نبیؐ کا یہ اعجاز دیکھنا
بنیادِ مدحِ سید الابرار ص ہے درود


شام و سحر نئی سے نئی شانِ نعت ہے
فرمانِ کردگار میں فرمانِ نعت ہے


===== [[ارشد منیر]]، [[لندن]]، [[برطانیہ]] =====
شق القمر دو باٹ کی صورت بٹے ہوئے
مکمل نام : محمد ارشد منیر نقشبندی


کل اٹھارہ میں سے گیارہ منتخب اشعار ،
دستِ الہُٰ العدل میں میزانِ نعت ہے


پیغمبرِ ص حیات ہیں سرکارِ ص دوجہاں


بخشش کی اک سبیل یہ سامانِ نعت ہے
"ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
اور کاسہء امید میں دیوانِ نعت ہے  


الفت مرے حضور کی مضمونِ قلب و جاں
جس نعت میں علی ع و محمد ص کی بات ہو
اُسوہ مرے حضور کا عنوانِ نعت ہے


" اُنظُرنا " پہ نگاہ ہے " لَا تَرفَعُوا " پہ دل
وہ کائناتِ نعت میں سلمانِ ع نعت ہے
ملحوظ اُن کا مرتبہ دورانِ نعت ہے  


بزمِ درود برپا ہے قرطاسِ فکر پر
اظہارِ کُل صفاتِ الہٰی انہی ص سے ہے
خامہ یہ مجھ فقیر کا مہمانِ نعت ہے  


دربار مصطفٰے کی حضوری اسے نصیب
اب اس کے بعد جو بھی ہے میدانِ نعت ہے
جس کے شعور کو ملا عرفان نعت ہے  


خوان کرم کی بھیک کا منہ بولتا ثبوت
حرفِ دعا ہے آیہءِخیرالجزا کے بعد
دل سے رواں جو چشمہء فیضانِ نعت ہے  


کیجئے ضرور کیجئے کثرت درود کی  
مجھ کو جزا کی مد میں بھی ارمانِ نعت ہے
دل میں اگر جناب کے ارمانِ نعت ہے  


فیضانِ آل مصطفٰے ہے شکرِ کردگار
دنیا ادب سے لیتی ہے جو نعت گو کا نام
صحرائے دل پہ ہر گھڑی بارانِ نعت ہے


مَسعود ہے ، جو آشنا مدحِ رسول سے
کوئی ہنر نہیں ہے یہ احسانِ نعت ہے
مَردود وہ سخن کہ جو انجانِ نعت ہے  


ممکن کہاں منیر ہے مدحت حضور کی
پہلی اذانِ اسمِ محمد ص تھی عرش پر
بخشا ہوا حضور کا سامانِ نعت ہے


گُھٹی میں پائی نعمتِ نعتِ نبی منیر
دراصل کعبہ دوسرا ایوانِ نعت ہے
ماں سے ملا یہ تحفہء میلانِ نعت ہے  


"ارشد منیر نقشبندی"
قرآں کہو صحیفہ کہو کوئی نام دو
لندن


===== [[ارشاد نیازی]] ، [[چونڈہ]] ، [[سیالکوٹ]]، [[پاکستان]] =====
دیوانا جانتا ہے یہ دیوانِ نعت ہے


بشکریہ : [[غلام جیلانی خان ]]
دل سے دعائیں دیجیے مدحِ رسول ص پر


خاموشی اس مقام پہ کفرانِ نعت ہے


سرکار جب عطا کیا عرفانِ نعت ہے
یہ داستان عشق ہے کارِ جہاں نہ جان


آساں ہوا کٹھن مجھے میدانِ نعت ہے
لکھنے سے پہلے یہ بتا،ایمانِ نعت ہے؟


طیبہ سے ہوکے جاتے ہیں ہم سوئے کربلا


روضے کی جالیوں سے ملے گا اسے قرار
ہر شاہراہِ عشق خیابانِ نعت ہے


مدت سے میرے دل میں جو ارمانِ نعت ہے
اکبر میں اسـکے ہاتھ پہ بیعت ابھی کروں


جس کو بھی اس زمانے میں عرفانِ نعت ہے


حمد و ثنا کے بعد کیا ذکرِ اہلِ بیت
===== [[حسنین شہزاد]]، [[کوٹ عبد الحکیم]] ، [[پاکستان]] =====


دراصل ذکرِ آل ہی اعلانِ نعت ہے
سُلگا ہؤا خیال میں لوبانِ نعت ہے


خوش ہیں قلم دوات کہ امکانِ نعت ہے


آساں کرے گا دیکھنا برزخ کی منزلیں


رختِ سفر میں رکھا جو سامانِ نعت ہے
باب السّلام ، بابِ امان و سکون ہے


بابِ بقیع ، باب ِ خیابانِ نعت ہے


پڑھتے ہیں جو نماز میں اس آل پر درود


میرے خیال میں تو یہ ایوانِ نعت ہے
عُشّاق جانتے ہیں مقام ِ مواجہہ


عُشّاق یعنی وہ جنہیں عرفانِ نعت ہے


صلو علیہ آلہِ وردِ زباں کے بعد


کامل یقین رکھتا ہوں امکانِ نعت ہے
چشمِ خیال ، بَن کے دِوانی کبوتری


محوِ طواف ِ روضہ ءِ سلطانِ نعت ہے


کہتا رہوں گا واعظا میں یاعلی مدد


مابعد یانبی یہی ایمانِ نعت ہے
تعلیم ہو، سفر ہو، تجارت ہو ، عدل ہو


" ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"


کہتے ہیں لوگ مجھکو غلامِ رسولِ پاک


کتنا بڑا فقیر پہ احسانِ نعت ہے
===== [[حسنین عاقب]]، [[مہاراشٹر ]]، [[بھارت ]] =====


سیرت نبی کی، ذکرِ نبی جانِ نعت ہے


زہرا بتول اور حسن حیدر و حسین
میں نعت گو ہوں، مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے


حکمِ رسول مان گلستانِ نعت ہے


آدابِ نعت گوئی قلم کو سکھائیے


کرب و بلا کہانی سمجھنے سے پیش تر
اور یہ خیال رکھیے، یہ میدانِ نعت ہے


ناداں سمجھتا کیوں نہیں کفرانِ نعت ہے


اذہان جن کے مہکے عقیدت کے نور سے


دیکھے سنہری جالیاں اذنِ حضور سے
حاصل انہی کو ہوسکا وجدانِ نعت ہے


ارشاد بھی جو شاعرِ دیوانِ نعت ہے


===== [[ارشد جمال]]، [[اعظم گڑھ]]، [[انڈیا]] =====
اصنافِ شعر جتنی ہیں، اپنی جگہ مگر
یوں دوجہان محوِ خیابانِ نعت ہے


جاناں ہے جو خدا کا وہ جانانِ نعت ہے
ہر ایک صنفِ شعر تو قربانِ نعت ہے




ہو حرف حرف کیوں نہ بھلا اس کی قرآتیں
لفظوں کے جوڑ توڑ سے نسبت نہیں اسے


ہر صفحہ جس کی ذات کا قرآنِ نعت ہے
عشقِ رسول ہی سے تو پہچانِ نعت ہے




اس پر سخن کے سات سمندر نثار ہیں
اے کاش! میری نعت سے خوش ہوکے ایک دن


روشن جو ایک اشک بہ مژگانِ نعت ہے
کہہ دیں یہ خود نبی کہ تو خاقانِ نعت ہے




چن لیجئے کہیں سے بھی مدحت کے رزق کو
عاقب نے جس کا نام رکھا '' خامہ سجدہ ریز ''


یہ کائنات جیسے  کوئی خوانِ نعت ہے
باعث نجات کا مرا دیوانِ نعت ہے


===== [[حنیف نازش]]، [[گوجرانوالہ]]، [[پاکستان]]  =====


سمجھوں گا عمر بھر کی ریاضت کا پھل اسے
سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے


اک لفظ بھی اگر مرا شایانِ نعت ہے
حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے


رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر


لولو عقیدتوں کے ہیں جھلمل بہ چشمِ دہر
مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے


جگمگ کہیں بہ لب   کوئی مرجانِ نعت ہے
جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گٸی


نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے


لفظوں میں روشنی کے خزانے انڈیل دے
صَلُّوا وَسَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ


وہ جادوئی چراغ قلمدانِ نعت ہے  
غافل! درودِ مُصطفوی جانِ نعت ہے


بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف


صارم اسے نصیب ہیں آسانیاں تمام
مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے


پیہم جو ایک شخص پریشانِ نعت ہے
ہر داٸرے کا مرکزی نُکتہ نبی کی ذات


===== [[ارم اقبال نقوی]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“


ذوقِ سخن جو لازمِ سامانِ نعت ہے
نازش لواۓ حمد ہو، محمود کا مقام


عشقِ رسولؐ شاملِ ارکانِ نعت ہے
میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے


===== [[خاور اسد]]، [[رحیم یار خان]]، [[پاکستان]]  =====
نوکِ مژہ پہ اشک بہ عنوانِ نعت ہے


نعتِ نبیؐ سنا گئے دادا رسولؐ کے
یعنی سخن کی ذیل میں امکانِ نعت ہے


گویا جہاں میں ان سے ہی عرفانِ نعت ہے


وہ حرفِ سبز کاش عطا ہو کبھی مجھے


لب پہ جنابِ آمنہؑ کے نعت ہے رواں
میں جس کو کہہ سکوں کہ یہ شایانِ نعت ہے


لوری کے حرف حرف میں اک شانِ نعت ہے




تھے حامدِ رسولؐ ابوطالبِؑ عظیم
جز مدحِ شاہ جو بھی ہے کاغذ پہ بوجھ ہے


یہ اسمِ پاک خاصہِ خاصانِ نعت ہے
خامے کا ننگ ہے یہ جو نسیانِ نعت ہے




بی بیؑ خدیجہؑ حرفِ تسلی میں جو کہیں
اس کے ہر ایک لفظ پہ افسوس کیجئے
جس کی بیاض بے سرو سامانِ نعت ہے


وہ گفتگو بھی سربسر اعلانِ نعت ہے


تشنہ لبی کو بوسہِ نعلین چاہئے


نعتِ نبیؐ کا عکس مناجاتِ فاطمہؑ
دل کی تپش کا توڑ یہ بارانِ نعت ہے


کاشانہِ رسولؐ شبستانِ نعت ہے


احساں ہے عالمین پہ میلادِ مصطفی
یہ کائنات اصل میں ایوانِ نعت ہے


جب بھی کہا علیؑ نے  کوئی نعتیہ کلام
سب نے کہا یہ لولو و مرجانِ نعت ہے


رحمت ہیں وہ تمام جہانوں کے واسطے
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "


ایوبؓ اورحسّانؓ کی پہچان بزمِ نعت


ہر عہد میں رواں یہ قلمدانِ نعت ہے
مجھ ایسے بے ہنر کو پنہ مل گئی اسد


کتنی کشادگی سرِ دامانِ نعت ہے


صدیوں سے نعت لکھی، مگر تشنگی ہنوز


نے انتہائے عشق نہ پایانِ نعت ہے
===== [[خورشید رضوی]] ، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====




چادر عطا ہوئی ہے جو بردہ شریف پر
یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے


یہ معجزہ گواھیئ وجدانِ نعت ہے
سرگرم ہر روش پہ دبستانِ نعت ہے


سیرت کی روشنی میں ہو تہذیب کی نمو


ہاں یہ چلن ہی حاصلِ عنوانِ نعت ہے
ہے طبع سب کی ایک ہی آہنگ میں رواں


یکساں تمام بزم میں فیضانِ نعت ہے


واجب ہے احتسابِ عمل، روحِ انقلاب


”ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے“
غںچے چٹک رہے ہیں نکاتِ سخن کے آج


سمجھے گا کچھ وہی جسے عرفانِ نعت ہے


اقلیمِ شعر دائمی رفعت جو پا گئی


شاعر ہر اک زباں میں سخن دانِ نعت ہے
مضموں نکالنا ہیں ستاروں کو جوڑ کر


پھیلا ہوا فلک پہ یہ سامانِ نعت ہے


ہم نے توخود غزل میں بھی نعتِ نبیؐ سنی


کتنا وسیع ترین یہ دامانِ نعت ہے
جو رنگ سوچئے سو ہے اس نقش سے فرو


جو حرف دیکھیےسو پشیمانِ نعت ہے


آلِ نبیؑ کا ذکر بھی ذکرِ رسولؐ ہے


سوچو تو مرثیہ بھی توایوانِ نعت ہے
وہ فکر لائیے کہ ہو ہم دوشِ بامِ عرش


وہ لفظ ڈھونڈیے کہ جو شایانِ نعت ہے


مجھ بے نوا کو کچھ جو سخن کا شعور ہے


یہ بھی تو میرے واسطے احسانِ نعت ہے
ہر بات میں ہے اُسوہِء کامل نبیؐ کی ذات


"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"


پایا ارم خدائے سخن سے یہ مرتبہ


میری بھی نعت شاملِ دیوانِ نعت ہے
ہر موجہِء ہوا میں ہے خوشبو درود کی


===== [[ارم بسرا]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
ہر ذرّہ رُو بہ راہِ درخشانِ نعت ہے
لوح و قلم کی شرح قلمدانِ نعت ہے  


أرض و سماوا صفحہ دیوانِ نعت ہے


ہے ہر شجر اُٹھائے ہوئے مدح کا عٙلٙم


مسلم ہوں میرے گھر میں حیا کے اصول ہیں
ہر برگ پہ لکھا ہوا عُنوانِ نعت ہے


پردے میں رہتے ہیں سبھی احسانِ نعت ہے


ہے یاد آسماں کو وہ شقُ القمر کی رات


بچے جوان بوڑھے سبھی نعت خوان ہیں
باندھے ہوئے حضورؐ سے پیمانِ نعت ہے


کنبے پہ میرے بارش بارانِ نعت ہے


خورشید ! آفتابِ قیامت کے رُو برو


والشمس والقمر ہو کہ والیل والضحی
کافی مجھے یہ سایہِ دامانِ نعت ہے۔


اللہ کی طرف سے یہ سامانِ نعت ہے
===== [[دلاور علی آزر]]، کراچی، پاکستان  =====




صلو و سلمو پہ عمل کیجیے جناب
پھیلا ہوا بہت سر و سامانِ نعت ہے


اس حکم کا اداریہ عرفانِ نعت ہے
وسعت پزیر عالمِ امکانِ نعت ہے


===== [[اسحاق اکبری]]، [[اودیپور، راجستھان]]، [[انڈیا]] =====
مجھ میں بسی ہوئی ہے مہک مدحِ شاہ کی


مکمل نام : محمّد اسحاق اکبری نقشبندی
مجھ میں کِھلا ہوا گُلِ ریحانِ نعت ہے


انسان کیسے لکھے جو شایانِ نعت ہے
اِس لوح پر حضور کی مدحت لکھوں گا میں


نازل کیا خدا نے وہ قرآن نعت ہے
یہ میرا دل نہیں ہے یہ جزدانِ نعت ہے


باندھا گیا ہے عشق کی ڈوری سے لفظ کو


اس زندگی میں کیا میں پڑھوں گا لحد میں بھی
مشکل ہے توڑنا اِسے پیمانِ نعت ہے


""ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے""
ہر کارِ خیر اُن سے عبارت ہے دہر میں


ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے


پہچانتے ہیں مجھ کو جو دنیا میں چند لوگ


میں کیا ہوں کیا نہیں ہوں یہ ہرگز نہ پوچھیۓ
یہ اور کچھ نہیں ہے یہ فیضانِ نعت ہے


جیسا بھی ہوں جو بھی ہوں یہ فیضان نعت ہے
ورنہ کہاں یہ ہیچ ہنر اور کہاں یہ ظرف


میں نعت لکھ رہا ہوں تو احسانِ نعت ہے


حاجت ہی کیا دوا کی میں بیمار عشق ہوں
لفظوں سے نورِ عشق جھلکتا ہے سر بہ سر


میرے لئے تو درد کا درمان نعت ہے
میری غزل کے رنگ میں اعلانِ نعت ہے


اُس کو بیان شعر میں کیسے کرے کوئی


ہم کو کسی بھی تیرگی کا خوف کیوں ہو جب
وہ کیفیت جو لفظ کی دورانِ نعت ہے


عشق حضور شمع شبستان نعت ہے
حکمت کی سب حدیں ہیں اِسی آئنے میں ضم


رحمت سمیٹتا ہوا دامانِ نعت ہے


کچھ ایسی نعت سرور دیں میں ہے چاشنی
آزر میں پوچھتا ہوں سبھی ناعتین سے


صد بار گنگنا کے بھی ارمان نعت ہے
میرا لکھا ہوا بھی کیا شایانِ نعت ہے


===== [[ذوالفقار علی دانش]] ، [[حسن ابدال]]، [[پاکستان]] =====


اسحاق اس سرور کو کیسے کروں بیاں
آثار ہیں کہ آمدِ بارانِ نعت ہے


حاصل جو میرے قلب کو دوران نعت ہے
دامن پسارییے شبِ فیضانِ نعت ہے  


===== [[اسد علی اسد]]، [[ اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
احمد ؑ میں یہ جو حمد ہے جزدانِ نعت ہے


مدحت نبی ؑ کی اصل میں قرآنِ نعت ہے
جس کو شعورِ خواہش و ارمانِ نعت ہے  


وہ جان لے کہ اُس پہ یہ احسانِ نعت ہے


عشقِ نبی ؑ میں دل تو سُلیمانِ نعت ہے


لیکن میرا دماغ بھی سَلمانِ نعت ہے
ہر سمت آج کل یہ جو رجحانِ نعت ہے  


سرکار کا کرم ہے یہ فیضانِ نعت ہے


جو احترامِ حضرتِ عمرانِ ؑ نعت ہے


مجھ کلمہ گو کے واسطے ایمانِ نعت ہے
جس شہر میں بھی نعتِ محمد کہی گئی


وہ شہر از قبیلِ خیابانِ نعت ہے


محشر کی دھوپ اُن کو جلائے گی کیا بھلا
حسۤان کے قدوم کی جو خاک بھی نہیں


جن عاشقوں پہ سایہ ءِ دامانِ نعت ہے
کیسے یہ مان لیں کہ وہ حسّانِ نعت ہے ؟




ممکن ہے راز ہو یہ الف لام میم کا
انسان ہوں ، مَلَک ہوں ، کہ کنکر ، شجر ، حجر


ہر ایک حرف حاملِ دیوانِ نعت ہے
دیکھو جسے ، شریکِ دبستانِ نعت ہے  




کر کے عمل رسول ؑ کی سیرت پہ دیکھ لیں
مدحت میں صرف میرا قلم ہی نہیں رواں


ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے
میرا رُواں رُواں بھی گُل افشانِ نعت ہے  




گھر سے چلوں مدینے کو پڑھتے ہوئے درود
زیبا ہے بس یہ حضرتِ حسّان کے لیے


کافی مجھے سفر میں یہ سامانِ نعت ہے
ہر گز نہ کہیے کوئی بھی سلطانِ نعت ہے  




عشقِ نبی ؑ میں وہ بھی بلالِ نبی ؑ ہوا
گر نعت کہنے کا ہے ارادہ تو جانیے


جس شخص کی زبان کو عرفانِ نعت ہے
" ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے "




کرنا یقیں رسول ؑ کی ہر ایک بات پر
جو سیکھنا ہو سیکھیے قرآں سے طرزِ نعت


دیں کی نظر سے دیکھیں تو عنوانِ نعت ہے
ہر لفظ اس صحیفے کا شایانِ نعت ہے  




رگ رگ میں جو اسدؔ ہے رواں عشقِ مصطفیٰ ؑ
صد فخر ہوں میں ناعتِ سرکارِ نامدار


میرا لہو نہیں ہے یہ دورانِ نعت ہے
صد شکر میری طبع میں میلانِ نعت ہے  


===== [[اسلم رضا خواجہ]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====


رب نے کشاد کر دیا دامان نعت ہے  
قربانِ مدحِ سرورِ عالم ہے جاں مری


ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
سب کچھ مرا فدائے فدایانِ نعت ہے  




ہم ایسے لوگ لائے ہیں ایمان غیب پر
رکھ پھونک پھونک کر رہِ مدحت میں ہر قدم


یعنی ہمارے واسطے ایمان نعت ہے
حدِّ ادب رہے کہ یہ میزانِ نعت ہے  




تیرہ شبی میں نور کا مینار انکا نام
اے ساکنانِ کُوچہِ امکان دیکھنا


مردہ دلوں کے درد کا درمان نعت ہے
اِمشب بھی کیا کہیں کوئی امکانِ نعت ہے ؟؟؟




نوع بشر کے واسطے دستور آخری
شانِ رسول فہمِ بشر سے ہے ماورا


پڑھ لو خدا کا سارا ہی قرآن نعت ہے
مت سوچیے کہ آپ کو عرفانِ نعت ہے  




ان کے خدا کے وعدہ لاریب کی قسم
پہلی صدی ہو یا کہ ہو وہ آخری صدی


ہر سمت کائینات میں اعلان نعت ہے
حسّان ہی امیرِ جوانانِ نعت ہے  




حمدِ خدا کے دائرے کی حد سے اِس طرف


===== اسلم فیضی ۔ کیا مرتبہ ہے نعت کا‘ کیا شان نعت ہے =====
جتنا بھی جس قدر بھی ہے ، میدانِ نعت ہے  


شاعر : [[اسلم فیضی ]]، [[کوہاٹ ]]


کتنا کرم کیا ہے رسالت مآب نے


کیا مرتبہ ہے نعت کا‘ کیا شان نعت ہے
دانش بھی ریزہ چینِ گدایانِ نعت ہے


ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان نعت ہے


دانش ! رموزِ شاعری ہیں قلب و جسم و روح


یہ جو اذاں میں سوز بلالیؓ ہے جلوہ ریز
آقائے دو جہاں کا ادب جانِ نعت ہے


توحید کا سرُور ہے وجدان نعت ہے


اُڑتا پھرے ہے باغ میں آئی ہے بُوئے نعت


محشر میں کام آئے گا بخشش کے واسطے
دانش کہ بلبلِ چَمَنِستانِ نعت ہے


لفظوں کی جھولیوں میں جو سامان نعت ہے
===== [[رئیس جامی]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]] =====


میں بے ہنر ہوں کب مجھے عرفانِ نعت ہے


اوصافِ مصطفےٰ سے خدا کا‘ پتہ ملا
مولا! مگـر کـرم ہو کہ ارمـانِ نعت ہے


میرا تو دل بھی‘ جان بھی‘ قربان نعت ہے


ان کا کرم کہ کاوشیں کرتے ہیں وہ قبول


میرے نبیؐ کی مثل ہُوا ہے نہ ہو سکے
ورنہ کہاں وہ لفظ جو شایانِ نعت ہے


وہ جانِ نعت ہیں‘ یہی اعلان نعت ہے


میرے تخیـلات پہ چھائی ہے روشنی


میری صدا کبھی بھی پہنچتی نہ‘ عرش تک
کہتا ہوں میں یقیں سے یہ فیضانِ نعت ہے


مجھ بے نوا پہ سارا یہ احسانِ نعت ہے


مطلع ہوا تو آنکھ سے آنسو نکل گئے


ذکر نبیؐ سے معرفتِ دیں کے گل کھلے
قسمت کہاں مری کہاں جانانِ نعت ہے


شاداب کس قدر یہ گلستانِ نعت ہے


دنیا مجھے حقیر نہ جانے میں ہوں غنی


دنیا کو ہم نے عدل کی پہچان بخش دی
دیکھو یہ میـرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


کیونکہ ہمارے ہاتھ میں میزان نعت ہے


میرے خیـال میں اسے پتھر ہی جانیے


ہر دور کو شعور ملا آگہی ملی
وہ دل کہاں جو بے سـر و سامانِ نعت ہے


فیضی یہ فیض اصل میں فیضانِ نعت ہے


اس نے رخِ حبیب کو تک کر کہی تھی نعت


حسان اس لئے ہی تو سلطانِ نعت ہے


===== [[اسلم قمر]]، [[گوجرہ]]، [[پاکستان]] =====
لا ریب عشق ِ شاہ ِ امم جان ِ نعت ہے


میں کہہ رہا ہوں نعت یہ فیضان ِ نعت ہے
میرے تمام عیب چھپائے گا روز ِ حشر


اتنـا طــویل وسعتِ دامــانِ نعـت ہے


مدحت سرائی ان کی کروں، کس طرح کروں؟


مشکل سخنوری میں یہ میدان ِ نعت ہے
بیٹھے بٹھائے ہوگئی اس در پہ حاضری


کیسا رئیس دیکھ یہ فیضانِ نعت ہے


کرنے کو پیش کچھ نہیں مجھ بے عمل کے پاس


بس خرقہ ءِ عمل میں یہ سامان ِ نعت ہے
===== [[رحمان حفیظ]] ، [[اسلام آباد]]، پاکستان =====




باد ِ صبا بوقت ِ سحر کہہ گئی مجھے
عشقِ رسول ہو تو یہ میدان ِ نعت ہے


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے "
ہر فن میں ، ہرہنر میں ہی امکان ِ نعت ہے




کہہ کر پکارا جائے ثنا خوان ِ مصطفی
مدح و ثنا کا سلسلہ افلاک سے چلا


اسلم قمر کو اس لیے ارمان ِ نعت ہے
'' صلو علیہ'' خاصۂ خاصانِ نعت ہے


===== [[اسلم ویشالوی]]، [[کولکتہ]]، [[انڈیا]] =====
کیا کیا بتاؤں آپ کو احسان نعت ہے


ہم شاعروں پہ ہر گھڑی فیضان نعت ہے
اِس میں تو خود خُدا نے کی تحسین آپ کی


قران شاعری نہ سہی، جانِ نعت ہے


دل میں اگر ہو عشقِ رسالت مآب تو


"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
الفاظ دست بستہ کھڑے ہیں قطار میں


جس سے بھی پوچھ لیجئے، قربانِ نعت ہے


کیوں کر نہ فکر بحر سخن میں ہو غوطہ زن


احمد رضا کا، ہاتھ میں دیوان نعت ہے
پہنچے گا اُس تلک بھی شفاعت کا سلسلہ


خوش بخت ہے وہ جس میں بھی میلانِ نعت ہے


مدحت رسول پاک کی آساں نہیں جناب


چلیے ذرا سنبھل کے یہ میدان نعت ہے
ان کو لُٹے پٹے تو زیادہ عزیز ہیں


اسبا ب کا نہ ہونا بھی سامانِ نعت ہے


مجھ سے رکھوگے ربط تو پاؤگے خلد پاک


ہر مدح خواں کے واسطے اعلان نعت ہے
حدِّ ادب سے ہو گئی عنقا صریرِ کلک


گویا مِرے قلم کو بھی عرفانِ نعت ہے


منکر نکیر دیکھ کے اسلم کو کہہ اٹھے


رہنے دو، اس کے ہاتھ میں گلدان نعت ہے
اے کوچہء سخن کے پریشان ! اتنا جان


===== [[اشرف نقوی]] ، [[شیخوپورہ]] ، [[پاکستان]] =====
تسکین دل جو ہے تو بفیضانِ نعت ہے




مجھ پر مرے حضور کا احسانِ نعت ہے
طیبہ سے ہو کے جائے گا باغِ بہشت تک


میرے لیے کھلا ہوا میدانِ نعت ہے
دشتِ ہنر میں یہ جو خیابانِ نعت ہے




اُن کا کرم جو ہو تو ہر اِک لفظ محترم
واللہ ! صرف زائرِ طیبہ کا ہو تو ہو


گر چاہیں وہ، غزل میں بھی اِمکانِ نعت ہے
احساس جو مجھے ابھی دورانِ نعت ہے




گھر میں جو میرے رحمت و برکت ہے ہر گھڑی
رُک سا گیا تھا چشمہء تخلیق لیکن آج


قرآن کا وسیلہ ہے، فیضانِ نعت ہے
بنجر دل و دماغ میں بارانِ نعت ہے




شانِ رسولِ پاک میں نازل کیا گیا
توفیق مانگتے ہیں سب اہلِ ہنر کہ جب


یعنی قرآنِ پاک ہی قرآنِ نعت ہے
یہ ہو تو لفظ لفظ ہی شایانِ نعت ہے




آقا! مجھے بھی شہرِ مدینہ بلایئے
مملو ئے ادّعا ،نہ تعلّی سے بہرہ ور


مجھ کو بھی در پہ پڑھنے کا ارمانِ نعت ہے
رحمان شاعری میں یہی شانِ نعت ہے


===== [[رحمان شاہ]] ، [[مانسہرہ]]، [[پاکستان]] =====
ہر موڑ پر یہ پانیوں کا چشمئہ خنک


گر میرے ٹوٹے پھوٹے یہ الفاظ ہوں قبول
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"


بخشش کو میری کافی یہ دیوانِ نعت ہے


چھو لوں میں رفعتوں کو مری شان بھی بڑھے


رب سے اگر ہے پیار، اطاعت نبی کی کر
آقا کی داد جو ہو یہ ارمانِ نعت ہے


سب مومنوں سے رب کا یہ فرمانِ نعت ہے


سنت کو ماننے میں جہانوں کی ہے فلاح


ماں باپ میرے اور میں خود آپ پر فدا
سنت کا ہو بیان تو پہچانِ نعت ہے


بس اِک یہی عقیدہ ہی ایمانِ نعت ہے


آقا کی جو نگاہ یہ رحمانِ اب پڑی
میرا نہیں کمال میاں شانِ نعت ہے


سیرت پہ اُن کی چلنا ہو جب مقصدِ حیات
===== [[رحمان فارس]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====


"ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"


وہ جانتا ھے جس کو بھی عرفانِ نعت ھے


اشرف میں ہر گھڑی تھا گماں میں گھرا ہوا
عشقِ مُحمَّدِ عَرَبی جانِ نعت ھے


گر پُر یقیں ہوں آج تو ایقانِ نعت ہے


بے شک ھے حجرِ اسود اِسی بات کا ثبوت


===== [[اشرف یوسفی]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان ]] =====
بے جان پتھّروں میں بھی امکانِ نعت ھے
لطف و سرور و کیف جو دورانِ نعت ہے


نخل ِ دل و نظر پہ یہ بارانِ نعت ہے
اُس کی ھر ایک سانس ھے نعتِ نبی کا شعر


جو عاشقِ رسُول ھے دیوانِ نعت ھے


ہر اک ظہور پر تو ِاعیانِ نعت ہے
ہر گوشہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے


ھم بندگانِ خاک بھلا کیا کہیں گے نعت


اس عالم ِخراب میں صحرائے خواب میں
نُطقِ خُدائے پاک ھی شایانِ نعت ھے
صد شکرہم پہ سایہ ء مژگانِ نعت ہے




گلہائے رنگا رنگ ہیں اسمائے شاہ ِدیں
کرتے ھیں یہ تو آخری ھچکی میں بھی ثنا
دامان نو بہار یہ دامانِ نعت ہے


عُشّاق کو تو موت بھی سامانِ نعت ھے


میثاقِ مصطفےٰ تھا جو یوم ِالست تھا


قالو بلا تو اصل میں پیمانِ نعت ہے
دُنیاوی نعمتیں بھی مُجھے دِین سے ملِیں


میری غزل میں کیف بَفیضانِ نعت ھے


ان کی قبولیت سے سخن کو ہے استجاب


اک لفظ بھی کہاں مرا شایانِ نعت ہے
ذکرِ نبی کو کتنی بلندی پہ لے گیا
قُ
رآن اپنی رُوح میں قُرآنِ نعت ھے




روشن دل و دماغ ہیں حب ِرسول سے  
لاھور سے عجب ھیں مدینے کی نسبتیں


طیبہ کی خاک سرمہ ء چشمانِ نعت ہے
فارس ! یہ شہر شہرِ غُلامانِ نعت ھے




اشرف در ِحضور تلک لے کے جائے گا
===== [[رضا عباس رضا]]  ، [[لاہور]] =====
بشکریہ : [[صادق جمیل]]، لاہور


اس دستِ نارسا میں جو دامانِ نعت ہے
یہ کائنات نکتہِ ایوان ِ نعت ہے


===== [[اشفاق احمد غوری]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
قرآن پاک اصل میں اعلانِ نعت ہے
رفعت خیال و فکر کی عرفانِ نعت ہے  


معراج میرے حرف کی دامانِ نعت ہے




ہم تو فقط رعایا ہیں ملکِ نعوت کی
اب ذہن اپنا رنگ بدل، دل ذرا سنبھل


واللہ رب کی ذات ہی سلطانِ نعت ہے
یہ عرصہِ غزل نہیں میدانِ نعت ہے




حرفِ نیاز ،اشکِ رواں، عشقِ محترم
محشر میں سر اُٹھا کے چلوں گا کہ میرے پاس


فہم و شعور میں یہی سامانِ نعت ہے
سرمایہ منقبت کا ہے سامانِ نعت ہے




فکر و خیال مائلِ نعتِ نبی ہوں گر
میراثِ مصطفٰیؐ کا نہ دعویٰ کرے کوئی


"ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے"
جو وارثِ نبیؐ ہے نگہبانِ نعت ہے




مٹنے لگی ہے حرف و معانی کی تشنگی
ہر شئے خدا کے ذکر میں مصروف ہے تو مان


لفظوں کے ریگ زار پہ بارانِ نعت ہے  
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"




سجدے میں ہے برائے تشکر مرا قلم
ہے خاکسار عرش نشینوں کا ہم خیال


میرے قلم کی نوک پہ احسانِ نعت ہے
یہ فضل ہے خدا کا یہ احسانِ نعت ہے




کہتے ہیں میرے جاننے والے یقین سے
مت روکنا فرشتوں ذرا غور تو کرو


اشفاق صدقِ قلب سے قربانِ نعت ہے
خاکِ شفا ہے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


===== اشفاق حسین ہمذالی ۔ ہر سو بہارِ نکہتِ بُستانِ نعت ہے =====


شاعر : [[انجنیئر اشفا ق حسین ہمذا لیؔ]] ، [[فیصل آباد]]
میں کیا تھا مجھ کو جانتا کوئی نہ تھا رضا


ہر سو بہارِ نکہتِ بُستانِ نعت ہے  
عزت مجھے ملی ہے تو فیضانِ نعت ہے
صد شکر ، ہم پہ سا یہءدامانِ نعت ہے  


===== [[ریاض مجید]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]]  =====


ہیں مِدحتِ رسولؐ کے ہر جا کھِلے گلاب


بزمِ خیا ل ہے کہ گلستان ِ نعت ہے
جس سے درود رُو مرا وجدانِ نعت ہے


لفظِ مدینہ ایسا گلستانِ نعت ہے


ہیں اُن کے ذکر و فکر میں مصروف دھڑکنیں


یہ شو ق میرا مظہرِ ایما نِ نعت ہے
تکتے ہیں ہم کو حیرت و حسرت سے کس طرح


برگ و شجر کے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے


رہبر جو ہر قدم پہ ہے اُسو ہ حضور ؐ کا


"ہر شعبہء حیا ت میں اِمکا نِ نعت ہے"
ہیں سلسلے زبان و بیاں کے جہاں جہاں


پھیلا ہُوا وہاں وہاں امکانِ نعت ہے


یُو ں زندگی ہو وقفِ ثنا اے مرے کریم
ہر شخص بو ل اٹّھے یہ قربانِ نعت ہے


قراں ہر امتی سے ہے پیہم درود خواہ


محشر میں ہو گا سا تھ وہ حسّانؓ و کعبؓ کے
اک طرح سے یہ دعوت و اعلان نعت ہے


ہر لمحہ جس کا مصرف ِمیلا نِ نعت ہے


قراں کی آیتوں میں ہے شان اُن کی عطربیز


خو ش ہو کے میں بھی سب کو کہو ں گا یہ حشر میں
بین السطّور دیکھ یہ بستانِ نعت ہے


وجہِ نجا ت میرا یہ سا مانِ نعت ہے


اہلِ ولا و اہل صفا کی نگاہ میں


جو کر رہا ہے ذا تِ نبیؐ کے قریں مجھے
’احزاب‘ استعارہ پیمانِ نعت ہے


اُن کے کرم سے میر ا قلمدا ن نعت ہے


صلّوا علیہ کی اسے توسیع جانئیے


اہلِ سُخن میں جس سے مرا بھی ہوا شمار
حُبّ کا تلازمہ جو بعنوانِ نعت ہے


میرا یہ ذوقِ شعر بھی احسا نِ نعت ہے


قران کا خلاصہ اگر اک ورق میں ہو


نا عِت تما م ان کے ہیں آپس میں خیر خوا ہ
تو زیب اُس نوشتے کو عنوانِ نعت ہے


برکت ہے یہ ثنا کی یہ فیضا نِ نعت ہے


سعی ہنر قبول ہو‘ جو ہو خلوص سے


کس کا م کے یہ لفظ ومُعا نی کے سلسلے
ہر نعت گو کو اتنا تو عرفانِ نعت ہے


تیری بیا ضِ فن میں جو فُقدا نِ نعت ہے


اس عہدِ نعت پہ کرم خاص آپ کا


مِدحت نبیؐ کی مرجع اہلِ سخن ہو ئی
گھر گھر کھلا ہُوا جو دبستانِ نعت ہے


اس دو ر کے ادب پہ یہ فیضا نِ نعت ہے


کیا کیا ثنا سرشت ہیں مائل بہ نعت آج


ہمذا لی ؔکی دعا ہے اِلٰہی ترے حضو ر !
فی الواقعی یہ عہدِ درخشانِ نعت ہے


و ہ لہجہ بخش مجھ کو جو شا یا نِ نعت ہے


===== [[اصغر شمیم]]، [[کولکتہ]]، [[انڈیا]] =====
مصرعے اتر رہے ہیں ستاروں کی شکل میں


کاغذ سے روح تک میں چراغانِ نعت ہے


قرآن نعت ہے مرا ایمانِ نعت ہے


"ہر شعبئہ حیات میں امکانٍ نعت ہے"
فردائے نعت کی ہے ہر اک سمت سے نوید


ہر دل میں جو نمایاں یہ رجحانِ نعت ہے


جو بھی ملا ہے ان کے وسیلے سے ہی ملا


میرے لئے تو ان کا یہ فیضانِ نعت ہے
جنت میں ہو گا نعت کا دورانِ جاوداں


اب تک ہوئی جو مشق وہ اک انِ نعت ہے


جو ہیں حبیب رب کے وہ میرے رسول ہیں


سرکار دو جہاں کا یہ احسانِ نعت ہے
باعث ظہور ہست کا ہے ذات آپؐ کی


دھڑکن دلِ وجود کی گردانِ نعت ہے


مدحت سرائی ان کا میں کرتا رہوں مدام


میری بھی زندگی کا یہ ارمانِ نعت ہے
مصروفیت ملی ہے بہشت آفریں ہمیں


تحریر جب بھی کرتا ہو نعتِ نبی شمیم
ہم اہلِ حُب یہ کیسا یہ احسان نعت ہے


ہر رہ گزر میں جیت کی پہچانِ نعت ہے


===== [[اعجاز حسین عاجز ]]، [[گوجرانوالہ]] ، [[پاکستان ]] =====
بخشش کی التجا کے سوا کچھ نہیں ریاض


فردِ عمل میں جو سروسامانِ نعت ہے


ہم ہیں، قلم دوات ہے، میدانِ نعت ہے


کیونکہ ہمیں ازل سے ہی فرمانِ نعت ہے
ہے محوِ فکر رفعت و شانِ رسول میں


چپ ہے ریاض جس کو بھی عرفانِ نعت ہے


عالم فدائے وسعتِ دامانِ نعت ہے
===== [[ساجد ندیم ]]،  [[سیالکوٹ ]]، [[پاکستان ]] =====


جس جس کو دیکھیے وہی قربانِ نعت ہے
جب مطمعِ نظر ترے دامانِ نعت ہے


"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"


نعتیں ہیں اس میں جیسے ہوں قرآں کی آیتیں


سینے میں دل نہیں مرے، جزدانِ نعت ہے
کر دے جو بے نیاز ہر اک احتیاج سے


کل کائنات اپنی یہ ایقانِ نعت ہے


ہر دور کے شعور کی تشکیل کے لیے


درکار ہر زمانے کو فیضانِ نعت ہے
دونوں جہاں کی اس میں میسر ہیں رفعتیں


کتنی بڑی عطا ہے جو عرفانِ نعت ہے


نورِ تجلیاتِ رسالت کے فیض سے


’’ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے‘‘
دل مطمعن ابھی سے ہے کوثر پہ جام کا


مجھ رو سیاہ پہ دیکھ یہ فیضانِ نعت ہے


کلیاں چٹک چٹک کے یہی کہہ رہی تھیں سب


ہم کو بھی شوق دید ہے، ارمانِ نعت ہے
شان و مقام و ادب و موءدت سے آگہی


میراثِ کل ندیم یہ سامانِ نعت ہے


حسان ایک فرد نہیں ایک سوچ ہے


مدحت سرا ہے جو بھی وہ حسانِ نعت ہے
===== [[سرور حسین نقشبندی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====




توصیف مصطفےٰ کی ہے توصیفِ کردگار
کیا کیا گدائے نعت پہ احسان نعت ہے


بین السطورِ حمد بھی عنوانِ نعت ہے
اک ایک سانس حجرہء ایوان نعت ہے




اس پر فدا، ہے جس کو ودیعت شعورِ نعت
کیسی ہری بھری ہے تخیل کی سرزمیں


اس پر نثار جو بھی سخندانِ نعت ہے
صد شکر کشت فکر پر باران نعت ہے




تلقین خود حضور نے سعدی کو جو کیا
اصناف شعر ساری اسی کی ہیں خوشہ چیں


وہ مصرعِ درود ہی سلطانِ نعت ہے
جو بھی سخن کی صنف ہے دربان نعت ہے




اے وجہِ کُن فکاں! شہِ ما کان ما یکون
تفہیم اس کو اسوہء کامل کی جانئے


بس تیری ذات کے لیے امکانِ نعت ہے
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے"




"لَا یُمْکِنُ الثَّنَاءُ کَمَا کَانَ حَقُّہٗ"
خوشبو بنائے کیوں نہ مرے گرد دائرہ


ذکرِ علوّ و مرتبت و شانِ نعت ہے
موج صباء کی ہمدمی دوران نعت ہے




"غالب ثنائے خواجہ بہ یزداں گذاشتیم"
اس کو ملے گا اجر بھلے شعر ہوں نہ ہوں


عجزِ بیانِ عبدِ قدردانِ نعت ہے
وہ خوش نصیب ہے جسے ارمان نعت ہے




سیّاحِ لامکاں تری اک سیر کے طفیل
قرآن سے حدیث سے تم کو ہے مس اگر


اب لامکاں بھی شاملِ امکانِ نعت ہے
کافی برائے نعت یہ سامان نعت ہے




شاید مجھے عطا ہو  کوئی حرفِ جاوداں
یاں پر اک ایک لفظ رکھو ناپ تول کر


میری قضا ٹھہر ابھی دورانِ نعت ہے  
اے شوق! احتیاط یہ میزان نعت ہے




عاجز وفورِ شوق میں حدِّ ادب رہے
سرور یقیں نہ کیسے ہو اپنی نجات کا


لَا تَرْفَعُوا اسی لیے دربانِ نعت ہے
فرد عمل میں جب مرے دیوان نعت ہے


===== [[سعود عثمانی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]]  =====


سید اعجاز حسین عاجز، گوجرانوالہ، پاکستان
گر ایک شعر بھی مرا شایانِ نعت ہے


===== [[اعجاز احمد]]، [[میلسی]] ، [[پاکستان ]] =====
پھر تو یہ ساری عمر ہی قربان نعت ہے


دیکھو یہ کیسا مطلع ِ عنوانِ نعت ہے  
سچ یہ ہےساری زیست ہی دیوان نعت ہے  


نورِ خدا کے سامنے دیوانِ نعت ہے  
ہر گوشہء حیات میں امکان نعت ہے  


تیری کُلاہِ فخر بھی پاپوش ہی تو ہے


اس دورِ ابتلاء میں بھی حسانِ نعت ہے  
جوتے اتار ! دیکھ یہ ایوانِ نعت ہے


وہ شخص جس کے پاس قلمدانِ نعت ہے
رسمی مبالغوں کو پرے رکھ کے بات کر


ثابت تو کر کہ ہاں مجھے عرفانِ نعت ہے


کلیاں گلاب چاند ستارے یہ روشنی
قصے کہانیوں کو کہیں دور جا کے پھینک


اس کائنات ِ ارض پہ احسانِ نعت ہے  
سیرت کو نظم کر کہ یہی جانِ نعت ہے


آداب ہیں سکوت کے بھی' گفتگو کے بھی


اپنے کرم سے مجھ کو عطا کیجئے حضور
دونوں طرح بتا کہ سخن دان نعت ہے


اک حرف ایسا حرف جو شایانِ نعت ہے
گنتی کے چند لوگ ہیں' گنتی کے خوش نصیب


حاصل جنہیں طلائی قلم دانِ نعت ہے


حرف و قلم کی آبرو ہے آپ کے طفیل
مدح نبی تو خود بھی بڑا فخر ہے مگر


شعر و ادب کا نور تو دیوانِ نعت ہے  
مصرعہ قبول ہو تو یہ احسانِ نعت ہے  


سب جانثاروں مدح گزاروں کے درمیاں


صلِ علیٰ کی گونج مہکتی ہے ہر طرف
جگمگ ہے ایک شخص جو حسّانِ نعت ہے  


سارا جہان جیسے گلستان ِ نعت ہے
جیسے میں بارگاہ پیمبر میں ہوں سعود


===== [[اعظم سہیل ہارون]]، [[حاصل پور]]، [[پاکستان]] =====
اور میرے ہاتھ میں مرا دیوان ِ نعت ہے


دھڑکن پکارتی ہے کہ سامانِ نعت ہے
توفیق نعت دی ہے جو تو نے سعود کو


مہکا ہوا جو دل کا گلستانِ نعت ہے
یارب وہ اجر بھی کہ جو شایان ِ نعت ہے




دل کو قرار آیا درود و سلام سے
جیسے میں بارگاہ پیمبر میں ہوں سعود


کیسا سرور و کیف یہ دورانِ نعت ہے
اور میرے ہاتھ میں مرا دیوان ِ نعت ہے


===== [[سیف اللہ خالد]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]]  =====
قلب و دماغ پر مری بارانِ نعت ہے


دنیا میں پُل صراط سے ہر گز یہ کم نہیں
صد شکر آج مجھ پہ بھی فیضانِ نعت ہے


چلنا ذرا سنبھل کے یہ میدانِ نعت ہے


یہ میری بے بساطی کہ اب تک نہ لکھ سکا


مجھ کو یقین ہونے لگا ہے نجات کا
دل میں تو مدتوں سے یہ ارمانِ نعت ہے


اعمال میں مرے جو یہ دیوانِ نعت ہے


قول و عمل میں جس کے ہوسنت کی پیروی


دیکھا ہے چار سمت عقیدت کی آنکھ سے
وہ شخص ہی حقیقی سخندانِ نعت ہے


”ہر شعبہ ِٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“


پڑھ لے درود خامہ کو چھونے سے پیشتر


جتنا بھی خود پہ ناز کروں ، کم ہے دوستو
طاری اگر جمود ہے بحرانِ نعت ہے


ہر سانس میری زیست کی مہمانِ نعت ہے


سچا ہے تیرے دل میں اگر عشقِ مصطفیٰ


محفل درودِ پاک مرے گھر میں سج گٸی
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے


رحمت کا بھی نزول ہے ، بارانِ نعت ہے


دل ذکر سے اجال تو اشکوں سے کر وضو


صد شکر ہے خدا کا ہُوا ہوں غزل سے دُور
لکھنی ہے نعت گر تو یہ شایانِ نعت ہے


اب زندگی تمام ہی قربانِ نعت ہے


خالد زبان وقف ہے توصیف کیلئے


بخشش ضرور ہو گی تری حشر میں سہیل
میرا یہ فن یہ شاعری قربانِ نعت ہے


ہاتھوں میں تیرے جب سے ہی دامانِ نعت ہے
===== [[شاہین فصیح ربانی]]، [[دینا]]، [[گجرات]]، [[پاکستان]]  =====
بزمِ تصورات ہے، وجدانِ نعت ہے


رقص تجلیات ز فیضانِ نعت ہے


ہر وقت میرے لب پہ رہے وِرد آپ ﷺکا


اعظم کرم خدا کا ہے ، فیضانِ نعت ہے
فکر و خیال عشق ہی شایانِ نعت ہے


===== [[افتخار حسین کریمی]]، [[واہ کینٹ]]، [[پاکستان]] =====
الفاظ میں، حروف میں امکانِ نعت ہے
لُطفِ دوام مُجھ پہ بفیضانِ نعت ہے


اُن کے کرم سے ہر گھڑی بارانِ نعت ہے


کیا گرمیء حیات ہے کیا سختیء ممات


مجھ سا حقیر مدحتِ سرکار کیا کہے
حاصل ہمیں جہان میں بردانِ نعت ہے


جاری اُنہی کے فیض سے فیضانِ نعت ہے


ماہ و نجوم رشک سے تکتے ہیں اس طرف


سرکار کا ادب رہے ملحوظ ہر گھڑی
روشن کچھ ایسے شمعِ شبستانِ نعت ہے


نادان! دھیان کر کہ یہ میدانِ نعت ہے


کوئی غزل، قصیدہ، رباعی کہ ماہیا


پڑھتا ہوں عترتِ شہِ کونین پر درود
جو میری شاعری ہے وہ قربانِ نعت ہے


ہر ہر نَفَس فداٸی و قُربانِ نعت ہے


شاعر نہیں غلام رسول کریم ہوں


پہلے الف سے آخری پارے کی سین تک
یہ شاعری نہیں ہے، گلستانِ نعت ہے


قُرآنِ پاک دیکھ لو قُرآنِ نعت ہے


کیا ہو فصیح دعویء مدحت سرائی جب


گر ہو نظر میں رحمتِ عالم کی ذاتِ پاک
محبوبِ رب جو ذات ہے، عنوانِ نعت ہے


"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
===== [[صغیر انور وٹو ]]، [[اسلام آباد]] =====




سرکار! مجھ کو اذنِ ِثناء بخش دیجیے
کس کو، شعور_وسعت_ دامان _نعت ہے


سرکار! میرے دل کو بھی ارمانِ نعت ہے
وہ خوش نصیب ہے، جسے عرفان_ نعت ہے




بچپن سے لوریوں میں سُنی نعت آپ کی
در کھل گیا ہے خیر کا، رحمت کا، نور کا


یوں ہی نہیں مزاج میں میلانِ نعت ہے
لے آئے ،جس کے پاس ،جو، سامان_ نعت ہے




اِس کے سبب ہی حشر میں ہو گی مِری نجات
لکھی نہیں ہے، مجھ کو عطا کی گئی ہے نعت


کافی ہے میرے پاس جو سامانِ نعت ہے
آنکھوں میں نم نہیں ہے یہ باران_ نعت ہے




لکھے بشر تو کیسے لکھے مدح آپ کی
اس ذات کو ہی زیبا ہے مدحت حضور کی


وہ لفظ ہی نہیں کہ جو شایانِ نعت ہے
اس کا کہا ہی اصل میں شایان_ نعت ہے




اظفر کو کاش حشر میں سرکار یوں کہیں
مجھ بے ہنر پہ ان کا کرم ہو گیا تو پھر


کتنا حسیں تُو لایا یہ دیوانِ نعت ہے
میں بھی کہوں گا یہ مرا دیوان_ نعت ہے


===== [[اقبال خان]]، [[باغ، کشمیر]]، [[پاکستان ]] =====
قرآں بتا رہا ہے سراپا حضور کا


مکمل نام : محمد اقبال خان
کس درجہ واشگاف یہ اعلان نعت ہے


روشن ہے کائنات اسی ایک نور سے


آقا کی بارگاہ میں اعلانِ نعت ہے
انور، وہ  آپ شمع ٕ شبستانٕ نعت ہے


قرآں جو کہہ رہا ہے وہی شانِ نعت ہے
===== [[طاہر جان]]، [[گوجرہ]] =====


پیہم قلم رواں ہے بفیضان نعت ہے


انگلی کا پور پور ثناء خوان ہے مرا
ہر لفظ کیمیا ہے بعنوان نعت ہے


یوں نعت لکهتے رہنا بهی عرفانِ نعت ہے


لفظوں کے ساتھ چاہیئے معانی کی احتیاط


ہر حرف بولتا ہے محبت نبی سے یے
لغزش کی جاء نہیں کہ یہ عنوان نعت ہے


ایسا لطیف میرا یہ دیوانِ نعت ہے


اشکوں سے آنکھ ہی نہیں دل بھی ہوں دھو رہا


دو چار شعر میرے اگر ہوں قبول بس
پاکی نگاہ و فکر کی جزدان نعت ہے


رب کے حضور اتنا سا پیمانِ نعت ہے


اس کی بہارِ تام خزاں سے ہے نا شناس


بطحا کو جانے والی ہواؤں سے کہہ دیا
ہر دور میں فروزاں گلستان نعت ہے


میری عقیدتوں کا یہ سامانِ نعت ہے


===== [[الیاس بابر اعوان]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان ]] =====
ہر ذکر سے بلند کیا مصطفی کا ذکر
اس بحرِ بے کنار میں ایقانِ نعت ہے


یہ اشک ہی نہیں میاں، سامانِ نعت ہے
رب جہان آپ قدر دان نعت ہے




جو کچھ بھی ہے خیالِ صد افکار کا محیط
گرچہ ہے جاؔں بھی خوگرِمدحِ رسولِ پاک


ہستی کے تار و پود کا دیوانِ نعت ہے
حق ہے کہ صرف حق ہی کو عرفان نعت ہے




کیا پوچھتے ہو مجھ سے مقامِ غنا کا راز
===== [[عارف امام]]، [[امریکہ]]  =====


ایمان کی کہوں مرا ایمانِ نعت ہے
عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے


اعلانِ کُن کے “ن” میں اعلانِ نعت ہے


جز رب کے کون مدح کا حق کرسکا ادا


قرآن عین آپ کے شایانِ نعت ہے
ملتی ہے عاجزی سے یہاں شعر کو اُٹھان


گردن جُھکا کے چل کہ یہ میدانِ نعت ہے


اے کاش مجھ پہ آپ کا انعام ایسے ہو


دیکھیں مجھیں تو بولیں کہ حسانِ نعت ہے
پُر پیچ تو نہیں ہے مگر سہل بھی نہیں


اے راہ رو سنبھل! یہ خیابانِ نعت ہے


ہر لحظہ انہماک ہے آقا کی ذات پر


ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے
سرنامۂ کلام ہیں اوصافِ مصطفیٰ ص


گویا کتابِ حق ہی دبستانِ نعت ہے


میں نعت لکھ رہا ہوں کہ باغِ ارم میں ہوں


ہر حرف جیسے سنبل و ریحانِ نعت ہے
مدحِ نبی ص ہے نغمۂ تارِ نفس مدام


===== [[امان زرگر]]، [[قائد آباد]]، [[پاکستان]] =====
میں سانس لے رہا ہوں یہ احسانِ نعت ہے
خالق کی ہم نوائی ہے عرفانِ نعت ہے


عرشِ بریں پہ ہر گھڑی اعلانِ نعت ہے


سایہ ہے اِس سخن کا مِرے سر پہ تو مجھے


اسپِ تخیل آج تلک حد نہ پا سکا
میدانِ حشر وادئ فارانِ نعت ہے


فکر و نظر سے ماورا میدانِ نعت ہے


اس دائرے سے دور نکل اے خیالِ دہر


ہر سمت محوِ سوز ہیں مرغانِ خوش نوا
حّدِ ادب! یہ بزمِ سخن دانِ نعت ہے


پرکیف و وجد خیز یہ بستانِ نعت ہے


خطبے میں جس نے دفترِ الحمد وا کِیا


مرقوم آیتوں میں ہے مدحت رسول کی
تاریخ نے کہا وہ حدی خوانِ نعت ہے


قرآں کے حرف حرف میں دیوانِ نعت ہے


کوثر سے منسلک ہے یہاں کی ہر اک رَوِش


شیوہ ہے رب کا اور فرشتوں کا بھی، درود
یہ باغِ منقبت یہ گلستانِ نعت ہے


ایماں کے حاملیں کو بھی فرمانِ نعت ہے
===== [[عباس عدیم قریشی]]، [[خانیوال]]، [[پاکستان]]  =====
انکی عطا ہے اور مرا دامانِ نعت ہے


یعنی زمینِ خشک پہ بارانِ نعت ہے


نظرِ کرم حضور کی، یزداں کا فضل بھی


صد شکر میرے دل میں جو میلانِ نعت ہے
فکرِ سخن ، رضا کے تکلّم کی بھیک بس


طرزِ سخن فقیر کا فیضانِ نعت ہے


کُن سے بروزِ حشر تلک اور بَعد بھی


''ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے''
ملحوظ حدّ ِ شرع و سیرت رکھی فقط


دعویٰ نہیں ہے حاشا ، کہ عرفانِ نعت ہے


صف بستہ حرف، خامہ و قرطاس مشکبو


نالِ قلم کے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے
مجھ پر جو حرف و معنی کے دفتر ہوئے ہیں وا


یہ اہلیت نہیں مری ، احسانِ نعت ہے


حسنِ خیال، اوجِ ہنر اور علم و فضل


لیکن نگاہِ فیض ہی سامانِ نعت ہے
کچھ ان بہے سے اشک ہیں ، کچھ بےصدا سے لفظ


کاسے میں مجھ گدا کے یہ سامانِ نعت ہے


رب نے بہ نطقِ شوق تلاوت جسے کیا


یٰسین کا خطاب ہی شایانِ نعت ہے
تغسیلِ نور کر کے اترتے ہیں یاں خیال


یہ مہبطِ جمال ہے ، میدانِ نعت ہے


فکر و خیال کا نگر، الفاظ کی نشست


اور جنبشِ قلم سبھی فیضانِ نعت ہے
یاں قدرتِ سخن نہیں ، توفیقِ نعت مانگ


غالب ہیں ہاتھ باندھے ، یہ ایوانِ نعت ہے


زرگر! ترا یہ نعرۂِ سرمست خوب تر


لیکن ذرا سنبھل کہ یہ ایوانِ نعت ہے
ہر لمحہ ہوں درود سپاس انکی چاہ میں
ہر لمحہ ان کے لطف سے قربانِ نعت ہے


===== [[امجد ربانی مصباحی]]، [[آستانۂ ربانیہ]]، [[شرف آباد]]، [[جبل پور شریف]]، [[بھارت]] =====


بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]
کہنے کی بات ہے نہ بتانے کا حوصلہ


*دل اشتیاق مند گلستانِ نعت ہے*
جتنا کرم فقیر پہ دورانِ نعت ہے
*سنتے ہیں نرم خوٗ بڑا، رضوانِ نعت ہے*




*حسنِ نبی کی تابِ حکایت کہاں سے لاے*
ماخوذ ہو حیات جو سیرت سے شاہ کی
*کیا سرخروے فکر پشیمانِ نعت ہے*
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "




*کیسی کشش ہے، ذکرِ رسالت مآب کی*
حسّان و رومی ، جامی کا صدقہ ہے یہ عدیم
*جو تاجدارِ فکر ہے، دربانِ نعت ہے*


توفیقِ نعت جس کو ہے حسّانِ نعت ہے


*ہر سانس عطرِ ذکرِ نبی میں بسائیے*
===== [[عبد الباسط]]، [[ ٹوبہ ٹیک سنگھ]]، [[پاکستان]]  =====
*ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے*
یہ کائنات سر بسر سامانِ نعت ہے


وہ خوش نصیب ہےجسے عرفانِ نعت ہے


*زخم جگر میں عشقِ نبی کی ہیں لذتیں*
*صد شکر پاس نشترِ ذیشانِ نعت ہے*


اللہ کا ہے فرمان کانَ خلقہ القرآن


*پھر آج ہیں حکایتیں، حسنِ حضور کی*
یعنی قرآنِ پاک بھی اعلانِ نعت ہے
*پھر آج گرم محفلِ یارانِ نعت ہے*




*ہوکر نثار گیسو و رخ پر حضور کے*
میرے لبوں پہ رہتا ہے ذکرِ حضورِ پاک
*میری عروس فکر، غزل خوان نعت،ہے*


مجھ پر یہ احسان بہ فیضانِ نعت ہے


*ہر آن یاد شاہ میں اشکوں کی ہے لڑی*
*شامِ فراق، دعوتِ مژگانِ نعت ہے*


آقا ہیں میرے باعثِ تخلیقِ کائنات


*"امجد" کی نعت گوئی بھی فیضاں ہے نعت کا*
یہ کائنات سمجھیے دیوانِ نعت ہے
*کب اِس کی دسترس سرِ عرفانِ نعت ہے*


===== [[امجد نذیر ]]، [[میلسی ]] =====


ہراک نفس پہ قرض ہے مدح حضور کی


کاغذ قلم دوات مہکتے ہیں رات کو
ہر گوشہء حیات میں امکانِ نعت ہے


مہکیں نہ کس طرح یہ قلمدانِ نعت ہے
===== [[عبد الحلیم]]، [[ گونڈہ]]، [[بھارت]]  =====
فکر و نظر شعور میں فیضانِ نعت ہے


جو کچھ ہے میرے پاس وہ احسانِ نعت ہے


ہر چیز کائنات کی ان کےلیے بنی


"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
اللٰہ کے رسول کا احسان دیکھئے


"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"


پڑھ کر درود گھر سے روانہ ہوا ہوں میں


اب  کوئی ڈر نہیں ،کہ نگہبان نعت ہے
تسکین قلب کے لئے نعت رسول بس


میں نے یہ کب کہا مجھے عرفانِ نعت ہے


امجدؔ نجات کےلیے کافی ہے حشر میں


گر میرا ایک شعر بھی شایانِ نعت ہے
ابر کرم حضور کا برسا ہے ہر جگہ


===== [[انعام الحق معصوم]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
اس واسطے جہاں یہ گلستانِ نعت ہے
مکمل نام : انعام الحق معصوم صابری




قرآنِ نعت ہے یہی ایقانِ نعت ہے
آنکھوں میں اشک دل میں وِلا لب پہ ان کا نام


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے "
ہمراہ میرے بس یہی سامانِ نعت ہے




میری نجات ان کی شفاعت سے بالیقیں
جنبش قلم کو خوب ادب سے دیا کرو


زاد سفر مرا تو یہ سامان نعت ہے
لازم ہے احتیاط یہ میدانِ نعت ہے




میلاد محفلیں ہیں سجی گھر میں عاشقو
عبدالحلیم جیسے بھی لکھتے ہیں ان کی نعت


خوشبو مہک رہی ہے گلستان نعت ہے
کتنا وسیع دیکھئے دامانِ نعت ہے


===== [[عبدالقادر ہمدم قادری]]، [[گونڈہ]]، [[بھارت ]]


صد شکر رب کا میرے خیالات پاک ہیں


  اور عشق میں حضور کے دیوان نعت ہے
رحمت ہے اُس پہ جو بھی قلمدانِ نعت ہے
صد  شُکر  ہے  خدا  کا  یہ احسانِ نعت ہے


سرکار ﷺ کا کرم ہے فقط اور کچھ نہیں
قلب و جگر میں آج جو میلانِ نعت ہے


معصوم خوش نصیب رقم نعت ہم نے کی
سرکار ! یہ یقین ہے صدقے میں آپ کے
محفوظ میرے قلب میں ارمانِ نعت ہے


پائی ہے راہ جس سے وہ حسان نعت ہے
دل میں بسی ہے الفتِ سرکارِ  ہر جہاں
قلب و جگر  پہ  دیکھئے بارانِ  نعت ہے


===== [[اویس ازہر مدنی]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان ]] =====
مجھ کو شعور کب ہے کہ نعتِ نبی لکھوں
مکمل نام : محمّد اویس ازہر مدنی
شکرِ خدا کہ آج یہ وجدانِ نعت ہے


کہئے کسے کسے کہ وہ حسانِ نعت ہے
جرم و خطا کا‌ بوجھ مرے سر پہ ہے مگر
راہِ  نجات کے  لئے  سامانِ  نعت ہے


پہچان جس کی نعت ہے۔ سلطانِ نعت ہے
اعلیٰ ہے کتنی دیکھئے شانِ رسولِ پاکﷺ
" ہر  شعبۂ حیات  میں  امکانِ نعت ہے


ہمدمؔ درودِ پاک پڑھو جھوم جھوم کر
شایانِ نعت ہے یہی شایانِ نعت ہے


کھلتے ہیں یاں گُلابِ ثنائے محمدی
               


لپٹا طہارتوں میں یوں بُستانِ نعت ہے
ہمدمؔ قادری


===== [[عبد اللہ خان آبرو علیمی]]، [[بلرام پور]]، [[بھارت]] =====


احکام اس میں اور بھی موجود ہیں مگر
پیش کش: [[غلام جیلانی سحر]]


قرآنِ پاک اصل میں دیوانِ نعت ہے


شکرِ خدا کہ روح پریشانِ نعت ہے


سرکار! بے ہنر پہ بھی اک چشمِ التفات
سرکار ! لطفِ خاص کہ عنوانِ نعت ہے


سرکار! میرے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے


سرکار ! مجھ گنوار کی لاج آپ کے سپرد


قائم سخن وری میں ہے یوں انفرادیت
کچھ زادِ آخرت ہے نہ سامانِ نعت ہے


صد شکر اپنے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے


سرکار ! آپ ہی کی عطا نعت اگائے گی


ہر شعبۂ حیات ہے سیرت سے فیضیاب
کشتِ سخن میں آپ سے امکانِ نعت ہے


"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"


سرکار ! لطف آپ کا شامل رہے تو پھر


ہم سے تونگروں کو ہو کس چیز کی کمی
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,


جب توشۂ حیات میں سامانِ نعت ہے


ہر ایک پھول رنگت و نکہت کا شاہ کار


حد سے وفورِ شوق میں بڑھنے سے احتیاط
قرآن کا, جو ایک گلستانِ نعت ہے


چلئے سنبھل سنبھل کے کہ میدانِ نعت ہے


امداد ان کی شانِ کریمی کی واہ واہ


شہرت وقار عزت و تکریم آبرو
لب ہائے خوش نصیب پہ گردانِ نعت ہے


ازہر کرم یہ ہم پہ بفیضانِ نعت ہے


===== [[اویس راجہ]]، [[نیویارک]]، [[امریکا]] =====
ہمراہ ان کا عشق اگر ہے تو ٹھیک ہے
فی الوقت جیسا اب ہمیں عرفانِ نعت ہے


بس طرزِ استغاثہ ہی شایانِ نعت ہے
خطرے ہیں بے شمار,کہ میدانِ نعت ہے !!




اس کے خمیر میں ہے گندھا عشق مصطفےٰ
مجھ میں کوئی کمال نہیں ہے اے آبروؔ!


اردو ، ہر ایک صنف میں قربان نعت ہے
اک بے ہنر پہ بارشِ فیضانِ نعت ہے


===== [[عرفی ہاشمی]]، [[ آسٹریلیا]] =====
مکمل نام : سید عرفی ہاشمی


یہ کس کا شعر ہو گیا مقبولِ بارگاہ
بتلاؤں تجھ کو کیا حد عرفان نعت ہے


دنیا میں ایک طرز کا میلانِ نعت ہے  
میرا خدا بھی قارئ قرآن نعت ہے




دنیا تو دے رہی ہے صدا پر صدا مجھے
دین سخن میں ایک ہی مسلک رہا مرا


میں اٹھ کے جاؤں کیسے یہ دورانِ نعت ہے  
جو شعر بھی کہا ہے مسلمان نعت ہے




بےفیض ایسے اہل سخن کا ہے ہر سخن
عشق نبی سے لکھی گئیں ہیں نبوتیں


جس کا کلام بے سر و سامانِ نعت ہے  
پیغمبری دراصل قلمدان نعت ہے




اتنی کہاں بساط کہ اک حرف لکھ سکوں
موزوں وہ کررہے ہیں مرا مصرعہ نجات


جو کچھ بھی لکھ رہا ہوں یہ احسانِ نعت ہے  
اب تو مرا نصیب بھی دیوان نعت ہے  




زہرا ، حسن ، حسین ہوں یا بوتراب ہوں
سین  بلال اس لئے افضل ہے شین سے


سارا گھرانہ شاہ کا ایوانِ نعت ہے
لکنت زبان عشق کی جزدان نعت ہے




ملتی ہیں یوں تو پہلی کتابوں میں بھی نعوت
موقوف جسم و جاں ہے کہاں مدح مصطفے


پر آخری کتاب تو دیوانِ نعت ہے
نیزے پہ جو بلند ہے قرآن نعت ہے




ہوتی نہ گر حضور سے نسبت انہیں اویس
کچھ اسلیے بھی تجھ سے تعلق نہیں رہا


دشت و جبل میں کون سا امکانِ نعت ہے
اے جہل نفس جاں مجھے عرفان نعت ہے


===== [[اویس رضوی]]، [[ممبئی]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : اویس رضوی قادری صدیقی


کیا پر بہار ذوقِ گلستانِ نعت ہے
میرے گنہ اِدھر،اُدھر اللہ کا کرم


دل میں بسا ہے کب سے، جو ارمانِ نعت ہے
اور درمیاں میں عرصہء امکان نعت ہے




نسبت ملی ہے مجھکوجو، پہچانِ نعت ہے
آوارگی نہیں یہاں ہجرت کا ظرف لا


یہ اصل زندگی ہے یہ، سامانِ نعت ہے
دشت غزل نہیں ہے یہ میدان نعت ہے




مہکا خیال و فکر بھی میرا انہی سے ہے
کاغذ پہ جو لکھا ہے اسے نعت مت سمجھ


"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
پلکوں پہ جو نمی ہے وہی جان نعت ہے




افکار کی صدا ہے تخیل کا حسن بھی
جسمیں خدا نے رکھے ہیں خود آیتوں کے پھول


عشقِ نبی، حضور کا عرفان نعت ہے
ایسا بھی ایک دہر میں گلدان نعت ہے


=====  [[عقیل عباس جعفری ]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]]  =====


حسان کہ رہے ہیں نبی سن کے شاد ہیں
روشن ازل سے شمع شبستانِ نعت ہے


عشق رسول ہی تو مری، جانِ نعت ہے
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"




احمد رضا کے عشق کا صدقہ ملے مجھے
میری رگوں میں بھی ابوطالب کا ہے لہو


ارماں ہے جس کا دل میں وہ، دیوانِ نعت ہے
میری ہر ایک سانس پہ فیضانِ نعت ہے




بھیجو درود ان پہ جنہیں رب ہے بھیجتا
جبریل ہوں کہ ہم سے فقیرانِ بے نوا


ہر دم سلام اس پہ جو جانانِ نعت ہے
سایہ فگن ہر ایک پہ دامانِ نعت ہے




خدمت یہ نعت کی ہی بنے مصرف حیات
اے کاش اس فقیر کو بھی ہو کبھی عطا


روشن ہوئی حیات بہ فیضان نعت ہے
اک حرف جس کو سب کہیں "شایانِ نعت ہے"




عشقِ نبی میں ڈوب کے لکھّی اویس نے
جو کربلا میں خون سے لکھا حسین نے


ہاتھوں میں آج اس کے بھی دامانِ نعت ہے
ہر دل میں جاگزیں وہی دیوانِ نعت ہے


===== [[اویس قادری کوکب]]، [[جام نگر گجرات]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : سید اویس قادری کوکب جیلانی


کہتا ہے  نعت وہ جسے عرفان نعت ہے
منکر نکیر لوٹ گئے، کتبہ دیکھ کر


جانانِ جاں ہی شمع شبستان نعت ہے  
لکھا تھا " یہ گدائے خیابانِ نعت ہے"


عرفانِ نعت جس کو بھی حاصل ہوا عقیل


جامی کا سوز دے مجھے سعدی کا رنگ دے
عمرانِ نعت ہے وہی حسانِ نعت ہے


فکر رضا دے یا خدا ارمان نعت ہے  
=====  [[علی شیدا]]، [[کشمیر]]، [[پاکستان]] =====
قُرآن پڑھ کے دیکھ ' دبستانِ نعت ہے


خوشبوئے حرف و لفظ میں اعلانِ نعت ہے


الفاظ تول تول کے میزانِ شرع میں


رکھنا قدم سنبھال کے میدان نعت ہے  
مضمونِ ہست و بود ہے کُن کی گرفت میں


مضمونِ کُن فکان ' وہ عنوانِ نعت ہے


جس کو طلب ھوں مدحِ پیمبر کے زاویے


قرآن اس کے واسطے سامان نعت ہے
دھڑکن' نفس' نگاہ ' سماعت کہ صوتیات


"ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے"


غزلوں نے اس لیے مجھے مائل نہیں کیا


پیدائشی خمیر میں رجحان نعت ہے
تمہیدِ حرف و لوح و قلم صنفِ لامکان


تجسیمِ کائنات بھی جزدانِ نعت ہے


بعد از اذان ہر گھڑی؛ ہر آن؛ ہر طرف


آواز گونجتی ہے  وہ ایوان نعت ہے
امید ' روزِ حشر ہو بخشش کی اور کیا


زنبیل خاکسار میں سامانِ نعت ہے


بعد از زہیر کعب اسی کا ہے  غلغلہ


مداح مصطفیٰ ہے  جو حسان نعت ہے
ادراک میں سمائے کہاں حسنِ لا مثال


حیرت جو منکشف ہے یہ وجدانِ نعت ہے


بخشش کے کام آے گا تھامے رہو اسے


پروانۂ نجات یہ دامان نعت ہے
شیدا جو مدح خوانِ محمد لقب ملا


انعامِ لا یزال ہے ' احسانِ نعت ہے


نعتِ نبی ہے  اصل میں تحمید کبریا
===== [[علیم اطہر]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====


عنوان حمد ہی مرا عنوان نعت ہے
مجھ پہ کرم ہوا ھے تو فیضانِ نعت ھے


میرے جنون کو بھی تو عرفانِ نعت ھے


مازاغ ہے  کہیں کہیں واللیل و والضحیٰ


قرآں میں جا بجا یہ گلستان نعت ہے
الفاظ باوضو ہیں، تخیّل مدینے میں


میرے قلم کی نوک میں وجدانِ نعت ھے


وہ روحِ کائنات ہے  اس کی ثنا کرو


ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے
ہونٹوں پہ وردِ صلّی علٰی، دل سکون میں


اور چشمِ تر میں تیرتا سامانِ نعت ھے


اِس کو ردا عطا ھو شہنشاہ دو جہاں


کوکب کو بھی زہیر سا میلان نعت ہے
کافر جو نعت کہتا ھے اس کو مرا سلام


===== [[اورینا ادا]]، [[بھوپال، ایم پی]]، [[انڈیا]] =====
دراصل دل بھی اس کا مسلمانِ نعت ھے


پیشکش : [[عرفان نعمانی]]


جب خود خدائے پاک نگہبانِ نعت ہے
رک جائے ساری گردِشِ دوراں سنے وہ نعت


محفوظ ہر خزاں سے گلستان نعت ہے
وہ لمحہ جاوداں ھے جو دورانِ نعت ھے




ہشیار اے قلم کہ ہے یہ نعت کی زمیں
ہر کہکشاں میں نورِ رسولِ خدا  ملا


آہستہ چلنا اس میں یہ میدانِ نعت ہے
"ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ھے"




مولیٰ ترے حبیب کی توصیف کے لیے
قرآن میں ھے سورہءِ رحمان نعت خواں


وہ فکر کر عطا جو کہ شایانِ نعت ہے
پورا کلامِ پاک ہی دیوانِ نعت ھے


===== [[غلام مصطفی دائم اعوان]]، [[ اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
طاری عروسِ قلب پہ وجدانِ نعت ہے


مفلوج لفظ فکر شکستہ کے باوجود
خوشبوئے حرفِ راز بہ عُنوانِ نعت ہے


مجھ پر کرم نبی کا ہے احسان نعت ہے


لفظوں کی عکس بندیاں ملحوظ ہوں، مگر


محسوس کرتی ہوں میں معطر مشام جاں
لازم پسِ خیال بھی عرفانِ نعت ہے


یہ عطر عشقِ شاہ ہے لوبان نعت ہے


نقش جمالِ شوخیءِ آیات کیا کہوں


سدرہ پہ فکر روح امیں دے گئی جواب
ہر نوکِ حرف لشکرِ مژگانِ نعت ہے


رب جانے کس بلندی پہ ایوان نعت ہے


تکوینِ کائنات کا ہر لحظۂ وجود


آداب حمد و نعت کے قرآں سے پوچھ ادا
عنبر سرشت لؤلؤِ بارانِ نعت ہے


معیار کیا ہے حمد کا کیا شان نعت ہے


مکمل نام : ڈاکٹر اورینا ادا
اقلیمِ نُہ سپہر کے آشفتہ خاطرو


===== [[بابر علی اسد ]]، [[فیصل آباد ]]، [[پاکستان ]] =====
فرحت نواز غنچۂ بستانِ نعت ہے


صحرا نصیب لوگ ہیں, بارانِ نعت ہے


ہم سوکھتے نہیں ہیں تو, احسانِ نعت ہے
نکہت فشانیءِ گلِ رَیحان و نسترن


سب خوشہ چِینِ عطرِ گلستانِ نعت ہے


پھیلی ہوئ ہے رحمت ِ عالم ,کچھ اسطرح!


سینہ بہ سینہ سایہِ شاخانِ نعت ہے
مخدومِ طائرانِ اولی الاَجنحہ، حضور


عرشِ فراخ صفحۂ دیوانِ نعت ہے


یہ سبز دل کے مہرباں یہ اشک چشم لوگ


یہ درد خوۓ ِءحلقہ ِ یارانِ نعت ہے
دائم فروغِ نعت کی نیرنگیاں نہ پوچھ


”ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے“


ہر زاویہ کے مطمع ِء معیار , آپ ہیں
===== [[فراز عرفان]]، [[دوبئی ]] =====


"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
قائم جو لامکان پہ ایوانِ نعت ہے  


بیشک یہ شاہِ والا کے شایانِ نعت ہے


وہ قلب ِ کائنات پہ احسان ِ زندگی!


جاں بھی وہی ہے, اور وہی جانانِ نعت ہے
چرچا ہے شش جہت میں جو گویانِ نعت کا


لاریب یہ بوجہِ گلستانِ نعت ہے


ہم نے خدا کو پایا تو, پایا ترے طفیل


سو حمد ہے, تو حمد بھی دورانِ نعت ہے
باقی مکانِ دنیا میں گھومو پھرو مگر


طیبہ ادب سے جاؤ ، وہ کاشانِ نعت ہے


تھامے ہوۓ ہیں,اور یہ ڈر بھی تو ہے اسد


ہم خاک زاد لوگ ہیں دامانِ نعت ہے
کہئے ثناء نبی کی ذرا احتیاط سے
کیونکہ خدا کے ہاتھ میں میزانِ نعت ہے  


===== [[بسمل شہزاد]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
دل کے صدف میں قطرہء نیسانِ نعت ہے


آسودہ حالِ شہر ہوں ، احسانِ نعت ہے
مداحِ مصطفیٰ کی ہے فہرست گو طویل


لیکن جو شانِ نعت ہے حسانِ نعت ہے


اقلیمِ ہفت میری قلمرو شمار کر


وہ یوں کہ میرے ہاتھ ، قلمدانِ نعت ہے
نسبت ہے تیری ذات سے لکھیں تری ثنا


ورنہ قلم کوئی ترا شایانِ نعت ہے ؟


یہ بھید مجھ پہ کلمہء لَولَاک سے کُھلا


”ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے“
جس کے سبب ہو فردِ عمل دائیں ہاتھ میں
بس ایک ایسا ہی مجھے ارمانِ نعت ہے




رنج و الم کی نذر ہوۓ جا رہے ہیں لوگ
سامانِ آخرت ہے یہی میرا اصل میں


مُنعَم ہے وہ جو سربگریبانِ نعت ہے
تھاما ہوا اسی لئے دامانِ نعت ہے  




اے تختِ مصر ! یوسفِ دیگر تلاش کر
روحِ رواں ہیں آپ ہی اس کائنات کے
“ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"


میری تڑپ تو جادہء کنعانِ نعت ہے


خاکی سبھی پہ چشمِ کرم ہے حضور کی


پی پی کے زندگی کی طرف لوٹتے چلو
لیکن فقط خواص پہ بارانِ نعت ہے


اے مُردگاں! یہ چشمہء حیوانِ نعت ہے
===== [[فرخ ترمذی]]، [[کبیر والا]]، [[پاکستان]] =====


سرکار کا کرم ہے جو باران نعت ہے


کاغذ، قلم، دوات، شکستہ سا اک چراغ
مولا تری عطا سے ہی فیضان نعت ہے


زادِ سفر مرا ، یہی سامانِ نعت ہے


ہر سمت تیرے نور کے جلوے نگاہ میں


کچھ اور جذب و فکر کی لَو کو اُبھار دے
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"


بسملؔ ابھی تُو دُودِ چراغانِ نعت ہے


===== [[بشرٰی فرخ]]، [[پشاور]]، [[پاکستان]] =====
تیرا وجود مرکز و محور ہے خیر کا


تیرا کلامِ نور ہی سامان نعت ہے


کیا وسعتِ خیال بہ دامانِ نعت ہے


ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
ذکر حبیب کرتے ہیں عشاق ہر گھڑی


ان کی زباں پہ ذکر بھی شایانِ نعت ہے


کھلتے ہیں روز ہی تو نئی مدحتوں کے گُل


مہکا ہوا ازل سے گلستانِ نعت ہے
پتھر بدست لوگوں کے حق میں تری دعا


طائف کا سارا واقعہ خاصان نعت ہے


دل اور زبان مدح سرائی میں ہیں مگن


سر چشمہِ حیات یی میلانِ نعت ہے
سجدہ طویل کرکے نواسے کے واسطے


سب کو دکھادیا کہ یہ ریحان نعت ہے


اعزاز مل رہا ہے ثنائے رسولؐ کا


یہ مجھ گنہگار پہ احسانِ نعت ہے
یاد رسول پاک سے دل میں گداز ہے  


آنکھوں سے اشک برسے ہیں، امکان نعت ہے


تکتا ہے صرف سوز و گدازِ جنونِ عشق


معیار میں جدا ہے جو میزانِ نعت ہے
انعام خاص ہے مری "انعام فاطمہ"


مالک کا یہ کرم بھی تو احسانِ نعت ہے


ہر لفظ با ادب رہے ہر حرف باوضو


یہ عام سی زمیں نہیں میدانِ نعت ہے
اپنا تو ہر سخن ہے ثنائے رسول پاک


ہر جا پہ اپنے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


ملحوظ ہر خیال میں تقدیس و احترام


ہر سوچ با وقار ہویہ شانِ نعت ہے
تجھ پہ کرم حبیب کا " اے جان مرتضی"


گھر میں تمہارے مہکا گلستانِ نعت ہے


گر ہو قبولیت کا شرف بھی عطا اسے


ہدیہ بنامِ سید سلطانِ نعت ہے
مشکل گھڑی سے مجھ کو بچاتا ہے تیرا ذکر


فرخ رضا کے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے


بشری سفر ہے طیبہ کا اور زاد ِ راہ صرف


گنجینہِ درود ہے سامانِ نعت ہے
*  بیٹی کا نام


===== [[بلال حیدر گیلانی ]]، [[ مظفرآباد]]، [[کشمیر]]، [[پاکستان ]] =====
===== [[فہیم رحمان آزر]]، [[سمندری]]، [[پاکستان]] =====
ہم شاعروں پہ کس قدر احسانِ نعت ہے


ٹوٹا جمودِ خامہ یہ فیضانِ نعت ہے
طبع آزما جو آج پھر ایوانِ نعت ہے


مدحِ نبی عطا ہوئی، احسانِ نعت ہے


ارفع سخن طراز بھی پہنچے نہ میم تک


خاطر میں سنتِ نبوی ہو اگر، تو پھر
اللہ کا کلام ہی شایانِ نعت ہے


"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"


پائے گا اِس سے دل مرا دوہری حلاوتیں


مدحت سرا ہے عرش پہ خود ذاتِ لم یزل
اک سلسلہ درود کا دورانِ نعت ہے


اس زاویے سے عرش بھی ایوانِ نعت ہے


حدِ نگہ ہیں گلستاں اور گلستاں میں پھول


سجتی ہے روز بزم درود و سلام کی
کتنا وسیع خیر سے میدانِ نعت ہے


گھر میرا، گھر نہیں ہے، گلستانِ نعت ہے


مظہر ہیں تیرے نور کا عالم کی رونقیں


دنیا کی رونقوں سے اسے کیا غرض بھلا
شمس و قمر کی روشنی عرفانِ نعت ہے


حیدرؔ کہ سب کہیں جسے مستانِ نعت ہے


===== [[پرویز ساحر]]، [[ایبٹ آباد]]، [[پاکستان]] =====
اُن کے کرم کا دائرہ محدود تو نہیں


یُـوں ہی تو میرا دِل نہیـں قُربانِ نعت ہے
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"


حـاصِـل مجھے سکُــون بَہ فیضـان ِ نعت ہے


محشر میں جب سوال ہو، کچھ ہے تمہارے پاس؟


جب پیش ہو گا نامہ ِ اَعمـــــــال حَشــــر میں  
تب میں کہوں کہ ہاں مرا دیوانِ نعت ہے


کہہ دُوں گا میرے پاس یہ دیـــوان ِ نعت ہے


حســان ہوں ' وہ کعب ہوں ' اِبن ِ زُہَیـر ہوں
لمحہ بہ لمحہ ہوتی ہے مدحت حضور کی


ہر ایکــــــــ اپنی ذات میں سُلطــان ِ نعت ہے
آذرؔ ہمارا حلقہ دبستانِ نعت ہے


=====  [[ فیصل قادری گنوری]]، [[گنور]]، [[ بھارت]]  =====


بار ِ الٰہ نے کِیــــــــــــا ذکــــــــــــر ِ نبی بَلند


وا اِس لئـے دریـــــــچــــہ ِ اِمـکان ِ نعت ہے
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم


طرزِ    بیان  آ  گیا    احسانِ    نعت  ہے


قُـــرآن اور حدیث میں مذکُــــور جــــو نہیں
مجھ میں شعورِ مدح بہ فیضانِ نعت  ہے 


ایســــی غُــلُوئیت کہــاں شـــایــان ِ نعت ہے


میرے شعور و فکر میں گردانِ نعت ہے


کچھ کم نہیں ہے یہ بھی کسی پُل صراط سے
در اصل عشقِ شاہِ ہدی  جانِ  نعت  ہے


یــہ جــو ہمــارے ســـامنے میـــدان ِ نعت ہے


جب سے خیال ان کا تصور میں بس گیا


یوں ہی برہنہ پا نہیـں چــــــلتا مَیـں رَیگ پر
افکار  کا  نزول  ہے  !  بارانِ  نعت  ہے


گُل زار سے بھی بڑھ کے بِیابان ِ نعت ہے


عشاقِ مصطفی کی تڑپ کی ہیں جھلکیاں


رکھتا ہُوں پُھونکـــ پُھونکـــ کے مَیں اپنا ہر قدم
افضل  مری  نگاہ  میں  دیوانِ  نعت  ہے


مجھ دست رَس میں جب سے قلم دان ِ نعت ہے


انساں کی کہا مجال لکھے شانِ مصطفی


ہم سیرت ِ نبی کو جو لائیں بہ روئے کار
خود  ربِّ  کائنات  ثنا  خوانِ  نعت  ہے


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے "


ہم عاشقوں کو  خوف  نہیں روزِ حشر کا


سـاحِـرؔ ! مَیں اپنی ذات کا پھر ذِکر کیوں کرُوں
بخشش  کے واسطے یہی سامانِ نعت  ہے


جب اُن کی ذات ِ پاکـــ ہی خـود جــان ِ نعت ہے


===== [[ثروت رضوی]]، [[کیلی فورنیا]]، [[امریکہ ]] =====
مداح  اس کے  جیسا  نہیں  دوسرا  کوئی


بشکریہ : [[سمعیہ ناز]]
حسّان جس کو کہتے ہیں سلطانِ نعت ہے 


یارب یہ میرا دل ہے کہ دیوانِ نعت ہے


تطہیر ہوگئی ہے یہ فیضانِ نعت ہے
یہ ساری کائنات سما جائے گی میاں


اتنا  وسیع  حلقہِ  دالانِ  نعت  ہے


پہنچوں سرِ مدینۂ عشاق ِ آرزو


پکڑا ہوا جو خیر سے دامانِ نعت ہے
خطرہ کوئی نہیں ہمیں خورشیدِ حشر کا


سر  پر  ہمارے  سایہِ  دامانِ  نعت  ہے


دھڑکن میں گونج صلِ علیٰ کی بصد خلوص


میری ہر ایک سانس میں امکان نعت ہے
طرزِ سخن سے  جس  کو  ذرا  بھی  ہے آگہی


پھر اس کے دل میں حسرت و ارمانِ نعت ہے


دل میں رواں رکھے ہے روانی درود کی


دل کے بہت قریب جو شریانِ نعت ہے
مدحت میں ان کی رب نے اتارا کلامِ پاک


فیصؔل بیان کیسے  ہو  کیا شانِ نعت  ہے


خود کو حرم میں دیکھ رہی ہوں بچشمِ تر


یہ معجزہ ہے یا مرا وجدانِ نعت ہے
فیصؔل قادری گنوری


=====  [[گل رابیل]]، [[پاکستان]]  =====
تسکینِ روح کے لئے سامانِ نعت ہے


لگتا ہے جیسے رات بسر کی مدینے میں
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے


یہ خواب تو نہیں مرا عرفان نعت ہے


میرے نبی کا پہلا ثنا خواں ہے میرا رب


گریہ فراق عشق و جنوں ہجر اور خلش
قرآن سب سے پہلا تُو دیوانِ نعت ہے


کچھ بھی نہیں یہی میرا سامانِ نعت ہے


ذکرِ رسولِ پاک ہی ہوتا ہے جا بجا


کیا نام ہے یہ نامِ محمد ص خدا قسم
ہر آئینے کے رخ پہ ضیا بانِ نعت ہے


یہ نام ہی تو شمع شبستانِ نعت ہے


خوشبو ہے ذہن میں مری سانسیں ہیں عطر بیز


آقا قبول کیجئے ثروت کا یہ کلام
گردِ مشام بوئے گلستانِ نعت ہے


گر میرا ایک حرف بھی شایانِ نعت ہے


===== [[تاثیر جعفری]]، [[ کبیر والا]]، [[پاکستان]] =====
زیور ٹٹولتی ہوں نہ زر ڈھونڈھتی ہوں میں
میرا کلام کب بھلا شایانِ نعت ہے
دل کو تو میرے ہر گھڑی ارمانِ نعت ہے  


مجھ کو ابھی کہاں بھلا عرفانِ نعت ہے


پڑھ کر تو دیکھئے ذرا نعتیں رسول کی


ہر ایک آیہ، آپ کی مدحت سے سرفراز
کس طرح جاری آج بھی فیضانِ نعت ہے


قرآن اُس کریم کا، دیوانِ نعت ہے


سجتی ہیں میرے قلب میں نعتوں کی محفلیں
رابیل دل یہ دل نہیں ایوانِ نعت ہے


ہر شعبہِ حیات پر رحمت ترا وجود
===== [[مجاہد علی]]، [[لاہور ]] =====


"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
میں اور مرے حروف کی قیمت نہیں حضور
ربِّ جہاں ہی ربِّ دبستانِ نعت ہے




آنسو بھی ہیں، جبین بھی، اور سجدہ گاہ بھی
اِس راستے پہ عقل نہیں عشق چاہئیے


جاری دل و دماغ پہ بارانِ نعت ہے
اے دل ذرا سنبھل کہ یہ میدان ِ نعت ہے


===== [[مسعود ساموں]]، [[بانڈی پورہ]]، [[ کشمیر ]]، [[انڈیا]] =====


مجھ سے لحد میں پوچھا گیا، صرف اک سوال
حسن خیال سلسلہ جنبان نعت ہے


کیا نامہِ اعمال میں، دیوان نعت ہے؟
اک سلسلۂ نور بدامان نعت ہے




پڑھتی ہے ذاتِ کبریا، تجھ پہ درودِ پاک
اسوہ جنابؐ کا جو حسن ہے تو لازماً


ثابت ہوا، درود ہی بس جانِ نعت ہے
’’ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے‘‘




لب پر درود، پلکوں پہ اشکوں کی ہے جھڑی
ہاں اے سمند شوق سنبھل کر قدم بڑھا


خامہ سنبھال اپنا کہ امکانِ نعت ہے
آساں نہیں یہ جادۂ پیچان نعت ہے




میرے لہو میں دوڑتا ہے، عشقِ مصطفےٰ
ہشیار خامہ! سجدے میں لغزش کوئی نہ ہو


تاثیر جسم و جان میں، ایمانِ نعت ہے
ہاں چل کشاں کشاں یہ خیابان نعت ہے


===== [[تبسم پرویز]]، [[سنبھل]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : ڈاکٹر تبسم پرویز


ہاتھوں میں اس غریب کے دیوانِ نعت ہے
ملحوظ انتہاے ادب رکھ جنابؐ میں


لطف و کرم حضورﷺکا ، فیضانِ نعت ہے
شان نبیؐ کا ذکر ہے ایوان نعت ہے




رب کی عطا سے ہر گھڑی بارانِ نعت ہے
نیچی نگہ خمیدہ بدن چشم باوضو


مجھ سے سخنوروں پہ یہ احسانِ نعت ہے
لرزیدہ جاں ہو ہاں یہی شایان نعت ہے




کیوں کر نہ ہوتی مدحت خیر الانام جب
ساموںؔ ثنا کے پھول عقیدت کی پتّیاں


ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
پاے نبیؐ میں رکھ یہی سامان نعت ہے


بشکریہ : غلام فرید واصل


یا رب اسے نصیب ہو قربت رسول کی
===== [[مظہر حسین مظہر]]، [[میلسی]] =====
تازہ ہر ایک دور میں عنوان نعت ہے


فرد عمل میں جس کے بھی سامان نعت ہے
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"




کیوں کر نہ ہم کریں گے ثنائے حبیب رب
الفاظ کی گرفت میں آتا نہیں کبھی


اللہ جبکہ خود ہی ثناء خوان نعت ہے
شاعر پہ وجدو کیف جو دوران نعت ہے




شاعر کا یہ ہنر نہ کبھی ہوگا پائمال
گم کردہ حواس ہیں رومی و بایزید
اے عشق احتیاط یہ میزان نعت ہے


جب رب ذوالجلال نگہبان نعت ہے


امروز بھی "حدائق بخشش" کے روپ میں


خورشید روز حشر نہ جھلسا سکا ہمیں
روشن جہاں میں شمع شبستان نعت ہے


سر پر جو اپنے سایہ ء دامان نعت ہے


'نہج البلاغہ' شرح فرامین مصطفے


ہجررسول پاک میں آنکھیں ہیں اشکبار
قرآن بھی حضور کا دیوان نعت ہے


کیفیت ایسی قلب کی دوران نعت ہے


اقبال ہو حفيظ ہو محسن ہو یا حسن


لاکھوں سخنوروں کی زمانے میں بھیڑ ہے
ہر ایک اپنے دور کا حسان نعت ہے


حاصل کسی کسی کو قلمدان نعت ہے


کیوں کر نہ مشکبار ہو گلدستہ حروف


عرفان نعت جس کو تبسؔم ہوا نصیب
مہکا خیال و فکر میں بستان نعت ہے


سلطان نعت ہے وہی سلطان نعت ہے


===== [[تحسین یزدانی]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
ہر خوشہ خیال بھرا ہے درود سے
مجھ سا بشر جو صاحبِ دیوانِ نعت ہے


اللہ کا کرم ہے، یہ فیضانِ نعت ہے
جب سے قلم کو ہوگیا عرفان نعت ہے




تفہیمِ نعت ہے جسےعرفانِ نعت ہے
اے فکر پھونک پھونک کے رکھنا یہاں قدم


حسانِ نعت ہے وہی سلمانِ نعت ہے
ایوان نعت ہے یہ دبستان نعت ہے




ممنونِ نعت ہیں میری سوچیں،مرے خیال
اے کاش ان کی شان کے شایان لکھ سکے


نطق و زبان و حرف پہ احسانِ نعت ہے
مظہر وجود عشق میں ارمان نعت ہے


===== [[ندیم نوری برکاتی]]، [[ممبئی]]، [[انڈیا]] =====
اک بے ہنر ہے اور قلمدانِ نعت ہے
سرکار وہ لکھائیں جو شایانِ نعت ہے


جاری رہے گا تا بہ ابد نعت کا سفر


روشن ازل سے دیدہءِ امکانِ نعت ہے
انکی تو ذاتِ پاک ہے سر چشمۂ کمال


"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"


معلوم اب ہوئی ہے مجھے دل کی کیفیت


کعبہ نہیں ہے دل میرا جز دانِ نعت ہے
آداب عشق عاجزی سیرت و معجزات
ملحوظ رکھئے اس کو یہی جانِ نعت ہے




دائم یہاں پہ رہتا ہے موسم بہار کا
شکرِ خدا کہ زیست رہی ہے غزل سے دور


یہ گلستانِ حمد و خیابانِ نعت ہے
میری متاعِ زندگی قربانِ نعت ہے




احرامِ عشق باندھ کے نکلا ہے ہر خیال
اک نگہِ التفات ہو مجھ سے فقیر پر


فکر و نظر کےسامنے میدانِ نعت ہے
آقا حضور مچھ کو بھی ارمانِ نعت ہے




ملتان کا سکونتی ہوں، خوش نصیب ہوں
احسان آپ کا ہے کرم آپ کا حضور


یہ سر زمین شعر نگارانِ نعت ہے
ورنہ کہاں گنوار کو عرفانِ نعت ہے




تحسین ہے فقیر، فقیرانِ نعت کا
دل بے قرار, دیدۂ تر , وردِ لب درود
کیا کیف کیا سرور سا دورانِ نعت ہے


یعنی کہ اک غلامِ غلامانِ نعت ہے


===== [[تسنیم عباس قریشی]]، [[سرگودھا]]، [[پاکستان]] =====
عزت بھری نگاہ سے تکتے ہیں مجھ کو لوگ
معراجِ مصطفٰی ص مرا عنوانِ نعت ہے


قوسین کا مقام ہی شایانِ نعت ہے
نوری یہ اور کچھ نہیں فیضانِ نعت ہے


===== [[نور آسی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
نہ حرف و لفظ نہ کوئی سامانِ نعت ہے


خوش آمدید کہتے ہیں ہر موڑ پر نبی
خاموش اس لئے ہوں کہ عرفانِ نعت ہے


منجانبِ خدا ہوا سامانِ نعت ہے


گو بائیں ہاتھ میں ہے میرے نامہء سیاہ


سدرہ پہ رک گئے ہیں قدم جبرائیل کے
صد شکر، دائیں ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے


پاپوشِ مصطفٰی ص ہمہ شاہانِ نعت ہے


ہر شعبۂ حیات  ہو گراُسوہِ رسول ﷺ


ہٹتے گئے حجاب سبھی آپ کے لیے
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"


ہر چیز کائنات کی قربانِ نعت ہے


بقرہ سے لے کے سورہ والناس دیکھ لو


کامل ترین اسوہ ہے خیر الانام ص کا
ہرایک حرف اک نیا عنوانِ نعت ہے


ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت یے


بو بکر سے علی تک تو قرنی بلال تک


تسنیم خوش نصیب ہے دونوں جہان میں
جو عشقِ بے مثال ہے فیضانِ نعت ہے


سلطانِ نعت سے ملا عرفانِ نعت ہے


===== [[تنظیم الفردوس]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
جنت میں مجھ کو جانے دیا کہہ کے اتنی بات
مکمل نام : ڈاکٹر تنظیم الفردوس


مدوجذر حیات کا سامانِ نعت ہے
اب اس کو کیسے روکیے؟ مہمانِ نعت ہے


یہ ساری کائنات ہی امکانِ نعت ہے


پتوں کو ، ٹہنیوں کو ، گلوں کو پرند کو


قرآن ہے گواہ بلندی کے ذکر میں
گلشن میں ایک ایک کو عرفانِ نعت ہے


کیا اس سے بھی زیادہ  کوئی شانِ نعت ہے


آسی کی کیا مجال کہ نعت نبی کہے


سیرت رسولِ پاک کی پیشِ نظر رہے
یہ جو عطا ہوئی ہے وہ احسانِ نعت ہے


یہ جانِ نعت ہے یہی ایمانِ نعت ہے


شاعر : محمد نور آسی، اسلام آباد


بس اک نگاہِ شوق ہے اور میری چشمِ نم
===== [[نور الحسن نور نوابی]]، [[قاضی پور]]، [[انڈیا]] =====
اعلان کائنات غلامانِ نعت ہے


میرے لیے تو ہاں یہی سامانِ نعت ہے
حسان جس کا نام ہے سلطانِ نعت ہے




میں اور لب کشا کروں ایوانِ نعت میں
سوچے بغیر ہوتی ہے مدحت رسول کی


حسّان شاہزداۂ ایوانِ نعت ہے
ارزاں ہمارے واسطے فیضانِ نعت ہے




محسن، امیر اور رضا عندلیب ہیں
عشق رسول پاک کی صورت میں دوستو!
یہ ہند کی زمین بھی بستانِ نعت ہے


بیٹھا درِ خیال پہ دربانِ نعت ہے


تکمیلِ دیں کا حکم ہے اس امر کی دلیل


ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
عشق رسول شہر نبی کی جمالیات


===== [[تنویر احمد تنویر]]، [[جدہ]]، [[سعودی عرب]] =====
حاصل خدا کے فضل سے سامانِ نعت ہے
آںکھوں میں میری آج جو بارانِ نعت ہے


خوش ہو، سخنورا کہ یہ امکانِ نعت ہے


اس کی حدوں میں گرم ہوا کا گزر کہاں


کس کی مجال کر سکے توصیف آپ کی
دشت غزل نہیں یہ گلستانِ نعت ہے


قران وہ سخن ہے جو شایانِ نعت ہے


سنتی ہیں ذکر سرور دیں جو سماعتیں


اک اک ادا حضور کی بے مثل و لاجواب
ان کی ضیافتوں کے لیے خوانِ نعت ہے


„ ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے،،


کہنے کو لوگ کہتے ہیں نعتیں بہت مگر


ہر حرف عطر بیز ہے ہر لفظ مثلِ گُل
حاصل کسی کسی کو ہی عرفانِ نعت ہے


میرا ہر ایک شعر گلیستانِ نعت ہے


قسمت کا اس کی لا نہ سکے گا کوئی جواب


طیبہ کی حاضری کا ہمیں پھر ملا جو اذن
جس کے لیے کھلا در ایوانِ نعت ہے


تنویر یہ تو صدقہءِ فیضانِ نعت ہے


===== [[ تنویر پھول]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
حسان آگے سعدی و جامی ہیں ان کے بعد
حق کی عطا سے بارش فیضان نعت ہے


فکر و شعور و قلب میں ارمان نعت ہے
اے آنکھ دیکھ وہ صف شاہانِ نعت ہے




وہ جان کائنات ہیں , وہ شان کائنات
ڈرتا نہیں ہوں دھوپ کے تیروں سے اس لیے


' ہر شعبہ ء حیات میں امکان نعت ہے '
حاصل مجھے بھی سایہ دامانِ نعت ہے




لازم ہے نعت کہنے میں حساں کی پیروی
ہوجائے یوں تو کام کی ہو میری زندگی


حسان باغبان گلستان نعت ہے
سرکار کہہ دیں یہ مرا دربانِ نعت ہے




قرآں کی روشنی میں کہو نعت شاہ دیں
ہر شعبۂ حیات ہے آقا سے منسلک


رب کی نگہ میں بس یہی فرقان نعت ہے
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 


غنچے کھلے ہیں مدحت آقا کے ہر طرف


ذیشان ان کی مدح سے ہر صنف شاعری
شادابیوں کا آئنہ میدانِ نعت ہے


کاشانہ ء سخن میں دبستان نعت ہے


ہر اک ورق پہ مدحت سرکار ہے رقم


احمد بھی ان کا اسم ہے , اک نام ہے یتیم
دل عاشق رسول کا دیوانِ نعت ہے


یعنی 'الف' سے 'ی' سبھی دیوان نعت ہے


دل کر رہا ہے ضد مرا مضمون کر رقم


بعد از خدا بزرگ ہیں وہ , اس میں شک نہیں
در پیش میری فکر کو عنوانِ نعت ہے


حمد خدا کے بعد قلم دان نعت ہے


خوشبو بسی ہوئی ہے محلے میں دور تک


ممدوح وہ خدا کے ہیں, کج مج زبان ہم
گھر کے ہر ایک طاق پہ گلدانِ نعت ہے


لائیں کہاں سے لفظ جو شایان نعت ہے


ابر کرم کے پھول برستے ہیں پے بہ پے


رطب اللساں ہیں بلبلیں گلزار نعت میں
جب سے زباں پہ ذکرِ محبانِ نعت ہے


صدہا برس سے مہکا یہ بستان نعت ہے


ہر صنف کی امام ہے نعت شہ امم


سرور کی شاں میں اس نے 'رفعنا' ہے کہہ دیا
یہ افتخار نعت ہے یہ شانِ نعت ہے


خود رب کائنات نگہبان نعت ہے


کچھ لوگ شب چراغ سمجھتے ہیں کچھ گلاب


اس کے کرم سے پھول کھلیں نعت کے سدا
رکھا ہماری میز پہ دیوانِ نعت ہے


تنویر پھول ! خوب یہ گلدان نعت ہے


===== [[تنویر جمال عثمانی]]، [[مراد آباد]]، [[انڈیا]] =====
دیکھا عقیدتوں کی نظر سے تو یہ کھلا
میری نظر میں صرف یہی جانِ نعت ہے


سرکار ﷺ عشق آپ کا' ایمانِ نعت ہے  
جو شعر بھی ہے نعت کا وہ جانِ نعت ہے




نفرت' حسد' نفاق نے پائ نہیں جگہ
دو چار ساعتوں پہ نہیں منحصر فقط


فکر و نظر پہ میرے یہ احسانِ نعت ہے  
ایک ایک سانس نور کی قربانِ نعت ہے


=====[[ واحد نظیر]]، [[دہلی]] =====


سچ بولنے کا وصف عطا ہو گیا جسے
معیار ہے اصول ہے میزانِ نعت ہے


اس کو ہی بس جہان میں عرفانِ نعت ہے  
قرآن خضرِ راہ اے یارانِ نعت ہے




نسلیں مہک رہی ہیں مرے گھر کی دوستو
لوح و قلم کے خالق و مالک ہے یہ دعا


حاصل جو تین پشتوں سے لوبانِ نعت ہے  
لہجہ ہو وہ نصیب جو شایانِ نعت ہے




حسّان کعب جامی رضا سعدی اور ہم
اپنی زبان جلتی ہے غیروں کی مدح سے


پرنور سب کے عشق سے ایوانِ نعت ہے  
پونجی مرے خمیر کی میلانِ نعت ہے




ادراکِ عظمتِ شہِ لولاکﷺ ہو تو آ
مرکز میں غور و فکر کے دائم ہو وجہِ کن


سبکے لئے کہاں بھلا میدانِ نعت ہے  
یہ محورِ عناصر و ارکانِ نعت ہے




سیرت کا آئنہ ہو اگر سامنے تو پھر
سب ہے نبی کے صدقے میں، کہنے کی بات کیا


"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
ہر شعبئہ حیات میں امکانِ نعت ہے




حسنِ عمل بھی رکھ دے عقیدت کے ساتھ ساتھ
لائق تھی سرزنش کے یہ انعام پا گئی


اے رہ روانِ نعت یہ میزانِ نعت ہے  
صنفِ سخن پہ دائمی احسانِ نعت ہے




آئے جو حرف نامِ نبیﷺ پر تو دیجے سر
علم و ہنر سے شعر تو ہو جاتے ہیں مگر


یہ انکے اہلِ بیعت کا عنوانِ نعت ہے  
واحد نظیر عشقِ نبی جانِ نعت ہے




تنویر میں بھی ہو گیا دنیا میں با وقار
===== [[وسیم عباس]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====


فیضانِ نعت ہے  یہی فیضانِ نعت ہے


===== [[جاوید صدیقی]]، [[لکھنوو]]، [[انڈیا]]=====
صحنِ بتول بُوئے گلستانِ نعت ہے
نسبت مرے حضور کی سامان نعت ہے  


ان کا حسیں خیال ہی عنوان نعت ہے  
چودہ کا نور زینتِ گلدانِ نعت ہے




مجھسے گناہگار کو بخشش کی دی نوید
ٹھوکر نہیں لگی کبھی بھٹکا نہیں ہوں میں


مجھسے گناہگار پہ احسان نعت ہے  
جس دن سے میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے




آتا ہے قبل نعت جس اک ذات کا خیال
ملتا نہ کیسےدہر میں اس صنف کو فروغ


اللّه کا حبیب ہے وہ ، جان نعت ہے  
صاحب! پدر علیؑ کا نگہبانِ نعت ہے




روز ازل رکھی گئی بنیاد نعت کی
"آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں "


کتنا بلند سوچئے ایوان نعت ہے  
شہرِ سخن میں مجھ پہ یہ فیضانِ نعت ہے




آیات ِ بینات بتاتی ہے یہ ہمیں
دیکھیں جو دل سے بغض کی مٹی کو جھاڑ کر


اللّه کا کلام دبستان نعت ہے  
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"




کیا لطف ہو فرشتے بھی میزان پر کہیں
بھولے نہ آدمی کبھی من کنت کا پیام


تیرا نجات نامہ یہ ، دیوان نعت ہے  
یہ آگہی ہے نعت کی عرفانِ نعت ہے




ہے شاعران نعت پہ انعام کبریاء
مجھ پر بھی اتنا لطف و کرم کیجئے حضورﷺ


" ہر گوشہ حیات میں امکان نعت ہے "
میں کہہ سکوں کہ میرا بھی دیوانِ نعت ہے




یاد شہ انام کی خوشبو میں ہے بسا
اسرارِ کائنات ہیں مجھ پر کھُلے ہوئے


" جاوید" تیرا دل ہے کہ بستان نعت ہے
وہ اس لئے کہ دل مرا شعیانِ نعت ہے


===== [[جاوید عادل سوہاوی]]، [[جرمنی]] =====
===== [[وقار احمد نوری]] ، [[کرناٹک]]، [[بھارت]] =====
عشق۔ حضور، زینت۔ سامان۔ نعت ہے


روشن چراغ ۔ بخت بفیضان۔ نعت ہے
بشکریہ : [[غلام جیلانی سحر]]




ہر عالم۔ نمو میں ہے خوشبو حضور کی
بخشش کا میرے پاس بھی سامانِ نعت ہے


"ہر شعبہ ۔ حیات میں امکان۔ نعت ہے"
جنت سے بڑھ کے مجھ کو شبستانِ نعت ہے




سب عاشقان۔ صورت ۔ محمود کے لئے
بو بکر ہوں عمر ہوں غنی ہوں کہ ہوں علی


سیرت شہ۔ عرب کی دبستان نعت ہے
اِن میں ہر ایک صاحبِ عرفانِ نعت ہے




گلہائے باغ۔ مدح و ثنا ہوں جو رو برو
عشقِ رسولِ پاک کا فیضان ہی تو ہے


تو مثل۔۔ عندلیب سخن دان۔ نعت ہے
سینے میں جلوہ بار جو ایمانِ نعت ہے




طیبہ سے لامکان تلک جو ہے فاصلہ
اپنی جبینِ ناز کو ان کے حضور رکھ


ہر گام مصطفےٰ کا گلستان۔ نعت ہے
تسکینِ روح و قلب ہے ذیشانِ نعت ہے




سر پر ہے لخت۔ ابر۔عنایات۔ وحدہ
کُل کائنات چھان کے جبریل نے کہا


اپنےمزاج۔ دل کو جو میلان۔ نعت ہے
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,




سجدہ ہے کربلا کا بھی حسن۔ ثنا گری
عشقِ نبی کی آنکھ سے قرآن پڑھ کے دیکھ


اقصیٰ میں وہ نماز بھی جانان۔ نعت ہے
مدحِ رسولِ پاک ہی وجدانِ نعت ہے




باغ۔ ۔ شب۔ فلک ہے ضیا بار اس لئے
شعر و سخن کے باب میں جو کچھ بھی ہے وقار


تاروں کا ہر ہجوم خیابان ۔ نعت ہے
سب ہے عطا رسول کی, فیضانِ نعت ہے




والشمس کا ہو نور کہ واللیل کی ادا
وقار احمد نوری, کرناٹک, بھارت


صلِ علیٰ کا حسن ہی شایان۔ نعت ہے
===== ہمدم قادری =====




ہر سورت ایک پھول ہے ہراک حدیث شاخ
رحمت ہے اُس پہ جو بھی قلمدانِ نعت ہے


یہ کنز۔ رنگ وبو ہے جو عرفان۔ نعت ہے
صد  شُکر  ہے  خدا  کا  یہ احسانِ  نعت ہے




آواز۔کن فکاں ہے خصائص کا زمزمہ
سرکار ﷺ کا کرم ہے فقط اور کچھ نہیں


گویا ظہور۔ہست بھی اعلان۔ نعت ہے
قلب و جگر میں آج جو میلانِ نعت ہے




وہ سلسبیل و کوثر و تسنیم۔ خلد سب
سرکار ! یہ یقین ہے صدقے میں آپ کے


مل جائیں تو سمجھنا کہ احسان۔ نعت ہے
محفوظ میرے قلب میں ارمانِ نعت ہے


===== [[جمشید ساحل]]، [[بریلی شریف]] ، [[انڈیا]] =====


جانِ بہار اور گلستانِ نعت ہے
دل میں بسی ہے الفتِ سرکارِ  ہر جہاں


بخشش کے واسطے مرے وجدانِ نعت ہے
قلب و جگر  پہ  دیکھئے بارانِ  نعت ہے




شاہِ عرب کی مجھ کو گدائی جو مل گئی
مجھ کو شعور کب ہے کہ نعتِ نبی لکھوں


اللہ کا کرم ہے یہ فیضانِ نعت ہے
شکرِ خدا کہ آج یہ وجدانِ نعت ہے




فرشِ زمیں سے عرشِ بریں تک خدا گواہ
جرم و خطا کا‌ بوجھ مرے سر پہ ہے مگر


ہـر شعبئہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
راہِ  نجات کے  لئے  سامانِ  نعت ہے




یوں تو بہت ہیں نعت کے دیوان دہر میں
اعلیٰ ہے کتنی دیکھئے شانِ رسولِ پاکﷺ


یکتا مگر رضا کا ہی دیوانِ نعت ہے
" ہر  شعبۂ حیات  میں  امکانِ نعت ہے




دنیا کے گوشہ گوشہ میں جس سمت دیکھئے
ہمدمؔ درودِ پاک پڑھو جھوم جھوم کر


چھایا ہوا ہر ایک سو بارانِ نعت ہے
شایانِ نعت ہے یہی شایانِ نعت ہے
 
 
ایماں سے ہاتھ دھونا نہ پڑ جاے اس لئے
 
رکھیے قدم کو پھونک کے میدانِ نعت ہے
 
 
دیوانگانِ شاہِ دو عالم کی ہے صدا
 
دل چیز کیا ہے جان بھی قربانِ نعت ہے
 
 
ساحل گناہ گار سیہ کار ہے مگر
 
مداحِ مصطفٰے ہے یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[جمیل حیدر عقیل]]، [[ نیویارک]]، [[امریکا]] =====
 
بشکریہ : [[عباس عدیم قریشی]]
 
موسم ہے دل کا جاں فزا امکان نعت ہے
 
میری سخنوری پہ بھی فیضان نعت ہے
 
 
لفظوں کو ڈھونڈنے کی ضرورت نہیں رہی
 
ان کی ولائے پاک ہی سامان نعت ہے
 
 
ایسے ہی تو کھلی نہیں رہ پلِ صراط کی
 
ہاتھوں میں اس فقیر کے دامان نعت ہے
 
 
کیسے نہ نعت پاک ہو دل سے مرے کشید
 
رگ رگ میں جب رچا بسا ایمان نعت ہے
 
 
قندیل جب سے ہو گئی روشن درود کی
 
سب حسرتیں ہی مٹ گئیں، ارمان نعت ہے
 
 
ایسا چلا ہے دور درود و سلام کا
 
ہونٹوں پہ قدسیوں کے بھی گردان نعت ہے
 
 
اے دل اسی میں ڈوبنا تم احترام سے
 
جس ساگرِ خلوص میں ہیجان نعت ہے
 
===== [[جنید نسیم]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : جنید نسیم سیٹھی
 
جب سے خیال و فکر کو میلانِ نعت ہے
 
ہر سانس ایک شعر بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
مولود ہو بیانِ سراپا ہو، خُلق ہو
 
قائم انھی سے رونقِ بُستانِ نعت ہے
 
 
ہر رُخ حیاتِ پاک کا پیشِ نظر رہے
 
سیرت میں گام گام پہ سامانِ نعت ہے
 
 
نے قدرتِ کلام نہ فہمِ سخن وری
 
سلطانِ انبیا کا ادب ، جانِ نعت ہے
 
 
صحنِ بیان و ذکر سے باہر تو دیکھیے
 
"ہر گوشہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر سمت کھلتے رہتے ہیں گُل ھائے رنگ رنگ
 
میرا وطن بھی گویا گُلستانِ نعت ہے
 
 
معبود! مجھکو نعت کا عرفان کر عطا
 
وہ لفظ ہو عطا کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
مجھ ایسا بے ہُنر بھی ہوا معتبر جنید
 
میرا کمال کیا ہے، یہ فیضانِ نعت ہے
 
===== [[جہانداد منظر القادری]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
دعویٰ ذرا نہیں ہے کہ عرفانِ نعت ہے
 
حاضر جہاں پہ ہوں مَیں وہ ایوانِ نعت ہے
 
 
ممدوحِ ذات حق کی ہے مدحت کا مرحلہ
 
بے قیل و قال محض یہ احسانِ نعت ہے
 
 
رب کا کلامِ نُور ہے تعبیرِ حُسنِ کُل
 
نعتوں کی سلطنت کا وہ سُلطانِ نعت ہے
 
 
عشقِ نبی میں ڈوب کے دیکھو تو تب لگے
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
لے کر چلا ہُوں نعت کی فردِ عمل کو ساتھ
 
میدانِ حشر اصل میں میدانِ نعت ہے
 
 
آقا کے نقشِ نعلِ عطا زیبِ حرف ہیں
 
منظَر بھی آج صاحبِ دیوانِ نعت ہے
 
===== [[جوہر قدوسی]]، [[کشمیر]]، [[بھارت]] =====
بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]
 
ارض وسماء میں چار سو فیضانِ نعت ہے
 
فرقان لا یزال ہی شایانِ نعت ہے
 
 
مدح و ثنائے خواجہ ہو دوران نیم شب
 
اشک سحر گہی سے ہی عرفان نعت ہے
 
 
شعروادب کی نوع میں محدود کب رہا
 
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
عشق نبی فزوں سے فزوں تر ہے قلب میں
 
یہ میرا جذب و کیف بھی احسان نعت ہے
 
 
میں بے ہنر ہوں تاب سخن کی طلب مجھے
 
ارمان  کوئی ہے تو بس ارمان نعت ہے
 
===== [[حاتم رضا علیمی]]، [[سیتا مڑھی,بہار]]، [[انڈیا]] =====
سینے میں میرے حسرت و ارمانِ نعت ہے
 
باغِ جناں سے اعلی خیابانِ نعت ہے
 
 
لکھنے کی نعت مجھ کو سعادت نصیب ہو
 
سرکار ! عشق آپ کا ایمانِ نعت ہے
 
 
جا ہ وحشم کی مجھ کو ضرورت نہیں حضور
 
چشمِ زدن میں بارشِ فیضانِ نعت ہے
 
 
خیر البشر کی مدح کروں میری کیا مجال
 
فضلِ خدا سے مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
خلدِ بریں میں جانے کی خواہش نہیں مجھے
 
جب خود ہی میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
دنیا کے خطے خطے سے آتی ہے یہ صدا
 
,,ہر شعبہِ حیا ت میں امکا نِ نعت ہے,,
 
 
نعت رسول لکھنے میں حاتم کی موت ہو
 
تا زیست کے لیے یہی فرحانِ نعت ہے
 
===== [[حسان المصطفٰی ]]، [[سیالکوٹ]]، [[پاکستان]] =====
یونہی نہیں یہ رفعتِ عنوانِ نعت ہے
 
سب حمد جس کی ہے وہی نگرانِ نعت ہے
 
 
سب امتیں پڑھیں گی وہاں نعتِ مصطفیٰ
 
میدانِ حشر اصل میں میدانِ نعت ہے
 
 
کچھ اشکِ بے مراد ہیں آنکھوں میں موجزن
 
میں ہوں، قلم ہے اور شبستانِ نعت ہے
 
 
سائے میں جس کے میرے سبھی عیب چھپ گئے
 
خوش بخت ہوں، ملا مجھے دامانِ نعت ہے
 
 
اُسکی ثنا ہی اول و آخر ہے دوستو
 
اِسکے سوا ہے جو بھی، وہ دورانِ نعت ہے
 
 
غزلوں میں جو بھی آیا گماں میں وہ کہہ چُکا
 
ہٗشیار باش! رُو بقلمدانِ نعت ہے
 
 
ہر شعر پُل صراط ہے، محتاط ہو کے چل
 
ہر نعت خود کہےتٗجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
ہر دور کی رگوں میں رواں اُنکا ذکر ہے
 
گویا زماں زماں نہیں، دیوانِ نعت ہے
 
 
اُمیدِ وصل، اشک، غمِ ہجر، اور اشک
 
یہ زادِ راہِ عشق ہے، سامانِ نعت ہے
 
 
یہ نام تھا، دعا تھی کہ والد کا خواب تھا
 
جِسکے سبب ہی آج یہ حسانِؔ نعت ہے
 
===== [[حسن رضا حسانی ]] ، [[کلاسوالہ سیالکوٹ ]]، [[پاکستان]] =====
 
 
حبِّ رسول سے سجا دامانِ نعت ہے
 
توصیفِ مصطفیٰ ہی فقط شانِ نعت ہے
 
 
 
لفظوں کے موتی اور نکھرتے ہیں نعت سے
 
جو کچھ ہے عشق میں لکھا وہ جانِ نعت ہے
 
 
 
ہے تیز دھار سیف پہ چلنے کی مثل نعت
 
اپنا عقیدہ اصل میں پہچانِ نعت ہے
 
 
اب ذہن کا جہان معطر ہوا مرا
 
وہ اس لیے کہ دوستو فیضانِ نعت ہے
 
 
رب نے بھی مصطفیٰ کا ذکر خوب ہے کیا
 
ہر معجزہ حضور کا شایانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو سلیقہ آ گیا مدحت سرائی کا
 
اچھا سخن طراز ہوں احسانِ نعت ہے
 
 
محشر کے دن ذرا بھی نہ گھبرائے گا حسن
 
دیکھو تو اس کے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
محمد حسن رضا حسانی، کلاس والہ سیالکوٹ، پاکستان
 
===== [[حسن علی خاتم]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
کچھ پاسِ آرزو ہے، نہ عرفانِ نعت ہے
 
اک شوق ہے سو وہ بھی نہ شایانِ نعت ہے
 
 
اتنا سا دل ہے اور سرِ میدانِ نعت ہے
 
حاشا یہ حوصلہ نہیں، فیضانِ نعت ہے
 
 
کیا کیا نہ زیرِ سایہِ دامانِ نعت ہے؟
 
ہر شے پہ کائنات میں احسانِ نعت ہے
 
 
جب لفظِ کن ہی مطلعِ دیوانِ نعت ہے
 
پھر کیا ہے جو نہ داخلِ دامانِ نعت ہے؟
 
 
مخصوص شاعری سے نہیں نعت کا عمل
 
سنت کو جو بھی تھام لے، حسانِ نعت ہے
 
 
جو اشک ان کی یاد میں نکلے، سو شعر ہے
 
جس دل میں بھی وہ ہیں، سو دبستانِ نعت ہے
 
 
شعر و سخن میں اس کو مقید نہ جانیے
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
تعریف ہے خدا کی، نبی کی ہی کیوں نہ ہو
 
یہ حمد ہے اگرچہ بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
محشر کے واسطے یہ حوالہ بہت ہے دوست
 
خاتم فقیرِ راہِ فقیرانِ نعت ہے
 
===== [[حسنین الثقلین]]، [[مدینہ منورہ]]، [[سعودی عرب]] =====
مکمل نام : سید محمّد حسنین الثقلین
 
پَل پَل جو پَل رہا ہے، وہ ارمانِ نعت ہے
 
دل میں جو جاوداں ہے، وہ فیضانِ نعت ہے
 
 
کہتے ہوۓ غزل بھی، مجھے دھیانِ نعت ہے
 
سچ پوچھیے تو یہ مِرا پیمانِ نعت ہے
 
 
وَالَّیل، وَالضُّحی، کہیں وَالفَجر کا بیاں
 
کیسا حسیں سجا ہُوا قرآنِ نعت ہے
 
 
سمجھا ہے کون رُتبۂ مرسل بجز خُدا
 
حاصل کسے بھلا ہُوا عرفانِ نعت ہے
 
 
لازم ہے ہم نماز میں اُن پر پڑھیں درود
 
ثابت ہوا نماز بھی سامانِ نعت ہے
 
 
میرے خمیر میں ہے وِلاۓ نبی گُندھی
 
اِس واسطے سرشت میں میلانِ نعت ہے
 
 
ہوش و خرد کو دل کے مَیں رکھتا ہوں آس پاس
 
اِس واسطے کہ سامنے ایوانِ نعت ہے
 
 
"صبحِ ازل یہ مجھ سے کہا جبرئیل نے"
 
”ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے“
 
 
حسنی کو مرحبا کہا رضوانِ خُلد نے
 
دیکھا کہ ہاتھ میں مِرے دیوانِ نعت ہے
 
===== [[حسنین اکبر]]، [[دوبئی]] =====
 
اُمی لـقب سے عَلَّمَ بُرہانِ نعت ہے
 
اقرأ باســم ربـك اعلانِ نعت ہے
 
وہ پہلا نعت گو وہی سلطانِ نعت ہے
 
ہر نعت گو رعیّتِ عمرانِ ع نعت ہے
 
بنیادِ مدحِ سید الابرار ص ہے درود
 
فرمانِ کردگار میں فرمانِ نعت ہے
 
شق القمر دو باٹ کی صورت بٹے ہوئے
 
دستِ الہُٰ العدل میں میزانِ نعت ہے
 
پیغمبرِ ص حیات ہیں سرکارِ ص دوجہاں
 
"ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
جس نعت میں علی ع و محمد ص کی بات ہو
 
وہ کائناتِ نعت میں سلمانِ ع نعت ہے
 
اظہارِ کُل صفاتِ الہٰی انہی ص سے ہے
 
اب اس کے بعد جو بھی ہے میدانِ نعت ہے
 
حرفِ دعا ہے آیہءِخیرالجزا کے بعد
 
مجھ کو جزا کی مد میں بھی ارمانِ نعت ہے
 
دنیا ادب سے لیتی ہے جو نعت گو کا نام
 
  کوئی ہنر نہیں ہے یہ احسانِ نعت ہے
 
پہلی اذانِ اسمِ محمد ص تھی عرش پر
 
دراصل کعبہ دوسرا ایوانِ نعت ہے
 
قرآں کہو صحیفہ کہو  کوئی نام دو
 
دیوانا جانتا ہے یہ دیوانِ نعت ہے
 
دل سے دعائیں دیجیے مدحِ رسول ص پر
 
خاموشی اس مقام پہ کفرانِ نعت ہے
 
یہ داستان عشق ہے کارِ جہاں نہ جان
 
لکھنے سے پہلے یہ بتا،ایمانِ نعت ہے؟
 
طیبہ سے ہوکے جاتے ہیں ہم سوئے کربلا
 
ہر شاہراہِ عشق خیابانِ نعت ہے
 
اکبر میں اسـکے ہاتھ پہ بیعت ابھی کروں
 
جس کو بھی اس زمانے میں عرفانِ نعت ہے
 
===== [[حسنین شہزاد]]، [[کوٹ عبد الحکیم]] ، [[پاکستان]] =====
 
سُلگا ہؤا خیال میں لوبانِ نعت ہے
 
خوش ہیں قلم دوات کہ امکانِ نعت ہے
 
 
باب السّلام ، بابِ امان و سکون ہے
 
بابِ بقیع ، باب ِ خیابانِ نعت ہے
 
 
عُشّاق جانتے ہیں مقام ِ مواجہہ
 
عُشّاق یعنی وہ جنہیں عرفانِ نعت ہے
 
 
چشمِ خیال ، بَن کے دِوانی کبوتری
 
محوِ طواف ِ روضہ ءِ سلطانِ نعت ہے
 
 
تعلیم ہو، سفر ہو، تجارت ہو ، عدل ہو
 
" ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
===== [[حسنین عاقب]]، [[مہاراشٹر ]]، [[بھارت ]] =====
 
سیرت نبی کی، ذکرِ نبی جانِ نعت ہے
 
میں نعت گو ہوں، مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
آدابِ نعت گوئی قلم کو سکھائیے
 
اور یہ خیال رکھیے، یہ میدانِ نعت ہے
 
 
اذہان جن کے مہکے عقیدت کے نور سے
 
حاصل انہی کو ہوسکا وجدانِ نعت ہے
 
 
اصنافِ شعر جتنی ہیں، اپنی جگہ مگر
 
ہر ایک صنفِ شعر تو قربانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کے جوڑ توڑ سے نسبت نہیں اسے
 
عشقِ رسول ہی سے تو پہچانِ نعت ہے
 
 
اے کاش! میری نعت سے خوش ہوکے ایک دن
 
کہہ دیں یہ خود نبی کہ تو خاقانِ نعت ہے
 
 
عاقب نے جس کا نام رکھا '' خامہ سجدہ ریز ''
 
باعث نجات کا مرا دیوانِ نعت ہے
 
===== [[حسیب آرزو]]، [[بکسر]]،[[ بھارت]] =====
 
 
یہ دہر کیا ہے“ واللہ گلستان نعت ہے
 
ہر شے پہ کاٸنات کی، فیضان نعت ہے
 
 
ظلم و ستم کی دھوپ بگاڑے گی کچھ نہیں
 
جب تک ہمارے سر پہ خیابان نعت ہے
 
 
محفوظ تو خزاٶں سے ہر وقت ہے وہی
 
سایہ فگن یہ جس پہ بھی باران نعت ہے
 
 
کیسے مٹے گا تذکرہ خیرالانام کا
 
پروردگار جب کہ نگہبان نعت ہے
 
 
حج کی سعادتیں ہوں یا صوم و صلوة ہوں
 
“ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے“
 
 
شاعر کا ہونا عشق میں کچھ شرط تو نہیں
 
یہ عاشقِ رسول بھی مردان نعت ہے
 
 
جاکر پڑھوں میں شہر مدینہ میں با ادب
 
اک،،آرزو کے دل میں بھی ارمان نعت ہے
 
===== حسیب جمال ۔ یوں تو سبھی کے واسطے فیضانِ نعت ہے =====
 
شاعر : [[حسیب جمال]] ، [[راولپنڈی]]
 
 
یوں تو سبھی کے واسطے فیضانِ نعت ہے
 
لیکن کسی کسی کو ہی عرفانِ نعت ہے
۔
 
لغزش سے ہو نہ جائے سبھی کچھ ہی رائگاں
 
احباب! احتیاط، یہ میدانِ نعت ہے
 
 
اشکوں کے ساتھ جانبِ طیبہ میں چل دیا
 
زنبیلِ چشم میں یہی سامانِ نعت ہے
 
 
پہلے نبی کے عشق سے دل کو سجاو تم
 
میں نے سنا ہے دوستو یہ کانِ نعت ہے
 
 
لکھنے لگا جو نعت تو محسوس یہ ہوا
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
قرآن کا محافظِ مطلق ہے خود خدا
 
یعنی کہ خود خدا بھی نگہبانِ نعت ہے
 
 
مل کر درود بھیجیے خیر الانام پر
 
لائق یہی ہے اور یہی شایانِ نعت ہے
 
 
کھل کر جمال کیجیے توصیفِ مصطفیٰ
 
توصیفِ مصطفیٰ ہی تو پہچانِ نعت ہے
 
===== [[حسین امجد]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]]=====
کب میر ے پاس آپ کے شایانِ نعت ہے
 
میر ے حضور دل میں یہ ارمانِ نعت ہے
 
 
قرآں بیاں کرتا ہے ، توصیف آپ کی
 
یعنی قرآن ِ پاک ہی شایانِ نعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن
 
 
میر ے حضور آپ کا مدحت نگار ہوں
 
میر ے حضور مجھ پہ یہ ' احسان ِنعت ہے
 
 
میں تٙو حضور سایہء رحمت میں آگیا
 
صد شکر میر ے پاس بھی دیوان ِنعت ہے
 
 
میر ے حضور ایسا  کوئی شعر ہو عطا
 
محفل میِں ، میٙں پڑھوں تو کہیں جانِ نعت ہے
 
 
ایسی فضا حضور مری مستقل رہے
 
جیسی مر ے جضور یہ دورانِ نعت ہے
 
 
میر ے حضور حشر میں رسوا نہیں ہوا
 
میر ے حضور محض یہ فیضانِِ نعت ہے
 
 
امجد عروجِ نعت سے قائم ہے کائنات
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
===== [[حسین شاہ زاد]]، [[دوبئی]] =====
چھائی ہوئی کچھ ایسے بہارانِ نعت ہے
 
لب پر درود دل میں گلستانِ نعت ہے
 
 
قرآن جس کی شان میں دیوانِ نعت ہے
 
اس دلربا کی دُھن مرا سامانِ نعت ہے
 
 
ساون کچھ ایسے حُسن سے آیا ہے اب کی بار
 
اشکوں کے جلترنگ میں بارانِ نعت ہے
 
 
فصلِ ربیع واہ تری دل ربائیاں
 
گھر گھر میں ذکرِ الفتِ جانانِ نعت ہے
 
 
کون و مکان ان کی تمنّا میں ہیں مگن
 
اور ان کے دھیان میں، جو ثنا خوانِ نعت ہے
 
 
اعزاز میں جو ان کے سجی ہے یہ کائنات
 
پیرایۂِ لطیف میں اعلانِ نعت ہے
 
 
صد مرحبا جو اشک بہے ان کے عشق میں
 
گریہ اس عقل پر جو گریزانِ نعت ہے
 
 
فیضِ نگاہِ شوق سے منطق پکار اٹھی
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
وجدان و قول و فعل پہ ہی منطبق نہیں
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ذوقِ سخن عطائے خداوند ہے مگر
 
کیا بات اس عطا کی جو وجدانِ نعت ہے
 
 
ہو آیا دل مدینہ سے جب رہ گئے قدم
 
کیا کم یہ کم نصیبوں پہ احسانِ نعت ہے؟
 
 
آفاق دیکھ، نفس کو دیکھ، ارتقاء کو دیکھ
 
ہر متنِ کائنات پہ عنوانِ نعت ہے
 
 
دنیا کے بادشاہوں کا ہو کیوں نیاز مند
شہ زادٓ خاکِ پائے ثنا خوانِ نعت ہے
 
 
پروانہ وار جلنے کو آیا ہے شاہ زادٓ
 
وہ بو الحسن کی شمعِ شبستانِ نعت ہے
 
===== [[حنیف نازش]]، [[گوجرانوالہ]]، [[پاکستان]] =====
 
سر پر ہمارے سایہ ٕ ذی شانِ نعت ہے
 
حاصل خُدا کے فضل سے ایقانِ نعت ہے
 
رکھتی ہے مُجھ کو نعت رہِ مُستقیم پر
 
مُجھ پر، مِری حیات پر احسانِ نعت ہے
 
جب لب سے اُن کا نام لیا، نعت ہو گٸی
 
نادان ہے وہ شخص جو انجانِ نعت ہے
 
صَلُّوا وَسَلِمُوا کی حلاوت کو پا کے دیکھ
 
غافل! درودِ مُصطفوی جانِ نعت ہے
 
بتلا رہی ہے آیتِ میثاق صاف صاف
 
مہکا ہُوا ازل سے گُلستانِ نعت ہے
 
ہر داٸرے کا مرکزی نُکتہ نبی کی ذات
 
”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“
 
نازش لواۓ حمد ہو، محمود کا مقام
 
میدانِ حشر گویا کہ میدانِ نعت ہے
 
===== [[خالد خان]]، [[ڈیرہ اسماعیل خان]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد خالد خان
 
طاری کچھ ایسا موسمِ وجدانِ نعت ہے
 
ہر دل مثیلِ طائرِ عرفانِ نعت ہے
 
 
جلوے ہیں کن فکاں کے فقط آپﷺ کے طفیل
 
سارے جہاں پہ رحمتِ بارانِ نعت ہے
 
 
توبہ ابوالبشر کی میں نسبت تھی آپﷺ کی
 
جاری ازل سے ہست میں فیضانِ نعت ہے
 
 
معراج سے ملا تھا جو اک تحفۂِ نماز
 
دراصل وہ نماز بھی پیمانِ نعت ہے
 
 
تاثیر وردِ صلِّ علیٰ کی تو دیکھیے
 
درماں دلِ فگار کا دامانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ درودِ پاک ہے مقبول ہر گھڑی
 
کیسا ہم عاصیوں پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
مدحت تریﷺ بیاں کرے خالدؔ تمام عمر
 
خلقِ خدا کہے کہ سخندانِ نعت ہے
 
===== [[خالد رومی]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
ھر ایک شعر آیت قرآن نعت ہے
 
جو حصر سے ورا ہے , وہ احسان نعت ہے
 
 
انسان خوش نصیب بفیضان نعت ہے
 
کیا خوب رفعتوں پہ یہ ایوان نعت ہے
 
 
مخصوص شاعروں سے, کہاں خوان نعت ہے
 
سارے جہاں پہ سایہء دامان نعت ہے
 
 
  کوئی نبی نہ سرور جیش رسل ہوا
 
ہاں ! مصطفی' کی ذات, جو شایان نعت ہے
 
 
نکتہ کھلا یہ آیہء صلوا علیہ سے
 
یعنی اس امر میں چھپا فرمان نعت ہے
 
 
کس کا گزر ہے  ناحیہء حق میں اسطرح
 
شایاں مرے حضور کو عنوان نعت ہے
 
 
شاہ جہاں, امام صور, خواجہء ازل
 
ختم رسل ہی زینت ایوان نعت ہے
 
 
کیسی غرض مطاعم فردوس آز سے
 
درویش کو عزیز نمکدان نعت ہے
 
 
تیرہ بساط زیست تھی, پر نور ہو گئی
 
عشق رسول شمع شبستان نعت ہے
 
 
یہ تذکرہ نہیں ہے زلیخاۓ مصر کا
 
ھشیار ! کوۓ یوسف کنعان نعت ہے  !!
 
 
داراۓ شعر بھی ہو یہاں یہاں ہوش باختہ
 
اللہ رے کیا ہی شوکت ایوان نعت ہے
 
 
ھم کشتگان چشم ولا کو خوشا نصیب
 
اسباب حمد ہیں, کہیں سامان نعت ہے
 
 
توفیق دے خدا تو ملے گنج آگہی
 
عالم سے بڑھ کے دولت عرفان نعت ہے
 
 
اس دور افتراق و تعصب گزیدہ میں
 
درکار ھر بشر کو ہی درمان نعت ہے
 
 
اخلاص جاں, نہ فہم و تدبر, نہ سوز دل
 
لائق رفو کے چاک گریبان نعت ہے
 
 
خیرات فکر و فہم اسے بخشئیے حضور !
 
رومی عجم میں آپ کا حسان نعت ہے
 
===== [[خالد عبداللہ اشرفی]]، [[مہاراشٹرا]]، [[بھارت]] =====
 
پیشکش : [[غلام ربانی فارح مظفرپوری]]
 
 
یہ زندگانی اصل میں عنوان نعت ہے
 
ہرلمحہ اس کا صفحۂ دیوان نعت ہے
 
 
دامن میں اپنے صدقۂ حسان نعت ہے
 
عزت سے جی رہے ہیں یہ احسان نعت ہے
 
 
 
لب وقف ہیں درود پیمبر کے واسطے
 
صدشکر رب کہ دل ہوا قربانِ نعت ہے
 
 
ہراک زبان ولہجہ میں موجود صنف نعت
 
کتنا وسیع دوستو دامانِ نعت ہے
 
 
گل ، گُلسِتاں چَرِند وپَرِند، انس و جن ،ملک
 
جسکو بھی دیکھیے ، لیے ارمان نعت ہے
 
 
خون جگر سیاہی ، دل مضطرب ورق
 
لکھنے کے واسطے یہی سامان نعت ہے
 
 
حاضر. جو قلب رہتا ہے ان کے حضورمیں
 
سب یہ کرم ہے فیض ہے وجدان نعت ہے
 
 
یہ جو لحد میں پھیلا اجالا ہے دوستو
 
فضل خدا ۓ پاک ہے ، برھان نعت ہے
 
 
جی بھر کے باغ خلد میں خالد پڑھیں گے نعت
 
کہتے ہیں خلد جس کو وہ ایوانِ نعت ہے
 
سید خالد عبداللہ اشرفی اورنگ آبادی، بھارت
 
===== [[خالد عرفان]]، [[نیو یارک]]، [[امریکہ]] =====
مت بے وضو اٹھا نا ، قلم دانِ نعت ہے
 
دیوانو ! ہوشیار ! یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
میں فرض پڑھ کے لکھتا ہوں اپنے نبی کی نعت
 
جائے نماز ہی ، مرا جزدان ِ نعت ہے
 
 
خوں کا بہاؤ، دل کی دھڑک ، آنکھ کی جھپک
 
میرا توانگ انگ ثناخوانِ نعت ہے
 
 
مدحت کے پھول پھیلے ہوئے ہیں زمین پر
 
اب آسماں بھی دیدہ ء حیرانِ نعت ہے
 
 
کاغذ ، قلم ، دوات ہیں میرے شریک عشق
 
دنیا سمجھ رہی ہے یہ سامان ِ نعت ہے
 
 
ممکن ہے نعت گو کو ملے نعت کا صلہ
 
میدانِ حشر اصل میں میدان نعت ہے
 
 
دو چار لفظ لکھ کے ثنائے رسول میں
 
ہم نے سمجھ لیا ہمیں عرفان ِ نعت ہے
 
 
اکثر یہ سوچتا ہوں گناہوں کے بعد میں
 
کیا میرا عشق لائق ِ شایان ِ نعت ہے ؟
 
 
اس راہ میں کروڑ پتی بن گئے ہیں لوگ
 
ہر نعت خواں پہ رحمت ِ باران ِ نعت ہے
 
===== [[خادم رسول عینی]]، [[اڈیسہ]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : سید خادم رسول عینی
 
لیل و نہار پر مرے احسان نعت ہے
 
میری حیات نور پہ جزدان نعت ہے
 
 
بچے ہوں یا ضعیف سبھی نعت پڑھتے ہیں
 
ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
اک کنکری نے کلمہ پڑھا اور یہ کہا
 
ہر شئ کے دل میں دیکھئے ارمان نعت ہے
 
 
توریت میں زبور میں بھی ان کی ہے ثنا
 
قرآں مگر سدا کے لیے جان نعت ہے
 
 
وہ نظم ہو غزل ہو کہ دوہا کہ ہائیکو
 
بس ان کا ذکر ہو یہی پہچان نعت ہے
 
 
سیرت نبی کی لکھ تو سراپا بھی ان کا لکھ
 
ان دونوں کو ملا دے یہ ریان نعت ہے
 
 
سرکار کے وسیلے سے مقبول ہوگئ
 
آدم کی" عینی" توبہ بھی برہان نعت ہے
 
===== [[خاور اسد]]، [[رحیم یار خان]]، [[پاکستان]] =====
نوکِ مژہ پہ اشک بہ عنوانِ نعت ہے
 
یعنی سخن کی ذیل میں امکانِ نعت ہے
 
 
وہ حرفِ سبز کاش عطا ہو کبھی مجھے
 
میں جس کو کہہ سکوں کہ یہ شایانِ نعت ہے
 
 
 
جز مدحِ شاہ جو بھی ہے کاغذ پہ بوجھ ہے
 
خامے کا ننگ ہے یہ جو نسیانِ نعت ہے
 
 
اس کے ہر ایک لفظ پہ افسوس کیجئے
جس کی بیاض بے سرو سامانِ نعت ہے
 
 
تشنہ لبی کو بوسہِ نعلین چاہئے
 
دل کی تپش کا توڑ یہ بارانِ نعت ہے
 
 
احساں ہے عالمین پہ میلادِ مصطفی
یہ کائنات اصل میں ایوانِ نعت ہے
 
 
رحمت ہیں وہ تمام جہانوں کے واسطے
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
مجھ ایسے بے ہنر کو پنہ مل گئی اسد
 
کتنی کشادگی سرِ دامانِ نعت ہے
 
===== [[خرم جمیل]]، [[میلسی]] =====
ہر اشک میری آنکھ کا سامان ِ نعت یے
 
یہ حال میرا دیکھیئے دورانِ نعت ہے
 
 
پڑھتے. رہو درود یہی راستہ تو یے
 
ذکر ِ رسول پاک ہی امکانِ نعت یے
 
 
کرتے ہو ہر نماز میں تعریف مصطفیٰ
 
تم خوش نصیب ہو تمھیں عرفانِ نعت ہے
 
 
ہر لفظ میرے سامنے رکھا ہوا تو ہے
 
بس آیہِ قرآن ہی. شایانِ نعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن
 
 
تعریف ہر غلام کرے اس غلام کی
 
عشقِ بلال اصل میں میزان نعت ہے
 
 
اس کا یقین رشک کے قابل ہے اے جمیل
 
جو کہہ رہا ہے شعر کو دیوان نعت ہے
 
 
ہم میلسی کے لوگ عقیدت مزاج ہیں
 
خرم ! یہ شہر شہرِ غلامانِ نعت ہے
 
===== [[خلیل الرحمان]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد خلیل الرحمان
 
کس کا کلام ہو سکا شایان ِ نعت ہے
 
قرآن کا نزول ہی سامان ِ نعت ہے
 
 
تخلیق ِ کائنات کا سرکارؐ ہیں سبب
 
“ہر شعبۂ ِ حیات میں امکان ِ نعت ہے”
 
 
ذکر ِ نبیؐ کے واسطے رزق ِ سُخن کھُلا
 
ہر دل بنا جبھی تو قلمدان ِ نعت ہے
 
 
صلّ ِ عَلٰی کے ورد سے دل کو ملے قرار
 
شاید اسی لیے ہی یہ سُلطان ِ نعت ہے
 
 
کرتا ہے روز و شب وُہی توصیف ِ مُصطفٰےؐ
 
جس شخص کو عطا ہوا عِرفان ِ نعت ہے
 
 
ملتے ہیں لوگ پیار سے مُجھ سے غریب کو
 
عزت کا آسرا مِرا فیضان ِ نعت ہے
 
 
تُو روضۂ ِ رسولؐ کے قابل نہ تھا خلیلؔ
 
تُجھ پر ہُوا ضرور وُہ احسان ِ نعت ہے
 
===== [[خورشید رضوی]] ، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
یہ گلستانِ نغمہِ سرایانِ نعت ہے
 
سرگرم ہر روش پہ دبستانِ نعت ہے
 
 
ہے طبع سب کی ایک ہی آہنگ میں رواں
 
یکساں تمام بزم میں فیضانِ نعت ہے
 
 
غںچے چٹک رہے ہیں نکاتِ سخن کے آج
 
سمجھے گا کچھ وہی جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
مضموں نکالنا ہیں ستاروں کو جوڑ کر
 
پھیلا ہوا فلک پہ یہ سامانِ نعت ہے
 
 
جو رنگ سوچئے سو ہے اس نقش سے فرو
 
جو حرف دیکھیےسو پشیمانِ نعت ہے
 
 
وہ فکر لائیے کہ ہو ہم دوشِ بامِ عرش
 
وہ لفظ ڈھونڈیے کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
ہر بات میں ہے اُسوہِء کامل نبیؐ کی ذات
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر موجہِء ہوا میں ہے خوشبو درود کی
 
ہر ذرّہ رُو بہ راہِ درخشانِ نعت ہے
 
 
ہے ہر شجر اُٹھائے ہوئے مدح کا عٙلٙم
 
ہر برگ پہ لکھا ہوا عُنوانِ نعت ہے
 
 
ہے یاد آسماں کو وہ شقُ القمر کی رات
 
باندھے ہوئے حضورؐ سے پیمانِ نعت ہے
 
 
خورشید ! آفتابِ قیامت کے رُو برو
 
کافی مجھے یہ سایہِ دامانِ نعت ہے۔
 
===== [[خورشید بیک میلسوی]]، [[میلسی]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ: [[یاسر عباس فراز]]
 
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
وسعت پذیر, وسعتِ دامانِ نعت ہے
 
 
عرفانِ نعت گوئی بھی فیضانِ نعت ہے
 
سچ پوچھیے تو مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
بے مایہِ سخن ہوں مجھے اس کا غم نہیں
 
اخلاصِ بے ریا , سرو سامانِ نعت ہے
 
 
ہر لمحہ دھڑکنوں میں ہے صلِ علیٰ کی گونج
 
یہ میرا دل نہیں ,  کوئی ایوانِ نعت ہے
 
 
ہر سُو سجی ہوئی ہیں درودوں کی محفلیں
 
یہ ساری کائنات گلستانِ نعت ہے
 
 
دیتا نہیں ہے مجھ کو بھٹکنے ترا خیال
 
آداب آشنا مرا وجدانِ نعت ہے
 
 
رکھا ہے طاقِ صدر میں اس نے سنبھال کر
 
وہ جانتا ہے دل مرا دیوانِ نعت ہے
 
 
رکھتا ہے بے نیاز مجھے مدحِ غیر سے
 
گویا مرا قلم ہی نگہبانِ نعت ہے
 
 
ہو کیوں نہ بے مثال مرا حسنِ انتخاب
 
خورشید حرف حرف ہی مرجانِ نعت ہے
 
===== [[دانش حسین دانش]]، [[کولکتہ]]، [[انڈیا]] =====
شہرِ تخیلات میں عرفانِ نعت ہے
 
دل میں مرے مکین جو سلطانِؐ نعت ہے
 
 
 
خیراتِ فکر اس سے ہی لیتا ہوں بار بار
 
عمرانؑ کا جو گھر مرے دیوانِ نعت ہے
 
 
ہر رجس سے ہو پاک ہر اک لفظ میں ہو عشق
 
اجزائے نعت ہے یہی ارکانِ نعت ہے
 
 
چکھ رکھا ہے لعابِ محمدؐ اسی لئے
 
مولا علیؑ بتائیں گے کیا شانِ نعت ہے
 
 
نوکِ سناں پہ ہوں کہ ہوں شبیرؑ زیرِ تیغ
 
حمدِ خدا کہیں کہیں عنوانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ رسولِؐ پاک ہے سانسوں سے متصل
 
'' ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے''
 
 
تو بابِ شہرِ علمؑ سے دانشؔ ہے منسلک
 
جب تک کہ تیرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
===== [[دلاور علی آزر]]، کراچی، پاکستان =====
 
 
پھیلا ہوا بہت سر و سامانِ نعت ہے
 
وسعت پزیر عالمِ امکانِ نعت ہے
 
مجھ میں بسی ہوئی ہے مہک مدحِ شاہ کی
 
مجھ میں کِھلا ہوا گُلِ ریحانِ نعت ہے
 
اِس لوح پر حضور کی مدحت لکھوں گا میں
 
یہ میرا دل نہیں ہے یہ جزدانِ نعت ہے
 
باندھا گیا ہے عشق کی ڈوری سے لفظ کو
 
مشکل ہے توڑنا اِسے پیمانِ نعت ہے
 
ہر کارِ خیر اُن سے عبارت ہے دہر میں
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
پہچانتے ہیں مجھ کو جو دنیا میں چند لوگ
 
یہ اور کچھ نہیں ہے یہ فیضانِ نعت ہے
 
ورنہ کہاں یہ ہیچ ہنر اور کہاں یہ ظرف
 
میں نعت لکھ رہا ہوں تو احسانِ نعت ہے
 
لفظوں سے نورِ عشق جھلکتا ہے سر بہ سر
 
میری غزل کے رنگ میں اعلانِ نعت ہے
 
اُس کو بیان شعر میں کیسے کرے  کوئی
 
وہ کیفیت جو لفظ کی دورانِ نعت ہے
 
حکمت کی سب حدیں ہیں اِسی آئنے میں ضم
 
رحمت سمیٹتا ہوا دامانِ نعت ہے
 
آزر میں پوچھتا ہوں سبھی ناعتین سے
 
میرا لکھا ہوا بھی کیا شایانِ نعت ہے
 
===== [[ذوالفقار علی دانش]] ، [[حسن ابدال]]، [[پاکستان]] =====
 
آثار ہیں کہ آمدِ بارانِ نعت ہے
 
دامن پسارییے شبِ فیضانِ نعت ہے
 
 
جس کو شعورِ خواہش و ارمانِ نعت ہے
 
وہ جان لے کہ اُس پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
ہر سمت آج کل یہ جو رجحانِ نعت ہے
 
سرکار کا کرم ہے یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
جس شہر میں بھی نعتِ محمد کہی گئی
 
وہ شہر از قبیلِ خیابانِ نعت ہے
 
حسۤان کے قدوم کی جو خاک بھی نہیں
 
کیسے یہ مان لیں کہ وہ حسّانِ نعت ہے ؟
 
 
انسان ہوں ، مَلَک ہوں ، کہ کنکر ، شجر ، حجر
 
دیکھو جسے ، شریکِ دبستانِ نعت ہے
 
 
مدحت میں صرف میرا قلم ہی نہیں رواں
 
میرا رُواں رُواں بھی گُل افشانِ نعت ہے
 
 
زیبا ہے بس یہ حضرتِ حسّان کے لیے
 
ہر گز نہ کہیے  کوئی بھی سلطانِ نعت ہے
 
 
گر نعت کہنے کا ہے ارادہ تو جانیے
 
" ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
جو سیکھنا ہو سیکھیے قرآں سے طرزِ نعت
 
ہر لفظ اس صحیفے کا شایانِ نعت ہے
 
 
صد فخر ہوں میں ناعتِ سرکارِ نامدار
 
صد شکر میری طبع میں میلانِ نعت ہے
 
 
قربانِ مدحِ سرورِ عالم ہے جاں مری
 
سب کچھ مرا فدائے فدایانِ نعت ہے
 
 
رکھ پھونک پھونک کر رہِ مدحت میں ہر قدم
 
حدِّ ادب رہے کہ یہ میزانِ نعت ہے
 
 
اے ساکنانِ کُوچہِ امکان دیکھنا
 
اِمشب بھی کیا کہیں  کوئی امکانِ نعت ہے ؟؟؟
 
 
شانِ رسول فہمِ بشر سے ہے ماورا
 
مت سوچیے کہ آپ کو عرفانِ نعت ہے
 
 
پہلی صدی ہو یا کہ ہو وہ آخری صدی
 
حسّان ہی امیرِ جوانانِ نعت ہے
 
 
حمدِ خدا کے دائرے کی حد سے اِس طرف
 
جتنا بھی جس قدر بھی ہے ، میدانِ نعت ہے
 
 
کتنا کرم کیا ہے رسالت مآب نے
 
دانش بھی ریزہ چینِ گدایانِ نعت ہے
 
 
دانش ! رموزِ شاعری ہیں قلب و جسم و روح
 
آقائے دو جہاں کا ادب جانِ نعت ہے
 
 
اُڑتا پھرے ہے باغ میں آئی ہے بُوئے نعت
 
دانش کہ بلبلِ چَمَنِستانِ نعت ہے
 
===== [[ذوالفقار نقوی]]، [[جموں کشیمر]]، [[انڈیا]] =====
 
صَلُّوا کی صاد میں نہاں فرمانِ نعت ہے
 
صلِ علی کے ورد میں اعلانِ نعت ہے
 
 
اس کِشتِ لالہ زار میں مصروف ہیں مَلک
 
ہر ذی شعور دیکھئے دہقانِ نعت ہے
 
 
مہکے ہوئے ہیں ذرّے رَفَعنا کے ذکر سے
 
از ارض تا ثریا خیابانِ نعت ہے
 
 
ہے نورِ مصطفیٰ سے زمانے میں روشنی
 
سب کائنات شمعِ شبستانِ نعت ہے
 
 
عشقِ رسولؐ پاک ہو گر دل میں موجزن
 
"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر آن محوِ ذکرِ رسالت مآبؐ ہوں
 
اللہ کی عطا ہے یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
کر کے وضو درود سے، فکریں سنوار کر
 
لفظیں سجا رہا ہوں کہ میدانِ نعت ہے
 
 
اہلِ سخن میں ہوتا ہے میرا شمار بھی
 
مدحِ نبیؐ کا ہے ثمر، احسانِ نعت ہے
 
 
والنجم و ھل اَتی سے مودّت کے باب تک
 
قرآن حرف حرف دبستان نعت ہے
 
 
صبح و مسا نہ کیوں رہوں سجدے میں ذوالفقار
 
ہر آن میری فکر پہ بارانِ نعت ہے
 
===== [[ذیشان متھراوی]]، [[کولکتہ]]، [[انڈیا]] =====
 
بشکریہ : [[محمد صبیح رضا]]
 
جو منبرِ رسول پہ حسانِ نعت ہے
 
تاجِ سخن ہے،بس وہی سلطانِ نعت ہے
 
 
ہر حرف نور نور ، تو ہر لفظ پھول پھول
 
خوشبو بتارہی ہے گلستانِ نعت ہے
 
 
سر کاٹ دے غلو کا ، تو قرآنی تیغ سے
 
سچ کی لگام تھام ، کہ میدانِ نعت ہے
 
 
قرآں کی روشنی سے، ضیائے حدیث سے
 
جو شعر غسل کرلے ، وہی جانِ نعت ہے
 
 
الفاظ ناپ تول کے پلّے میں ڈالئے
 
دستِ رسولِ پاک میں میزانِ نعت ہے
 
 
دیوانگی نے کھینچی تھی کاغذ پہ بس لکیر
 
دنیا پکارنے لگی گلدانِ نعت ہے
 
 
حسان ، کعب اور بریلی کے شاہ تک
 
کتنا وسیع حلقہء میرانِ نعت ہے
 
 
سوئے غزل کبھی نہ گئی ، نعت ہی کہی
 
ذیشان میری فکر پہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[راحت انجم]]، [[ممبئی]]، [[انڈیا]] =====
 
پیشکش : [[حافظ عبدالحلیم]]
 
امّت پہ ان کی سایۂ دامان نعت ہے
 
کیسا عظیم خلق پہ احسان نعت ہے
 
 
ضو بار ہر زماں رخ تابان نعت ہے
 
کیا ہی سدا بہار گلستان نعت ہے
 
 
توفیق دے خدا کہ کروں ان کی میں ثنا
 
مجھ سے گناہگار کو ارمان نعت ہے
 
 
معلوم اس کی منزلت ادراک کو کہاں
 
بس اہل معرفت کو ہی عرفان نعت ہے
 
 
جس کی تلاوتوں سے ہوں عشاق سیر چشم
 
صورت ہے مصطفیٰ کی کہ قرآن نعت ہے؟
 
 
مرغان جذب و شوق ہیں محو ثنا یہاں
 
یہ دل ہے میرا یا چمنستان نعت ہے؟
 
 
تاریکیِ حیات کا کردے جو خاتمہ
 
ضو بار اتنی شمع شبستان نعت ہے
 
 
فضل و کمال مجھ میں اے راحتؔ نہیں مگر
 
تشہیر جو ہے میری بفیضان نعت ہے
 
===== [[راحل بخاری]]، [[لکی مروت]]، [[پاکستان]] =====
سرمایۂ حیات اک ارمانِ نعت ہے
 
وہ کیا کرے جو بے سر و سامانِ نعت ہے
 
 
یارا نہیں کہ نعت کہیں ہم سے بے زباں
 
لہجہ تو بس قرآن کا شایانِ نعت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قرآن
 
 
دروازۂ بتول ع پہ آیات روشنی
 
دروازۂ بتول ع ہی ایوانِ نعت ہے
 
 
مسجد، کجھور، راستہ، دیوار، در، دیا
 
اک شہر حسن زار میں سامانِ نعت ہے
 
 
اک نون عین تے کا ہے صدقہ بیانِ عصر
 
ایما و رمز و چاشنی فیضانِ نعت ہے
 
 
خوشبو کے پیش و پس کا علاقہ ہے نور کا
 
روشن سماعتوں پہ ہی بارانِ نعت ہے
 
===== [[رائے توکل اللہ]] =====
عرفان حمد صدقہء وجدان _نعت ہے
 
افکارمنتشر پہ یوں احسان _نعت ہے
 
 
سیم و زر_جہان کی ہرگز نہیں طلب
 
جب جمع پونجی گوہرو مرجان _ نعت ہے
 
 
 
ہر دم خیال میں ادب_مصطفی (ص) رہے
 
آوازخامہ میں یہی اذعان نعت ہے
 
 
راقم کو اپنے نار سے کروانا رستگار
 
لحظہ بہ لحظہ وعدہ و پیمان_نعت ہے
 
 
کب صنف نعت اہل ادب ہی کا خاصہ ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان_نعت ہے"
 
 
ملک_عدم روانگی کو دل ہے مطمئن
 
ہمراہ حشر کے لیے سامان_نعت ہے
 
 
کیوں کر نہ میرا علمی تبحر ہو در فشاں
 
بخشا مجھے رسول (ص) نے امعان_نعت ہے
 
 
حسن_خیال بخشے ہے ہر زید بکرکو
 
نشوونما گمان کی ایقان_نعت ہے
 
 
ڈنکا جو بج رہا ہے توکل کا چار دانگ
 
فیض محمدی (ص) ہے , یہ فیضان نعت ہے
 
===== [[رئیس جامی]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]] =====
 
میں بے ہنر ہوں کب مجھے عرفانِ نعت ہے
 
مولا! مگـر کـرم ہو کہ ارمـانِ نعت ہے
 
 
ان کا کرم کہ کاوشیں کرتے ہیں وہ قبول
 
ورنہ کہاں وہ لفظ جو شایانِ نعت ہے
 
 
میرے تخیـلات پہ چھائی ہے روشنی
 
کہتا ہوں میں یقیں سے یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
مطلع ہوا تو آنکھ سے آنسو نکل گئے
 
قسمت کہاں مری کہاں جانانِ نعت ہے
 
 
دنیا مجھے حقیر نہ جانے میں ہوں غنی
 
دیکھو یہ میـرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
میرے خیـال میں اسے پتھر ہی جانیے
 
وہ دل کہاں جو بے سـر و سامانِ نعت ہے
 
 
اس نے رخِ حبیب کو تک کر کہی تھی نعت
 
حسان اس لئے ہی تو سلطانِ نعت ہے
 
 
میرے تمام عیب چھپائے گا روز ِ حشر
 
اتنـا طــویل وسعتِ دامــانِ نعـت ہے
 
 
بیٹھے بٹھائے ہوگئی اس در پہ حاضری
 
کیسا رئیس دیکھ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
===== [[رحمان حفیظ]] ، [[اسلام آباد]]، پاکستان =====
 
سیرت نظر میں ہو تو یہ میدانِ نعت ہے
 
ہر فن میں، ہر ہنر میں ہی سامانِ نعت ہے
 
اظہارِ عشق ہے جو بے عنوانِ نعت ہے
 
قرآن شاعری نہ سہی، جانِ نعت ہے
 
دنیا میں لیتا رہتا ہوں فردوس کے مزے
 
جب سے مِری رسائی میں دالانِ نعت ہے
 
اعجاز دیکھ رحمتُ الِّلعالمین کا !
 
مجھ بے ہنر کا ہاتھ بھی مہمانِ نعت ہے
 
مدح و ثنا کا سلسلہ افلاک سے چلا
 
" صلّو علیہ" خاصہ ء خاصانِ نعت ہے
 
الفاظ دست بستہ کھڑے ہیں قطار میں
 
جس سے بھی پوچھ لیجئے، قربانِ نعت ہے
 
ان ؐ کو لُٹے پٹے تو زیادہ عزیز ہیں
 
اسبا ب کا نہ ہونا بھی سامانِ نعت ہے
 
حدِّ ادب سے ہو گئی عنقا صریرِ کلک
 
اتنا مِرے قلم کو بھی عرفانِ نعت ہے
 
واللہ ! صرف زائرِ طیبہ کا ہو تو ہو
 
احساس جو مجھے ابھی دورانِ نعت ہے
 
تخلیقِ کائنات کا باعث حضُور ؐہیں
 
اس ڈھب سےکائنات بھی دیوانِ نعت ہے !
 
خود لا جواب ہو گئے منکر نکیر ، جب
 
دیکھا کہ میرے پاس قلمدان نعت ہے
 
پہنچے گا اُس تلک بھی شفاعت کا سلسلہ
 
وہ خوش خصال جس میں بھی میلانِ نعت ہے
 
اے کوچہء سخن کے پریشان ! اتنا جان
 
تسکین دل جو ہے تو بفیضانِ نعت ہے
 
طیبہ سے ہو کے جائے گا باغِ بہشت تک
 
دشتِ ہنر میں یہ جو خیابانِ نعت ہے
 
مملو ئے ادّعا ،نہ تعلّی سے بہرہ ور
 
رحمان شاعری میں عجب شانِ نعت ہے
 
===== [[رحمان شاہ]] ، [[مانسہرہ]]، [[پاکستان]] =====
ہر موڑ پر یہ پانیوں کا چشمئہ خنک
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
چھو لوں میں رفعتوں کو مری شان بھی بڑھے
 
آقا کی داد جو ہو یہ ارمانِ نعت ہے
 
 
سنت کو ماننے میں جہانوں کی ہے فلاح
 
سنت کا ہو بیان تو پہچانِ نعت ہے
 
 
آقا کی جو نگاہ یہ رحمانِ اب پڑی
میرا نہیں کمال میاں شانِ نعت ہے
 
===== [[رحمان فارس]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
وہ جانتا ہے  جس کو بھی عرفانِ نعت ہے
 
عشقِ مُحمَّدِ عَرَبی جانِ نعت ہے
 
 
بے شک ہے  حجرِ اسود اِسی بات کا ثبوت
 
بے جان پتھّروں میں بھی امکانِ نعت ہے
 
 
اُس کی ھر ایک سانس ہے  نعتِ نبی کا شعر
 
جو عاشقِ رسُول ہے  دیوانِ نعت ہے
 
 
ھم بندگانِ خاک بھلا کیا کہیں گے نعت
 
نُطقِ خُدائے پاک ھی شایانِ نعت ہے
 
 
کرتے ھیں یہ تو آخری ھچکی میں بھی ثنا
 
عُشّاق کو تو موت بھی سامانِ نعت ہے
 
 
دُنیاوی نعمتیں بھی مُجھے دِین سے ملِیں
 
میری غزل میں کیف بَفیضانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ نبی کو کتنی بلندی پہ لے گیا
 
قُرآن اپنی رُوح میں قُرآنِ نعت ہے
 
 
لاھور سے عجب ھیں مدینے کی نسبتیں
 
فارس ! یہ شہر شہرِ غُلامانِ نعت ہے
 
===== [[رخشندہ بتول]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
بشکریہ : [[علی وارث]]
 
کہہ دیں حسین مجھ سے یہ ایوانِ نعت ہے
 
اور میں حسین سے ہوں یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
ارض و سما میں جو ہے تصرف انہیں کا ہے
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
تخلیق ان کے صدقے میں تخلیق ہو گئی
 
کچھ لفظ شعر ہو گئے ، فیضانِ نعت ہے
 
 
جبریل در پہ اذن کی خاطر رکے رہے
 
رکنا دلیل ہے انہیں عرفان ِ نعت ہے
 
 
خالق بھی ان پہ بھیجتا ہے ہر گھڑی درود
 
قرآن پڑھ کے دیکھیے اعلانِ نعت ہے
 
 
رخشندہ کہہ رہے ہیں سبھی نعتِ مصطفٰی
 
لحنِ علی ملے تو یہ شایانِ نعت ہے
 
===== [[رضا المصطفی]]، [[سیالکوٹ]]، [[پاکستان]] =====
تخلیق کائنات کا عنوان نعت ہے
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
اس طرح سوئے حشر میں ہونے لگا رواں
 
دامن میں اور کچھ نہیں دیوان نعت ہے
 
 
تعریف مصطفی ہی تو منشا خدا کی ہے
 
ہر اک نبی کو مولا کا فرمان نعت ہے
 
 
سب انبیاء کے سامنے رب کریم نے
 
بعثت سے پہلے کر دیا اعلان نعت ہے
 
 
لفظوں کے موتی چن لئے تو نے بھی کچھ رضا
 
جب آیا تیرے سامنے یہ خواں نعت ہے
 
===== [[رِضا شیرازی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
چھلکا جو دل کے جام سے میزانِ نعت ہے
 
پیدا ہوا جہان میں سامانِ نعت ہے
 
 
اٹھتی ہوئی غدیر کے منبر پہ منقبت
 
آزانِ حمد ہے, یہی پالانِ نعت ہے
 
 
سیرت, طریق, زلف, تکلم, سفر, مزاج
 
آوازِ کبریا میں یہ قرآنِ نعت ہے
 
 
گھر میں, سفر میں, جنگ میں, غربت میں, امن میں
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
قائم ہوئی جہاں میں سبھی عاشقوں کی صف
 
ہونے لگی درون میں آزانِ نعت ہے
 
 
یوں متصل ہے آل ع سے احمد ص کا تذکرہ
 
کفرانِ منقبت میں ہی کفرانِ نعت ہے
 
 
مانگی ہے نعت حضرتِ عمران ع سے, سنو!
 
ہاتھوں میں جن کے اب بھی قلمدانِ نعت ہے
 
===== [[رضا عباس رضا]] ، [[لاہور]] =====
بشکریہ : [[صادق جمیل]]، لاہور
 
یہ کائنات نکتہِ ایوان ِ نعت ہے
 
قرآن پاک اصل میں اعلانِ نعت ہے
 
 
 
اب ذہن اپنا رنگ بدل، دل ذرا سنبھل
 
یہ عرصہِ غزل نہیں میدانِ نعت ہے
 
 
محشر میں سر اُٹھا کے چلوں گا کہ میرے پاس
 
سرمایہ منقبت کا ہے سامانِ نعت ہے
 
 
میراثِ مصطفٰیؐ کا نہ دعویٰ کرے  کوئی
 
جو وارثِ نبیؐ ہے نگہبانِ نعت ہے
 
 
ہر شئے خدا کے ذکر میں مصروف ہے تو مان
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہے خاکسار عرش نشینوں کا ہم خیال
 
یہ فضل ہے خدا کا یہ احسانِ نعت ہے
 
 
مت روکنا فرشتوں ذرا غور تو کرو
 
خاکِ شفا ہے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
میں کیا تھا مجھ کو جانتا  کوئی نہ تھا رضا
 
عزت مجھے ملی ہے تو فیضانِ نعت ہے
 
===== [[رضوان انجم]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
یہ حُسنِ کائنات تو فیضانِ نعت ہے
 
ہر ذرّہِ جہان ہی دیوانِ نعت ہے
 
 
قدسی بھی بھیجتے ہیں درود ان کی ذات پر
 
یہ دو جہان محفلِ بستانِ نعت ہے
 
 
کرتا ہوں گر میں حمد تو لگتی ہے نعت سی
 
وجدانِ حمد اصل میں عرفانِ نعت ہے
 
 
قاری ہو ، کوزہ گر ہو، معلم ہو یا ادیب
 
ہر گوشہ ء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
رضوان بخش دے مجھے جنّت میں داخلہ
 
سن میرے پاس کنجئ ایوانِ نعت ہے
 
 
ادنیٰ تھا ان کی نعت نے اعلی بنا دیا
 
مجھ خاکسار پر بڑا احسانِ نعت ہے
 
 
گر ذوقِ نعت ہے تو چلو ان سے فیض لیں
 
احمد رضآ کا در، درِ فیضانِ نعت ہے
 
 
عجزِ بیانِ نعت ہے حسنِ بیانِ عشق
 
انجم بھی نعت کہہ گیا، احسانِ نعت ہے
 
===== [[رضوان عدم]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد رضوان عدم
 
یہ ساری کائنات ہی عنوانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
کیا اوج پر حضور کا فیضانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
چھایا یوں فکر پر چمنستانِ نعت ہے
 
جو لفظ ہے سو وہ گلِ ریحان_ نعت ہے
 
 
کتنا یقین دل کو بہ فیضانِ نعت ہے
 
مجھ ایسے بے ہنر کو بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
فیضانِ نعت ہے کہ یہ وجدانِ نعت ہے
 
ہر ایک سانس اب میری عنوانِ نعت ہے
 
 
عرفانِ مصطفیٰ میں ہے عرفانِ ایزدی
 
توحید کے بیان میں اعلانِ نعت ہے
 
 
بے شک نزولِ وحی مکمل ہوا مگر
 
جاری ہماری روح پر احسانِ نعت ہے
 
 
استاد بھی کھڑے ہیں یہاں ہاتھ باندھ کر
 
دل احتیاط کر، یہ دبستانِ نعت ہے
 
 
ممکن نہیں ثنا ئے محمد بجز کرم
 
فیضانِ نعت اصل میں سامانِ نعت ہے
 
 
انکا کرم ہے ورنہ مجھے اعتراف ہے
 
  کوئی بھی شعر کب مرا شایانِ نعت ہے
 
 
باغِ بہشت کو بھی میسر یہ بُو کہاں
 
جو نکہت و مہک بہ گلستانِ نعت ہے
 
 
سجدے میں محوِ شکر چلا جا رہا ہے آج
 
حاصل مرے قلم کو بھی وجدانِ نعت ہے
 
 
آتا ہے چاند بھی اسی جلوے کی چاہ میں
 
رونق فزا جو نورِ شبستان_ نعت ہے
 
 
عاجز، گناہگار، سیہ كار ہوں مگر
 
آقا کا مجھ حقیر پہ احسانِ نعت ہے
 
 
یہ بھی مقام آتا ہے اظہارِ نعت میں
 
عرفانِ عجز ہی جہاں عرفانِ نعت ہے
 
 
اشکوں سے قلب و روح مطہر ہوئے"عدم"
 
کتنا کرم نواز یہ بارانِ نعت ہے۔
 
===== [[رفیع الدین راز]]، [[امریکہ]] =====
بشکریہ : [[اویس راجا]]
 
 
جن و بشر کو کیا پتا ، کیا شانِ نعت ہے
 
اللہ کے سوا کسے عرفانِ نعت ہے
 
 
آدابِ نعت گوئی کا پیہم رہے خیال
 
شوکت میں حمد ہی کی طرح شانِ نعت ہے
 
 
نغمہ سرا ہے خون کی ہر بوند میں حیات
 
دل پر عجیب طور سے فیضانِ نعت ہے
 
 
کیفیتِ دیارِ دل و جاں نہ پوچھئے
 
ہر خطۂ وجود دبستانِ نعت ہے
 
 
نوکِ قلم کو اور کیا اعزاز چاہئیے
 
آقا کا ذکرِ خیر ہے ، رجحانِ نعت ہے
 
 
بھیجا درود اس نے نبی پر تو یہ کھلا
 
وہ بھی اسیرِ حلقۂ جزدانِ نعت ہے
 
 
لب پر درود ، دھیان میں ہے ذاتِ مصطفٰے
 
زادِ سفر میں بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
خوشبو ہے، روشنی ہے، یا پھر پرتوِ خدا
 
  کوئی تو ہے جو اس گھڑی مہمانِ نعت ہے
 
 
ہر موڑ ہر قدم پہ نوازا گیا ہوں میں
 
دن رات میری ذات پہ احسانِ نعت ہے
 
 
نعتِ نبی کے فیض سے میری نگاہ میں
 
اس وقت دل کا آئنہ ایوانِ نعت ہے
 
 
کھلتے رہیں گے نوکِ قلم پر ثنا کے پھول
 
جب تک نبی سے عشق ہے امکانِ نعت ہے
 
 
قلب و نظر پہ کیوں نہ ہو برسات نُور کی
 
دستِ خیال میں ابھی دامانِ نعت ہے
 
 
یوں ہی نہیں ہے دل کی زمیں عطر بیز آج
 
جزدانِ قلبِ راز میں دیوانِ نعت ہے
 
===== [[رفیق راز]]، [[سری نگر، کشمیر]]، [[انڈیا]] =====
ام الکتاب دیکھ یہی کان نعت ہے
 
آیت ہے  کوئی دُر،  کوئی مرجان نعت ہے
 
 
ہے داغ سجدہ صرف یہ ماتھا لیے ہوئے
 
بآقی تمام جسم ہی. جزدان نعت ہے
 
 
آنسو ہے روشنایی مژہ ہے مرا قلم
 
طاری بدن پہ کپکپی دوران نعت ہے
 
 
اعمال نامہ میں مرے کچھ بھی نہیں مگر
 
میں مطمئن ہوں ساتھ یہ سامان نعت ہے
 
 
آب و ہواے اسم محمد ہے دایمی
 
پت جھڑ میں بھی بہار پہ بستان نعت ہے
 
 
دل پر لبوں پہ صل علیٰ ثبت ہے مرے
 
اللہ کا کرم ہے یہ فیضان نعت ہے
 
 
رکھ تو قدم اے اسپ قلم پھونک پھونک کر
 
دشت غزل نہیں ہے یہ میدان نعت ہے
 
 
باکار ہاتھ ہیں ترے با یار دل کو رکھ
 
ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
پروانوں سے تو روشنی ہوتی نہیں  کوئی
 
روشن اسی چراغ سے ایوان نعت ہے
 
===== [[ریاض احمد قادری]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
تھاماجومیں نے ہاتھ میں دامان نعت ہے
 
بخشش کو میری کافی یہ سامان نعت ہے
 
 
خالق نے خود رقم کی ثناءے حضور ہے
 
قرآن پاک سارا ہی دیوان نعت ہے
 
 
خلق عظیم اسوہ حسنہ حضور کا
 
سیر ت رسول پاک کی عنوان نعت ہے
 
 
یہ صنف نعت وقف ثناءے حضور ہے
 
ذات رسول پاک ہی شایان نعت ہے
 
 
ان کی ثنا میں لاکھوں ہی دیواں رقم ہوءے
 
تازہ جہاں میں آج بھی امکان نعت ہے
 
 
حسان کو جو رتبہ ملا بے مثال ہے
 
حسان ہر زمانے کا سلطان نعت ہے
 
 
رنگ رضا میں لکھو ثناءیں حضور کی
 
احمد رضا تو آپ دبستان نعت ہے
 
 
گھر گھر میں سج رہی ہیں ثناءوں کی محفلیں
 
ہر ایک گھر بنا ہوا بستان نعت ہے
 
 
ارض و سما و ظاہروباطن میں ہر طرف
 
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
طیبہ،ریاض،بطحا حدیقےہیں خلد کے
 
ہر جا نظر میں اپنی گلستان نعت ہے
 
 
جن و بشر فرشتوں کو حکم درود ہے
 
انسان کے لئے یہی فرمان نعت ہے
 
 
ان پر درود ہوگیا شامل نماز میں
 
صل علی درود ہی اعلان نعت ہے
 
 
عشق رسول روح ثنائے حضور ہے
 
عشق رسول کون و مکاں جان نعت ہے
 
 
عزت بنی ہوئی ہے زمانے میں جو ریاض
 
میرے لئے یہ سارا ہی فیضان نعت ہے
 
===== [[ریاض مجید]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
 
جس سے درود رُو مرا وجدانِ نعت ہے
 
لفظِ مدینہ ایسا گلستانِ نعت ہے
 
 
تکتے ہیں ہم کو حیرت و حسرت سے کس طرح
 
برگ و شجر کے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
ہیں سلسلے زبان و بیاں کے جہاں جہاں
 
پھیلا ہُوا وہاں وہاں امکانِ نعت ہے
 
 
قراں ہر امتی سے ہے پیہم درود خواہ
 
اک طرح سے یہ دعوت و اعلان نعت ہے
 
 
قراں کی آیتوں میں ہے شان اُن کی عطربیز
 
بین السطّور دیکھ یہ بستانِ نعت ہے
 
 
اہلِ ولا و اہل صفا کی نگاہ میں
 
’احزاب‘ استعارہ پیمانِ نعت ہے
 
 
صلّوا علیہ کی اسے توسیع جانئیے
 
حُبّ کا تلازمہ جو بعنوانِ نعت ہے
 
 
قران کا خلاصہ اگر اک ورق میں ہو
 
تو زیب اُس نوشتے کو عنوانِ نعت ہے
 
 
سعی ہنر قبول ہو‘ جو ہو خلوص سے
 
ہر نعت گو کو اتنا تو عرفانِ نعت ہے
 
 
اس عہدِ نعت پہ کرم خاص آپ کا
 
گھر گھر کھلا ہُوا جو دبستانِ نعت ہے
 
 
کیا کیا ثنا سرشت ہیں مائل بہ نعت آج
 
فی الواقعی یہ عہدِ درخشانِ نعت ہے
 
 
مصرعے اتر رہے ہیں ستاروں کی شکل میں
 
کاغذ سے روح تک میں چراغانِ نعت ہے
 
 
فردائے نعت کی ہے ہر اک سمت سے نوید
 
ہر دل میں جو نمایاں یہ رجحانِ نعت ہے
 
 
جنت میں ہو گا نعت کا دورانِ جاوداں
 
اب تک ہوئی جو مشق وہ اک انِ نعت ہے
 
 
باعث ظہور ہست کا ہے ذات آپؐ کی
 
دھڑکن دلِ وجود کی گردانِ نعت ہے
 
 
مصروفیت ملی ہے بہشت آفریں ہمیں
 
ہم اہلِ حُب یہ کیسا یہ احسان نعت ہے
 
 
بخشش کی التجا کے سوا کچھ نہیں ریاض
 
فردِ عمل میں جو سروسامانِ نعت ہے
 
 
ہے محوِ فکر رفعت و شانِ رسول میں
 
چپ ہے ریاض جس کو بھی عرفانِ نعت ہے
 
===== [[زوہیب عباسی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
ہر جا رہِ حیات میں سامانِ نعت ہے
 
اللٰہ اللٰہ وسعتِ دامانِ نعت ہے
 
 
سب برکتیں حضور کی فیضانِ نعت ہے
 
کیا اور چاہیے ہمیں امکانِ نعت ہے
 
 
ہیں نعت کی کرامتیں یہ شانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہ۶ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
روشن ہوٸی نِگاہ کرشمہ سا ہو گیا
 
فیضانِ نعت ہے یہ تو فیضانِ نعت ہے
 
 
ہیں رحمتیں حبیب پر خود آپ نے کہا
 
کر لیجیے قبول کہ فیضانِ نعت ہے
 
 
جلوہ نُما ہو ساقی تو پوری مُراد ہو
 
عالم میں آج محفلِ رِندانِ نعت ہے
 
===== [[زید معاویہ]]، [[گوجرانوالہ]] =====
یونہی نہ اس زمین پہ باران نعت ہے
 
قلب غریق عشق ہی شایان نعت ہے
 
 
ثابت کیا نبی نے تریسٹھ برس میں یہ
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
حکم ِ خدا ہے مدحت ِ سرکار ِ دو جہاں
 
"صلو علیہ_" اصل میں فرمان نعت ے
 
 
تشنہ لبی کے مارے سخنور سنیں ذرا
 
سیراب کر لیں روح , لگا خوان نعت ہے
 
 
اخلاق مصطفی پہ ہے فرمان عائشہ
 
قرآن پڑھ ذرا کہ جو عنوان نعت ہے
 
 
قرآں کی رفعتوں کے دلائل سبھی بجا
 
خوش بو ہے اس لیۓ بھی کہ گلدان نعت ہے
 
 
رائج برے معانی ہیں جس لفظ کے بھی زید
 
روتا ہے بخت پر وہ کہ انجان نعت ہے
 
===== [[زینب سروری]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
مکمل نام : سیدہ زینب سروری قادری
 
لاریب عشقِ شاہِ امم، جانِ نعت ہے
 
پہچانِ نعت بھی یہی، سامانِ نعت ہے
 
 
ہر لفظ مدحِ سرورِ کونین کا ہمیں
 
تسکینِ روح و جان بہ سلطانِ نعت ہے
 
 
بزمِ ثنائے سرورِ دیں ہے سجی ہوئی
 
اونچی رہی سدا جو یہاں، شانِ نعت ہے
 
 
اس کے بغیر بات بنے گی کہاں حضور
 
قلبِ سلیم ہو تو یہ شایانِ نعت ہے
 
لکھنے کا شوق دل سے نہ جائے گاعمر بھر
 
گرچہ ضخیم تر مرا، دیوانِ نعت ہے
 
 
نعتِ نبی ہے سنتِ حسّانِ ذی وقار
 
اس وقت سے ہی رحمت و بارانِ نعت ہے
 
 
سیراب مدحَ حُبِ نبی ﷺ سے کرے سدا
 
خوش بخت وہ نبی ﷺ کا سخندانِ نعت ہے
 
 
اصنافِ شاعری میں ہے مرغوب صرف نعت
 
سب سے جدا الگ مرا، میلانِ نعت ہے
 
 
مجھکو تو نعتِ سرورِ عالمﷺ سے کام ہے
 
خوشبو کا سلسلہ مرا ایوانِ نعت ہے
 
 
توصیفِ مصطفٰےﷺ سے ملی راہِ مستقیم
 
دے معرفت کا نور، یہ احسانِ نعت ہے
 
 
حق مدحتِ رسول ﷺ کا وہ ہی ادا کرے
 
سونپا جسے خدا نے، قلمدانِ نعت ہے
 
 
پھر سے ردیف و قافیہ الہام ہو گئے
 
پھر سے افق پہ قلب کے، امکانِ نعت ہے
 
اس کے بغیر نعت لکھے  کوئی کس طرح
 
عشق رسول ﷺ ہی مرا ایمانِ نعت ہے
 
 
اس سے بڑا شرف نہیں زینب یہاں  کوئی
 
کاسے میں ہم گداؤں کے، فیضانِ نعت ہے
 
بشکریہ : [[فراز عرفان]]
 
===== [[زین زیدی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
پھر سے دلِ فقیر کو ارمانِ نعت ہے
 
امداد وہ کرے گا جو سلطانِ نعت ہے
 
 
دھڑکن نہیں چٹکتی ہیں کلیاں درود کی
 
دل دل نہیں رہا ہے گلستانِ نعت ہے
 
 
حیدر کی زندگی نے بتایا جہان کو
 
"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
جب تک کسی کو منصب عصمت نہیں ملے
 
وہ لفظ کون لکھے جو شایانِ نعت ہے
 
 
خامے کو سلسبیل سے دھولیں تو پھر لکھیں
 
 
وہ اسمِ چارہ ساز جو عنوانِ نعت ہے
 
 
جس نے بچا رکھا ہے خجالت کی دھوپ سے
 
زینِ رضا وہ سایہءِ دامانِ نعت ہے
 
===== [[ساجد حیات]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
وابستگی رسول سے دیوانِ نعت ہے
 
مضمونِ عشق باعثِ عنوانِ نعت ہے
 
 
میں خاک اوڑھ لوں گا فقط اس یقیں کے ساتھ
 
بخشش کو میرے پاس بھی سامانِ نعت ہے
 
 
احساس کے یہ اشک جو گرتے ہیں روح پر
 
دُھلتے ہیں پھر گناہ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
میرے نبیؐ کی شان ہے اور شان دیکھیئے
 
ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
بنجر زمینِ فکر کو سر سبز کر کے دیکھ
 
سیرت مرے رسول کی فیضانِ نعت ہے
 
 
میں لفظ لفظ ٹانک رہا ہوں جو نعت میں
 
تو حرف حرف لُو لُو و مرجانِ نعت ہے
 
===== [[ساجد ندیم ]]، [[سیالکوٹ ]]، [[پاکستان ]] =====
 
جب مطمعِ نظر ترے دامانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
کر دے جو بے نیاز ہر اک احتیاج سے
 
کل کائنات اپنی یہ ایقانِ نعت ہے
 
 
دونوں جہاں کی اس میں میسر ہیں رفعتیں
 
کتنی بڑی عطا ہے جو عرفانِ نعت ہے
 
 
دل مطمعن ابھی سے ہے کوثر پہ جام کا
 
مجھ رو سیاہ پہ دیکھ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
آداب و شان و حب و مودت سے آگہی
 
میراثِ کل ندیم یہ سامانِ نعت ہے
 
===== [[ساغر مشہدی]]، [[کبیر والا]]، [[پاکستان]] =====
بشکریہ : [[فیصل ہاشمی]]
 
عرفانِ ذات اصل میں عرفانِ نعت ہے
 
یہ نورِ آ گہی مری پہچانِ نعت ہے
 
 
محشر میں جب شناخت ہو میری تو سب کہیں
 
حمادِ اہلیبت ہے ، حسانِ نعت ہے
 
 
پُرسش ہوئی جو حشر میں کیا کچھ ہے تیرے پاس
 
حالی کی طرح کہہ دوں گا دیوانِ نعت ہے
 
 
جنت میں بھی سجائیں گے نعتوں کی محفلیں
 
محبوبِ ذوالکرم جو نگہبانِ نعت ہے
 
 
عرشِ عُلٰی کہ فرشِ زمیں کی ہوں رونقیں
 
" ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
دل کا قرار روح کی بے تابیوں کا حل
 
ہر اضطرابِ وقت کو سلمانِ نعت ہے
 
 
جس کے طفیل خلق کیا ہے جہان کو
 
خالق بھی نعت خوان ہے، کیا شانِ نعت ہے
 
 
ساغر میں مدح خوانِ رسالت مآ ب ہوں
 
میرا کمالِ فن نہیں احسانِ نعت ہے
 
مکمل نام : سید ساغر مشہدی
 
===== [[سائرہ خان سائرہ]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
لاریب فضل رب ہی ، یہ فیضانِ نعت ہے
 
بالواسطہ ہے حمد ہی جو جانِ نعت ہے
 
 
ہرلمحئہ حیات میں رہبر ہے انکی ذات
 
ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
مسحور ہیں فضائیں تو دل بھی ہیں مشکبار
 
ہر سو کھلا ہوا جو گلستانِ نعت ہے
 
 
ہو میرے حرف حرف کو پاکیزگی عطا
 
سوچیں بھی ہوں لطیف یہ ایوانِ نعت ہے
 
 
اے خلقِ اولیں ، تری مدحت پہ میں نثار
 
ہر لمحہ تیرا ذکر اے سلطانِ نعت ہے
 
 
بزم فروغ نعت سے دولت ملی مجھے
 
الحمد فکرِ نعت ہے، احسانِ نعت ہے
 
 
جاں سے مجھے عزیز وراثت ہے نعت کی
 
میرا تو سب گھرانہ ہی قربان ِ نعت ہے
 
===== [[سجاد بخاری]]، [[مکہ مکرمہ سعودی عرب]] =====
 
آیات کیا ہیں اصل میں سامانِ نعت ہے
 
اللہ کا کلام ہی شایانِ نعت ہے
 
 
لَا تَجْهَرُوا کا ضابطہ برہانِ نعت ہے
 
اور سلمو کے حکم میں اعلانِ نعت ہے
 
 
عرفانِ حمد ہے جسے عرفانِ نعت ہے
 
دیوانہء سجود ہے مستانِ نعت ہے
 
 
تحریر ہو رہی ہے ازل سے کتابِ نعت
 
دنیا تو ایک صفحہ ء دیوانِ نعت ہے
 
 
باغِ بہشت پرتوِ حسنِ رسول ہے
 
گلزارِ ہست و بود میں ریحانِ نعت ہے
 
 
لوح و قلم نے کاڑھا ہے توصیف کا لباس
 
یہ کائنات وسعتِ دامانِ نعت ہے
 
 
آپ اسوہء رسول سے جڑ کر تو دیکھیے
'' ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
میلاد کی گھڑی ہے غلاموں کی عید ہے
 
یعنی کہ ہر سو موسمِ بارانِ نعت ہے
 
 
اُن پر اور اُن کی آل پہ پڑھتے رہو درود
 
ایماں سے کہہ رہا ہوں یہی جانِ نعت ہے
 
 
ہریالیاں ہیں گنبدِ خضرا سے چار سو
 
یہ رونقیں یہ تازگی فیضانِ نعت ہے
 
 
اللہ بھیجتا ہے حضور آپ پر درود
 
کیا مرتبہ ہے آپ کا کیا شانِ نعت ہے
 
 
چنتی ہیں شہرِ طیبہ سے منسوب بلبلیں
 
أرض و سما پہ پھیلا ہوا خوانِ نعت ہے
 
 
سانسوں میں نغمگی ہے نگاہوں میں تازگی
 
گویا دلوں میں بارشِ بارانِ نعت ہے
 
 
نام و نسب کا زعم نہ مشقِ سجود ہے
 
امیدیء نجات میں احسانِ نعت ہے
 
 
جھکنا نہیں پڑا مجھے رب کے سوا کہیں
 
سجاد اور کچھ نہیں فیضانِ نعت ہے
 
===== [[سرور حسین نقشبندی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
 
کیا کیا گدائے نعت پہ احسان نعت ہے
 
اک ایک سانس حجرہء ایوان نعت ہے
 
 
کیسی ہری بھری ہے تخیل کی سرزمیں
 
صد شکر کشت فکر پر باران نعت ہے
 
 
اصناف شعر ساری اسی کی ہیں خوشہ چیں
 
جو بھی سخن کی صنف ہے دربان نعت ہے
 
 
تفہیم اس کو اسوہء کامل کی جانئے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
خوشبو بنائے کیوں نہ مرے گرد دائرہ
 
موج صباء کی ہمدمی دوران نعت ہے
 
 
اس کو ملے گا اجر بھلے شعر ہوں نہ ہوں
 
وہ خوش نصیب ہے جسے ارمان نعت ہے
 
 
قرآن سے حدیث سے تم کو ہے مس اگر
 
کافی برائے نعت یہ سامان نعت ہے
 
 
یاں پر اک ایک لفظ رکھو ناپ تول کر
 
اے شوق! احتیاط یہ میزان نعت ہے
 
 
سرور یقیں نہ کیسے ہو اپنی نجات کا
 
فرد عمل میں جب مرے دیوان نعت ہے
 
===== [[سکندر عزیز خان]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
بخشش کے واسطے یہی سامان نعت ہے
 
 
اللہ مرا بھی آپ کی مدحت میں محو ہے
 
قرآن بھی تو اصل میں دیوان نعت ہے
 
 
اللہ کرے ھو اس کو عطا رفعت خیال
 
جس شخص کے بھی دل میں ارمان نعت ہے
 
 
یوں لگ رہا ہے  دل میں ثنا کا ورود ہے
 
میلاد کے سرور میں میلان نعت ہے
 
 
لکھے خلق کے ساتھ خالق بھی انکی نعت
 
حق بھی یہی ہے  اور یہی شان نعت ہے
 
 
آقا کے سامنے یہ کہوں گا میں قبر میں
 
مقبول کیجئے مرا دامان نعت ہے
 
 
ہر روز بیٹھ کے میں لکھوں اسمیں ایک نعت
 
میرا بھی گھر عزیز یوں ایوان نعت ہے
 
===== [[سلمان راٹھور مانی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
محوِ جمالِ خاص سخندانِ نعت ہے
 
لب رحمتوں سے تر ہیں یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
زلف و رخِ حسین بھی ہے خال و خد بھی ہیں
 
ان کی ہر اک ادا میں ہی امکانِ نعت ہے
 
 
دشمن بھی دیکھتا تو یہ کہتا تھا برملا
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہاتھوں میں کنکری کی گواہی بتا رہی
 
سارا جہاں مجسمِ عرفانِ نعت ہے
 
 
آقا کی بزمِ خاص کا ہے رنگِ مشترک
 
آنکھوں میں چار یار کے میلانِ نعت ہے
۔
مانی ہوئی ہے رومی و جامی کی نعتِ پاک
 
جیسے کسی زبان پہ قرآنِ نعت ہے
سلمان مانی
اسلام آباد
 
===== [[سلمان رسول]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]]=====
ہاتھوں میں جس کسی کے قلمدان نعت ہے
 
عالم اسی کے واسطے میدان نعت ہے
 
 
محدود اس کو شعروسخن تک نہ کیجیے
 
ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
جو شخص آشنائے تقاضائے عشق ہو
 
اس کا فقط وجود ہی برھان نعت ہے
 
 
ان کے لیے بنائی گئی ہے یہ کائنات
 
سمجھو تو گام گام پہ سامان نعت ہے
 
 
سیرت سے کیوں حضور کی ہم ہو رہے ہیں دور
 
جبکہ بہت عروج پہ رجحان نعت ہے
 
===== [[سلمان گیلانی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : سید سلمان گیلانی
 
حاصل مجھے بھی تھوڑا سا عرفانِ نعت ہے
 
میرا بھی ایک چھوٹا سا دیوانِ نعت ہے
 
 
مدحت لبوں پہ سب کے, بہ عُنوانِ نَعت ہے
 
فیضانِ نعت حلقہءِ یارانِ نعت ہے
 
 
دُوراَز قیاس وُسعتِ مَیدانِ نعت ہے
 
یہ مُلکِ نعت, مُلک سلیمانِ نعت ہے
 
 
حَسّان ہے صحابئ سُلطان بَحر و بَر
 
ہر نعت اُس کی اِس لیئے سلطانِ نعت ہے
 
 
عشق رسول دل میں ہے آنکھوں میں اشک غم
 
کافی مِرے لیئے یہی سامانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہِ حیات پہ میں نے کِیا ہے غَور
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
بس میں نہیں کسی کے اسے کر سکے عبور
 
اتنا وسیع دوستو میدانِ نعت ہے
 
 
مائل بہ نعت رہتی ہے طبعِ رواں مری
 
ہر فرد میرے گھر کا حُدی خوانِ نعت ہے
 
 
ہر نعت گو ہے طائر سدرہ کا ہم سفر
 
ہر نعت خوان بلبل بستانِ نعت ہے
 
 
روزِاَلست باندھا تھاجو اپنے رب سےعہد
 
اُس عہد سے بندھا مِرا پیمانِ نعت ہے
 
 
اللہ کرے کہ طاری رہے یونہی عمر بھر
 
یہ وَجد و کَیف مُجھ پہ جو دَورانِ نعت ہے
 
 
سلمان, شعر نعت کے, ہیں مِثلِ گُل تمام
 
دِیوانِ نعت اصل میں گُلدانِ نعت ہے
 
===== [[سلیم شہزاد]]، [[ فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[اویس مدنی]]
 
صلِ علیٰ سے لہکا گلستانِ نعت ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
اللہ کی پیروی تو ہے لازم ہر ایک پر
 
جاری خدا نے خود کیا فرمانِ نعت ہے
 
 
تکریم جو نصیب ہے مجھ کو جہان میں
 
توقیر سب یہ میری تو احسانِ نعت ہے
 
 
نعتِ نبی کو رکھتا ہوں میں جاں سے بھی عزیز
 
یہ زندگی تو اب مری پہچانِ نعت ہے
 
 
فرمایا حق نے آپ کے صدقے اتار کر
 
تو مقصدِ حیات ہے تو شانِ نعت ہے
 
 
شاہد میں ان کی نعت سے مسرور ہو گیا
 
صد شکر میرے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے
 
===== [[سعید زبیر]]، [[ڈیرہ غازی خان]]، [[پاکستان]] =====
پیشِ نظر حقیر کے عنوانِ نعت ہے
 
تھرا رہے ہیں لفظ کہ میدانِ نعت ہے
 
 
دل ہو وفورِ عشقِ شہِ دین سے غنی
 
پھر کہئے نعتِ پاک جو ارمانِ نعت ہے
 
 
دیکھو جہان والو میں کس درجہ ہوں غنی
 
میرے لبوں پہ نغمۂ سلطانِ نعت ہے
 
 
پہنچیں گے قبر میں انہی جذبات سے کہ ہاں
 
پیشِ نکیر ہم کو تو ایقانِ نعت ہے
 
 
آتی ہے چار دانگ یہی بانگِ لم یزل
 
ہر سُو جہانِ دہر میں اعلانِ نعت ہے
 
 
گر ہو عبور سیرتِ سرکار پر سعید
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
===== [[سعید شارق]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
یاقوتِ نعت ہے کہیں مرجانِ نعت ہے
 
آنکھوں کے پانیوں میں نہاں کانِ نعت ہے
 
 
مکّہ و طیبہ مصرعِہ اولیٰ و ثانی ہیں
 
یہ کائنات اصل میں دیوانِ نعت ہے
 
 
ڈھونڈا لغاتِ چشم سے اک تین حرفی لفظ
 
اور خیر سے یہ اشک ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
رکھتا ہوں اس لیے بھی قدم پُھونک پُھونک کر
 
اب میرے دوش پر سرو سامانِ نعت ہے
 
 
آتا نہیں سمجھ کہ چکھوں کون کون سا
 
صد رنگ ذائقوں سے بھرا خوانِ نعت ہے
 
 
سینے میں چھا رہے ہیں کئی سبز سبز ابر
 
مطلع سے لگ رہا ہے کہ امکانِ نعت ہے
 
 
مضموں کی دیکھ بھال میں  کوئی کسر نہ ہو
 
اے لفظ! احتیاط! یہ مہمانِ نعت ہے
 
 
دو رویہ کیاریاں ہیں مرے دل کے ساتھ ساتھ
 
یہ باغِ حمد ہے ، یہ گلستانِ نعت ہے
 
===== [[سعود عثمانی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
گر ایک شعر بھی مرا شایانِ نعت ہے
 
پھر تو یہ ساری عمر ہی قربان نعت ہے
 
 
سچ یہ ہےساری زیست ہی دیوان نعت ہے
 
ہر گوشہء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
تیری کُلاہِ فخر بھی پاپوش ہی تو ہے
 
جوتے اتار ! دیکھ یہ ایوانِ نعت ہے
 
 
رسمی مبالغوں کو پرے رکھ کے بات کر
 
ثابت تو کر کہ ہاں مجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
قصے کہانیوں کو کہیں دور جا کے پھینک
 
سیرت کو نظم کر کہ یہی جانِ نعت ہے
 
 
آداب ہیں سکوت کے بھی' گفتگو کے بھی
 
دونوں طرح بتا کہ سخن دان نعت ہے
 
 
گنتی کے چند لوگ ہیں' گنتی کے خوش نصیب
 
حاصل جنہیں طلائی قلم دانِ نعت ہے
 
 
مدح نبی تو خود بھی بڑا فخر ہے مگر
 
مصرعہ قبول ہو تو یہ احسانِ نعت ہے
 
 
سب جانثاروں مدح گزاروں کے درمیاں
 
جگمگ ہے ایک شخص جو حسّانِ نعت ہے
 
 
جیسے میں بارگاہ پیمبر میں ہوں سعود
 
اور میرے ہاتھ میں مرا دیوان ِ نعت ہے
 
 
توفیق نعت دی ہے جو تو نے سعود کو
 
یارب وہ اجر بھی کہ جو شایان ِ نعت ہے
 
 
جیسے میں بارگاہ پیمبر میں ہوں سعود
 
اور میرے ہاتھ میں مرا دیوان ِ نعت ہے
 
===== [[سمعیہ ناز]]، [[لیڈز]]، [[برطانیہ]] =====
مخصوص یہ عنایت و احسانِ نعت ہے
 
حاصل ہوا جو قلب کو وجدانِ نعت ہے
 
 
عشقِ نبی کے نور سے روشن ہے جس کا دل
 
پھر اس پہ صبح و شام ہی فیضانِ نعت ہے
 
 
رنج و الم قریب بھی آتے نہیں مرے
 
صد شکر جب سے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
سیرت سے آپ کی ہو درخشاں حیات گر
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
چنتی رہی میں گل تری مدحت کے باغ سے
 
خوشبو سے بھر گیا مرا دیوانِ نعت ہے
 
 
وردِ زباں درود ہو آنکھیں ہوں نم تری
 
پھر ہو رقم قلم سے جو شایانِ نعت ہے
 
 
جب سے جمالِ گنبدِ خضریٰ ہے سامنے
 
ہر لمحہ میرے قلب پہ باران نعت ہے
 
 
مدحت کا اذن یوں ہی سمیعہ نہیں ملا
 
عشقِ رسول ہے تو یہ عرفانِ نعت ہے
 
===== [[سید حسن]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
کب یہ کہا زباں مری شایانِ نعت ہے
 
مجھ پرکرم ہے آپ کا احسانِ نعت ہے
 
 
دادا کے بعد حضرتِ عمران ہیں وجہ
 
باقی ابھی تلک جو دبستانِ نعت ہے
 
 
 
روشن فلک پہ چاند ستارے نہیں  کوئی
 
دراصل پھیلا یہ تو چراغانِ نعت ہے
 
 
دامن میں میرے کچھ نہیں بخشش کے واسطے
 
اک ہے دُرودِ پاک یا فیضانِ نعت ہے
 
 
ظاہر ہے یہ قرآن کے ہر ایک حرف سے
 
ہر ایک حرف اِسکا گُلستانِ نعت ہے
 
 
 
جی کر دکھایا آلِ محمد نے با خُدا
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
بُوذر اویس قرنی و سلمانِ فارسی
 
ہر ایک اپنے آپ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
 
جنت سے بھی پرے  کوئی جنت ہے، ہوں وہاں
 
محسوس مجھکو ہوتا یوں دورانِ نعت ہے
 
 
اشکوں سے حسن جب کریں الفاظ سب وضو
 
پھر بن سکیں وہ نعت یہی شانِ نعت ہے
 
===== [[سیف اللہ خالد]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
قلب و دماغ پر مری بارانِ نعت ہے
 
صد شکر آج مجھ پہ بھی فیضانِ نعت ہے
 
 
یہ میری بے بساطی کہ اب تک نہ لکھ سکا
 
دل میں تو مدتوں سے یہ ارمانِ نعت ہے
 
 
قول و عمل میں جس کے ہوسنت کی پیروی
 
وہ شخص ہی حقیقی سخندانِ نعت ہے
 
 
پڑھ لے درود خامہ کو چھونے سے پیشتر
 
طاری اگر جمود ہے بحرانِ نعت ہے
 
 
سچا ہے تیرے دل میں اگر عشقِ مصطفیٰ
 
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
دل ذکر سے اجال تو اشکوں سے کر وضو
 
لکھنی ہے نعت گر تو یہ شایانِ نعت ہے
 
 
خالد زبان وقف ہے توصیف کیلئے
 
میرا یہ فن یہ شاعری قربانِ نعت ہے
 
===== [[شاد مردانوی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
تخلیقِ آب و خاک ہی اعلانِ نعت ہے
 
” ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے “
 
 
اشکوں سے پہلے کیجیے تطہیرِ نطق و حرف
 
آدابِ نعت ہیں یہی عرفانِ نعت ہے
 
 
پھر سے ہمیں زیارتِ طیبہ ہوئی نصیب
 
ہم پر عطا ہے نعت کی ، فیضانِ نعت ہے
 
 
پروانہء بہشت کا مجھ سے نہ کر سوال
 
رضوان ! میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
یادِ مدینہ ،اشک، شفاعت کی آرزو
 
ہم بے کسوں کا بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
لگتا ہے سب گناہ مرے دھلنے والے ہیں
 
شعر و سخن پہ حاوی جو رجحانِ نعت ہے
 
 
یاسین و طاہا کی ہمیں لولاک کی قسم
 
عالم کا ذرہ ذرہ ہی حیرانِ نعت ہے
 
 
قدموں میں شہ کے بیٹھ کے جنت دکھائی دے
 
آ پاس آکے بیٹھ ، خیابانِ نعت ہے
 
 
شاد اس ورق کو چومیے ، دل سے لگائیے
 
جو جلوہ گاہِ مطلعِ جانانِ نعت ہے
 
===== [[شارق رضا خالدی]]، سید، [[شاہجہاں پور]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : سید شارق رضا خالدی شاہجہاں پوری
 
کس طرح ہم بیاں کریں کیا شان نعت ہے
 
جب خود کلامِ پاک ہی برہان نعت ہے
 
 
ملنے لگی ہے عزت و توقیر بے حساب
 
فضل خدا سے ہم پہ یہ احسان نعت ہے
 
 
دیکھے تو  کوئی عشق شہ دیں میں ڈوب کر
 
"ہر شعبہ ء حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
جو پانچ وقت ہوتی ہے مسجد میں وہ اذان
 
حمد خدائے پاک ہے اعلان نعت ہے
 
 
تنگی نہیں ہے اس میں ذرا اےسخن ورو!
 
کُٹیا نہیں غزل کی، یہ میدان نعت ہے
 
 
زاہد! وہی جو ذات ہے مقصود کائنات
 
توصیف کر اسی کی وہی جان نعت ہے
 
 
یاد مدینہ! شکریہ! تیرے طفیل اب
 
لمحہ بہ لمحہ فکر میں عنوان نعت ہے
 
 
آجائے جس کے پڑھنے سے ایمان میں نکھار
 
ایسا بریلی والے کا دیوان نعت ہے
 
 
ممکن نہیں کہ  کوئی اسے زیر کر سکے
 
شارق رضا پہ ہر گھڑی فیضان نعت ہے
 
===== [[شاہد اشرف]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
رونق لگی ہوئی ہے ، یہ احسانِ نعت ہے
 
ہر شخص اِس نشست میں مہمانِ نعت ہے
 
 
لکھتے ہوئے سکون کی حالت نہ پوچھیے
 
اِک خاص کیفیت مری دورانِ نعت ہے
 
 
کہیے ہر ایک صنفِ سخن دھیان یہ رہے
 
روزِ جزا نجات کو دیوان نعت ہے ؟
 
اک خاص ضابطے کا تقاضا ہے دوستو!
 
ہر درجہ احتیاط یہ میدانِ نعت ہے
 
 
دنیا مجھے نہ مانگ میں تیرا نہیں رہا
 
اب مقصدِ حیات ، مری جانِ نعت ہے
 
 
اُن کی عطا سے کھلتے ہیں شاہد ثنا کے پھول
 
ہر روز رو بہ حُسن گلستانِ نعت ہے
 
===== [[شاہد الرحمن]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد شاہد الرحمن
 
بخشا مجھے خدا نے قلمدانِ نعت ہے
 
میرا بھی نام شاملِ ایوانِ نعت ہے
 
 
سرپٹ نہ دوڑ ، دیکھ ، خبردار ہو کے چل
 
اے اشہبِ خیال ! یہ میدانِ نعت ہے
 
 
ہرگز نہیں تھا شعر کے ابجد سے باخبر
 
میرا سخن تمام ہی فیضانِ نعت ہے
 
 
چمکا تصورات میں شہرِ رسولِ پاک
 
تحت الشعور میں مرے امکانِ نعت ہے
 
 
فریاد رس ہے فکر ، خرد التجا کناں
 
لاؤں کہاں سے لفظ جو شایانِ نعت ہے
 
 
حسنِ و جمالِ شاہ بھی ہے جزوِ لازمی
 
پر اسوۂ رسولِ اُمم جانِ نعت ہے
 
 
تقویٰ ، خلوص ، عجز ، تواضع و راستی
 
ہر اک ادائے شاہ بنی شانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر عطائے حضرتِ حسانؓ ہے جبھی
 
حاصل مجھے بھی نسبتِ خاصانِ نعت ہے
 
 
اس کی صدا ورا ہے حدود و قیود سے
 
شاہدؔ جو ہم صفیرِ اسیرانِ نعت ہے
 
===== [[شائستہ کنول عالی]]، [[وزیر آباد]]، [[پاکستان]] =====
کیا عشقِ صادقین پہ فیضان نعت ہے
 
لولو ہیں اشک ہونٹوں پہ مرجان نعت ہے
 
 
عشّاقِ حق کے دل پہ ہے اشعار کا نزول
 
باران نعت ہے کہ یہ رمضان نعت ہے
 
 
و اللّه ! یہ درود ہی کاشان نعت ہے
 
خاصائے عاشقان ہی ایقان نعت ہے
 
 
ہے نعت پاک نغمہ توحید کی اساس
 
بد بخت و بد نما ہے جو انجان نعت ہے
 
 
زیبا ہے کس کو منصب محبوب کبریا
 
سلطان دو جہان ہی سلطان نعت ہے
 
 
خنجر ہے نعت مشرک بے دین کے لئے
 
حلقومِ کفر کیلئے پیکان نعت ہے
 
 
حمد خدا کے بعد کرو ذکر مصطفیٰ
 
ذکر علی تو شمع شبستان نعت ہے
 
 
مجنون ہوں محبت خیر الوری میں یوں
 
وجدان روح و قلب کو عرفان نعت ہے
 
 
ہر شعبہ حیات میں حمد خدا ملے
 
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے "
 
 
عالی سلام پیش کرو اہل بیت کو
 
میرے خیال میں یہی شایان نعت ہے
 
===== [[شاہین فصیح ربانی]]، [[دینا]]، [[گجرات]]، [[پاکستان]] =====
بزمِ تصورات ہے، وجدانِ نعت ہے
 
رقص تجلیات ز فیضانِ نعت ہے
 
 
فکر و خیال عشق ہی شایانِ نعت ہے
 
الفاظ میں، حروف میں امکانِ نعت ہے
 
 
کیا گرمیء حیات ہے کیا سختیء ممات
 
حاصل ہمیں جہان میں بردانِ نعت ہے
 
 
ماہ و نجوم رشک سے تکتے ہیں اس طرف
 
روشن کچھ ایسے شمعِ شبستانِ نعت ہے
 
 
  کوئی غزل، قصیدہ، رباعی کہ ماہیا
 
جو میری شاعری ہے وہ قربانِ نعت ہے
 
 
شاعر نہیں غلام رسول کریم ہوں
 
یہ شاعری نہیں ہے، گلستانِ نعت ہے
 
 
کیا ہو فصیح دعویء مدحت سرائی جب
 
محبوبِ رب جو ذات ہے، عنوانِ نعت ہے
 
===== [[شریف ساجد]]، [[پاکپتن]]، [[پاکستان]] =====
 
سرکار خوش ہوئے یہی احسانِ نعت ہے
 
ملحوظ ہو ادب کہ یہ میزانِ نعت ہے
 
 
جب ہر عمل میں اسوہ ء کامل حضور ہیں
 
” ہر گوشہء حیات میں امکانِ نعت ہے “
 
 
حبّ نبی ، جدائی کا غم ، دید کی تڑپ
 
امید و استغاثہ ہی سامانِ نعت ہے
 
 
اس کام سے معیت ذات خدا ملے
 
وہ گر کریں قبول یہی جانِ نعت ہے
 
 
ایسا کرم ہو بردے کی صورت دکهائی دے
 
ہر اک یہی کہے کہ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
ساجد مقامِ حضرتِ حسان دیکھ کر
 
اب قدسیوں کے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے
 
===== [[ شکیل کالا باغوی]]، [[کالا باغ]]، [[پاکستان]] =====
یہ ابتدائے سانس ہی پیمانِ نعت ہے
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ذکرِ نبیۖ ہے قبر کی تنہائی کا رفیق
 
خاکی تری نجات ہی وجدانِ نعت ہے
 
 
اوجِ فلک پہ میرا ستارہ رواں دواں
 
جادو گری نہیں ہے یہ میلانِ نعت ہے
 
 
حیراں ہیں مشک و عنبر و عود و گلِ بہار
 
کس شان سے مہکتا گلستانِ نعت ہے
 
 
کامل دل ونگاہ کی تطہیر شرط ہے
 
حدِ ادب کا پاس قلمدانِ نعت ہے
 
 
والشّمس، والضحیٰ ہے، سراجِ منیر ہے
 
یزداں کی ہمکلامی ہی دیوانِ نعت ہے
 
 
الفاظ کیوں شکیل تیرے عطر بِیز ہیں
بادِ صبا پکارے ۔۔یہ فیضانِ نعت ہے
 
===== [[شعیب اختر قادری]]، [[سنت کبیر نگر]]، [[انڈیا]] =====
 
مجھ پہ کرم حضور کا فیضانِ نعت ہے
 
کیا خوب آج دیکھیے عنوانِ نعت ہے
 
 
ان کے طفیل ہی ہیں بہاریں حیات کی
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
آؤ بتاؤں کون ہے بے تاج بادشاہ
 
وہ جس کے پاس ان کا قلمدانِ نعت ہے
 
 
والليل والضحیٰ کہیں ، ماذاغ ہے کہیں
 
رب کا کلام پورا ہی دیوانِ نعت ہے
 
 
مداحِ مصطفیٰ مجھے کہتے ہیں لوگ جو
 
کیونکر کہوں نہ یہ بھی تو فیضانِ نعت ہے
 
 
نعت رسول لکھنا تو آساں نہیں مگر
 
لکھتا وہی ہے جس پہ بھی احسانِ نعت ہے
 
 
قلب و نظر کو اپنی تو عشقِ نبی میں ڈھال
 
عالم کو دیکھ پورا ہی وجدانِ نعت ہے
 
 
احمد رضا کے نعتیہ اشعار کو پڑھو
 
کہنا پڑے گا نائبِ حسانِ نعت ہے
 
 
بندہ گنہگار ہے اعمال کچھ نہیں
 
بخشش کا اپنی بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
گمراہ کتنے ہو گئے کتنے سنبھل گئے
 
اختر ادب سے لکھ یہ دبستانِ نعت ہے
 
مکمل نام : محمد شعیب اختر قادری، سنت کبیر نگر، انڈیا
 
===== [[شوزیب کاشر]]، [[راولہ کوٹ]]، [[کشمیر]]، [[پاکستان]] =====
 
وسعت پذیر حلقۂ دامانِ نعت ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر شاخ رونقِ چمنستانِ نعت ہے
 
دو جگ میں خوشبوئے گلِ ریحانِ نعت ہے
 
 
قرآن سے کشید مضامین نعت کے
 
روحِ ثنا یہی ہے یہی جانِ نعت ہے
 
 
سیرت سے مشکبار ہو سنت سے مستنیر
 
یعنی ہو مستند یہی شایانِ نعت ہے
 
 
اللہ کی یہ پیاری ، فرشتوں کی لاڈلی
 
سبحانهٗ تعالی عجب شانِ نعت ہے
 
 
والشمس ہے کہیں ، کہیں واللیل سے خطاب
 
یہ لؤلؤِ صلوۃ ، وہ مرجانِ نعت ہے
 
 
مازاغ کا سلام ہے قوسین کا درود
 
معراج ان کی شان میں اعلانِ نعت ہے
 
 
مُدَّثِّرُ و مُبَشِّرُ و مُزَّمِّلُٗ ہیں آپ
 
ہر نامِ نامی آپ کا ، عنوانِ نعت ہے
 
 
ہر عہد کو محیط وہی عہد خوشگوار
 
خیرُ القرون نیرِ تابانِ نعت ہے
 
 
حکمِ تُعَزِّرُوہٗ ادب گاہ مصطفی
 
لاتَرْفَعُوا عقیدہ و ایمانِ نعت ہے
 
 
لولاک کیا ہے مدحتِ سرور کے باب میں؟
 
اللہ کی محبت و برہانِ نعت ہے
 
 
عقدہ کشا ہے آیتِ صَلُّوا وَسَلِّمُوا
 
بے شک درودِ پاک بھی فرمانِ نعت ہے
 
 
یُعْطِیْکَ رَبّّکَ سے تونگر بشر بشر
 
الفقر فَخْرِی رزقِ گدایانِ نعت ہے
 
 
پیماں شبِ الست کا لا شک ذالک
 
قربان جائیے کہ وہ پیمانِ نعت ہے
 
 
تحتِ سری سے عرش بریں تک کے سلسلے
 
جس سے مہک رہے ہیں وہ لوبانِ نعت ہے
 
 
اے شہسوارِ دشتِ غزل ہوش میں تو ہے؟
 
نادان! احتیاط یہ میدانِ نعت ہے
 
 
حقِ ثنا ہو کس سے ادا اور کس طرح
سب خاک اس سفر میں وہ کیوانِ نعت ہے
 
 
مجھ سا حقیر آپ کو نذرانہ دے تو کیا
 
کر لیجیے قبول یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
یہ شہرت و مقام یہ سطوت یہ ننگ و نام
 
میری بساط کیا ہے یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
محشر میں اطمنان سے ہوں گے ہم امتی
 
حاصل ہمیں شفاعتِ جانانِ نعت ہے
 
 
جذب و شعور و فکر و فن و خامہ و ہنر
 
کاشر ہر ایک شے مری قربانِ نعت ہے
 
===== شوکت شفا ۔ نامِ نبی ؐ کی پنکھڑی سامانِ نعت ہے =====
 
 
[[ ڈاکٹر شوکت شفا]]، [[ کشمیر]]
 
 
نامِ نبی ؐ کی پنکھڑی سامانِ نعت ہے
 
تعظیمِ مصطفے کی لڑی جانِ نعت ہے
 
 
شبنم نہیں یہ اشک اسی گل بدن کے ہیں
 
پتی ہر ایک پھول کی مژگان نعت ہے
 
 
بادِ نسیم اصل میں ہے کیا ، ہے نعت ِ پاک
 
بلبل کی چہچہٹ بھی دبستانِ نعت ہے
 
 
اے باغ بوٹا بوٹا ترا دینِ نعتِ پاک
 
تیری چمن کلی کلی احسانِ نعت ہے
 
 
میری ہرایک بات سے آتی ہے بوئے نعت
 
گویا مری زبان گلستانِ نعت ہے
 
 
کہتی ہے ہر اک آنکھ سے تیری شفا یہ نعت
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
 
===== [[شفیق رائے پوری]]، [[جگدل پور چھتیس گڑھ]]، [[انڈیا]] =====
 
بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]
 
جب سے ہمارے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے
 
ہم پر سدا عنایتِ جانانِ نعت ہے
 
 
گلہائے عشقِ سرورِ عالم سے ہے سجا
 
بے مثل و بے نظیر گلستانِ نعت ہے
 
 
حمدِ خدا کی راہ تو آسان ہے بہت
 
چلیے سنبھل سنبھل کے یہ میدانِ نعت ہے
 
 
شہرت کی شکل میں کبھی عزت کی شکل میں
 
ہم پر برس رہا ہے جو بارانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبۂِ حیات ہے ممنونِ مصطفے
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
عشقِ رسول اور شب و روزِ مصطفے
 
ان سے بھرا ہوا ہی تو ہر خوانِ نعت ہے
 
 
"اُن کی مہک نے" کہئے کہ "پر کو خبر نہ ہو"
 
لا ریب ہر کلامِ رضا جانِ نعت ہے
 
 
قرآن اور حدائقِ بخشش ہے سامنے
 
اپنے لئے تو بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
اللہ کا دیا ہوا سب ہے ، بجا مگر
 
جو کچھ ہمارے پاس ہے فیضانِ نعت ہے
 
 
رہ رہ کے پھر خیال میں آنے لگے حضور
 
چلیے شفیق آج پھر امکانِ نعت ہے
 
===== [[ شہر یار خرم]] ، [[اٹک ]] =====
 
 
کیسے کسی کو دل میں بسائیں گے ہم بھلا
 
سینے میں دل جہاں وہیں کاشانِ نعت ہے
 
 
جاہ و جلال و عزت و رتبہ ملا مجھے
 
یہ مجھ گناہگار پہ فیضانِ نعت ہے
 
 
تم کو پناہ دے گا زمانے کے رنج سے
 
آجاؤ عاشقو کہ یہ دامانِ نعت ہے
 
 
تدریس و تربیت ہو یا انصاف و عدل ہو
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
سالک نے ڈرتے ڈرتے جسارت تو کی مگر
 
اک شعر پر محیط یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
 
شاعر: شہر یار خرم بٹ ، اٹک
 
===== [[شہریار زیدی]]، [[لاہور]] =====
 
مجھ بے ہنر پہ یہ بھی تو احسانِ نعت ہے
 
ہر شعر میرا شمع شبستانِ نعت ہے
 
 
تجھ کو درِ حبیبؐ تلک لے کے جاونگی
 
مداح مصطفٰیؐ سے یہ پیمانِ نعت ہے
 
 
اہلِ زمین نے بھیجا ہے پھر ہدیہِ درود
 
یہ مصطفٰیؐ کی بزم میں اعلانِ نعت ہے
 
 
کیا خوف رہزنوں کا انھیں راہِ شوق میں
 
محفوظ جن کے سینوں میں سامانِ نعت ہے
 
 
وہ سوزِ دل ہو یا ہوں تفکر کی وسعتیں
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
اللہ اور ملائکہ سب پڑھتے ہیں درود
 
یہ عرش ہے یا گوشہِ ایوانِ نعت ہے
 
 
ٹھکراتا ہے وہ دونوں جہاں کی مسرتیں
 
خوش بخت کتنا صاحبِ عرفانِ نعت ہے
 
 
ہر فرد شہریار نبیؐ کے گھرانے کا
 
لاریب! رشک لُو لُو و مرجانِ نعت ہے
 
 
===== [[ شہزاد بیگ]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
جیسے جہان سارا یہ ایوان ۔ نعت ہے
 
ہاتھوں میں اس طرح مرے دیوان۔نعت ہے
 
 
لکھ لکھ کے کررہا ہوں روانہ جو رات دن
 
یہ جذبہ ہے مرا کہ قربان۔نعت ہے
 
 
صل علی کا ذکر ہے دنیا میں ہر جگہ
 
تسلیم۔دوجہان بھی ایقان ۔ نعت ہے
 
 
خوشبو دیار۔دل میں جو پھیلی ہے چارسو
 
خوشبو نہیں ہے یہ مرا ایمان ۔ نعت ہے
 
 
دیوار ۔ خستگی میں بنا ہے نیا جو در
 
"ہر شعبہ ۔ حیات میں امکان۔نعت ہے"
 
 
 
رمضان میں لکھی ہے عقیدت میں ڈوب کر
 
یہ زیست بھی تو صورت ۔ عنوان۔نعت ہے
 
 
ہم لازمی منائیں گے میلاد۔ مصطفی
 
یہ رونق ۔ جہاں بھی فیضان ۔ نعت ہے
 
 
جاری ہے ایک عرصہ سے جو شہر۔نعت میں
 
یہ شاعری نہیں ہے یہ فیضان۔نعت ہے
 
 
جو دل میں بس گئی ہے عقیدت حضور کی
 
ہر شخص اپنی ذات میں سلطان ۔ نعت ہے
 
 
کرتا ہوں جان و دل سے میں تحریر نعت جو
 
وجہ ۔ تجلیات ہے ایمان ۔ نعت ہے
 
 
سیرت کے واقعات کے قربان جاوں میں
 
جو مصطفے کی شان کے شایان ۔ نعت ہے
 
 
بڑھیا سے لے کے حضرت حساں کی نعت تک
 
ہر ایک ایک واقعہ امکان ۔ نعت ہے
 
 
صل علی کا ورد زباں پر ہے صبح و شام
 
شہزاد بیگ آپ کا دربان ۔ نعت ہے
 
===== [[شہزاد مجددی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : علامہ شہزاد مجددی
 
اک نامِ مصطفیٰ ہی فقط جانِ نعت ہے
 
جواس کےذیل میں ہےوہ شایانِ نعت ہے
 
 
  کوئی کلام ہو کہاں شایان ِ نعت ہے
 
قرآنِ پاک ہی ہے جو قرآنِ نعت ہے
 
 
الحمد کےالف سےحدِحرفِ سین تک
 
کتنا وسیع دیکھیے میدانِ نعت ہے
 
 
پیشِ نظرحضور کا اسوہ رہے تو پھر
 
ہرشعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
ختم الرسل کے ہاتھ کی انگشتری تو دیکھ
 
اس میں جڑا نگینہ ٔ مرجانِ نعت ہے
 
 
مقدورہوتو پوچھ لو روح الامین سے
 
اس دور میں بھی کیا  کوئی حسان نعت ہے
 
 
فردِعمل کا  کوئی بھروسہ نہیں حضور!
 
کرنے کوپیش بس یہی دیوانِ نعت ہے
 
 
اےمدح خوانِ شان رسالت بتا مجھے
 
پیش نظرترے  کوئی میزانِ نعت ہے
 
 
کچھ آگہی تھی مجھ کوبھی حامیم دال سے
 
سو میں نے کہہ دیا مجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
دفتر کئی لکھے ہیں مدیحِ رسول میں
 
شہزاد آج تک مجھے ارمانِ نعت ہے
 
===== [[شیر افضل شیر]]، [[جینیوا]]، [[سوٹزرلینڈ]] =====
 
موسم بہار عجز ہے میلان نعت ہے
 
ان کا خیال آیا ہے امکان نعت ہے
 
 
ہر ہر ادا حضور کی عنوان نعت ہے
 
جس کی پسند آ گئی حسان نعت ہے
 
 
ان پر مرا تھا عالم ارواح میں کبھی
 
مجھ پر بھی ان کی رحمت و باران نعت ہے
 
 
پہنا گئے ہیں وہ جسے اسوائ کا پیرہن
 
وجدان نعت ہے اسے عرفان نعت ہے
 
 
 
ہر شے بنی ہے جب میرے آقا کے نور سے
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
یذدان و ملک جسکے قصیدہ سرا ہوں شیر
 
لاریب وہ کتاب خود قرآن نعت ہے
 
===== [[شیر محمد]]، [[جھارکھنڈ]]، [[بھارت]] =====
 
بشکریہ : [[نواز اعظمی]]
 
روشن ازل سے شمع شبستانِ نعت ہے
 
توصیف شاہ دہر کی عنوانِ نعت ہے
 
 
تعمیر ذات میں بڑا احسان نعت ہے
 
مجموعۂ کلام بھی دیوان نعت ہے
 
 
ہر شعبۂ حیات کے سرکار رہنما
 
ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
*لا‌ یمکن الثناءُ کما کان حقہ*
 
یہ عجز و اعترافِ ادیبان نعت ہے
 
 
تعریف واہ واہ نہ تحسین و آفریں
 
چشمِ کرم، دوائے مریضانِ نعت ہے
 
 
پروانۂ نجات بھی ہوگا بروز حشر
 
مجھ پر خطا کے ہاتھ میں دامان نعت ہے
 
 
باشندہ جو بھی عالمِ شعر و ادب کا ہے
 
کاسہ بدست بر درِ ایوان نعت ہے
 
 
الفاظ لاؤں کوثر و تسنیم سے دھلے
 
ذوق سخن وری مرا مہمان نعت ہے
 
 
پاکیزگئ حرف کو حاصل اسی سے بھیک
 
صوت و صدا کا حسن بھی فیضانِ نعت ہے
 
 
آداب و احترام ثنا اس سے سیکھیے
 
قرآنِ رب ذریعۂ عرفان نعت ہے
 
 
سیراب ہو رہا ہوں میں ذکر رسول سے
 
کشتِ سخن پہ چشمۂ باران نعت ہے
 
 
حورو ملک کہ جن وبشر آنکھوں میں رکھیں
 
ہر دلعزیز بلبل بستانِ نعت ہے
 
 
شعری وجود و چشم ہے محفوظ ضعف سے
 
اشہر کے بخت میں نمک و نانِ نعت ہے
 
شیر محمداشہر شمسی منانی، جھارکھنڈ (ہندوستان)
 
===== [[صادق جمیل]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
اللہ کیا ہے خالق ِ سامان ِ نعت ہے
 
لوح و قلم ہی اصل میں شایان ِ نعت ہے
 
 
شامل یہ نشریات میں اعلان ِ نعت ہے
 
صادق جمیل ملحق دامان ِ نعت ہے
 
 
اس سے سوا بھی کیا  کوئی احسان ِ نعت ہے
 
مجھ کو خدا نے بخشا قلم دان ِ نعت ہے
 
 
حد ِ نظر سے آگے بھی ایوان ِ نعت ہے
 
جبریل جانیے کہ نگہبان ِ نعت ہے
 
 
سیرت اگر ہے آپ کی پیش نظر مدام
 
"ہر شعبہ ءِ حیات میں میں امکان ِ نعت ہے "
 
 
صحرا صفت وجود بھی شاداب ہوگیا
 
برسا کچھ اس طریق سے باران ِ نعت ہے
 
 
حمد ِ خدا سے نعت ِ رسالت مآب تک
 
حسن ِ سخن کی جان بھِی فیضان ِ نعت ہے
 
 
اسری کی رات دیکھی کسی اور نے نہیں
 
جبریل کو ہی اصل میں عرفان ِ نعت ہے
 
 
سینے میں اور  کوئی بھی خواہش نہیں جمیل
 
ارمان ہے تو ایک ہی ارمانِ نعت ہے
 
===== [[صائمہ آفتاب]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مجھ بے نوا کے پاس کیا وجدانِ نعت ہے
 
نادم سا ایک اشک ہی سامانِ نعت ہے
 
 
اچھا عمل بھی مدحتِ خیر الانام ہے
 
“ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے”
 
 
آدم نے سیکھا اسمِ محمد ، نبی ہوئے
 
یعنی یہ کائنات دبستانِ نعت ہے
 
 
جتنا یہاں سکوت ہے یکسر درود ہے
 
جتنا یہاں کلام ہے فیضانِ نعت ہے
 
 
جو عرش پر امامِ صف انبیاء بنا
 
محبوب کبریا وہی سلطانِ نعت ہے
 
===== [[صائمہ اسحاق]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
 
ہر گام دل پکڑتا جو دامانِ نعت ہے
 
صد شکر میرے حال پہ فیضانِ نعت ہے
 
 
پھر کیسے مدح خواں کو نہ اس میں اماں ملے
 
جب خود درودِپاک ہی دربانِ نعت ہے
 
 
ہرسانس مستفیض ہے ان کے وجود سے
 
'؛ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے؛
 
 
اے کاش کم سخن کو بھی آئے ثنا گری
 
قرطاس کو قلم کو بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
جیسے ہر ایک شے میں ہے عشقِ محمدی
 
ویسے ہر ایک شے میں ہی میلانِ نعت ہے
 
 
کوثر سے جام اس کو عطا ہو مرے حضور
 
شامل قطار میں جو ثنا خوانِ نعت ہے
 
 
کیا کیاسخن طرازہیں اس کارزار میں
 
ناچیز کو سہاریے میدانِ نعت ہے
 
 
قوسین ہے خدا سے محبت کا سلسلہ
 
معراج کا سفر بھی تو اعلان ِ نعت ہے
 
 
کچھ اور تو نہیں مرے توشے میں صائمہ
 
حبِ رسول ِ پاک ہی سامانِ نعت ہے
 
===== [[صفیہ ناز]]، [[مڈلزبرو، یوکے]]=====
چشم کرم حضور کی فیضان نعت ہے
 
رزق_سخن ملا جو یہ احسان _ نعت ہے
 
 
لکھی ثنا تو ہو گئے الفاظ نوُر نوُر
 
اور جگمگا اُٹھا میرا دیوان_ نعت ہے
 
 
مدحت کے پھول بے بہا دامن میں آ گئے
 
کتنا وسیع ان کا گلستان_ نعت ہے
 
 
کچھ سسکیاں ہیں اشک ہیں کچھ درد اور دروُد
 
اتنا سا پاس میرے بھی سامان_ نعت ہے
 
 
عشق_ نبی میں ڈوب کے جو بھی کرے ثنا
 
وہ ہی عظیم ہے وہی سلطان_ نعت ہے
 
 
غار_حرا کا نوُ ر ہی آنکھوں میں ہو بسا
 
پھر خامہ بھی لکھے گا جو شایان_ نعت ہے
 
 
دل میں سجی ہو یاد جو آقا کریم کی
 
"ہر شعبہ ء حیات میں امکان_ نعت ہے"
 
 
آئی بہار نعتوں کی کلیاں چٹک گئیں
 
اے ناز تیرے قلب پہ باران_نعت ہے
 
===== [[صغیر انور وٹو ]]، [[اسلام آباد]] =====
 
کس کو، شعور_وسعت_ دامان _نعت ہے
 
وہ خوش نصیب ہے، جسے عرفان_ نعت ہے
 
 
در کھل گیا ہے خیر کا، رحمت کا، نور کا
 
لے آئے ،جس کے پاس ،جو، سامان_ نعت ہے
 
 
لکھی نہیں ہے، مجھ کو عطا کی گئی ہے نعت
 
آنکھوں میں نم نہیں ہے یہ باران_ نعت ہے
 
 
اس ذات کو ہی زیبا ہے مدحت حضور کی
 
اس کا کہا ہی اصل میں شایان_ نعت ہے
 
 
مجھ بے ہنر پہ ان کا کرم ہو گیا تو پھر
 
میں بھی کہوں گا یہ مرا دیوان_ نعت ہے
 
 
قرآں بتا رہا ہے سراپا حضور کا
 
کس درجہ واشگاف یہ اعلان نعت ہے
 
 
روشن ہے کائنات اسی ایک نور سے
 
انور، وہ آپ شمع ٕ شبستانٕ نعت ہے
 
===== [[صہیب ثاقب]] =====
مکمل نام : محمّد صہیب ثاقب
 
کیوں کر کہوں کہ ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
کیجے قبول! اک تہی دامانِ نعت ہے
 
 
میں حرفِ احتیاج سے نکلوں تو کچھ کہوں
 
اس کے سوا بھی کیا  کوئی سامانِ نعت ہے؟
 
 
آنکھوں میں اشک، دل میں تڑپ، لب پہ ان کا نام
 
ہوں مُستعد کہ لمحۂِ امکانِ نعت ہے
 
 
اِس کے ہر ایک گوشے میں، مدحت کے پھول ہیں
یہ دل مرا ہے یا چمنستانِ نعت ہے
 
 
میرا نہیں کلام، یہ اُمّ الکلام ہے؛
 
فرمانِ عائشہ ہے کہ "قرآن، نعت ہے"
 
 
ہر ہر ورَق ہے ان کی ستائش کا ایک باب
 
ہر لفظ پیشِ خیمۂِ عنوان نعت ہے
 
 
دم توڑتی ہیں یاں سبھی مُعجز بیانیاں
 
اس بارگہ میں خامشی، شایانِ نعت ہے
 
 
ثاقب کو پچھلی صف کے غلاموں میں دیکھیے
 
کچھ ادّعا نہیں کہ یہ حسّانِ نعت ہے
 
===== [[ضمیر درویش]]، [[مراد آباد]]، [[انڈیا]] =====
ہر چند بے نوا ہوں پہ عرفانِ نعت ہے
 
فیضانِ نعت ہے ارے فیضانِ نعت ہے
 
 
قرآں میں رب بھی کرتا ہے توصیفِ مصطفٰی
 
سلطانِ ہست و بود بھی سلطانِ نعت ہے
 
 
دراصل ہو رہا ہے یہ دل پر نزولِ نعت
 
عالم عجیب دل کا جو دورانِ نعت ہے
 
 
کس منھ سے کہتے ہو مجھے کم مایہ وغریب
 
مَیں وہ ہوں جس کے ہاتھوں میں دیوانِ نعت ہے
 
 
کیجے جونظم سیرتِ اقدس بھی نعت میں
 
'ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
'درویش' حرف حرف سے آئیں گی خوشبوئیں
 
عشقِ حبیبِ پاک اگر جانِ نعت ہے
 
===== [[ضیا بلوچ]]، [[ کوئیٹہ]]، [[پاکستان]] =====
حال آں کہ زرّے زرّے میں اعلانِ نعت ہے
 
اس سے کہیں کُشادہ یہ دامانِ نعت ہے
 
 
یوں ہی نہیں عروج پہ آھنگِ کائنات
 
سب کی زباں پہ سورۂ رحمانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ خدا کو ذکرِ نبی سے بڑھائیے
 
یہ ذکر اپنی اصل میں قرآنِ نعت ہے
 
 
دنیا کی مشکلات کو خاطر میں لائے کون
 
دنیا تو گردِ خاک نشینانِ نعت ہے
 
 
مدحِ رسولِ پاک کا ارماں بہت، مگر
 
آسانیوں میں مشکلِ آسانِ نعت ہے
 
 
لازم نہیں کہ عشقِ نبی شعر تک رہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
میں وہ بلوچ ہوں کہ دلِ عشق زار کو
 
جس زاویے سے دیکھیے بولانِ نعت ہے
 
 
میں جو ہرا بھرا ہوں تو اسمیں عجیب کیا
 
رگ رگ میں بوند بوند میں بارانِ نعت ہے
 
 
فردوسِ حرف و صوت مبارک ہو اے غلام!
 
تم پر ضیا بلوچ یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[طارق چغتائی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
سیرت سے جو کشید ہے سامانِ نعت ہے
 
مصرعے رواں دواں ہیں یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
دلوائے گا نجات وہ محشر کی دھوپ میں
 
سامانِ آخرت میں جو دیوانِ نعت ہے
 
 
لغزش ذرا بھی کفر کے زمرے میں آئے گی
 
لکھنا سنبھل سنبھل کے یہ دامانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں میں ہے خیالِ محمدؐ سے روشنی
 
رچ بس گیا ہے دل میں جو ارمانِ نعت ہے
 
 
لکھی ہوئی ہے بات زمانے کی لوح پر
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
نعتِ رسولؐ سن کے دلوں کو سکوں ملے
 
ذکرِ رسولؐ اصل میں بارانِ نعت ہے
 
 
نعتیں سنی تو پھر مجھے احساس یہ ہوا
 
سیرت کرو بیان یہی جانِ نعت ہے
 
 
کھلتے ہیں اس پہ آیہء قرآن کے رموز
 
جس شخص کو ذرا سا بھی عرفانِ نعت ہے
 
 
بنتِ رسول شیرِخدا اور حسن حسین
 
مہکا ہوا انہی سے گلستانِ نعت ہے
 
 
طارقؔ اگر میں شہرِ ادب میں ہوں معتبر
 
یہ فیض ہے حضورؐ کا احسانِ نعت ہے
 
===== [[طارق شہزاد]]، [[جدہ]] ، [[سعودی عرب]] =====
 
گلزار۔حسن_ فکر پہ احسان_ نعت ہے
 
سب تتلیوں کے ہاتھ میں گلدان_نعت ہے
 
 
جو کنز _ کن ہے سارا ہی سامان_نعت ہے
 
ہر شعبہء حیات میں امکان_ نعت ہے
 
 
درباں کو کاش داور _ محشر یہ حکم دیں
 
روکیں نہ اس کو صاحب_ دیوان_ نعت ہے
 
 
فصلیں خیال_سبز کی اگتی ہیں جا بجا
 
کشت_ سخن بھی تحفہء دہقان_ نعت ہے
 
 
اک دن چھپے گا میرا بھی دیوان ! دیکھنا
 
حاصل مجھے بھی صحبت_ یاران_ نعت ہے
 
 
پھوٹے ہیں پور پور سے چشمے درود کے
 
ٹھہرا سراے روح میں مہمان_ نعت ہے
 
 
کچھ اہتمام_ روز_ جزا کیجیے میاں
 
سودا خرید لیجیے دکان _ نعت ہے
 
 
پت جھڑ کی کیا مجال کہ چھینے طراوتیں
 
ان پتیوں پہ رنگ_ بہاران_ نعت ہے
 
 
مشک_ درود_ پاک سے مس کر لباس_ زیست
 
کھولی کسی نے کاکل_ دیوان _ نعت ہے
 
 
===== [[طاہر جان]]، [[گوجرہ]] =====
 
پیہم قلم رواں ہے بفیضان نعت ہے
 
ہر لفظ کیمیا ہے بعنوان نعت ہے
 
 
لفظوں کے ساتھ چاہیئے معانی کی احتیاط
 
لغزش کی جاء نہیں کہ یہ عنوان نعت ہے
 
 
اشکوں سے آنکھ ہی نہیں دل بھی ہوں دھو رہا
 
پاکی نگاہ و فکر کی جزدان نعت ہے
 
 
اس کی بہارِ تام خزاں سے ہے نا شناس
 
ہر دور میں فروزاں گلستان نعت ہے
 
 
ہر ذکر سے بلند کیا مصطفی کا ذکر
 
رب جہان آپ قدر دان نعت ہے
 
 
گرچہ ہے جاؔں بھی خوگرِمدحِ رسولِ پاک
 
حق ہے کہ صرف حق ہی کو عرفان نعت ہے
 
 
===== [[طاہر صدیقی]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
یہ ماہ اپنے واسطے رمضانِ نعت ہے
 
ہر نعت اپنی حاصلِ قرآنِ نعت ہے
 
 
قرآن ہو حدیث کہ تفسیر و اجتہاد
 
جس کو بھی دیکھیں مصدرِ عرفانِ نعت ہے
 
 
مدحت سے ہوگئی مِری مقبول حاضری
 
مدحت کو جانیے مِرا ایمانِ نعت ہے
 
 
جو کچھ بھی میرے پاس ہے اُنؐ پر فِدا کروں
 
وہ جانِ نعت ہی مِرا جانانِ نعت ہے
 
 
ہر ایک ایک لفظ میں تقدیس آگئی
 
ہر رُکنِ نعت حاصلِ ارکانِ نعت ہے
 
 
آو کہیں حضورؐ کا ذکرِ جلی کریں
 
چلیے وہاں جو حلقہِ یارانِ نعت ہے
 
 
طائر مِرے لیے ہوئے مفتوح دو جہاں
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
مکمل نام : پروفیسر طاہر صدیقی، فیصل آباد
 
===== [[ظفر اقبال نوری]]، [[امریکا]] =====
ہر اسم میں شعور ہے عرفانِ نعت ہے
 
یعنی ہر ایک ذات میں وجدانِ نعت ہے
 
 
حامد کی حمد حمد میں ہیں نعت ہی کے راز
 
ذاکر کے ذکر ذکر میں اعلان ِ نعت ہے
 
 
ہر ممکن الوجود پہ واجب ہے ان کی نعت
 
“ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے”
 
 
سمٹی ہے نعت ہی میں سبھی کائناتِ اسم
 
یعنی الف ہی میم کا عنوانِ نعت ہے
 
 
معبود دے رہا ہے تو حکمِ درود ہی
 
محبوبِ حق کا اذن بھی فرمانِ نعت ہے
 
 
ہےحرف حرف نعت کی اک کہکشاں سجی
 
اور لفظ لفظ نعت کا بستانِ نعت ہے
 
 
لہجوں میں اک مٹھاس تو روحوں میں اک نمی
 
ہر لحن سے جمیل یوں الحانِ نعت ہے
 
 
صورت کا حسن اس میں ہے سیرت کا بھی جمال
 
خالق نے خُوب لکھ دیا قرآنِ نعت ہے
 
 
قرآں کو چشمِ دل سے ذرا پڑھ کے دیکھئے
 
ہر ایک لفظ لؤلؤ و مرجانِ نعت ہے
 
 
سُن کر یقولُ ناعتُ آئے ہیں صف بہ صف
 
ہم کو علی کی بات ہی پیمانِ نعت ہے
 
 
رومی کہیں پہ سعدی و جامی بھی دل بکف
 
یہ کارواں مقلّدِ حسّانِ نعت ہے
 
 
ہم جی رہے ہیں نعت کے عہدِ نصیر میں
 
چاروں طرف حضور کا فیضانِ نعت ہے
 
 
نوری ہے تیرے لفظوں کی مبلغ بساط کیا
 
تیرے دل و دماغ پہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[ظہیر قندیل]]، [[حسن ابدال]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد ظہیر قندیل
 
اجمال یہ کہ حسن ہی عنوانِ نعت ہے
 
تفصیل یہ کہ دہر ، دبستانِ نعت ہے
 
 
’’ہر شعبۂ حیات میں امکان ِ نعت ہے‘‘
 
کافی ہے یہ ثبوت کہ فیضانِ نعت ہے
 
 
بخشش کوروزِ حشر میں، سامانِ نعت ہے
 
کیا فکر ہوکہ ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
تشبیہ، استعارہ، کنایہ ، مجاز، رمز
 
ملتا نہیں بیان، جو شایانِ نعت ہے
 
 
چوموں اسے کہ دل میں بٹھاؤں میں لفظ کو
 
خاطر کروں نہ کیوں کہ یہ مہمانِ نعت ہے
 
 
مانو ! یہاں پہ جیت سبھی کو ہوئی نصیب
 
جیتو، مرے حریف یہ میدانِ نعت ہے
 
 
میں نے گزاری عمر کسی اور کے لیے
 
میراوہی ہے وقت جو قربانِ نعت ہے
 
 
بے حس کا دل گداز نہ ہو، کیا مجال ہے
 
پتھر پگھل گئے ہیں یہ ایقانِ نعت ہے
 
 
ہے سلسلہ ازل سے ابدتک جڑا ہوا
 
موتی نکل رہے ہیں ، یہی کانِ نعت ہے
 
 
سجدے میں سر جھکاتے ہیں مومن نماز میں
 
جس میں جھکی ہے روح وہ ایوانِ نعت ہے
 
 
قندیلؔ تم کو داد ملے گی ، یقین ہے
 
لیکن ہنر نہیں ہے یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[عادل یزدانی]]، [[چنیوٹ]]، [[پاکستان]] =====
دل میں سبھی کے جاگا جو ارمانِ نعت ہے
 
سارے کا سارا اصل میں فیضانِ نعت ہے
 
 
قرآنِ پاک سمجھوں نہ مَیں اُس کو کس لیے
 
درکار جس کلام کو جُزدانِ نعت ہے
 
 
سُوئے مدینہ دھیان رہے بزمِ نعت میں
 
یہ احترامِ نعت ہے یہ شانِ نعت ہے
 
 
اُس ہاتھ کی رسائی کا عالم نہ پوچھیئے
 
جس ہاتھ کے نصیب میں دامانِ نعت ہے
 
 
لاریب ہے وہ قُربِ الٰہی کا مستحق
 
حاصل جسے ذرا سا بھی عرفانِ نعت ہے
 
 
کام آ گئی ریاضتِ شعر و سخن مرے
 
ضامن مری نجات کا دیوانِ نعت
 
 
وابستگی کا جس کی تمنّائی ہر کلیم
 
گلزارِ نعت ہے ، وہ دبستانِ نعت ہے
 
 
آئینِ عشقِ احمدِ مُرسل کی پیروی
 
اظہارِ حُبِ دین ہے اعلانِ نعت ہے
 
 
عادِل وہ دل ہی پائے گا رُتبہ شہید کا
 
ہر پل بہ صد نیاز جو قربانِ نعت ہے
 
===== [[عارف امام]]، [[امریکہ]] =====
 
عالم تمام حلقۂ دورانِ نعت ہے
 
اعلانِ کُن کے “ن” میں اعلانِ نعت ہے
 
 
ملتی ہے عاجزی سے یہاں شعر کو اُٹھان
 
گردن جُھکا کے چل کہ یہ میدانِ نعت ہے
 
 
پُر پیچ تو نہیں ہے مگر سہل بھی نہیں
 
اے راہ رو سنبھل! یہ خیابانِ نعت ہے
 
 
سرنامۂ کلام ہیں اوصافِ مصطفیٰ ص
 
گویا کتابِ حق ہی دبستانِ نعت ہے
 
 
مدحِ نبی ص ہے نغمۂ تارِ نفس مدام
 
میں سانس لے رہا ہوں یہ احسانِ نعت ہے
 
 
سایہ ہے اِس سخن کا مِرے سر پہ تو مجھے
 
میدانِ حشر وادئ فارانِ نعت ہے
 
 
اس دائرے سے دور نکل اے خیالِ دہر
 
حّدِ ادب! یہ بزمِ سخن دانِ نعت ہے
 
 
خطبے میں جس نے دفترِ الحمد وا کِیا
 
تاریخ نے کہا وہ حدی خوانِ نعت ہے
 
 
کوثر سے منسلک ہے یہاں کی ہر اک رَوِش
 
یہ باغِ منقبت یہ گلستانِ نعت ہے
 
===== [[عارف قادری]]، [[واہ کینٹ]]، [[پاکستان]] =====
پھیلا ہُوا جہان میں فیضانِ نعت ہے
 
جو جو کرم ہے جس پہ، وہ احسانِ نعت ہے
 
 
جاں ہے فداۓ مدحِ پیمبر، زہے نصیب
 
خُوش بخت ہوں، کہ دِل مِرا قُربانِ نعت ہے
 
 
یُوں ہی نہیں ہے وقت کی گردش تھمی ہُوٸی
 
جاری مِری زبان پہ گَردانِ نعت ہے
 
 
مانا اَدَب میں صِنفِ غزل بھی ہے صِنفِ خاص
 
دیکھیں دِلِ سخن میں، تو ارمانِ نعت ہے
 
 
آنا ذرا سنبھل کے مِرے شاعرِ عزیز
 
حسّاس ہے بہت، کہ یہ میدانِ نعت ہے
 
 
دِل کا گُداز، اشکِ تپیدہ، جگر کا سوز
 
بہرِ قبول بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
سب داٸرے مُحیطِ عطاۓ حضور ہیں
 
”ہر شعبہ ٕ حیات میں امکانِ نعت ہے“
 
 
خُلدِ بریں کی مُجھ پہ حقیقت بھی کُھل گٸی
 
پُر کیف و پُر بہار گُلستانِ نعت ہے
 
 
مِلتی نہیں ہر ایک کو عارف یہ روشنی
 
قسمت کا ہے دھنی جسے عرفانِ نعت ہے
 
===== [[عاصم زیدی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
لیکن زہے نصیب کو عرفانِ نعت ہے
 
 
"کُن" کی صدا کا اُٹھنا تو عنوانِ نعت تھا
 
ظاہر ہوا جو "کُن" سے وہ دیوانِ نعت ہے
 
 
قرآن پڑھ رہا ہے قصیدے رسول ؐ کے
 
یعنی کہ "بے نیاز" کو ارمانِ نعت ہے
 
 
شاعر تو کر رہا ہے اٙدا سُنّتِ خدا
 
ورنہ "احد" کی ذات ہی شایانِ نعت ہے
 
 
شانوں پہ کاتبین نے آرام کرلیا
 
بس لکھ دیا کہ یہ ابھی دورانِ نعت ہے
 
 
منکر نکیر اُس سے ملیں گے بصد ادب
 
تقدیر میں عطا جسے فیضانِ نعت ہے
 
 
کیونکر بھٹک سکے گا رٙہِ مستقیم سے
 
عاصم ترے بھی ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
===== [[عاکف غنی]]، [[پیرس]] =====
وردِ درود لب پہ ہے ،وجدانِ نعت ہے
 
عشقِ نبی ہے دل میں تو امکانِ نعت ہے
 
 
لاؤں اثر کہاں سے میں اپنے کلام میں
 
اسلوبِ فن کہاں مرا شایانِ نعت ہے
 
 
اس کے قلم سے نعت کی پھوٹے گی روشنی
 
جس کے دل و نگاہ میں عرفانِ نعت ہے
 
 
مدحت کروڑ ہا ہیں جو کرتے ہیں آپ کی
 
ان میں سے میں بھی ہوں جسے ارمانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کا انتخاب کریں دیکھ بھال کر
 
محتاط اہلِ فن کہ یہ میدانِ نعت ہے
 
 
حسنِ سلوک آپ کا ہر اک سے ایک سا
 
ہر قول و فعل آپ کا عنوانِ نعت ہے
 
 
کہنے لگا جو نعت میں آتا گیا نکھار
 
لفظوں پہ میرے دیکھیے بارانِ نعت ہے
 
===== [[عائشہ ناز]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
موضوعِ گفتگو مرا اب شانِ نعت ہے
 
کتنا مرے سخن پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
سب کے نصیب میں کہاں عرفانِ نعت ہے
 
صد شکر دل محبِّ محبانِ نعت ہے
 
 
بتلا رہا ہے اسم ِمحمّد ﷺ کہ حشر تک
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
ان کی صفات کیسے بیاں کر سکے  کوئی
 
کہہ کر بھی نعت قلب کو ارمانِ نعت ہے
 
 
رکھی ہوئی ہیں اس میں ادب سے سنبھال کر
 
دل جس کو آپ سمجھے وہ جزدانِ نعت ہے
 
 
اس کی گلی گلی میں ہے مہکار نعت کی
 
یہ ارضِ پاک میری گلستانِ نعت ہے
 
===== [[عباس رضا نیر]]، [[لکھنو]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[کاشف حیدر]]
 
دنیا کی ہر زبان پہ احسانِ نعت ہے
 
جو شان حمد کی ہے وہی شانِ نعت ہے
 
 
یس دل ہے عشقِ رسالت ماب کا
 
الحمد جس کو کہتے ہیں وہ جانِ نعت ہے
 
 
حق کی نظر میں اشرفِ مخلوق ہے وہی
 
تھوڑا بہت سہی جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
یوں سینچ کر گیا ہے اسے اسکا باغباں
 
بے خار و بے خزاں چمنستانِ نعت ہے
 
 
اے موجدِ ثنائے پیمبر تری ثنا
 
ہم قاریوں کے واسطے قرآنِ نعت ہے
 
 
آپس میں بات کرتے ہیں میرے دل و دماغ
 
میں بوذرِ ثنا ہوں تو سلمانِ نعت ہے
 
 
پروردگارِ انفس و آفاق کی قسم
 
ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
 
تیرے حوالے میرا دبستانِ نعت ہے
 
 
ہم کیا کریں گے لے کے جہاں کی وزارتیں
 
نیئر ہمارے پاس قلمدانِ نعت ہے
 
===== [[عباس عدیم قریشی]]، [[خانیوال]]، [[پاکستان]] =====
انکی عطا ہے اور مرا دامانِ نعت ہے
 
یعنی زمینِ خشک پہ بارانِ نعت ہے
 
 
فکرِ سخن ، رضا کے تکلّم کی بھیک بس
 
طرزِ سخن فقیر کا فیضانِ نعت ہے
 
 
ملحوظ حدّ ِ شرع و سیرت رکھی فقط
 
دعویٰ نہیں ہے حاشا ، کہ عرفانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر جو حرف و معنی کے دفتر ہوئے ہیں وا
 
یہ اہلیت نہیں مری ، احسانِ نعت ہے
 
 
کچھ ان بہے سے اشک ہیں ، کچھ بےصدا سے لفظ
 
کاسے میں مجھ گدا کے یہ سامانِ نعت ہے
 
 
تغسیلِ نور کر کے اترتے ہیں یاں خیال
 
یہ مہبطِ جمال ہے ، میدانِ نعت ہے
 
 
یاں قدرتِ سخن نہیں ، توفیقِ نعت مانگ
 
غالب ہیں ہاتھ باندھے ، یہ ایوانِ نعت ہے
 
 
ہر لمحہ ہوں درود سپاس انکی چاہ میں
ہر لمحہ ان کے لطف سے قربانِ نعت ہے
 
 
کہنے کی بات ہے نہ بتانے کا حوصلہ
 
جتنا کرم فقیر پہ دورانِ نعت ہے
 
 
ماخوذ ہو حیات جو سیرت سے شاہ کی
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
حسّان و رومی ، جامی کا صدقہ ہے یہ عدیم
 
توفیقِ نعت جس کو ہے حسّانِ نعت ہے
 
===== [[عبدالامین برکاتی]]، [[ویراول,گجرات]]، [[انڈیا]] =====
 
پیشکش: [[غلام جیلانی سحر]]
 
جاری جہاں میں آج بھی فیضانِ نعت ہے
 
ہر شخص کی حیات ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
یہ شان مصطفی کی ہے حمدِ خدا کے بعد
 
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
 
حسنِ عمل تو پاس مرے کچھ نہیں مگر
 
بخشش کے واسطے یہی سامانِ نعت ہے
 
 
دیکھو پلٹ کے تم بھی تو قرآں کے پاروں کو
 
کرتا ہے مدح رب بھی جو سلطانِ نعت ہے
 
 
آئے نظر جو لفظوں میں عشقِ رسولِ پاک
 
لکھوں میں ایسی نعت جو شایانِ نعت ہے
 
 
نغمے غزل کے چھوڑ کے ایوانِ نعت میں
 
ہر سمت آج دیکھیے طوفانِ نعت ہے
 
 
جو کچھ لکھا امین نے وہ تو ہے مختصر
 
جامع ہے سب میں جو وہ تو قرآنِ نعت ہے
 
 
رکھنا قدم سنبھل کے امینِ حزیں ذرا
 
میدانِ نعت ہے ! ہاں یہ میدانِ نعت ہے !
 
===== [[عبد الباسط]]، [[ ٹوبہ ٹیک سنگھ]]، [[پاکستان]] =====
یہ کائنات سر بسر سامانِ نعت ہے
 
وہ خوش نصیب ہےجسے عرفانِ نعت ہے
 
 
اللہ کا ہے فرمان کانَ خلقہ القرآن
 
یعنی قرآنِ پاک بھی اعلانِ نعت ہے
 
 
میرے لبوں پہ رہتا ہے ذکرِ حضورِ پاک
 
مجھ پر یہ احسان بہ فیضانِ نعت ہے
 
 
آقا ہیں میرے باعثِ تخلیقِ کائنات
 
یہ کائنات سمجھیے دیوانِ نعت ہے
 
 
ہراک نفس پہ قرض ہے مدح حضور کی
 
ہر گوشہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
===== [[عبدالجلیل]]، [[كوہاٹ]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : حافظ محمّد عبدالجلیل
 
انوار سے سَجا ُہوا ایوانِ نعت ہے
 
مِدحت مِرےحضورؐ كی عرفانِ نعت ہے
 
 
طیبہ كی ہر گلی میں ہے مہكار اس لیۓ
 
ہر گام پر كِھلا ہُوا بُستانِ نعت ہے
 
 
قرآنِ پاك ذكر ہے خُلق عظیم كا
 
اس كا ہر ایك لفظ ہی عُنوانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہ حیات نے پائی ہے روشنی
 
”ہر شعبہ حیات میں امكانِ نعت ہے "
 
 
ذكرِ حبیبِ كبیریا ہے جلوہ گر یہاں
 
صد شكر ہےكہ دل مِرا جزدانِ نعت ہے
 
 
میں كیوں كہوں كہ مُفلس و نادار ہوں جلیل
 
زادِ سفر میں جب مِرے سامانِ نعت ہے
 
===== [[عبد الحلیم]]، [[ گونڈہ]]، [[بھارت]] =====
فکر و نظر شعور میں فیضانِ نعت ہے
 
جو کچھ ہے میرے پاس وہ احسانِ نعت ہے
 
 
اللٰہ کے رسول کا احسان دیکھئے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
تسکین قلب کے لئے نعت رسول بس
 
میں نے یہ کب کہا مجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
ابر کرم حضور کا برسا ہے ہر جگہ
 
اس واسطے جہاں یہ گلستانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں میں اشک دل میں وِلا لب پہ ان کا نام
 
ہمراہ میرے بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
جنبش قلم کو خوب ادب سے دیا کرو
 
لازم ہے احتیاط یہ میدانِ نعت ہے
 
 
عبدالحلیم جیسے بھی لکھتے ہیں ان کی نعت
 
کتنا وسیع دیکھئے دامانِ نعت ہے
 
===== [[عبد الرحمان ناصر]]، [[خانیوال]]، [[پاکستان]] =====
یہ وحی کا نزول تو باران نعت ہے
 
قرآں کاحرف حرف ہی دیوان نعت ہے
 
 
احجار نے بھی نطق کیا مدحِ آقا میں
 
سو طاری بے زباں پہ بھی وجدانِ نعت ہے
 
 
بن کے کھڑے ہیں مقتدی جو پہلے آے تھے
 
ہاں معشرِ رُسُل میں یہ اعلانِ نعت ہے
 
 
ہر ذرۂ حیات ہے "لولاک" سے رواں
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
الفاظ چن تو لوح سے سدرہ سے لے خیال
 
پر جلتے ہیں جہاں وہاں سامانِ نعت ہے
 
 
ناصر تو نعت لکھ, ندا آے گی حشر میں
 
جانے دو بے حساب یہ حسانِ نعت ہے.
 
===== [[عبدالرحیم ارحم]]، [[حیدر آباد]]، [[سندھ]]، [[پاکستان]] =====
ظاہر کلام رب سے جو فرمانِ نعت ہے
 
تاحشروا یونہی در امکانِ نعت ہے
 
 
شان رسول پاکﷺ میں قرآں کاحرف حرف
 
لولوٸے نعت ہے کوٸی مر جانِ نعت ہے
 
 
ہرآن ہو جوپیش نظراسوہٕ رسول
 
ہرشعبہٕ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
مرقد میں میرے آکے فرشتے خموش تھے
 
دیکھا جو میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
عشق نبیﷺ ہی پیش خدا سرخ رو کرے
 
عشق نبی ﷺ ہی تاررگ جان نعت ہے
 
 
دل میں مرے جو روشنی یاد نبیﷺ کی ہے
 
اللہ کا کرم ہے یہ احسان نعت ہے
 
 
عزم سفر ہے جانب طیبہ مرا ، کہ واں
 
موجود گام گام پہ سامان نعت ہے
 
===== عبد الغفار، حافظ =====
 
رب کی عطائے خاص ہے  احسانِ نعت ہے
سو بار شکر مجھکو بھی عرفانِ نعت ہے
 
اقا عطا ھوں لفظ جو سب سے ھوں منفرد
اک عرصہِ دراز سے ارمان ِ نعت ہے
 
عشق و شعور و فہم و خرد ہو تو باالیقیں
" ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
نظم و غزل کا شوق نہ شہرت کی آرزو
مقصد میری حیات کا دیوانِ نعت ہے
 
یہ نام یہ مقام یہ عزت یہ آبرو
جو کچھ بھی میرے پاس ہے  فیضانِ نعت ہے
 
واجد نے عہد جب سے کیا ان کی نعت کا
دل کی زمیں پہ تب سے ہی بارانِ نعت ہے 
 
حافظ عبدالغفار واجد
 
===== [[عبد الغنی تائب]]، [[حافظ آباد]]، [[پاکستان]] =====
علم و ادب میں منفرد یہ شان نعت ہے
 
مدح و ثنائے مصطفی' ایوان نعت ہے
 
 
پھیلی ہوئی ہے چار سو خوشبوئے جاں فزا
 
ارض ہنر پہ کھل پڑا بستان نعت ہے
 
 
وارفتگیء شوق ہے ، بیدار بخت ہے
 
یہ جان لو کہ صدقہ و فیضان نعت ہے
 
 
ہے میرے پاس جو زر عشق رسول پاک
 
اک فیض بار قطرہء باران نعت ہے
 
 
تسکین قلب و جان ہے یاد شہ رسل
 
ذکر حبیب آن سخن، جان نعت ہے
 
 
تائید جبرائیل بھی مل جائے گی اسے
 
کب سے دیار قلب میں ارمان نعت ہے
 
 
مقصود ہے جو چار سو ہو امن و آشتی
 
" ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
فتح و ظفر کا رستہ ، ہے امید کی کرن
 
بخشش کا آسرا یہی سامان نعت ہے
 
 
اخلاص کی مہک ہو ، موءدت کی چاندنی
 
لائو وہ حرف و صوت جو شایان نعت ہے
 
 
رزق سخن ہے نکہت طیبہ سے مشکبو
 
توفیق شعر گوئی بھی احسان نعت ہے
 
 
تائب یہ فخر اوج سعادت سے کم نہیں
 
دست سخن شناس میں دامان نعت ہے
 
===== [[عبدالقادر ہمدم قادری]]، [[گونڈہ]]، [[بھارت ]] =====
 
مکمل نام : انصاری عبدالقادر ہمدم قادری
 
رحمت ہے اُس پہ جو بھی قلمدانِ نعت ہے
 
صد شُکر ہے خدا کا یہ احسانِ نعت ہے
 
 
سرکار ﷺ کا کرم ہے فقط اور کچھ نہیں
 
قلب و جگر میں آج جو میلانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! یہ یقین ہے صدقے میں آپ کے
 
محفوظ میرے قلب میں ارمانِ نعت ہے
 
 
دل میں بسی ہے الفتِ سرکارِ ہر جہاں
 
قلب و جگر پہ دیکھئے بارانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو شعور کب ہے کہ نعتِ نبی لکھوں
 
شکرِ خدا کہ آج یہ وجدانِ نعت ہے
 
 
جرم و خطا کا‌ بوجھ مرے سر پہ ہے مگر
 
راہِ نجات کے لئے سامانِ نعت ہے
 
 
اعلیٰ ہے کتنی دیکھئے شانِ رسولِ پاک
 
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
ہمدمؔ درودِ پاک پڑھو جھوم جھوم کر
 
شایانِ نعت ہے یہی شایانِ نعت ہے
 
===== [[عبد اللہ خان آبرو علیمی]]، [[بلرام پور]]، [[بھارت]] =====
 
پیش کش: [[غلام جیلانی سحر]]
 
 
شکرِ خدا کہ روح پریشانِ نعت ہے
 
سرکار ! لطفِ خاص کہ عنوانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! مجھ گنوار کی لاج آپ کے سپرد
 
کچھ زادِ آخرت ہے نہ سامانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! آپ ہی کی عطا نعت اگائے گی
 
کشتِ سخن میں آپ سے امکانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! لطف آپ کا شامل رہے تو پھر
 
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
 
ہر ایک پھول رنگت و نکہت کا شاہ کار
 
قرآن کا, جو ایک گلستانِ نعت ہے
 
 
امداد ان کی شانِ کریمی کی واہ واہ
 
لب ہائے خوش نصیب پہ گردانِ نعت ہے
 
 
ہمراہ ان کا عشق اگر ہے تو ٹھیک ہے
 
خطرے ہیں بے شمار,کہ میدانِ نعت ہے !!
 
 
مجھ میں  کوئی کمال نہیں ہے اے آبروؔ!
 
اک بے ہنر پہ بارشِ فیضانِ نعت ہے
 
===== [[عبید بخاری]]، [[لودھراں]]، [[پاکستان]] =====
خوش قسمتی سے مل گیا وجدانِ نعت ہے
 
اب میں ہوں اور سَیرِ خیابانِ نعت ہے
 
 
دل میں وفورِ عشقِ رسولِ کریم ہو
 
دشتِ سخن میں بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
اسمِ گرامی آپ کا مشتق ہےحمد سے
 
یعنی کہ نامِ پاک ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
ہےنعت اپنی ذات میں یہ مصرعِ کمال
 
”ہرشعبہ۶حیات میں امکانِ نعت ہے“
 
خوش دست وخوش قلم ہےوہ خوش فکروخوش کلام
 
جوبھی جہاں پہ صاحبِ دیوانِ نعت ہے
 
 
ہو جاؤں وقفِ مدح تشکّر میں اے عبید
 
قدرت نے مجھ کو بخشا قلم دانِ نعت ہے
 
===== [[عتیق الرحمان صفی]]، [[گجرات]]، [[پاکستان]] =====
ہر فکر ہر خیال میں امکانِ نعت ہے
 
مدحِ رسولِ پاک ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو سخن عطا ہوا ہے برکتوں کے ساتھ
 
یعنی کرم ہے رب کا جو فیضانِ نعت ہے
 
 
میں نعت اُن کے عشق میں لکھتا ہوں اور بس
 
دعویٰ مرا نہیں ہے کہ عرفانِ نعت ہے
 
 
مجھ ایسے کم سخن کو بھی عزت ملی ہے جو
 
رب کی عطا کے بعد یہ احسانِ نعت ہے
 
 
اک ایک حرف چومئے لکھنے سے پیشتر
 
صد احترام کیجیے میدانِ نعت ہے
 
 
سیرت کے پھول نعت میں چن چن کے ڈالیے
 
کتنا حسین دیکھئے سامانِ نعت ہے
 
 
تعریف رب خود آپ کی کرتا ہے اس لیے
 
ہستی مرے حضور کی شایانِ نعت ہے
 
 
انسان و جن، ملائکہ مدحت سرا ہیں سب
 
اس کائناتِ نعت میں بارانِ نعت ہے
 
 
اردو کے بھاگ جاگ گئے آپ کے طفیل
 
ہر لفظ خوش ہے یوں کہ وہ مہمانِ نعت ہے
 
 
جب تک ہے سانس آپ کی کرتا رہوں گا مدح
 
میرا یہ اپنے آپ سے پیمانِ نعت ہے
 
 
اشعار اُن کی شان میں کہتے ہوئے صفیؔ
 
لب پر درودِ پاک ہی دورانِ نعت ہے
 
===== [[عثمان محمود]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
عثمان زیر-سا یۂ دامان- نعت ہے
 
یعنی دل-سیاہ میں امکان -نعت ہے
 
 
ایسا سکون نظم و غزل میں کہیں نہیں
 
جیسا سکون اب مجھے دوران -نعت ہے
 
 
بعد از خدا عظیم محمد کی ذات ہے
 
حمد -خدا کے بعد ہی فرمان -نعت ہے
 
 
قرآن میرے رب نے اتارا ہے آپ پر
 
قرآن ہی تو اصل میں دیوان -نعت ہے
 
 
محدود کب ہے مد ح -نبی شاعری تلک
 
ہر شعبۂ حیات میں امکان -نعت ہے
 
 
ہم سےزمانے بھر کی خزائیں ہیں دور دور
 
ہم پر سدا سے رحمت -باران -نعت ہے
 
 
تب سے ہوئی ہے ختم ہماری فسر دگی
 
آباد جب سے محفل -یاران -نعت ہے
 
 
امشب دھلیں گے داغ دل- بے قرار کے
 
امشب ہمارے دل میں جوارمان -نعت ہے
 
 
آبا ترے بھی مد ح سرا عمر بھر رہے
 
عثمان تو بھی ابن- غلامان -نعت ہے
 
===== [[عدنان حسن زار]]، [[ گوجرنوالہ]]، [[پاکستان]] =====
مدحِ نبی جو کرتا ہوں، فیضانِ نعت ہے
 
مجھ بے ہنر پہ کیسا یہ احسانِ نعت ہے
 
 
کہتے ہیں لوگ مجھ کو ثناخوانِ مصطفی
 
ہاتھوں میں میرے خیر سے دامانِ نعت ہے
 
 
اس میں سمائی رہتی ہیں نعتیں حضور کی
 
دل میرا صرف دل نہیں، جُزدانِ نعت ہے
 
 
رفعت ہے ان کے ذکر کی عالم میں چار سو
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
میں بھی کھڑا ہوں روضۂ اقدس کے سامنے
 
وردِ زباں درود ہے، بارانِ نعت ہے
 
 
میرے سخن نواز کی ذرٌہ نوازیاں
 
مرقوم ذہن و دل میں بھی برہانِ نعت ہے
 
 
الحمد ابتداء ہے تو والناس انتہا
 
قرآن سارا دیکھیے سامانِ نعت ہے
 
 
شکرِ خدا کہ زارؔ کو نعمت ہے یہ ملی
 
حاصل مرے قلم کو بھی عنوانِ نعت ہے
 
===== [[عدنان محسن]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
آنکھوں میں اشک، سینے میں ارمانِ نعت ہے
 
مجھ بے نوا کے پاس یہ سامانِ نعت ہے
 
 
ہر راہ ہے مدینے کی جانب رواں دواں
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
عمران نے لکھی تھی جو خیرالوریٰ کی نعت
 
وہ مرتبے میں سورۂ رحمٰنِ نعت ہے
 
 
نوحہ ہو مرثیہ ہو مناقب ہوں یا سلام
 
حمدِ خدا کا فیض ہے،فیضانِ نعت ہے
 
 
اس دل پہ جاری رہتا ہے الہام کا ورود
 
یہ عام دل نہیں کہ یہ جز دانِ نعت ہے
 
 
اعمال کی ترازو ہے لوگوں کے واسطے
 
اور شاعروں کے باب میں میزانِ نعت ہے
 
 
اس وقت ہے جدا مری سانسوں کا مرتبہ
 
تسبیح یہ وجود کی دورانِ نعت ہے
 
 
بادل برس رہے ہیں محمد کے شہر پر
 
بارش نہیں جناب یہ بارانِ نعت ہے
 
 
عاصی ہوں نعت گوئی کا یارا نہیں مجھے
 
میرا سخن تمام ثنا خوانِ نعت ہے
 
 
یثرب میں نینوا کا مسافر ہے خیمہ زن
 
اک شعر جو سلام کا مہمانِ نعت ہے
 
اس وقت میری صدق بیانی پہ شک نہ کر
 
اس وقت میرے ہاتھ میں قرآنِ نعت ہے
 
===== [[عرش ہاشمی]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
لب پرسخن ہےاور بعنوان نعت ہے
 
ماءل کرم پہ سرور و سلطان نعت ہے
 
 
اک نعت کہہ کے اور بھی میلان نعت ہے
 
کیسا کرم ہے خاص، یہ فیضان نعت ہے
 
 
جز مدحت نبی، نه لکھے گا  کوئی سخن
 
میرے قلم کا مجھ سے یہ پیمان نعت ہے
 
 
قرطاس اور قلم کا شرف مدحت رسول
 
فکر سخن کو، نطق کو ارمان نعت ہے
 
 
کامل ہدایت ا'پ کا اسوہ ہے اسقدر
 
''ہر گوشہ حیات میں امکان نعت ہے''
 
 
ان کی عطا، سلام و مناقب کے سلسلے
 
خالق کی حمد بھی ہے یہ، کیا شان نعت ہے
 
 
ایماں کی جان ہے جو محبت حضور کی
 
ہاں اس کے جانچنے کو یہ میزان نعت ہے
 
 
ماہ صیام کا ذرا فیضان دیکھیے
 
خود 'گوشہ ادب' ہے کہ ایوان نعت ہے
 
 
ہان عرش کو ہے اپنی خطاؤں کا اعتراف
 
لیکن یه ہے کہ پیرو حسان نعت ہے
 
===== [[عرفان صادق]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
ان کا کرم ہے مجھ کو جو عرفان نعت ہے
 
میرا تو لفظ لفظ غلامان نعت ہے
 
 
صد شکر میرے دل میں ہے اسم نبی کھلا
 
صد شکر میرے ہاتھ میں دیوان نعت ہے
 
 
بس شرط یہ کہ حب نبی دل کے پاس ہو
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
بتلا دیا ہےحضرت حسان نے ہمیں
 
جنت کا راستہ تو خیابان نعت ہے
 
 
آنکھیں ہیں یا کہ گنبد خضرا کا عکس ہیں
 
دل ہے کہ میرے سینے میں گلدان نعت ہے
 
 
کرب و بلا سے آتی ہے صلی علی کی گونج
 
صحرا میں جو کٹا تھا گلستان نعت ہے
 
 
سوچیں تو اپ کے لیے کن کی صدا لگی
 
دیکھیں تو ساری دنیا ہی ایوان نعت ہے
 
 
کتنے ہی شاعروں نے کہا اس زمین میں
 
اتنی کشادگی ہے یہ دامان نعت ہے
 
 
ان کے طفیل سے کٹا پہچان کا سفر
 
عرفان ذات اصل میں عرفان نعت ہے
 
===== [[عرفان نعمانی]]، [[راجھستان]]، [[انڈیا]]=====
اے دل تجھے نصیب جو باران نعت ہے
 
مخصوص تجھ پہ یہ بھی تو فیضان نعت ہے
 
 
رضواں کرے طواف ملک جس کی آرزو
 
صد رشک خلد تو وہ بیابان نعت ہے
 
 
تجھ کو خدا رکھے ہمیں رکھے ترا اسیر
 
ہم رندوں کی دعا یہ خمستان نعت ہے
 
 
گلہائے وصف شہ سے مزین ہے میرا دل
 
میں سوچتا ہوں دل ہے کہ گلدان نعت ہے
 
 
صبر و قرار پنہاں ہے وصفِ حضور میں
 
تسکینِ روح و دل تہہ دامانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کی کائنات بھی تنگ جس جگہ
وہ نعت کی زمیں ہے وہ میدان نعت ہے
 
 
مدح نبی کے فیض سے صد شکر دل مرا
 
فارس ہے روم شام ہے ایران نعت ہے
 
 
دل جس پہ وحی نعت اترتی ہے اس کے تو
 
ہر شعبہ ء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
ہر لمحہ یہ خیال رہے تجھ کو اے قلم
 
عشق و ادب خلوص وفا جان نعت ہے
 
 
حسنین فاطمہ علی عثماں عمر عتیق
 
ہر ایک شاخ نخل گلستان نعت ہے
 
 
اشعار نعت ہوتے ہیں افطار و سحری میں
 
ہم روزہ داروں کے لئے رمضان نعت ہے
 
 
مولیٰ شعور نعت دے مجھ کو کہہ سکوں
 
عرفان تو بھی صاحب ِ عرفان نعت ہے
 
===== [[عرفی ہاشمی]]، [[ آسٹریلیا]] =====
مکمل نام : سید عرفی ہاشمی
 
بتلاؤں تجھ کو کیا حد عرفان نعت ہے
 
میرا خدا بھی قارئ قرآن نعت ہے
 
 
دین سخن میں ایک ہی مسلک رہا مرا
 
جو شعر بھی کہا ہے مسلمان نعت ہے
 
 
عشق نبی سے لکھی گئیں ہیں نبوتیں
 
پیغمبری دراصل قلمدان نعت ہے
 
 
موزوں وہ کررہے ہیں مرا مصرعہ نجات
 
اب تو مرا نصیب بھی دیوان نعت ہے
 
 
سین بلال اس لئے افضل ہے شین سے
 
لکنت زبان عشق کی جزدان نعت ہے
 
 
موقوف جسم و جاں ہے کہاں مدح مصطفے
 
نیزے پہ جو بلند ہے قرآن نعت ہے
 
 
کچھ اسلیے بھی تجھ سے تعلق نہیں رہا
 
اے جہل نفس جاں مجھے عرفان نعت ہے
 
 
میرے گنہ اِدھر،اُدھر اللہ کا کرم
 
اور درمیاں میں عرصہء امکان نعت ہے
 
 
آوارگی نہیں یہاں ہجرت کا ظرف لا
 
دشت غزل نہیں ہے یہ میدان نعت ہے
 
 
کاغذ پہ جو لکھا ہے اسے نعت مت سمجھ
 
پلکوں پہ جو نمی ہے وہی جان نعت ہے
 
 
جسمیں خدا نے رکھے ہیں خود آیتوں کے پھول
 
ایسا بھی ایک دہر میں گلدان نعت ہے
 
===== [[عروس فاروقی]]، [[گجرات]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : ابو الکمال عروس فاروقی
 
عشقِ رسولِ پاک ہی عنوانِ نعت ہے
 
ایمان ہے یہی، یہی وجدانِ نعت ہے
 
 
آقا! مجھے بھی حرفِ عقیدت عطا کریں
 
آقا! مجھے بھی حسرت و ارمانِ نعت ہے
 
 
’’لایمکن الثناء کما کان حقہ‘‘
 
کہہ سکتا ہے وہی جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
محبوبِ کائنات کی نعتوں کی گونج ہے
 
میدانِ حشر ہے کہ یہ ایوانِ نعت ہے
 
 
لے آئے تم ورق بھی، قلم بھی، دوات بھی
 
لیکن بتاؤ کیا یہی سامانِ نعت ہے
 
 
اپنا ہر اک مہینہ ہے اُن کی ثنا کے نام
 
شعبانِ نعت ہے  کوئی رمضانِ نعت ہے
 
 
محدود کیجیے نہ زبان و بیان تک
 
’’ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے‘‘
 
 
نور و سرور پھوٹتا ہے لفظ لفظ سے
 
مصرع ہے یا قطارِ چراغانِ نعت ہے
 
 
تھا آشنائے طرزِ تکلُّم عروسؔ کب
 
حاصل ہے جو کمال بفیضانِ نعت ہے
 
===== [[عطاء المصطفٰی]]، [[سانگھڑ، سندھ]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : سید عطاء المصطفٰی
 
مصرع سنا ہے جب سے، تو ارمانِ نعت ہے
 
'' ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے ''
 
 
نم آنکھ ، ہاتھ کانپتے ، تو سر، نِگوں مِرا
 
اور قلبِ بے قرار ، یہ سامانِ نعت ہے
 
 
ہیں چند لفظ مدحتِ سرکار میں گُندھے
 
عاصی کے پاس کب  کوئی دیوانِ نعت ہے
 
 
اس زندگی میں جو بھی میسر ہوا مجھے
 
سرکار کا کرم ہے سبھی دانِ نعت ہے
 
 
مجھ سے اگر سنو تو سنو بس درودِ پاک
 
ہمراہ قبر میں مرے سامانِ نعت ہے
 
===== [[عظیم راہی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
جب مقصدِ حیات ہی پیمانِ نعت ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
جاری ازل سے چشمۂ فیضانِ نعت ہے
 
فردوس ایک کنجِ گلستانِ نعت ہے
 
 
وہ گام زن رہے گا رہِ مستقیم پر
 
ہاتھوں میں جس کے گوشۂ دامانِ نعت ہے
 
 
صورت ہے ان کی آئنۂ حسنِ کردگار
 
اور سیرتِ مطہرہ قرآنِ نعت ہے
 
 
ذکرِ حبیب ذکرِ محب سے الگ نہیں
 
اللہ کی طرف سے ہی فرمانِ نعت ہے
 
 
جو شان بھی میں لکھّوں وہ اس بے مثال کے
 
شایانِ شاں نہیں ہے،یہی شانِ نعت ہے
 
 
گھبراتے کیوں ہو؟ دیکھو تو میزان کی طرف
 
راہی تمہارے پلڑے میں دیوانِ نعت ہے
 
===== [[علی احمد نظامی]],[[سدھارتھ نگر]],[[بھارت]] =====
 
پیش کش: [[غلام جیلانی سحر]]
 
 
صدقہ نبی کا مل گیا,فیضانِ نعت ہے
 
مشکل تو ہے بہت مگر ارمانِ نعت ہے
 
 
فضلِ خدائے پاک سے یہ دیکھ لیجیے
 
میری زباں پہ ہر گھڑی گردانِ نعت ہے
 
 
میری کہاں مجال کہ نعتِ نبی لکھوں
 
یہ صدقہِ رسول ہے احسانِ نعت ہے
 
 
ہوں حضرتِ بلال یا سلمان فارسی
 
سب کی زباں پہ نغمہِ ذیشانِ نعت ہے
 
 
اہلِ غزل سے کہہ دو کہ خاموش ہی رہیں
 
سب سے بلند شانِ غلامان نعت ہے
 
 
کیا لطف ہو کہیں جو نکیرین قبر میں
 
تیرا نجات نامہ یہ دیوان نعت ہے
 
 
شامل نظامی نصرتِ سرکار ہو اگر
 
,,ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
===== [[علی ایاز]]، [[کبیر والہ]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد علی ایاز
 
مجھ پر ایاز اس طرح احسانِ نعت ہے
 
میری تو ساری زندگی عنوانِ نعت ہے
 
 
ہر سمت سے ہے آ رہی خوشبو کمال کی
 
میرا خیال ہے کہ اب امکانِ نعت ہے
 
 
عشقِ رسول کے سوا ممکن نہیں کبھی
 
آنا سنبھل سنبھل کے یہ میدانِ نعت ہے
 
 
اللہ کا کرم ہے, نگاہِ کرم میں ہوں
 
ترتیب دے رہا جو میں دیوانِ نعت ہے
 
 
الفاظ ہیں اتر رہے تسنیم سے دھلے
 
آمد کا سلسلہ تو یہ شایانِ نعت ہے
 
 
جب آپ کائنات کے رحمت نبی ہیں, سو
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
نورو تجلیات کی بارش سی ہو رہی
 
مجھ پر کرم خدا کا یہ دورانِ نعت ہے
 
 
کہہ دیجیے حضور کہ تجھ کو امان ہے
 
سمجھوں گا میں ایاز یہ فیضانِ نعت ہے
 
===== [[عقیل عباس جعفری ]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
 
روشن ازل سے شمع شبستانِ نعت ہے
 
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
میری رگوں میں بھی ابوطالب کا ہے لہو
 
میری ہر ایک سانس پہ فیضانِ نعت ہے
 
 
جبریل ہوں کہ ہم سے فقیرانِ بے نوا
 
سایہ فگن ہر ایک پہ دامانِ نعت ہے
 
 
اے کاش اس فقیر کو بھی ہو کبھی عطا
 
اک حرف جس کو سب کہیں "شایانِ نعت ہے"
 
 
جو کربلا میں خون سے لکھا حسین نے
 
ہر دل میں جاگزیں وہی دیوانِ نعت ہے
 
 
منکر نکیر لوٹ گئے، کتبہ دیکھ کر
 
لکھا تھا " یہ گدائے خیابانِ نعت ہے"
 
عرفانِ نعت جس کو بھی حاصل ہوا عقیل
 
عمرانِ نعت ہے وہی حسانِ نعت ہے
 
===== [[عقیل ملک]]، [[پنڈی گھیب]]، [[پاکستان]] =====
 
میلانِ حمد اصل میں میلانِ نعت ہے
 
باطل کی جانچ کے لیے میزانِ نعت ہے
 
 
آقا نے کہہ دیا کہ ستارے ہیں پنجتن
 
یعنی کہ ان کا نام ہی عُنوانِ نعت ہے
 
 
اشعار بن رہے ہیں طلسمِ مہ و نجوم
 
کیسا سجا سجایا شبستانِ نعت ہے
 
 
لفظوں سے آشنا ہو پہ مدحت سرا نہ ہو!
 
یہ بھی مری نگاہ میں کفرانِ نعت ہے
 
 
محنت کشِ خیال کا رتبہ ہے بالا تر
 
میرا قلم اسی لیے دہقانِ نعت ہے
 
 
تزئینِ دشتِ لفظ کو پاکیزگی ہے شرط
 
عالِم اسے کہیں جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
دھڑکن کے داؤ پیچ میں پنہاں ہے رمزِ عشق
 
دل کا توازن اب سرِ اوزانِ نعت ہے
 
 
ایسی نوازشات میسر کسے عقیل
 
دشتِ عرب کی گرد بھی لوبانِ نعت ہے
 
===== [[عقیل ہاشمی]]، [[حیدرآباد]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : ڈاکٹر عقیل ہاشمی
 
ایماں کی ہے نوید کہ احسان نعت ہے
 
ہرشعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
توقیر بندگی ہے کہ تسبیح قرب حق
 
یانعمت الہی بعنوان نعت ہے
 
 
شرح صدر کی بات ہے نسبت کہوں جسے
 
حب رسول ہاشمی فیضان نعت ہے
 
 
لاریب ہےدرود و سلاموں کا سلسلہ
 
مدح و ثنا کے واسطے سامان نعت ہے
 
 
توصیف شاہ کیسی بھلا کس کی ہے مجال
 
حق کا کلام دیکھے شایان نعت ہے
 
 
نورانی ساعتوں کا اسے اعزاز مل گیا
 
روح القدس کی پشتی کہ عرفان نعت ہے
 
 
وجہ نجات ہے بخدا اسوہء رسول
 
وہ پیروی کرے جسے ارمان نعت ہے
 
 
آیات نعت کا وہ کرے ورد صبح و شام
 
خوش قسمتی سے جسکو بھی ارمان نعت ہے
 
 
فرد عمل نہ دیکھ خدایا بروز حشر
 
میرا وسیلہ بس میرا دیوان نعت ہے
 
اتناہی جانتاہےتراہاشمی عقیل
 
لکھاقلم نےلوح پہ اعلانِ نعت ہے
 
===== [[علی شاہد]] ، [[کبیر والا]]، [[پاکستان]] =====
 
میرا نہ کوٸی لفظ بھی شایان نعت ہے
 
قرآن جس کی شان میں دیوان نعت ہے
 
 
مل کر درود بھیجو محمد ﷺ کی شان پر
 
ربِ کریم کا بڑا احسان نعت ہے
 
 
صبحِ طلوع نے مجھے آکر یہی کہا
 
ہر شعبہ ٕ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
اب ڈر نہیں ہے کوٸی بھی محشر کےروز کا
 
محشر کو بھی شفاعتِ سامان نعت ہے
 
 
کر دو منادی میرے محمدﷺ کے نام کی
 
بخشش کا ہے وسیلہ یہ اعلان نعت ہے
 
 
ہر لفظ کی زباں پہ ہے سرکار التجا
 
ہر لفظ کو فقط یہی ارمان نعت ہے
 
 
پڑھتا ہوں ہر گھڑی میں درود و سلام ہی
 
شاہد مرے اثاثے میں اب دان نعت ہے
 
===== [[علی شیدا]]، [[کشمیر]]، [[انڈیا]] =====
قُرآن پڑھ کے دیکھ ' دبستانِ نعت ہے
 
خوشبوئے حرف و لفظ میں اعلانِ نعت ہے
 
 
مضمونِ ہست و بود ہے کُن کی گرفت میں
 
مضمونِ کُن فکان ' وہ عنوانِ نعت ہے
 
 
دھڑکن' نفس' نگاہ ' سماعت کہ صوتیات
 
"ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
تمہیدِ حرف و لوح و قلم صنفِ لامکان
 
تجسیمِ کائنات بھی جزدانِ نعت ہے
 
 
امید ' روزِ حشر ہو بخشش کی اور کیا
 
زنبیل خاکسار میں سامانِ نعت ہے
 
 
ادراک میں سمائے کہاں حسنِ لا مثال
 
حیرت جو منکشف ہے یہ وجدانِ نعت ہے
 
 
شیدا جو مدح خوانِ محمد لقب ملا
 
انعامِ لا یزال ہے ' احسانِ نعت ہے
 
===== [[علی قائم نقوی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مجھ بےنوا پہ نعت بھی احسانِ نعت ہے
 
ورنہ خدا کی ذات ہی شایانِ نعت ہے
 
 
گر عشقِ بُوتراب ہی سامانِ نعت ہے
 
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
کعبے کی سمت بھی میں مدینے سے آیا ہوں
 
لکھتا ہوں میں جو حمد یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
مکہ سے کربلا اسے عمران لائے تھے
 
کربل سے پھر حُسین۴ نگہبانِ نعت ہے
 
 
اک اہلیبیت۴ چھوڑے ہدایت کے واسطے
 
دوجا یہ تیس پاروں کا دیوانِ نعت ہے
 
===== [[علیم اطہر]]، [[لاہور]]، [[پاکستان ]] =====
 
 
مجھ پہ کرم ہوا ہے  تو فیضانِ نعت ہے
 
میرے جنون کو بھی تو عرفانِ نعت ہے
 
 
الفاظ باوضو ہیں، تخیّل مدینے میں
 
میرے قلم کی نوک میں وجدانِ نعت ہے
 
 
ہونٹوں پہ وردِ صلّی علٰی، دل سکون میں
 
اور چشمِ تر میں تیرتا سامانِ نعت ہے
 
 
کافر جو نعت کہتا ہے  اس کو مرا سلام
 
دراصل دل بھی اس کا مسلمانِ نعت ہے
 
 
رک جائے ساری گردِشِ دوراں سنے وہ نعت
 
وہ لمحہ جاوداں ہے  جو دورانِ نعت ہے
 
 
ہر کہکشاں میں نورِ رسولِ خدا ﷺ ملا
 
"ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
تخلیقِ کائنات بوجہِ رسولِ پاک ﷺ
 
اور حُکمِ کُن فکاں ہی تو اعلانِ نعت ہے
 
 
صلّو علی الحبیب ﷺ فرشتوں کی لوریاں
 
سدرة کی انتہاء پہ بھی وجدانِ نعت ہے
 
 
===== [[عمران تنہا ]]، [[کامونکی ]]، [[پاکستان ]] =====
 
اک عرصۂ دراز سے ارمانِ نعت ہے
 
لیکن کہاں وہ لفظ جو شایانِ نعت ہے
 
 
لکھنے لگوں تو دل پہ اترتے ہیں خود خیال
 
اللہ نوازتا مجھے دورانِ نعت ہے
 
 
انسان کی بساط ہے جتنا وہ کھوج لے
 
"ہر شعبہءحیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
ہم کو ملے گی نسبتِ حسان حشر میں
 
صد شکر اپنا پیشوا سلطانِ نعت ہے
 
 
تم کو امر کروں گا مضامینِ نعت سے
 
میرا یہی حروف سے پیمانِ نعت ہے
 
 
تنہا کبھی حضور نے چھوڑا نہ رنج میں
 
میرا نہیں کمال یہ فیضانِ نعت ہے
 
محمد عمران تنہا
 
===== [[عمران شریف]]، [[مدینہ منورہ]]، [[سعودی عرب]] =====
 
بشکریہ : [[محمد علی حارث]]
 
دنیا اگرچہ ساری ہی سامانِ نعت ہے
 
تشنہ حضور پھر بھی دبستانِ نعت ہے
 
 
ہیں ساتھ اس کے روشنی عنبر گلاب و نور
 
دورِ قلم کے پاس نہ فقدانِ نعت ہے
 
 
ہوگا مگر کشید عطا سے نبی کی،جو
 
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
میرے قلم کی باندی بنی ہے سخنوری
 
صد شکر یہ فقیر پہ احسانِ نعت ہے
 
 
ہر امرِ ربیِ میں ہے بلندی حضور کی
 
لولاک کی صدا نہیں اعلانِ نعت ہے
 
 
قرآن الف سے سین تلک نور ہے مگر
 
رشد و ہدا کے ساتھ یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
کاندھوں سے میرے کاندھے ملائے فرشتوں نے
 
دیکھا جو میرے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے
 
 
تصویر جس سے لطف و کرم کی میں بن گیا
 
عمران اور کچھ نہیں فیضانِ نعت ہے
 
مکمل نام : محمّد عمران شریف
 
===== [[عمر فاروق ناعم]]، [[چکوال]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد عمر فاروق ناعم
 
جب سے خیال و فکر پہ باران نعت ہے
 
کھلنے لگا سخن سے گلستان نعت ہے
 
 
کعبہ ثناء و حمد کا مرکز ہے اولین
 
اور مدح میں مدینہ خیابان نعت ہے
 
 
کون و مکاں سجائے گئے جن کے واسطے
 
وہ ذات مصطفیٰ ﷺ ہی تو عنوان نعت ہے
 
 
ڈھل کر نبی ﷺ کے اسوۂ کامل میں دیکھیے
 
"ہر گوشۂ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
شہرت نہیں کبھی بھی مرا مطمحِ نظر
 
مقصود نعت گوئی سے عرفان نعت ہے
 
 
رحمت کا سائبان مرے سر پہ تن گیا
 
کیسا یہ مجھ اثیم پہ احسان نعت ہے
 
 
رنج و محن بھی حزن بھی کافور ہوگیا
 
درمان میرے درد کا دامان نعت ہے
 
 
اے کاش جالیوں کے مقابل سناؤں نعت
 
حسرت ہے دل کی میرا یہ ارمان نعت ہے
 
 
الفاظ آبِ گِل سے کریں بارہا وضو
 
پھر بھی کہاں وہ لفظ جو شایان نعت ہے
 
 
عسرت بھی مفلسی بھی جو مجھ سے ہے دور آج
 
کچھ اور تو نہیں ہے یہ فیضان نعت ہے
 
 
خواہش کروں کسی بھی قلم رو کی کیوں عمر
 
ہاتھوں میں جب کہ میرے قلمدان نعت ہے
 
===== [[عمر فاروق وڑائچ]]، [[پاکپتن]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[محبوب احمد]]، [[سرگودھا]]
 
والنجم کے طفیل یہ سامان نعت ہے
 
ورنہ کلام کب مرا شایان نعت ہے
 
 
واللیل کہ کے زلف کی تعریف کی گئی
 
والفجر میں بھی مطلع ذیشان نعت ہے
 
 
کوثر سے ہے مراد کثیر ان کے پاس ہے
 
قد جاءکم سے مقصد اعلان نعت ہے
 
 
جاؤک سے دلیل ملی نعت کے لیے
 
یہ بھی تو ایک صورت اعلان نعت ہے
 
 
سارا کلام حق ہی تو ہے نعت مصطفی
 
لیکن سمجھ سکے، جسے عرفان نعت ہے
 
 
 
عاصی نہائیں اس میں تو بخشش ملے ضرور
 
ہر دم برس رہا ہے جو باران نعت ہے
 
 
تسکین دل درود کی برکت ہی سے ملے
 
اور اضطراب دل ہو تو سامان نعت ہے
 
 
کھوٹے کھرے قبول ہوں، اک بول کے عوض
 
بخشش ملے جہاں وہی دکان نعت ہے
 
 
دامن میں اور  کوئی نیکی نہ تھی مگر
 
جنت میں جا رہا ہوں، یہ فیضان نعت ہے
 
 
ان کی مہک سے دل نہ معطر ہوں کیوں بھلا
 
عنبر فشاں ہر اک گل ریحان نعت ہے
 
 
دوزخ کی آگ چھو نہ سکے گی انھیں، جہاں
 
عاصی چھپے ہوئے ہیں، وہ دامان نعت ہے
 
===== [[عمر نقشبندی]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد عمر نقشبندی
 
آنکھوں سے جو برستا ہے بارانِ نعت ہے
 
سرمایۂ حیات ہے یہ جانِ نعت ہے
 
 
پڑھنے کے باوجود اِسےہر نِماز میں
 
اک طبقہ ایسا ہے کہ جو انجانِ نعت ہے
 
 
محدود کب ہے دائرہ توصیف کا میاں
 
"ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"
 
 
اک ایک حرف تول پھر اُسکو رقم تو کر
 
یہ پُل صراط ہی ہے جو میدانِ نعت ہے
 
 
تجھ سابھی بے ہُنر لکھے اشعار جو عمر
 
یہ خوب جان لے کہ یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[عمیر لبریز]]، [[فیصل آباد]] =====
 
بشکریہ : [[ریاض قادری]]، [[فیصل آباد]]
 
 
ہر وقت پلتا قلب میں ارمانِ نعت ہے
 
صد شکر مجھ پہ یہ بڑا احسانِ نعت ہے
 
 
پنج تن کا ذکر نعت کو دلکش بناتا ہے
 
یہ اصل شانِ نعت ہے اور جانِ نعت ہے
 
 
پڑھتا درود ان پہ فرشتوں سمیت رب
 
سارے جہان میں وہی سلطانِ نعت ہے
 
 
پرکھے ہیں میں نے زندگی کے پہلو سارے ہی
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر روز ایک رنگ نیانعت کا بنے
 
ملتا مدینے سے مجھے سامانِ نعت ہے
 
 
میرے لبوں سے نکلی جو بھی نعت آپ کی
 
ہر ایک کو میں سمجھا یہ حسانِ نعت ہے
 
 
لبریز شہر ِ نعت کا میں ایک باسی ہوں
 
یاں اک سے بڑھ کے ایک ثنا خوانِ نعت ہے
 
محمد عمیر لبریز ؔ فیصل آباد
 
===== [[عمیر نجمی]] ، [[رحیم یار خان]]، [[لاہور]] =====
 
بیٹھا، کہا حضور(ص) سے: "ارمانِ نعت ہے"
 
پھر جو کہا ہے، دیکھ لیں، شایانِ نعت ہے
 
 
نعمت بھی کیا ہے "نعت" میں ضم ہو گئی ہے "میم"
 
شکران نعمت اصل میں شکرانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کے لعل حرفوں کے ہیرے لگیں گے ہاتھ
 
جو کچھ ملے اٹھائیے، یہ کانِ نعت ہے
 
 
ایسی  کوئی زبان نہیں جو کرے بیان
 
حالت جو میرے قلب کی دورانِ نعت ہے
 
 
اُن سے حیات، اُن سے ہر اک شعبہِ حیات
 
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
حجرے کی چھت پہ اتنے کبوتر یونہی نہیں
 
اس میں مکیں گروہِ محبانِ نعت ہے
 
===== [[غضنفر علی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
ہر شعبۂ حیات میں اعلان نعت ہے
 
ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
صحن نبی میں حرف قطاروں میں لگ گے
 
دالان مصطفیٰ ہی تو دالان نعت ہے
 
 
وللیل و والضحیٰ پہ ہی موقوف تو نہیں
 
مصحف خدا کا سارا ہی دیوان نعت ہے
 
 
آنسو ہیں سسکیاں ہیں ندامت ہے عشق ہے
 
یہ ہی صریر خامہ ہےسامان نعت ہے
 
 
حالی نہیں ہوں حافظ و سعدی نہیں ہوں میں
 
پھر بھی میں لکھ ریا ہوں یہ احسان نعت ہے
 
 
اک حرف لکھ کے پہروں یہ ہی سوچتا رہا
 
کیا حرف جو لکھا ہے وہ شایان نعت ہے
 
 
ہر حرف کو برتنے لگا احترام سے
 
ہر حرف پر گماں ہے کہ مہمان نعت ہے
 
 
رطب اللساں ہے آج غضنفر حضور کا
 
احسان نعت ہے یہ ہی احسان نعت ہے
 
===== [[غلام جیلانی سحر]]، [[بلرام پور]]، [[انڈیا]] =====
محفوظ حرف حرف جو قرآنِ نعت ہے
 
خود ربِّ کائنات نگہبانِ نعت ہے
 
 
حاصل اگر اجازتِ سلطانِ نعت ہے
 
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
 
سرکار ! لطفِ خاص کا امید وار ہوں
 
بے چین روح کو فقط ارمانِ نعت ہے
 
 
کچھ تو شعورِ مدح عطا ہو گنوار کو
 
اہلِ زباں کو دعویِ عرفانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! کچھ حروف سلامی کو پیش ہیں
 
مقبول ہو وہ حرف جو شایانِ نعت ہے
 
 
پروردگار ! ڈال دے سینے میں بے حساب
 
عشقِ رسولِ پاک, جو ایمانِ نعت ہے
 
 
کھلتے ہیں رنگ رنگ کے گل ہائے عشقِ شاہ
 
سینہ ہے میرا یا  کوئی گل دانِ نعت ہے
 
 
گل ہائے رنگا رنگ کھلے ہیں چہار سمت
 
کتنا ہرا بھرا یہ گلستانِ نعت ہے
 
 
نظم و غزل کے مارے ہوئے لوگ دنگ ہیں
 
اس درجہ اونچی شانِ غلامانِ نعت ہے
 
 
مدح و ثنا حضور کی یوں ہی نہیں ہوئی
 
موجود سر پہ سایہِ دامانِ نعت ہے
 
 
پیہم نوازشاتِ رسولِ کریم واہ
 
محسوس ہو رہا ہے کہ بارانِ نعت ہے
 
 
اس خاص کیفیت کا بیاں کس طرح کروں
 
طاری جو میری روح پہ دورانِ نعت ہے
 
 
مستی میں بھی نہ ہاتھ سے چھوٹے ادب کی ڈور
 
مد ہوشی میں بھی ہوش اے مستانے ! نعت ہے
 
 
حد درجہ احترام و لحاظ و ادب سحر!
 
ہلکی سی چوک موت ہے دیوانے ! نعت ہے
 
===== [[غلام ربانی فارح]]، [[ ، مظفر پور]]،> بہار < [[انڈیا]] =====
محبوب رب جو مرکزِ فیضان نعت ہے
 
ایمان کی بھی جان وہی جانِ نعت ہے
 
 
اللہ کا کرم ہے یہ فیض رسول ہے
 
بخشش کو میرے پاس بھی سامان نعت ہے
 
 
سینے میں دفن میرے خزانہ ہے عشق کا
 
الفت نبی کی بالیقیں جزدان نعت ہے
 
 
نعت رسول پاؤ گے قرآں میں ہر جگہ
 
سچ ہے کلام پاک میں عرفان نعت ہے
 
 
تھوڑی توجہ کی تو معمہ یہ حل ہوا
 
*ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے*
 
 
مقبول بس وہ فکر ہے اس بارگاہ میں
 
ہے جو سخن کی شان وہ شایان نعت ہے
 
 
بیشک ادب سے چومیں گے اس کو ملائکہ
 
قرطاس دل کہ جس کو بہم خوانِ نعت ہے
 
 
فارح ادب سے کہہ اسے سرمایۂ حیات
 
عزت سے جی رہا ہے یہ فیضان نعت ہے
 
===== [[غلام رسول احمد ضیا]] ، [[سیتا مڑھی]]، [[بھارت]] =====
 
کہتا ہے وہ یہی جسے پہچانِ نعت ہے
 
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
منکر نکیر دیکھ کے مجھ کو کہیں گے یہ
 
اس شخص کے بھی ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
عزّت سے کھا رہا ہوں نوالہ جو صبح و شام
 
سچ کہہ رہا ہوں ہم پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
میرا یقین کہتا ہے ہر آن ہر گھڑی
 
سرمایۂ نجات یہ گلدانِ نعت ہے
 
 
وہ جس کے دم قدم سے ہے قائم یہ کائنات
 
سرکار کا کرم ہے وہ فیضانِ نعت ہے
 
 
عشقِ رسول پاک کی لذت جو دے گیا
 
احمد ضیا! وہ ہند کا حسّانِ نعت ہے
 
===== [[غلام فرید واصل]]، [[شیخوپورہ]]، [[پاکستان]] =====
کتنا عظیم مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
دل میں مرے بھی یا نبی ارمانِ نعت ہے
 
 
خالق نے بھر دیا میرے سینے کو نعت سے
 
موتی نکل رہے ہیں، دہن کانِ نعت ہے
 
 
سارے فصیح رکھتے ہیں اس بات پر یقین
 
نطق و سخن کا سِلسلہ قُربانِ نعت ہے
 
 
زہرا،حَسَن،حُسین بھی اس میں سمائے ہیں
 
کتنا ہرا، بھرا یہ گلستان نعت ہے
 
 
رَگ رَگ میں عشقِ شاہ مدینہ بسے اگر
 
"ہر شعبہِ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"
 
 
محشر کی دھوپ میں بھی مجھے سائباں ملا
 
شکرِ خدا کہ مجھ پہ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
واصلٓ نہیں خبر کہ وزارت مِلے کسے
 
جُز جُز ہی آیتوں کا تَو سلطانِ نعت ہے
 
===== [[غلام مرتضیٰ طرب]]، [[کٹیہار,بہار]]، [[انڈیا]] =====
 
پیشکش: [[غلام جیلانی سحر]]
 
احسان میرے رب کا ہے,فیضان نعت ہے
 
میری زباں پہ ہر گھڑی گردانِ نعت ہے
 
 
نازل رسولِ پاک پہ قرآں کیا گیا
 
جس کے ہر ایک پارے میں عنوانِ نعت ہے
 
 
سرکار ! مجھ غریب کا بیڑا لگا دو پار
 
بخشش کو کچھ نہیں ہے, نہ سامانِ نعت ہے
 
 
عشقِ نبی میں دل جو تڑپتا ہے دم بدم
 
یعنی کہ دل مرا  کوئی گل دانِ نعت ہے
 
 
آقا مِرے خیال میں کچھ بھی نہیں ہے اب
 
سینے میں موجزن ہے جو ایمانِ نعت ہے
 
 
اپنوں کو جو عطا ہوا کیا دیکھنا اسے
 
غیروں پہ بھی تو دیکھیے بارانِ نعت ہے
 
 
جاری زباں پہ نعت نبی کی ہے ہر گھڑی
 
کیا دل بھی اے طرب ! ترا قربانِ نعت ہے
 
مکمل نام : غلام مرتضیٰ طرب علیمی
 
===== [[غلام مصطفی دائم اعوان]]، [[ اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
طاری عروسِ قلب پہ وجدانِ نعت ہے
 
خوشبوئے حرفِ راز بہ عُنوانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کی عکس بندیاں ملحوظ ہوں، مگر
 
لازم پسِ خیال بھی عرفانِ نعت ہے
 
 
نقش جمالِ شوخیءِ آیات کیا کہوں
 
ہر نوکِ حرف لشکرِ مژگانِ نعت ہے
 
 
تکوینِ کائنات کا ہر لحظۂ وجود
 
عنبر سرشت لؤلؤِ بارانِ نعت ہے
 
 
اقلیمِ نُہ سپہر کے آشفتہ خاطرو
 
فرحت نواز غنچۂ بستانِ نعت ہے
 
 
نکہت فشانیءِ گلِ رَیحان و نسترن
 
خوشبوئے حرفِ راز بہ عُنوانِ نعت ہے
 
 
مخدومِ طائرانِ اولی الاَجنحہ، حضور
 
عرشِ فراخ صفحۂ دیوانِ نعت ہے
 
 
دائم فروغِ نعت کی نیرنگیاں نہ پوچھ
 
”ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے“
 
===== [[ فاتح چشتی]]، [[مظفر پور]]، [[انڈیا]] =====
بشکریہ : [[حافظ محبوب احمد]]
 
آغاز تا اخیر یہ ایوان نعت ہے
 
قرآن پاک اصل میں بنیان نعت ہے
 
 
شاید کھلے ہیں گیسوۓ مشکیں حضورکے
 
مہکی ہوئی جو یہ شب شعبان نعت ہے
 
 
 
بزم سخن میں نغمہ سراؤں کی بھیڑ ہے
 
اوج فلک پہ جذبۂ مردان نعت ہے
 
 
بادل برس رہے ہیں نشاط و سرور کے
 
ہر سمت ازدحام گدایان نعت ہے
 
 
چھلکی ہے چشم ناز کرم سےشراب عشق
 
مخمور آج حلقۂ رندان نعت ہے
 
 
ہوں خوشہ چین سعدی و جامی زہے نصیب
 
حاصل مجھے بھی صدقۂ حسان نعت ہے
 
 
ماہ و نجوم ، سدرہ و عرش و فلک ، ملک
 
چن لیجیے کسی کو بھی ، عنوان نعت ہے
 
 
باغ بہشت دیکھتے ہی دل پکار اٹھا
 
یہ گلستان و گلبن و گلدان نعت ہے
 
 
سینہ ہر ایک حرف کا ساغر بدوش ہے
 
برپا شعور لفظ میں ہیجان نعت ہے
 
 
 
اللہ رے وہ رونق شہر رسول پاک
 
گو آبجوۓ ہست میں مرجان نعت ہے
 
 
تنہائی کی خموشی ہو یا محفلوں کے شور
 
*ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے*
 
 
*فاتح* یونہی نہیں ہے چمن میں بہار نو
 
طاری گلوں پہ نشۂ الحان نعت ہے
 
مکمل نام : فاتح چشتی مظفر پوری
 
===== [[ فریاب عظمی]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
جو روحِ کائنات ہے سلطانِ نعت ہے
 
دونوں جہاں کی جان ہے وہ جان ِ نعت ہے
 
 
یارا کسے لکھے جو کہ شایانِ نعت ہے
 
بس رب ہی جانتا ہے جو پیمانِ نعت ہے
 
 
نم آنکھیں اور لب پہ درودوں کی ڈالیاں
 
مجھ ناتواں کا بس یہی سامان ِ نعت ہے
 
 
اوقات کیا بھلا یہاں مجھ سے حقیر کی
 
بو صیری رومی جامی یاں حسانِ نعت ہے
 
 
فطرت میں جھانک دیکھ ثناء رب ہے کر رہا
 
ہر گوشہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
سانسیں مہک رہی ہیں جو ذکرِ رسول سے
 
خوشبو ہے چار سو یہ گلستانِ نعت ہے
 
 
کچھ اور تو نہیں مرے اعمال میں حضور
 
سامان ِ آخرت یہی دیوانِ نعت ہے
 
===== [[فاضل میاں]]، [[میسور]]، [[کرناٹکا]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : سید فاضل میاں
 
یہ اعترافِ حسنِ قلمدانِ نعت ہے
 
فنِ تمام حاضرِ ایوانِ نعت ہے
 
 
مت زعم کر کہ تو  کوئی حسانِ نعت ہے
 
چل احتیاط سے کہ یہ میدانِ نعت ہے
 
 
تیرا نہیں کمال یہ احسانِ نعت ہے
 
حاصل اگر ذرا سا بھی وجدانِ نعت ہے
 
 
عمرِ تمام نذر ہے اس کی تلاش میں
 
وہ حرفِ معتبر کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
صد شکر میرے بحرِ تخیل میں جابجا
 
لولوئے نعت ہے کہیں مرجانِ نعت ہے
 
 
کس جا نہیں ہیں لعل و گہر مدحِ شاہ کے
 
یہ ساری کائنات ہی اک کانِ نعت ہے
 
 
کشتِ سخن پہ فصلِ عقیدت کی ہے نمود
 
کیونکر نہ ہو تسلسلِ بارانِ نعت ہے
 
 
قرآں بہ نطق سوز بہ دل عجز بر جبیں
 
ہر اک نشانِ باج گزارانِ نعت ہے
 
 
یارب ہر ایک حمد کی مالک ہے تیری ذات
 
تیرا حبیب سید و سلطانِ نعت ہے
 
 
ہر رنگ ہر مہک کی ہیں کلیاں کھلی ہوئیں
 
روح و نظر نواز گلستانِ نعت ہے
 
 
بے روح پیکرِ سخن و حرف ہے تو کیا
 
تیرا خیال اے شہِ دیں جانِ نعت ہے
 
 
امشب وفورِ گریہ و زاری ہے مہرباں
 
آثار کہہ رہے ہیں کہ امکانِ نعت ہے
 
 
مضموں میں احتیاط خط و حرف میں ادب
 
لہجہ بتا رہا ہے کہ عرفانِ نعت ہے
 
 
یہ منصبِ شہیر یہ مسند کمال کی
 
مجھ کو اگر ملی ہے تو فیضانِ نعت ہے
 
 
کیا جانے اختتام ہو کس کیفیت کے ساتھ
 
انوار کا نزول ہے دورانِ نعت ہے
 
 
باہر نکل حروف و معانی کی قید سے
 
" ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
درپیش اک طویل سفر ہے حیات کو
 
رختِ سفر میں جو ہے وہ سامانِ نعت ہے
 
 
ہوں جبرئیل پشت پہ تائید کے لیے
 
اک شاعرِ غریب کو ارمانِ نعت ہے
 
 
اس کی کشش الگ ہے جمال اس کا ہے جدا
 
کتنا بہار زا رخِ تابانِ نعت ہے
 
 
جنت کی نعمتوں کا مزہ لے رہا ہوں میں
 
پیشِ نگاہ جب سے مرے خوانِ نعت ہے
 
 
اس میں بیانِ حلّت و حرمت نہیں فقط
 
قرآن ایک جہت سے قرآنِ نعت ہے
 
 
طیبہ ہے خواب گاہ ہے خیر الانام کی
 
ہر گوشہ اس زمیں کا خیابانِ نعت ہے
 
 
محشر کے روز پیشِ خدا باریاب ہوں
 
صد شکر میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
زیر و زبر میں  کوئی کمی بیشی ہو نہ پائے
 
اے صاحبِ حروف یہ میزانِ نعت ہے
 
 
لائے  کوئی کتابِ الہیٰ کے سامنے
 
کیسا ہی پُر اثر  کوئی دیوانِ نعت ہے
 
 
رکھا ہے اک حصارِ بقا و دوام میں
 
کتنا فنا صفت پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
منسوب ان سے ہے جو رسولوں کا ہے رسول
 
کیا کم یہ عظمت و شرف و شانِ نعت ہے
 
 
والشمس والضحیٰ کی تجلی ہے چارسو
 
فاضل اسی کا نام شبستانِ نعت ہے
 
===== [[فائق تُرابی]]، [[اٹک]]، [[پاکستان]] =====
یُوں بھی زبانِ حال سے فرمانِ نعت ہے
 
ذیشانِ دو جہاں ہے جو ذیشانِ نعت ہے
 
 
ارضِ حجاز ، ارضِ درود و سلام بھی
عَرفات ِ١ نعت ہے، کہیں فارانِ نعت ہے
 
 
حیراں ہُوں بُو تُراب کے بابا کو پڑھ کے مَیں
 
دیوانِ شــاعــری ہــے یا قُــرآنِ نعت ہــے
 
 
پیشِ نَظَـر ہو سُنّتِ سـرکار ہر جگـہ
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
  کوئی سکھا رہا ہے ہمیں نعت کے ادب
 
یہ غـَـارِ ثَور ہے کہ دبســتانِ نعت ہے
 
 
اصحاب کی ثنا سے بڑھے نعت کا وقار
 
آلِ نبی کی مدح و صِفَت جانِ نعت ہے
 
 
رشکِ بُخـَـارا ، رشکِ سمــرقند ســر زمین
 
یہ سر زمینِ چھچھ ٢ بھی گلستانِ نعت ہے
 
 
  کوئی نفیسِ نعت٣ ہے،  کوئی امینِ نعت٤
 
منظورِ نعت ٥ ہے ،  کوئی سلمانِ نعت٦ ہے
 
 
جب جب نسیمِ نعت چلے، دل مچل اُٹھے
 
جیسے یہ دل نہیں گُلِ ریحانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر تری حدیث کے جوہر نہیں کُھلے
 
کس منہ سے میں کہوں مجھے عرفانِ نعت ہے
 
===== [[فراز حیدر کاظمی]]، [[مسقط]]، [[عمان]] =====
 
بشکریہ : [[حسنین اکبر]]
 
سر سبز کس قدر یہ دبستانِ نعت ہے
 
قاری جہانِ کن پئے قرآنِ نعت ہے
 
 
حمدِ خدا ہے جنبشِ اعضائے خاکسار
 
سانسوں کی سلسبیل میں گردانِ نعت ہے
 
 
اک سمت حمد دوسری جانب علی کی مدح
 
کتنا عدیل پہلوئے میزانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر عطائے بابِ مدینہء علم ہے
 
حاصل مجھے جبھی تو یہ عرفانِ نعت ہے
 
 
مفہوم مِنِیت کے ذرا دیکھئے حضور
 
نوحے کے ساتھ دائمی پیمانِ نعت ہے
 
 
چھ سات شعر نعتِ محمد میں کہہ دیئے
 
حیدر پہ کیا عظیم یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[فراز عرفان]]، [[دوبئی]] =====
 
قائم جو لامکان پہ ایوانِ نعت ہے
 
بیشک یہ شاہِ والا کے شایانِ نعت ہے
 
 
چرچا ہے شش جہت میں جو گویانِ نعت کا
 
لاریب یہ بوجہِ گلستانِ نعت ہے
 
 
باقی مکانِ دنیا میں گھومو پھرو مگر
 
طیبہ ادب سے جاؤ ، وہ کاشانِ نعت ہے
 
 
کہئے ثناء نبی کی ذرا احتیاط سے
کیونکہ خدا کے ہاتھ میں میزانِ نعت ہے
 
 
مداحِ مصطفیٰ کی ہے فہرست گو طویل
 
لیکن جو شانِ نعت ہے حسانِ نعت ہے
 
 
نسبت ہے تیری ذات سے لکھیں تری ثنا
 
ورنہ قلم  کوئی ترا شایانِ نعت ہے ؟
 
 
جس کے سبب ہو فردِ عمل دائیں ہاتھ میں
بس ایک ایسا ہی مجھے ارمانِ نعت ہے
 
 
سامانِ آخرت ہے یہی میرا اصل میں
 
تھاما ہوا اسی لئے دامانِ نعت ہے
 
 
روحِ رواں ہیں آپ ہی اس کائنات کے
“ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
خاکی سبھی پہ چشمِ کرم ہے حضور کی
 
لیکن فقط خواص پہ بارانِ نعت ہے
 
===== [[فرخ رضا ترمذی]]، [[کبیر والا]]، [[پاکستان]] =====
 
سرکار کا کرم ہے جو بارانِ نعت ہے
 
مولا تری عطا سے ہی فیضانِ نعت ہے
 
 
ہر سمت تیرے نور کے جلوے نگاہ میں
 
"ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
تیرا وجود مرکز و محور ہے خیر کا
 
تیرا کلامِ نور ہی سامانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ حبیب کرتے ہیں عشاق ہر گھڑی
 
ان کی زباں پہ ذکر بھی شایانِ نعت ہے
 
 
پتھر بدست لوگوں کے حق میں تری دعا
 
طائف کا سارا واقعہ خاصانِ نعت ہے
 
 
سجدہ طویل کرکے نواسے کے واسطے
 
سب کو دکھادیا کہ یہ ریحانِ نعت ہے
 
 
یادِ رسولِ پاک سے دل میں گداز ہے
 
آنکھوں سے اشک برسے ہیں، امکانِ نعت ہے
 
 
انعامِ خاص ہے مری "انعام فاطمہ*"
 
مالک کا یہ کرم بھی تو احسانِ نعت ہے
 
 
اپنا تو ہر سخن ہے ثنائےِ رسولِ پاک
 
ہر جا پہ اپنے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
تجھ پہ کرم حبیب کا " اے جانِ مرتضی"
 
گھر میں تمہارے مہکا گلستانِ نعت ہے
 
 
مشکل گھڑی سے مجھ کو بچاتا ہے تیرا ذکر
 
فرخ رضا کے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
* بیٹی کا نام
 
===== [[فرقان بزمی]]، [[ پیلی بھیت، یوپی]]، [[انڈیا]] =====
 
بشکریہ : [[غلام فرید واصل]]
 
میرا خیال طالبِ عرفانِ نعت ہے
 
لگتا ہے طبعِ ناز کو میلانِ نعت ہے
 
 
ہر لفظ اِس کا دل میں اُترتا چلا گیا
 
ایسا کمالِ حسن میں دیوانِ نعت ہے
 
 
قائم بہارِ عشق و محبت ہے خوب خوب
 
آراستہ جہاں میں گلستانِ نعت ہے
 
 
ہر مکتبِ سخن میں اِسی کے ہیں تذکرے
 
معروف کس قدر یہ دبستانِ نعت ہے
 
 
ٹھہری ہوئی ہے اپنی جگہ رفعتِ فلک
 
صبح و مسا عروج پہ ایوانِ نعت ہے
 
 
اپنے تو اپنے غیر بھی کرتے ہیں احترام
 
مقبولِ خاص و عام ہے ، کیا شانِ نعت ہے
 
 
ہے کون ؟ جو نہ نعت کی کھاتا ہو نعمتیں
 
دونوں جہاں میں پھیلا ہوا خوانِ نعت ہے
 
 
ملتی رہی بلال کو لذّت وصال کی
 
شوقِ لقائے یار بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
محبوب کے فراق کا ہے درد اس قدر
 
ہر آہ میں اویس کی فیضانِ نعت ہے
 
 
اُس کے لیے ہے رحمتِ سرکار میزباں
 
فضلِ خدا سے جو  کوئی مہمانِ نعت ہے
 
 
تسلیم ہے اُنہیں کو یہ ، زندہ ہے جن کا دل
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
بزمی کی کشت شعر و سخن لہلہا اٹھی
 
برسا کچھ ایسے ابرِ بہارانِ نعت ہے
 
مکمل نام : محمّد فرقان بزمی پورن پور پیلی بھیت یوپی
 
===== [[فضل اللہ فانی]]، [[صوابی]]، [[پاکستان]] =====
آمد کا زور شور ہے، بارانِ نعت ہے
 
خامہ تو آج وقفِ قلمدانِ نعت ہے
 
 
ہر عندلیبِ باغِ سخن نغمہ سنج ہے
 
ہر سمت جشنِ فصلِ بہارانِ نعت ہے
 
 
مشکل ہے حملِ وحْی کے مانند حملِ نعت
 
یعنی یہ کارِ حوصلہ مندانِ نعت ہے
 
 
صاحب نظر ہو  کوئی تو ہو اس پہ منکشف
 
"ہر گوشہِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
اصنافِ شعر میں ہے جدا رتبہ نعت کا
 
شاہِ غزل، گدائے گدایانِ نعت ہے
 
 
دنداں کا سِین ہے تو کہیں مِیمِ زلف ہے
 
قرآں نگاہِ شوق میں دیوانِ نعت ہے
 
 
حسّاں کو اور ہی قدِ شعری عطا ہوا
 
سلطانِ نعت، سروِ گلستانِ نعت ہے
 
 
"لولاک" کا ظہور ہے ہر شے میں جلوہ گر
 
ہرچیز چشمِ شوق کو سامانِ نعت ہے
 
 
ہجراں کا زخمِ کاری ہے دل میں تو کیا ہوا
 
فانی ہمارے پاس تو درمانِ نعت ہے
 
===== [[فہیم رحمان آزر]]، [[سمندری]]، [[پاکستان]] =====
ہم شاعروں پہ کس قدر احسانِ نعت ہے
 
طبع آزما جو آج پھر ایوانِ نعت ہے
 
 
ارفع سخن طراز بھی پہنچے نہ میم تک
 
اللہ کا کلام ہی شایانِ نعت ہے
 
 
پائے گا اِس سے دل مرا دوہری حلاوتیں
 
اک سلسلہ درود کا دورانِ نعت ہے
 
 
حدِ نگہ ہیں گلستاں اور گلستاں میں پھول
 
کتنا وسیع خیر سے میدانِ نعت ہے
 
 
مظہر ہیں تیرے نور کا عالم کی رونقیں
 
شمس و قمر کی روشنی عرفانِ نعت ہے
 
 
اُن کے کرم کا دائرہ محدود تو نہیں
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
محشر میں جب سوال ہو، کچھ ہے تمہارے پاس؟
 
تب میں کہوں کہ ہاں مرا دیوانِ نعت ہے
 
 
لمحہ بہ لمحہ ہوتی ہے مدحت حضور کی
 
آذرؔ ہمارا حلقہ دبستانِ نعت ہے
 
===== [[فیصل حسن نقشبندی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
آنسو دلِ گداز یہ سامانِ نعت ہے
 
نظروں میں اُنؐ کا حسن ہی دورانِ نعت ہے
 
 
اللہ جانتا ہے حقیقت حضورؐ کی
 
کس کو نصیب دہر میں عرفانِ نعت ہے
 
 
صدقے میں پنجتن کے کرم تجھ پہ خاص ہے
 
اولاد میں مری جو یہ میلانِ نعت ہے
 
 
حُبِّ رسولؐ لے کے پڑھے  کوئی دوستو !
 
سارا کلامِ پاک ہی دیوانِ نعت ہے
 
 
بےشک یہ اپنی عزت و شہرت وقار سب
 
اپنا کمال کچھ نہیں فیضانِ نعت ہے
 
 
سرمایہِ حیات ہے نعتِ رسولِ پاک
 
صد شکر شوق ِ حلقہِ یارانِ نعت ہے
 
 
اک کیف اک سُرور ہے اک بے خودی سی ہے
 
حالت بتارہی ہے کہ امکانِ نعت ہے
 
 
اس کے لیے ہیں دونوں جہاں کی بھلائیاں
 
واللہ جان و دل سے جو قربانِ نعت ہے
 
 
دنیا میں ہر گھڑی رہی مدحت کی آرزو
 
زیر لوائے حمد بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
فیصل حسنِ کرم ہے کرم ہے حضورؐ کا
 
تُو بھی جو ایک بُلبلِ بُستانِ نعت ہے
 
===== [[ فیصل قادری گنوری]]، [[گنور]]، [[ بھارت]] =====
 
طرزِ بیان آ گیا احسانِ نعت ہے
 
مجھ میں شعورِ مدح بہ فیضانِ نعت ہے
 
 
میرے شعور و فکر میں گردانِ نعت ہے
 
در اصل عشقِ شاہِ ہدی جانِ نعت ہے
 
 
جب سے خیال ان کا تصور میں بس گیا
 
افکار کا نزول ہے ! بارانِ نعت ہے
 
 
عشاقِ مصطفی کی تڑپ کی ہیں جھلکیاں
 
افضل مری نگاہ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
انساں کی کیا مجال لکھے شانِ مصطفی
 
خود ربِّ کائنات ثنا خوانِ نعت ہے
 
 
ہم عاشقوں کو خوف نہیں روزِ حشر کا
 
بخشش کے واسطے یہی سامانِ نعت ہے
 
 
مداح اس کے جیسا نہیں دوسرا  کوئی
 
حسّان جس کو کہتے ہیں سلطانِ نعت ہے
 
 
یہ ساری کائنات سما جائے گی میاں
 
اتنا وسیع حلقہِ دالانِ نعت ہے
 
 
خطرہ  کوئی نہیں ہمیں خورشیدِ حشر کا
 
سر پر ہمارے سایہِ دامانِ نعت ہے
 
 
طرزِ سخن سے جس کو ذرا بھی ہے آگہی
 
پھر اس کے دل میں حسرت و ارمانِ نعت ہے
 
 
مدحت میں ان کی رب نے اتارا کلامِ پاک
 
فیصؔل بیان کیسے ہو کیا شانِ نعت ہے
 
 
فیصؔل قادری گنوری
 
===== [[فیضان قادری]]، [[ٹانڈا]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : محمّد فیضان قادری
 
سب سے بلند کہ وسیع میدانِ نعت ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
مچھ کو بھی نعت کہنے کا دے دیجئےشرف
 
مدت سے میرے دل میں بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
میرا بھرم جو ٹوٹنے دیتا نہیں خدا
 
کچھ بھی نہیں یہ واللہ فیضانِ نعت ہے
 
 
اس کے عوض تو ملتی ہے قربت حضور کی
 
کتنوں کو دید ہو گئی یہ شانِ نعت ہے
 
 
سب بڑا سخنور میری نظر میں وہ
 
جس کو بھی فضلِ حق سے عرفانِ نعت ہے
 
===== [[قمر آسی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]]=====
عرفانِ نعت ہے نہ ہی وجدانِ نعت ہے
 
لیکن ازل سے حسرت و ارمانِ نعت ہے
 
 
حکمِ خدائے پاک ہے مدحت رسول کی
 
صلُّو علیہِ اصل میں اعلانِ نعت ہے
 
 
طاعت نبی کی طاعتِ ربِ عظیم ہے
 
الفت مرے کریم کی عنوانِ نعت ہے
 
 
ہر ذی قدر خیال کو پایا ہے نعت میں
 
کتنا وسیع دیکھیے دامانِ نعت ہے
 
 
سب پھول محوِ رقص ہیں، غنچے ہیں مشکبار
 
کیسا سدا بہار گلستانِ نعت ہے
 
 
ہر انتخابِ لفظ میں لازم ہے احتیاط
 
حد ادب جناب یہ میدانِ نعت ہے
 
 
حسان کے ہنر سے عطا ہو طریقِ نعت
 
درکار مجھ کو ویسا ہی سامانِ نعت ہے
 
 
تھوڑے سے غور و فکر سے یہ منکشف ہوا
 
" ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
خود خالقِ جہان ہے مداحِ اولیں
 
کتنی بلند و بانگ قمر شانِ نعت ہے
 
===== [[ قمر خورشید خان]]، [[باغ، کشمیر]]، [[پاکستان]] =====
 
میرے نبی کی ذات ہی عنوان_نعت ہے
 
ذکر_رسول_ پاک تو دیوان _ نعت ہے
 
 
ملتی سخنوری کی اگر داد ہے مجھے
 
میں مانتا ہوں مجھ پہ یہ احسان_ نعت ہے
 
 
تعمیر_ قصر_ نعت میں لازم ہے فن مگر
 
عشق ونیازوشوق بھی سامان_ نعت ہے
 
 
مجھ کو جزاء_نعت_نبی ہے یہی بہت
 
میرے بھی ہاتھ میں تو قلمدان_ نعت ہے
 
 
حسن_نبی ثنا کے احاطہ سے ہے وراء
 
ہر اک ادا ہی آپ کی میدان_ نعت ہے
 
 
اتنے حسیں ہیں آپ کے لمحات_ زندگی
 
"ہرشعبہء_ حیات میں امکان_ نعت ہے"
 
 
قرآن تو قمر ہے قصیدہ حضور کا
 
اللہ کی یہ کتاب ہی شایان_ نعت ہے
 
===== [[قمر صدیقی]] , [[گوجرانوالہ]]، [[پاکستان]] =====
 
مجھ کمتریں کے ہاتھ قلم دانِ نعت ہے
 
احسانِ نعت سر بسر احسانِ نعت ہے
 
 
میں حجرهٔ درود میں رہتا ہوں ہر گھڑی
 
میرا خیال آج کل ، ایوانِ نعت ہے
 
 
جب آل ہے درود میں شامل، کہا گیا
 
پھر کربلا کا ذکر بھی عرفانِ نعت ہے
 
 
بیٹھو تو "نعت ورثہ" کے سائے میں دو گھڑی
 
تم بھی پکار اٹھو گے بارانِ نعت ہے
 
 
انؐ کےحضور اشکِ ندامت لئے ہوئے
 
فریاد و استغاثہ بھی امکانِ نعت ہے
 
 
ہیں کاف پیش نون کے آثار جس قدر
 
صاحب ! بقدرِ ظرف یہ سامانِ نعت ہے
 
 
ہر نعت مجھ کو نافهِٔ مشکِ خُتن لگے
 
حد درجہ عنبریں جبھی دالانِ نعت ہے
 
 
یادِ رسولِ پاکؐ کو لوبان داں سمجھ
 
اس میں سلگتا نعت گو ، لوبانِ نعت ہے
 
 
یہ بات مجھ سے رومیِ کشمیر نے کہی
 
قرآنِ پاک اوّلیں دیوانِ نعت ہے
 
 
ہے کنتُ کنزِ مخفی کی تفسیر یہ قمر !
 
"ہر شعبهِٔ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
===== [[قمر وارثی]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
ہر زاویے سے ایک دبستانِ نعت ہے
 
وہ جس کی دسترس میں قلمدانِ نعت ہے
 
 
اُسّوہ شہِؐ انام کا ، سیرت حضورؐ کی
 
دنیائے نعت میں یہی دیوانِ نعت ہے
 
 
روزِ ازل سے ذکرِ نبیؐ ہے زباں زباں
 
یعنی ہر ایک عہد بہارانِ نعت ہے
 
 
ہم ہی نہیں، صحابہ رطب اللساں رہے
 
کیا پوچھئے خدائی میں کیا شانِ نعت ہے
 
 
مقبول ہو جو بارگاہِ ذیؐ وقار میں!!
 
سچ پوچھئے تو نعت وہی جانِ نعت ہے
 
 
رحمت کا نُور جلوہ فگن ہے وہاں وہاں
 
روشن جہاں جہاں بھی شبستانِ نعت ہے
 
 
منصب جدا جو حضرتِ حسانؓ کو ملا!
 
بے شک بہ فکرِ نعت یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
کم کم ہے فکر اُن کی ، کسی اور صنف میں
 
وہ لوگ جن کے سامنے میدانِ نعت ہے
 
 
کچھ اور بات ان سے کے تقدس کی ہے قمر
 
منسوب جو کتاب بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
 
===== [[قیوم طایر]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[علیم اطہر]]
 
کتنا وسیع تر ہے جو دامانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
بس شرط ہے ادا ہو مکمل خلوص سے
 
اک مصرع ، ایک شعر بھی دیوانِ نعت ہے
 
 
صد احترام گلشنِ جنت میں جو پڑھی
 
میرے حضور ﷺ ! مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
 
جیسے  کوئی پرندہ چہکتا اڑا پھرے
 
اک دل نواز تجربہ دورانِ نعت ہے
 
 
اس تن بدن پہ گنبدِ اخضر کی چھاؤں سے
 
مدحت رواں جو لب پہ ہے فیضانِ نعت ہے
 
 
لب پر درود آنکھ میں آنسو سجے ہوئے
 
اے میرے آقا ﷺ ، پاس یہ سامانِ نعت ہے
 
 
میں خار خار ، جانے کو بیتاب کس قدر
 
یہ جانتے ہوئے وہ خیابانِ نعت ہے
 
===== [[کاشف حیدر]]، [[بارٹلیٹ]] =====
دل میں اسی لئے مرے ارمانِ نعت ہے
 
میں نے سنا ہے حشر میں میزانِ نعت ہے
 
 
عنوان ہی لکھا کہ قلم تھک گیا مرا
 
کتنا طویل جانے یہ میدانِ نعت ہے
 
 
اب خوف کچھ نہیں مجھے منکر نکیر کا
 
مری لحد میں ساتھ جو دیوانِ نعت ہے
 
 
لگتا ہے سجدہ ریز درِ مصطفیٰ پہ ہوں
 
احساس کیا حسین یہ دورانِ نعت ہے
 
 
اک منفرد سی نعت لکھوں گا میں ابکے بار
 
قرآں سے لفظ لوں گا جو شایانِ نعت ہے
 
 
کاشف مری نظر میں سخنور نہیں ہے وہ
 
جس کا قلم ابھی تلک انجانِ نعت ہے
 
===== [[کاشف عرفان]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
ذوقِ درود ہے کہیں رُجحان نعت ہے
 
صد شکر میری نسل میں میلانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہ حیات میں درکار ہیں نبی
 
"ہر گوشہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
روشن کیا ہے جس نے مرا گھر مرا قلم
 
نور محمدی ہے یہ تابانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں میں تیرتے ہیں مدینے کے صبح و شام
 
محسوس ہو رہا ہے کہ امکانِ نعت ہے
 
 
تہذیبِ بے مہار کا سیرت کو شکریہ
 
بدلے ہوئے ہیں ہم تو یہ احسانِ نعت ہے
 
 
حسنِ عمل ہی لفظ کو دیتا ہے زندگی
 
معیار ہے یہی ، یہی پہچانِ نعت ہے
 
 
سیرت کا حُسن سنتِ آقا کی روشنی
 
کتنا سجا ہوا مرا ایوانِ نعت ہے
 
 
اشکِ فراق ، خوابِ تیقن، سلامِ شوق
 
کاشف ہمارے پاس بھی سامانِ نعت ہے
 
===== [[کامران ارشد]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
چونکہ جہاں کی جان ہی جانان نعت ہے
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
ہر لحظہ ہو رہے ہیں دواوینِ نعت جمع
 
ہر ذرہ کائنات کا دیوان نعت ہے
 
 
مد و جزر سے ذکر کے دل زندہ ہو گیا
 
اعجاز ماہتاب غلامان نعت ہے
 
 
معراج مصطفی نے سکھائی ہمیں یہ بات
 
عرش خدا بھی آپ کا ایوان نعت ہے
 
 
خوش ہوں کہ گل نعوت کے کھلتے ہیں اس پہ آج
 
میرا سخن بھی آج کہ بستان نعت ہے
 
 
کردیجیے نہ شاہ امم مجھ پہ اک نظر
 
بے تاب ہو چلا ہوں کہ ارمان نعت ہے
 
===== [[کوثر سعیدی]] , [[ملتان]]، [[پاکستان]] =====
 
شاعر : راجا کوثر علی
 
بشکریہ : [[حفیظ اوج | مرزا حفیظ اوج]]
 
غارِ حرا تو مرکزِ دیوانِ نعت ہے
 
ہر حرف جو عطا ہے وہ شایانِ نعت ہے
 
 
ممکن نہیں کہ اس کا احاطہ کرے  کوئی
 
عشق رسول پاک جو دوران نعت ہے۔
 
 
اے وجہ ممکنات فقط آپکے طفیل
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
اصناف اور بھی ہیں ادب میں تو معتبر
 
صد شکر ہے شعور پہ باران نعت ہے
 
 
اے کاش مدح حضرت ِ جامی سی ہو عطا
 
کوثر کے دل میں ایک ہی ارمان نعت ہے
 
===== [[کوثر علی]], [[فیصل آباد ]]] =====
 
بشکریہ : [[ریاض قادری]]، [[فیصل آباد]]
 
یہ آپ کا کرم ہے جومیلان نعت ہے
 
لیتے ہیں جس سے آپ کا وہ خوان نعت ہے
 
 
طیبہ میں کیا حکومت شاہان نعت ہے
 
ہر سمت اک ہجوم گدایان نعت ہے
 
 
حسان و کعب و ابن رواحہ یہاں پہ ہیں
 
منبر کے پاس جوش کریمان نعت ہے
 
 
جنت کی اتنی بار بشارت اسے ملی
 
اپنا امام نعت تو حسان نعت ہے
 
 
رکتی نہیں ہے مدح کبھی آنحضور کی
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
ان کی ہر ایک ایک دعا میں شریک ہے
 
دل شامل گروہ شریفان نعت ہے
 
 
یا رب نبی کی نعت اک ایسی نصیب ہو
 
میں جس کو کہ سکوں کہ یہ شایان نعت ہے
 
 
کچھ حسرتیں ہیں آنسو ہیں دوری کے رنج و غم
 
اک عمرہوگئ یہی سامان نعت ہے
 
 
بارش اتر رہی ہیں ثنائے حبیب کی
 
اوج خیال کوہ سلیمان نعت ہے
 
 
دامن بھرا ہو اہے عطاءے رسول سے
 
کافی ہمیں تو بس یہی دامان نعت ہے
 
 
پڑتی نہیں کبھی بھی کسی چیزکی کمی
 
فیضان نعت سا  کوئی فیضان نعت ہے
 
 
ہر رنگ کے ہیں پھول کھلے میرے شہر میں
 
یہ شہر نعت ہے کہ گلستان نعت ہے
 
 
اللہ کرے یہ نامہ اعمال ہو مرا
 
میرے جو ہاتھ میں مراد یوان نعت ہے
 
 
ہوتا ہے سینہ چاک ثناءے حبیب سے
 
کوثر ہمارا چاک گریبان نعت ہے ۔
 
===== [[گل رابیل]]، [[پاکستان]] =====
تسکینِ روح کے لئے سامانِ نعت ہے
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
میرے نبی کا پہلا ثنا خواں ہے میرا رب
 
قرآن سب سے پہلا تُو دیوانِ نعت ہے
 
 
ذکرِ رسولِ پاک ہی ہوتا ہے جا بجا
 
ہر آئینے کے رخ پہ ضیا بانِ نعت ہے
 
 
خوشبو ہے ذہن میں مری سانسیں ہیں عطر بیز
 
گردِ مشام بوئے گلستانِ نعت ہے
 
 
زیور ٹٹولتی ہوں نہ زر ڈھونڈھتی ہوں میں
دل کو تو میرے ہر گھڑی ارمانِ نعت ہے
 
 
پڑھ کر تو دیکھئے ذرا نعتیں رسول کی
 
کس طرح جاری آج بھی فیضانِ نعت ہے
 
 
سجتی ہیں میرے قلب میں نعتوں کی محفلیں
رابیل دل یہ دل نہیں ایوانِ نعت ہے
 
===== [[ لیاقت علی عاصم]]، [[ کراچی ]] =====
 
اسمِ رسولِ پاک ہی عنوانِ نعت ہے
 
عنوانِ نعت ہی نہیں دیوانِ نعت ہے
 
 
اے اسپِ تیز شان رقم دیکھ ہوشیار
 
یہ عرصہِ غزل نہیں میدانِ نعت ہے
 
 
جائز نہیں ہے اعلٰی و ادنٰی کی اصطلاح
 
ہم لکھنے والوں پر یہی فیضانِ نعت ہے
 
 
دنیا کی دھوپ دل کو مرے چُھو نہ پائے گی
 
قالب پہ میرے سایہِ دامانِ نعت ہے
 
 
عصرِ رواں ہو یا کہ وہ عہدِ گزشتہ ہو
 
اس کا غلام ہوں کہ جو سلطانِ نعت ہے
 
 
نقاد تھام لے کہ  کوئی نکتہ دانِ شعر
 
ہموار سب کے ہاتھ میں میزانِ نعت ہے
 
 
دراصل نعت خواں ہے موذٌِن کہیں جسے
 
یعنی اذان بھی  کوئی اعلان ِ نعت ہے
 
===== [[مبشر صائم علوی]]، [[حاصل پور]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : ملک مبشر صائم علوی
 
اپنا تو فخر زیست میں دیوانِ نعت ہے
 
اپنی تو آن بان فقط شانِ نعت ہے
 
 
اہلِ سخن سنبھل کے، یہ عنوانِ نعت ہے
 
چلیے ٹھہر ٹھہر کے، یہ میدانِ نعت ہے
 
 
 
اس دن سے ہوگیا ہوں مقدر کا میں دھنی
 
جس دن سے میری فکر پہ بارانِ نعت ہے
 
 
منزل بھی ایسے شخص کی رہتی ہے منتظر
 
جس کو تلاشِ گوشہءبستانِ نعت ہے
 
 
صلِّ علٰی کی لوریاں ماوں سےہیں ملی
 
ہر بچہ بچہ اس لئے قربانِ نعت ہے
 
 
عزت، وقار ، و منزلت اس کا ہے پیرہن
 
جو شخص بھی یہاں پہ نگہبانِ نعت ہے
 
 
ایسے لگا میں اور ہی دنیا میں ہوں مکیں
 
یہ کیفیت بنی مری دورانِ نعت ہے
 
 
وقتِ نشور حکم ہو اے کاش اس طرح
 
اُس دل کو لاو جس میں کہ ارمانِ نعت ہے
 
 
عیبوں کو میرے ڈھانپ کے رکھتی ہے ہر گھڑی
 
صائم کے سر پہ چادرِ احسانِ نعت ہے
 
===== [[محبوب احمد]]، [[سرگودھا]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : حافظ محبوب احمد
 
پھرعالمِ حضوری ہے،امکانِ نعت ہے
 
تیارپھرنزول کوقرآنِ نعت ہے
 
 
دھرتی ہوآسماں ہوکہ لاہوت ولامکاں
 
میری نگاہ میں سبھی سامانِ نعت ہے
 
 
ہر پھول کی مہک سےمعنبر ہے کائنات
 
کیا پر بہار صحنِ گلستانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبۂ حیات میں سیرت ہے جلوہ گر
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
ہر حرفِ نعت صورتِ خاور ہے ضوفشاں
 
ایوانِ نور ہے کہ یہ دیوانِ نعت ہے
 
 
لوح وقلم بدست ہے ہر ایک نغزگو
 
جوبن پہ آج اپنے دبستانِ نعت ہے
 
 
آئےہےحرف حرف سے صلِّ علیٰ کی گونج
 
پایا درِ حضور سے فیضانِ نعت ہے
 
 
نعلینِ شاہ سے ہیں ہوئی تاج پوشیاں
 
گفتہ مرابھی صاحبو!سلطانِ نعت ہے
 
 
ہر حرف ضوفشاں ہے شبِ ماہ کی طرح
 
اے لذّتِ فنا! یہ شبستانِ نعت ہے
 
 
فکرونظرکےیہ بڑےمشکل ہیں مرحلے
 
یہ ہے حرائے نعت، یہ فارانِ نعت ہے
 
===== [[محبوب علی جوہر]] =====
ان کے تو پاس سایہء دامانِ نعت ہے
 
رحم و کرم بھی ورثہ خاصانِ نعت ہے
 
 
پیران عشق احمد و حامد کہیں جسے
 
اس مصطفی کا نام ہی وجدان نعت ہے
 
 
احسن ہر اک لحاظ سے حضرتؐ کی ذات ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
روح القدس ،ہوں خلد کی خوشبوئیں ،رونقیں
 
کتنا عظیم تر ترا سامانِ نعت ہے
 
 
مجھ سے کہا گیا کہ ہوں صدقہ حضور ؐ کا
 
بابا سے مجھکو اس لیے پیمانِ نعت ہے
 
 
ہم پستیوں کے باسی ،کہاں تک رسائی ہو
 
بس ایک عرش ہی ترے شایانِ نعت ہے
 
 
ہر ایک کھا رہا ہے جو صدقہ رسول ؐ کا
 
ہر ایک اس لحاظ سے مہمانِ نعت ہے
 
 
ہیں نعمتیں کروڑوں پر ان میں عظیم تر
 
خالق کا ایک مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[مجاہد علی]]، [[لاہور ]] =====
 
میں اور مرے حروف کی قیمت نہیں حضور
ربِّ جہاں ہی ربِّ دبستانِ نعت ہے
 
 
اِس راستے پہ عقل نہیں عشق چاہئیے
 
اے دل ذرا سنبھل کہ یہ میدان ِ نعت ہے
 
===== [[مجید اختر رومانی]]، [[راولپنڈی]]، [[پاکستان]] =====
 
مدت سے دل کو یانبی ارمانِ نعت ہے
 
کیجے عطا وہ حرف جو شایانِ نعت ہے
 
 
 
 
فرمانِ ربِ مصطفی فرمانِ نعت ہے
 
ہر بات ہی رسول کی ایمانِ نعت ہے
 
 
ہر ایک ذرہ گویا ثناءخوانِ نعت ہے
 
ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
 
تعریف ہر زبان پہ میرے نبی کی ہے
 
کیا خوب ہی یہ وسعتِ فیضانِ نعت ہے
 
 
اخترکہ کیا سجائیں گے ہم ان کی محفلیں
 
یہ ساری کائنات ہی ایوانِ نعت ہے
 
 
 
===== [[محسن رضا شافی]]، [[خانیوال]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[عباس عدیم قریشی]]
 
سینے میں میرے دل نہیں گُلـدانِ نعت ہے
 
یا پھر جوارِ قلب ، گلستانِ نعت ہے
 
 
امکان کا وجوب ہے ممکن جہاں جہاں
 
" ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
پوچھا کسی نے نامۂ اعمال میں ہے کیا؟
 
عاجز نے بس کہا میاں ، ارمانِ نعت ہے
 
 
نطق و بیان و صوت و صدا تک نہیں ہے نعت
 
یہ بزمِ کائنات بہ فیضانِ نعت ہے
 
 
یادِ نبی میں آج ہے دل مضطرب بہت
 
حالت بتا رہی ہے کہ امکانِ نعت ہے
 
 
صلّ ِ علیٰ کا ورد ہے جائے نماز پر
 
اور کشتِ ذہن و فکر پہ بارانِ نعت ہے
 
 
نیزے پہ سر بلند ہے لب پر کلام حق
 
ایسا بھی  کوئی اور سخندانِ نعت ہے؟
 
 
شافی خدا نے نعت میں کیا کیا سمودیا
 
تکوینی ارتقاء سبھی ، دیوان نعت ہے
 
===== [[محمد باقر ]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : سید محمّد باقر زیدی
 
کتنا وسیع حلقہء دامان ِ نعت ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان ِ نعت ہے"
 
 
اگتے ہیں اِس میں پھول ثناۓ رسول کے
 
دل کی زمین ہے کہ خیابان ِ نعت ہے
 
 
تابش سے جس کی خیمہء عالم ہے ضوفشاں
 
سورج نہیں یہ گوہر ِ تابان ِ نعت ہے
 
 
اُن ص کے کرم سے دفتر ِ مدحت پہ آگیا
 
وہ حرف ِ بے نظیر جو شایان ِ نعت ہے
 
 
پاس ِ ادب ، سلیقہء الفاظ ، عاجزی
 
وارفتگیء شوق میں سامان ِ نعت ہے
 
 
صَد شُکر میں سخن میں مُقلّد اُسی کا ہوں
 
وہ رشک ِ بوتراب ع جو سُلطان ِ نعت ہے
 
 
باقر ہمیں ملے گا ریاض ِ جناں میں گھر
 
گُلزار ِ ہست و بُود میں اعلان ِ نعت ہے
 
===== [[علی حارث]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
میرے خیال میں یہی فیضان نعت ہے
 
عشاق کو ملا جو یہ دیوان نعت ہے
 
 
کیوں آج تک احاطہ نہیں ان سے ہو سکا
 
حیراں ہیں عقل والے بھی کیا شان نعت ہے
 
 
اس پر نزول ہوتا ہے رحمت کا عمر بھر
 
جس شخص کے بھی ہاتھ میں دامان نعت ہے
 
 
یعنی درود اور سلام ان کی ذات پر
 
بخشش کے واسطے ملا سامان ِ نعت ہے
 
 
وہ ذات کارساز ہے کوشش تو کیجیے
 
“ہر شعبۂ ِ حیات میں امکان ِ نعت ہے”
 
 
حارث گنہگار خطاکار ہے مگر
 
صد شکر اس خدا کا غلامان نعت ہے
 
===== [[محمد شاہ ہمدانی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : سید محمد شاہ ہمدانی
 
اب روح اور سانس بھی گردانِ نعت ہے
 
سو زندگی وہی ہے جو قربانِ نعت ہے
 
 
عشق ِ رسول ہی مِرا سامانِ نعت ہے
 
اس کے طفیل مل گیا فیضانِ نعت ہے
 
 
کرتا رہا وظیفہ درودو سلام کا
 
اس وقت کی وہ خامشی گردانِ نعت ہے
 
 
اللہ کے ولی نے بتائی مجھے یہ بات
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو ذرا بھی خوف نہیں پل صراط کا
 
امداد میں رسول کی فیضانِ نعت ہے
 
 
دن رات بھیجتا ہوں شہِ طیبہ پر سلام
 
بس آخرت کو پاس یہ سامانِ نعت ہے
 
 
ہر اشک کے سبب مرے اشعار ہوگئے
 
اتنا حسیں تبھی مرا دیوانِ نعت ہے
 
 
اظہارِ عشق کرتا ہوں سرکار سے میں خوب
 
ہوتی ہے دلبری سبھی، دورانِ نعت ہے
 
 
تم چشمِ دل سے گنبد ِخضری کو دیکھتے
 
خلدِ بریں کا ٹکڑا یہ، ایوانِ نعت ہے
 
 
دن رات بھیجتے رہو ان پر سلام تم
 
میرا عقیدہ ہے ؛یہی رحمانِ نعت ہے
 
 
جلوے رسول کے ہیں میسر مجھے مدام
 
لوگو میں جانتا ہوں ؛کہ امکانِ نعت ہے
 
 
اشکوں سے نعت کہتا رہا ہوں رسول کی
 
کتنا سکون مل گیا ؛ دورانِ نعت ہے
 
 
خلدِ بریں اسی کی ہے آمد کی منتظر
 
جس شخص کا عقیدہ ہے؛ ایمانِ نعت ہے
 
 
دن رات سوچتا ہوں پیمبر کی شان میں
 
ہر ایک شعر میرا یوں؛ مہمانِ نعت ہے
 
 
اللہ سے یہی ہے دعا، نعت کہہ سکوں
 
اک زیست بھر رہا مجھے ارمانِ نعت ہے
 
 
چرچا انہی کے صدقے محمد شہا ہے سب
 
میری حیات بن گئی عنوان ِ نعت ہے
 
===== [[محمد صدیق]]، [[جلال پور جٹاں، گجرات]]، [[پاکستان]] =====
مدحت رسول پاک کی پہچانِ نعت ہے
 
الفت نبی کی آل سے پیمانِ نعت ہے
 
 
قدسی بلائیں لیتے ہیں اس خوش خیال کی
 
جس آدمی کے پاس بھی سامانِ نعت ہے
 
 
مال و متاع دولتِ دنیا و آخرت
 
جو کچھ بھی میرے پاس ہے فیضانِ نعت ہے
 
 
منظر درِ حبیب کا کیسے بیاں کروں
 
تنکا در رسول کا مژگانِ نعت ہے
 
 
لو لاک کا ہے معنی و مفہوم یہ کھلا
 
جو کچھ ہے کائنات میں سامانِ نعت ہے
 
 
ناصح نظر اٹھا کے زرا کائنات دیکھ
 
" ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
===== [[مرزا حفیظ اوج]]، [[خانیوال]]، [[پاکستان]] =====
اصل الاصول بندگی عرفانِ نعت ہے
 
یارب وہ فکر دے کہ جوٰ شایانِ نعت ہے
 
 
یہ رفعتِ خیال ، یہ پاکیزگئ فکر
 
مدحت سپاس ذوق یہ، فیضانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبۂ حیات ترے لطف کا رہین
 
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
سرسبز و شاد رکھے خدا اہلِ عشق کو
 
عشاق کی زبان گلستانِ نعت ہے
 
 
اپنی تو جستجو کا خلاصہ یہی ہے اوج
 
جو کچھ ہے  کائنات میں امکانِ نعت ہے
 
===== [[مرغوب بانہالی]]، [[کشمیر]]، =====
 
پیشکش : [[جوہر قدوسی]]
 
ہر سورئہ فُرقان اِک دیوانِ نعت ہے
 
ہر سُنّتِ رسولؐ اِک عُنوانِ نعت ہے
 
 
 
اُن کے وقار و صبر کے ذکرِ جمیل سے
 
ملکوت کے جہاں میں خیابانِ نعت ہے
 
 
شجر و حجر بھی آپؐ کے مِدحت گذار ہیں
 
عالم نواز گویا کہ فیضانِ نعت ہے
 
 
ایثار ہے سراپا ہی اسوہ رسول کا
 
ہر اِک حوالہ جِس کا چراغان نعت ہے
 
 
مرغوبؔ اُن کے اُسوہ میں ڈھلنے کی دیر ہے
 
ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے
 
 
مکمل نام : پروفیسر مرغوب بانہالی، صدر نعت اکادمی کشمیر
 
===== [[مرید عباس خاور]]، [[میلسی]] =====
بشکریہ : [[یاسر عباس فراز]]، [[میلسی]]
 
اس مضطرب وجود میں بس جانِ نعت ہے
 
یہ فکر سانس دل سبھی سامانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں میں خاکِ راہِ مدینہ کا نور ہے
 
پلکیں فلک کو چھوتی ھیں احسانِ نعت ہے
 
 
یوں مل گیا مدینے کی ٹھنڈی ھوا میں سانس
 
سینے کی سبز روشنی فیضانِ نعت ہے
 
 
خوابوں میں زائرینِ مدینہ ملے مجھے
 
تعبیر ھو گیا ھوں یہ ایمانِ نعت ہے
 
 
جبریل ساتھ لے کے پیامِ خدا چلے
 
گذرا جہاں جہاں سے بھی قرآنِ نعت ہے
 
 
میرا و ضو ,نماز, تلاوت, قبول ھو
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے "
 
 
نعلینِ مصطفٰی ص کا ہے  نقشِ حسیں ملا
 
خاور مجھے عطا ھوا وجدانِ نعت ہے
 
===== [[مزمل رضا جاذب]]، [[ امراوتی مہاراشٹر]]، [[انڈیا]] =====
 
بشکریہ : [[محبوب احمد]]، [[سرگودھا]]
 
کونین میں بلند قلمدانِ نعت ہے
 
ہر مدح و وصف زینت ایوانِ نعت ہے
 
 
کوثر دوات ہو پَرِ جبریل ہو قلم
 
پھر بھی نہ ہو تمام عجب شانِ نعت ہے
 
 
ہر ایک حرف، مدح، ہر اک لفظ ہے ثنا
 
قرآن کی زبان ہی شایانِ نعت ہے
 
 
سامانِ حشر مل گیا مجھ کو بہ فیض عشق
 
صد شکر! میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
عشق رسول سے ہیں رضا کی بلندیاں
 
نعمان ِ وقت پیروِ حسانِ نعت ہے
 
 
دنیا کے راستے ہوں کہ محشر کی منزلیں
 
"ہر شعبہ حیات میں اِمکان نعت ہے"
 
 
جاذب خزاں کی زد میں وہ گلشن نہ آئے گا
 
دن رات جس پہ سایہ ء بارانِ نعت ہے
 
===== [[مزمل شاہ]]، [[بری امام، اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
کِتنا بسیط دوستو عنوانِ نعت ہے
 
" ہر شعبہ ءِ حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
محشر میں اپنے نعت نگاروں میں گنئے گا
 
آقا مرے بھی ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
سرسبز کشتِ شعر ہے لطفِ کریم سے
 
میری بھی شعر گوئی پہ بارانِ نعت ہے
 
 
اپنے حضور کی سدا مدحت لکھا کروں
 
دل میں مرے تو بس یہی ، ارمانِ نعت ہے
 
 
یہ وہ چمن ہے جو کہ خزاں آشنا نہیں
 
مہکا ہوا ازل سے گلستانِ نعت ہے
 
 
دیکھو تو پڑھ کے غور سے قرآں کا حرف حرف
 
ہر ایک حرف مایۂ دیوانِ نعت ہے
 
 
واصف جو مصطفےٰ کا مزمل ہوا ہوں میں
 
میرا نہیں کمال یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[مسعود ساموں]]، [[بانڈی پورہ]]، [[ کشمیر ]]، [[انڈیا]] =====
 
حسن خیال سلسلہ جنبان نعت ہے
 
اک سلسلۂ نور بدامانِ نعت ہے
 
 
اسوہ جنابؐ کا جو حسن ہے تو لازماً
 
’’ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے‘‘
 
 
ہاں اے سمند شوق سنبھل کر قدم بڑھا
 
آساں نہیں یہ جادۂ پیچان نعت ہے
 
 
ہشیار خامہ! سجدے میں لغزش  کوئی نہ ہو
 
ہاں چل کشاں کشاں یہ خیابان نعت ہے
 
 
ملحوظ انتہاے ادب رکھ جنابؐ میں
 
شان نبیؐ کا ذکر ہے ایوان نعت ہے
 
 
نیچی نگہ خمیدہ بدن چشم باوضو
 
لرزیدہ جاں ہو ہاں یہی شایان نعت ہے
 
 
ساموںؔ ثنا کے پھول عقیدت کی پتّیاں
 
پاے نبیؐ میں رکھ یہی سامان نعت ہے
 
بشکریہ : غلام فرید واصل
 
===== [[مشاہد رضا عبید]]، [[گوندا]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : محمّد مشاہد رضا عبید القادری
 
درمانِ درد نغمۂ ذی شانِ نعت ہے
 
قلبِ حزیں فدائے اسیرانِ نعت ہے
 
 
يارب! کبھی یہ دور و تسلسل نہ ختم ہو
 
بے پایاں دل میں جذبہ وارمانِ نعت ہے
 
 
عشقِ رسول خود ہی بناتا ہے راستے
 
ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
پیارے رضا نےکرکے یہ سب کو دکھادیا
 
ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
جس کو نہ چھوسکےکبھی بادِ خزاں کاہاتھ
 
ایسا سدا بہار گلستانِ نعت ہے
 
 
یونہی نہیں امڈ پڑی یہ کائنات عشق
 
کوثر بداماں چشمۂ حیوانِ نعت ہے
 
 
ہر درد بھول کر جو مچلنا ہوا نصیب
 
محبوبِ رب کا صدقہ ہے، فیضانِ نعت ہے
 
 
دل جگمگارہے ہیں ، چمکتے ہیں حوصلے
 
روشن یہاں پہ شمعِ شبستانِ نعت ہے
 
 
راحت رساں ، قرار نشاں ، مرحمت فشاں
 
کیا دل نواز نغمۂ مرغانِ نعت ہے
 
 
رزقِ ثنا میں حصہ ہمارا بھی ہے عبید
 
از فرش تا بعرش سجا خوانِ نعت ہے
 
===== [[مشاہد رضوی]]، [[میلگاؤں]]، [[انڈیا]] =====
میرے لبوں پہ نغمۂ ذیشانِ نعت ہے
 
"ہر گوشۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
میرے شعور و فکر کو بالیدگی ملی
 
لاریب مجھ پہ دوستو فیضانِ نعت ہے
 
 
اس کی نجات کے لیے ساماں بنے گی نعت
 
جس کو ہوا نصیب سے عرفانِ نعت ہے
 
 
ظاہر کے ساتھ ہوگیا باطن بھی مستنیر
جس کا خیال و فکر ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
روزِ ازل سے بالیقیں ایقان ہے مرا
 
پھولا پھلا ہمیشہ خیابانِ نعت ہے
 
 
ہر ہر ورق پہ نقش ہے سیرت حضور کی
 
قرآنِ پاک سارا دبستانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر ہوئی حضور کی لاکھوں عنایتیں
 
ہاتھوں میں میرے خیر سے دیوانِ نعت ہے
 
 
دیدارِ مصطفیٰ ہو میسر خدا کرے
 
اس خواب کے لیے مجھے ارمانِ نعت ہے
 
 
مضمونِ نعت میں نہ ہو کچھ بھی مبالغہ
باہوش رہ کے چلیے یہ میدانِ نعت ہے
 
 
مجھ پہ رضا کے حُسنِ تخیل کی ہے عطا
 
حاصل جو مجھ کو ہوگیا وجدانِ نعت ہے
 
 
اہلِ وِلا کا پیار مُشاہد کو جو ملا
 
سچ پوچھیے تو اس پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[مصعب شاہین]]، [[میانوالی]]، [[پاکستان]] =====
یزداں کا خاص فضل ہے, میلانِ نعت ہے
 
'ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے'
 
 
احساس, لفظ, لہجہ و گفتار عنبریں
 
کیونکر نہ ہونگے؟دل جو گلستانِ نعت ہے
 
 
انؐ کی ثنا کے نور سے روشن مرا سخن
 
الحمد, بزمِ فکر, قلمدانِ نعت ہے
 
 
عشقِ نبیِ پاکؐ رگ و پے میں ہے مرے
 
جاں میں بصورتِ لہو اک کانِ نعت ہے
 
 
کلیاں چٹک رہی ہیں بہ الفاظِ خوشنما
 
صبحِ گمان سیرِ خیابانِ نعت ہے
 
 
پاکیزہ قلب, پاک تخیل, طہور لفظ
 
اسلوبِ خوش بیان ہی شایانِ نعت ہے
 
 
اوجِ ادب ہے, وجد ہے, سرمستِ عجز ہوں
 
سرشارِ اطمینان ہوں, فیضانِ نعت ہے
 
 
کرتا ہے آبیاریِ گلزارِ مصطفیٰ ؐ
 
مصعب, تو خوش نصیب ہے, دہقانِ نعت ہے
 
* اطمینان کی "ی" گرائی گئ ہے ۔
 
===== [[مطلوب الرسول]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
حاصل جو کائنات کو میلان نعت ہے
 
ہرشعبہء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
لازم نہیں زبانِ قلم سے کریں بیاں
 
ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے
 
 
محتاط اہل فن کہ ہے دربار نعت یہ
 
ان کا ادب ہی اصل میں دربان نعت ہے
 
 
وہ دل بھی اک طرح سے مدینہ ہے دوستو
 
جس دل میں صبح وشام ہی ارمان نعت ہے
 
 
حسان ہوں یا عرفی وجامی ہوں یا رضا
 
جذب و وفورو شوق ہی میزان نعت ہے
 
 
رحم وکرم، مروت و جود وسخا و صدق
 
سیرت پہ گفتگو ہی توجزدان نعت ہے
 
 
محبوب کوخبرہے کہ عاشق ہے کون کون
 
ان کی نظر میں ہوں کہ یہ احسان نعت ہے
 
 
 
ہرلفظ میری سوچ کا خوشبو میں ڈھل گیا
 
میں کیوں نہ مان لوں کہ یہ فیضان نعت ہے
 
 
شق قمر ہو اسری ومعراج ہویا حسن
 
ان کا ہرایک معجزہ ہی جان نعت ہے
 
 
حب نبی سے خالی ہو دل جس کا اے قمر
 
اس کو کہاں خبر ہو وہ کیا جانے نعت ہے
 
===== [[مظہر فرید بابا وٹو]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
میں کیا بتاؤں دوستو کیا شان نعت ہے
 
قرآنِ پاک سارا ہی سامانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر کرم ہوا ہے جو لکھی ہے میں نے نعت
 
ورنہ کہاں یہ عاصی، کہاں تانِ نعت ہے
 
 
آقا کی ہر ادا میں ہے معراجِ بندگی
 
"ہر شعبۂِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
عشقِ نبی ضروری ہے ہر نعت کے لئے
 
مضمر نبی کے عشق میں عرفان نعت ہے
 
 
دل سے پڑھو درود محمد کی ذات پر
 
مظہر درود پاک ہی تو جانِ نعت ہے
 
===== [[مفتاح الحسن چشتی]]، [[فافوند]]، [[انڈیا]] =====
سرکار کا کرم ہے یہ احسانِ نعت ہے
 
ہمراہ میرے ہر گھڑی فیضانِ نعت ہے
 
 
کردار کہہ رہا ہے یہ اصحابِ شاہ کا
 
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
کھلنے لگے ہیں روز ہی چمپا سمن گلاب
 
جب سے زمین قلب پہ بارانِ نعت ہے
 
 
ہر واصفِ حضور نے آخر میں یہ کہا
 
قرآں میں ان کا ذکر ہی شایانِ نعت ہے
 
 
خورشیدِحشرسُن،ہمیں آنکھیں نہ تودکھا
 
سر پر ہمارے سایہء دامانِ نعت ہے
 
 
میں ہند میں ہوں ذہن ہے دربارِ شاہ میں
 
مجھ پر خدا کا فضل یہ دورانِ نعت ہے
 
 
محوِ ثنائے سیدِ عالم ہے روز و شب
 
رب کی عطاسےجسکوبھی عرفانِ نعت ہے
 
 
لغزش ہوئی ذرا سی تو ہو جاؤ گے ہلاک
 
مفتاح ہوش باش یہ میدانِ نعت ہے
 
===== [[مقصود احمد]]، [[کراچی]]، [[پاکستان]] =====
نطق و قلم کو میرے بھی ارمانِ نعت ہے
 
لیکن نصیب کب مجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
توصیف کے کھلے ہوئے ہیں گل سطر سطر
 
قرآن رب کا سارا گلستان ِ نعت ہے
 
 
بھرتے رہیں گے تا با ابد عاشقِ رسول
 
پھیلا ہوا ازل سے جو دامانِ نعت ہے
 
 
ارض و سما بھی کرتے ہیں ان کی ثنا بیاں
 
ساری یہ کائنات بھی عنوان ِ نعت ہے
 
 
ہر ذرہء زمیں پہ عنایت ہے آپ کی
 
"ہر شعبہ ء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
خالق بھی ہمنوا ہے ہمارا اسی طفیل
 
ہم عاشقوں پہ خاص یہ احسانِ نعت ہے
 
 
کیسا ہی  کوئی کیوں نہ ہو ماہر سخن طراز
 
مت جانو معتبر اگر انجان ِ نعت ہے
 
 
پا جاتے ہیں نمو مرے فکر و خیال بھی
 
ہر دم برستا مجھ پہ جو بارانِ نعت ہے
 
 
نوک ِ قلم پہ آتے ہیں الفاظ غیب سے
 
مقصود اور کیا ہے ، یہ فیضان ِ نعت ہے
 
===== [[مقصود احمد تبسم]]، [[دوبئی]] =====
زُلفِ رُسول ﷺ مشک بہ دامانِ نعت ہے
 
سر پر سجی شفاعتِ سلطانِ نعت ہے
 
 
ماتھے پہ نورِ شمعِ فروزانِ نعت ہے
 
رگ کا جلال ہاشمِ اعلانِ نعت ہے
 
 
مِحراب ابروؤں میں نِہاں جُنبشِ نِجات
 
اَلطاف ہم پہ صدقۂ چشمانِ نعت ہے
 
 
پلکوں کا حُسن ، زینتِ ابصارِ مصطفےٰ ﷺ
 
کتنا حسین سایۂ مژگانِ نعت ہے
 
 
انفِ مبارک آپ ﷺ کی رخشِندہ و جمیل
 
عارِض کی سُرخیوں میں گلستانِ نعت ہے
 
 
گل اس لئے بھی شرم سے گُلنار ہو گئے
ہونٹوں پہ رشکِ لعلِ بدخشانِ نعت ہے
 
 
ریخوں سے پھُوٹتے ہوئے انوار دیکھ کر
موتی عدن کا عاشقِ اسنانِ نعت ہے
 
 
آیاتِ بیّنات کو ہے ناز اِس لئے
 
سرکار ﷺ کی زبان پہ قرآنِ نعت ہے
 
 
دندان ، لب ، زبان ، کلام اور لعابِ پاک
 
میرے نبی ﷺکا کنزِ دہن ، کانِ نعت ہے
 
 
ریشِ مبارک آپﷺ کی ہے رِحلِ مصحفی
 
رُخ پر تجلیات کا جُزدانِ نعت ہے
 
 
حُسنِ ملیحِ مصطفویﷺ کا نہیں جواب
 
مانا صبیح یوسفِ کنعانِ نعت ہے
 
 
اصحاب حِفظ کرتے رہے مُصحفِ رُسولﷺ
 
چہرہ مرے حُضور ﷺ کا قرآنِ نعت ہے
 
 
اُن ﷺ کی سماعتوں سے تو کچھ بھی نہیں بعید
 
کانوں میں صوتیات کا اَلحانِ نعت ہے
 
 
گردن کا وصف لکھتے ہوئے سوچتا رہا
 
اعضائے پاک وِرد ہیں گردانِ نعت ہے
 
 
مُہرِ نبوّت آپ ﷺ کی ، ہے زیبِ منکبین
 
سلمان فارسی ، یہیں ایمانِ نعت ہے
 
 
شانوں پہ جس گھڑی ہوں نواسے براجمان
 
طولانئ سجود ہی عرفانِ نعت ہے
 
 
سینے کو اِنشراح کا رتبہ دیا گیا
 
قلبِ رُسول ﷺ مہبطِ قرآنِ نعت ہے
 
 
جسمِ نبی ﷺ کے پاک پسینے کا سلسلہ
 
مُشک و گُلاب و سُنبل و ریحانِ نعت ہے
 
 
دل کش کلائیاں ہیں تو بازو طویل ہیں
 
قامت بھی رشکِ سروِ گلستانِ نعت ہے
 
 
آقا ﷺ کے ناخنوں کو سنبھالا تبرُّکاً
 
اصحاب کا یہ ذوق ہی وجدانِ نعت ہے
 
 
چشمے اُبلتی انگلیاں ، نازُک ہتھیلیاں
 
دستِ کرم پہ بیعتِ رضوانِ نعت ہے
 
 
اِمکان کی حُدود سے باہَر نکل کے دیکھ
 
اُن ﷺکے نُقوشِ پا میں بھی سامانِ نعت ہے
 
 
زانو ، قدوم ، پنڈلیاں ، تلوے اور ایڑیاں
 
مقصودؔ اِن کا ذکر خِرامانِ نعت ہے
 
===== [[مقصود علی شاہ]]، [[برمنگھم]]، [[برطانیہ]] =====
مکمل نام : سید مقصود علی شاہ
 
ویسے تو ساری عمر ہی قُربانِ نعت ہے
 
واللہ پھر بھی حسرت و ارمانِ نعت ہے
 
 
سانسیں بدن میں سطریں ہیں مدحِ رسول کی
 
سامانِ زیست ہی مرا سامانِ نعت ہے
 
 
ہم سارے اُس کے در کی سلامی کو آئے ہیں
 
حسّان ایک ہے، جو کہ دربانِ نعت ہے
 
 
بس ایک حاضری کا سبب ہے، جو خُوب ہے
 
ورنہ تو کون ہے جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
سو سو طرح سے اُن کے کرم کے ہیں سلسلے
 
مجھ پر مرے کریم کا فیضانِ نعت ہے
 
 
سب اہلِ دل ہی جیسے اُسی کی پنہ میں ہیں
 
کتنا سُخن نواز یہ دامانِ نعت ہے
 
 
مہکے ہیں چار سُو نئے رنگوں کے زمزمے
 
برسا زمینِ شوق پہ بارانِ نعت ہے
 
 
ہر صبحِ نو کی پہلی کرن سے یہی کھُلا
 
"ہر شُعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
پھر سے جو حاضری کا بُلاوا ہُوا مجھے
 
ممنونِ نعت پر بڑا احسانِ نعت ہے
 
 
تھامے ہیں اپنی اپنی کتابِ عمل تمام
 
مقصود میرے ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
===== [[منظر پھلوری]]، [[ٹوبہ ٹیک سنگھ]]، [[پاکستان]] =====
 
کس درجہ لاجواب یہ عنوانِ نعت ہے
 
جو سچ کہوں تو مجھ کو یہ تابانِ نعت ہے
 
 
محوِ ثنا میں رہتا ہوں ہر گام ہر گھڑی
 
دل سے مرا یوں ہو گیا پیمانِ نعت ہے
 
 
ڈرتا ہوں بیش و کم سے محبت کے باب میں
 
خامہ ہے اور سامنے میزانِ نعت ہے
 
 
بستی ہے روح و جان میں قلب و جگر میں بھی
 
یہ جسم کی جاگیر میں سامانِ نعت ہے
 
 
یہ فکر و آگہی یہ تصور خیال سب
 
ان سب میں جاوداں فقط ارمانِ نعت ہے
 
 
جھک جھک کے مجھ کو ملتا ہے ہر شخص جو یہاں
 
منظؔر یہ مجھکو لگتا ہے فیضانِ نعت ہے
 
===== [[منظر چشتی]]، [[دار الخیر پھپھوند شریف]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : سید محمّد منظر چشتی
 
*کاغذ، قلم ہے اور شبستانِ نعت ہے*
 
*فیضان نعت ہے یہی فیضانِ نعت ہے*
 
 
*الفاظ، فکر اور تخیل تو ہے بدن*
 
*میری نظر میں عشق نبی جانِ نعت ہے*
 
 
*جس جا تمام "صنف سخن" لیتی ہیں پناہ*
 
*وہ کیا ہے؟ میں بتاؤں؟ وہ دامانِ نعت ہے*
 
 
*سب نعت گو وزیر ہیں سلطانِ نعت کے*
 
*"حسان" تاجدار ہے سلطانِ نعت ہے*
 
 
*جس میں چہک رہی ہوں دو عالم کی بلبلیں*
 
*ایسا تو صرف ایک گلستانِ نعت ہے*
 
 
*لکھیں گے اب سے نعت ہمارے قلم، دوات*
 
*ہم سے ہماری فکر کا پیمانِ نعت ہے*
 
 
*عشق ان سے پہلے کیجیے پھر غور کیجیے*
 
*"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"*
 
 
*میرا وجود اس لیے مہکا ہوا رہا*
 
*میرے بھی دل کے حجرے میں گلدان نعت ہے*
 
 
*اٹھ کر لحد سے ہم بھی پڑھیں گے مشاعرہ*
 
*منؔظر! ہمارے پاس بھی سامانِ نعت ہے*
 
===== [[منصور فریدی]]، [[گایا]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : ڈاکٹر منصور فریدی
 
ہر لفظ تازہ پھول بہ عنوانِ نعت ہے
 
قرآن اک شگفتہ گُلِسْتانِ نعت ہے
 
 
مرغِ خیال آج بھی ، پہنچا نہیں وہاں
 
تعمیر جس بلندی پہ ایوانِ نعت ہے
 
 
جس کی چمک پہ دن کے اجالے نثار ہیں
 
کیا خوب تاب ناک شبستانِ نعت ہے
 
 
ہر گوشہ کائنات کا مہکے گا تا ابد
 
ہر وقت عطر بیز یوں گل دانِ نعت ہے
 
 
کیا ہے مری بساط کہ میں نعت لکھ سکوں
 
جو کچھ بھی لکھ رہا ہوں یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
فرصت ملے تو جاگتی آنکھوں سے دیکھیے
 
*ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے*
 
 
نذرِ خزاں نہ ہوگا مری فکر کا چمن
 
شاداب اِس میں فصلِ بہارانِ نعت ہے
 
 
بکھری ہوئی حیات کی زلفیں سنوار دیں
 
صد شکر مجھ پہ کتنا یہ احسانِ نعت ہے
 
 
فکر و قلم دوات پہ مجھ کو نہیں یقین
 
لطف و کرم حضور کا سامانِ نعت ہے
 
 
ہرگز نہ کرسکے گا *فریدی*  کوئی عبور
 
وسعت بہت لیے ہوئے میدانِ نعت ہے
 
 
===== [[منیب خان نیازی]]، [[پنڈی بھٹیاں]]، [[پاکستان]] =====
 
جب سے وفورِ شوق پہ بارانِ نعت ہے
 
دل دل نہیں ہے تب سے گلستانِ ِ نعت ہے
 
 
اہلِ نظر پہ بات ہوئی ہے یہ منکشف
 
ہر شعبہء ِِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
پھولوں کی مثل خوشبو ہے ہر ایک نعت کی
 
دیوانِ نعت ہے کہ یہ گلدانِ نعت ہے
 
 
حد سے بڑھے تو شرک گھٹایا تو بے ادب
 
چلنا ذرا سنبھل کہ یہ میدانِ نعت ہے
 
 
آگاہ فن سے ہونا اہم ہے بہت مگر
 
در اصل عشقِ مصطفیٰ ہی جانِ نعت ہے
 
 
صدقے میں نعت ہی کے ملیں ہم کو عزتیں
 
بے پایاں ہم پہ شفقت و احسانِ نعت ہے
 
 
ہو صبح یا کہ رات مگن ہوں میں نعت میں
 
اب تو ہر ایک لحظہ ہی ارمانِ نعت ہے
 
 
وہ آلِ مصطفیٰ ہوں کہ اصحابِ مصطفیٰ
 
ہر دو کا ذکر شَامِلِ عنوانِ نعت ہے
 
 
"سایہ ہے نعت پر ورفعنا کا دوستو"
 
خود ربِ کائنات نگہبانِ نعت ہے
 
 
ہر زاویے میں فکر کے مضمونِ نعت ہے
 
گویا تمام عمر ہی دورانِ نعت ہے
 
 
سب نعت لکھنے والے ستاروں کی مثل ہیں
 
جگ مگ انہی سے چرخِ خیابان ِ نعت ہے
 
 
جِس جِس جگہ بھی گونجتی ہے بانگِ حمدِ رب
 
اُس اُس جگہ پہ گونجتی آذانِ نعت ہے
 
 
 
اعمال پر تو  کوئی بھروسہ نہیں مجھے
 
صد شکر میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
رب کا نیازی تجھ پہ ہے کتنا بڑا کرم
 
حاصل تجھے بھی حصہ ءِ فیضانِ نعت ہے
 
 
 
===== [[منیر احمد خاور]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
دل میں کُھلا ہوا جو دبستان نعت ہے
 
اللہ کا کرم ہے،یہ فیضان نعت ہے
 
 
یٰسین وطہٰ،والضحیٰ،والیل سے سجا
 
رب عُلی نے بھی لکھا دیوان نعت ہے
 
 
نورانی فکر،قافیے،قرطاس اور قلَم
 
میرا اثاثہ بس یہی سامان نعت ہے
 
 
خالق کا لے کے ساتھ فرشتوں کو دم بدم
 
پڑھنا درود پاک ہی اعلان نعت ہے
 
 
جاں میں مری درود کے، مدحت کے گُل کّھلے
 
دل ہو گیا مٹالِ گلستان نعت ہے
 
 
صوفی،ولی ہو یا کہ ہو  کوئی امام وقت
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
چڑھ کر جو پڑھتا نعت ہے ممبر پہ آپ کے
 
حساّنِ خوش نصیب وہ سلطان نعت ہے
 
 
حکمِ خدا کی پیروی خاور کا ہے شِعار
 
یہ بھی نبھاتا ہر گھڑی پیمان نعت ہے
 
===== [[مونا نقوی ]]، [[سرگودھا ]]، [[پاکستان ]] =====
 
وردِ زباں درود بھی دورانِ نعت ہے
شاہِ اُمم کا ذکر ہی پہچانِ نعت ہے
 
جھک کر فرشتے بھی ہیں مرا ہاتھ چومتے
جس ہاتھ سے رقم ہوا دیوانِ نعت ہے
 
 
بخشا ہے پھر دوام یوں نانا کے دین کو
زینب س کے دم سے عام یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
پڑھتا ہے خود قصیدے خدا جن کے نام کے
آلِ عبا کا گھر ہی وہ وجدانِ نعت ہے
 
اسلام کو حیات نئی دے گیا ہے جو
مضطر سا وہ اسیر ہی سلطانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر یہ منکشف ہوا الہامِ نعت سے
ہر شعبہِ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
 
===== [[میرزا امجد رازی]]، [[پاکستان]] =====
بندہ کہ فردِ نسلِ گدایانِ نعت ہے
 
پہچاں مری قبیلۂ حسّانِ نعت ہے
 
 
ہر اِک جہاں کی غایتِ اولیٰ حضور ہیں
 
ہر اِک ظہور حجّت و برہانِ نعت ہے
 
 
ہے شاخ شاخ بلبلِ سدرہ طواف میں
 
مصحف خدا کا گلشنِ الوانِ نعت ہے
 
 
اِک رمزِ" قُلْ"نےکھولاہےمجھ پریہ بابِ کشف
 
توحید عیشِ جلوۂ سامانِ نعت ہے
 
 
ہر "خطِّ سرنَوِشت " کا عنوان ہے یہی
 
ہر شعبۂ حیات میں اِمکانِ نعت ہے
 
 
جس کو لہو لہو کرے سجدے میں تیغِ ہجر
 
وہ دل شہیدِ مصحفِ عثمانِ نعت ہے
 
 
اِک " وصفِ لاتناہی " کہ جملہ صفات میں
 
سُن لو سخنورو کہ یہی جانِ نعت ہے
 
 
یعقوبِ فکر کو مری آنکھیں نہ کیوں ملیں
 
لفظوں میں بوۓ یوسفِ کنعانِ نعت ہے
 
 
کس نے کہا کہ چاہیے آزادئ سخن
 
دل تو ہمارا قیدئ زندانِ نعت ہے
 
 
رازی وزیر ملکِ سخن میں ہوں اُس کا میں
 
احمد رضا وہی کہ جو سلطانِ نعت ہے
 
===== [[نادر صدیقی]]، [[بوریوالا]]، [[پاکستان]] =====
 
قرآن پاک مطلع ِ دیوانِ نعت ہے
 
اللہ کا کلام ہی شایانِ نعت ہے
 
 
یہ خوش نصیب حافظ ِ قرآن ِ نعت ہے
 
کیسا فقیر ِ نعت پہ احسانِ نعت ہے
 
 
صدشکر امتی ہے مسلمانِ نعت ہے
 
مجھ سا گدا غلامِ غلامانِ نعت ہے
 
 
کیسا حسین خانہءِ عرفانِ نعت ہے
 
حسان ہے کہ بوذر و سلمانِ نعت ہے
 
 
جس کو رسولِ پاک نے منبر عطا کیا
 
حسانِ نعت ہے وہی سلطانِ نعت ہے
 
===== [[ناصر حسین راضی]] , [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[ریاض قادری ]]
 
عرش علی پہ جب ہوا پیماں نعت ہے
 
لاگو ہوانمود پہ فرمان نعت ہے
 
 
خود خالق حیات توسلطان نعت ہے
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
 
ہونٹوں پہ ہیں سکوت کے پہرے لگے مگر
 
دھڑکن یہ کہہ رہی ہے کہ میلان نعت ہے
 
 
ہم کشتگاں کی جملہ تشفی کے واسطے
 
صلی علی نے کردیا درمان نعت ہے
 
 
مہکی حضوریاد کی خوشبو شعور میں
 
میلادجاں سے بن گیا گلدان نعت ہے
 
 
محشر میں اپنی تنگی داماں کے خوف سے
 
پکڑابڑے وثوق سے دامان نعت ہے
 
 
اس کردگار شوق نے قرآں میں جو کیا
 
وہ اعتراف شوق ہی شایان نعت ہے
 
 
تلخابہ حیات کی مستی کے واسطے
 
نازل ہوا حضور پہ دیوان نعت ہے
 
 
بدرالدجی کا نور ہے ہر سمت جلوہ گر
 
پھیلاہوادیارمیں فیضان نعت ہے
 
 
نیرنگئ خیال کو عرفان ہوا نصیب
 
قرطاس جاں پہ جب ہوا احسان نعت ہے
 
 
اکرام لطف کیجئے راضی کو بھی عطا
 
اک روسیاہ کے دل میں بھی ارمان نعت ہے
 
 
صاحبزادہ ناصر حسین راضی فیصل آباد
 
===== [[ناظر کاظمی ]]، [[لاہور ]] =====
 
اہل ِیقین کے بخت میں عرفان ِنعت ہے
 
ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
قرآن میں ہے رفعت ِذکرِنبی کی بات
 
وہ بات خوش نصیب جو شایانِ نعت ہے
 
 
کیسے  کوئی کرے گا مدیح نبی بیان
 
جب نعت خود ہی آیہِ قرآن ِ نعت ہے
 
 
فائزجو مدح گوئی کے منصب پہ ہوگیا
 
ناظر تجھے عطاءہوا فرقانِ نعت ہے
 
سید ناظر کاظمی، لاہور
 
===== [[ناہید اختر بلوچ]]، [[ڈیرہ اسماعیل خان]]، [[پاکستان]] =====
دل میں کھلا ہوا جو گلستانِ نعت ہے
 
لفظوں پہ دم بہ دم مرے بارانِ نعت ہے
 
 
لب پہ درود ،عشقِ نبی دل میں موجزن
 
آ دیکھ میرے پاس بھی سامانِ نعت ہے
 
 
ہم سے بیاں نہ ہو سکے گی جانتے ہیں آپ
 
جا کے خدا سے پوچھیے کیا شانِ نعت ہے
 
 
قسمت مری سنور گئی ان ﷺ کا کرم ہوا
 
ان کا کرم ہوا تو یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
تُو عشقِ مصطفیٰ کو سخن کا امام کر
 
یہ عشقِ مصطفیٰ ہی تو پہچانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو عطا ہو صدقہ ءِ حسان یا رسول
 
سرکار میرے دل کو بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
ناہید شعر گوئی پہ موقوف تو نہیں
 
”ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
===== [[ناہید ورک]]، [[مشی گن]]، [[امریکہ ]] =====
 
سردارِ کائنات ہی سلطانِ نعت ہے
 
پڑھ لو درودِ عشق یہی جانِ نعت ہے
 
 
کیا حقِ بندگی ہو ادا ان حروف سے
 
محبوب کی ثنا میں تو قرآنِ نعت ہے
 
 
تلقین گونجتی ہے سماعت میں روز و شب
 
تخلیقِ کائنات ہی شایانِ نعت ہے
 
 
ہر اک نبی ہے لائقِ تحسین، ہاں مگر
 
بِن آپ ﷺ کے ہے کون جو پہچانِ نعت ہے
 
 
بادل کا ٹکڑا سایہ کرے مجھ پہ بھی حضور ﷺ
 
پھر میں بھی کہہ سکوں گی یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
ہے پاس لا الٰہ بھی ، صل علٰی بھی پاس
یعنی کہ میرے پاس تو سامانِ نعت ہے
 
 
پیشِ نگاہ آپ ﷺ کی توصیف ہے مگر
 
ناہیدؔ کیا تجھے ذرا عرفانِ نعت ہے؟
 
===== [[مظہر حسین مظہر]]، [[میلسی]] =====
تازہ ہر ایک دور میں عنوان نعت ہے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
الفاظ کی گرفت میں آتا نہیں کبھی
 
شاعر پہ وجدو کیف جو دوران نعت ہے
 
 
گم کردہ حواس ہیں رومی و بایزید
اے عشق احتیاط یہ میزان نعت ہے
 
 
امروز بھی "حدائق بخشش" کے روپ میں
 
روشن جہاں میں شمع شبستان نعت ہے
 
 
'نہج البلاغہ' شرح فرامین مصطفے
 
قرآن بھی حضور کا دیوان نعت ہے
 
 
اقبال ہو حفيظ ہو محسن ہو یا حسن
 
ہر ایک اپنے دور کا حسان نعت ہے
 
 
کیوں کر نہ مشکبار ہو گلدستہ حروف
 
مہکا خیال و فکر میں بستان نعت ہے
 
 
ہر خوشہ خیال بھرا ہے درود سے
 
جب سے قلم کو ہوگیا عرفان نعت ہے
 
 
اے فکر پھونک پھونک کے رکھنا یہاں قدم
 
ایوان نعت ہے یہ دبستان نعت ہے
 
 
اے کاش ان کی شان کے شایان لکھ سکے
 
مظہر وجود عشق میں ارمان نعت ہے
 
===== [[ندیم سلطان پوری]]، [[سلطان پور]]، [[انڈیا]] =====
سیرت شہ مدینہ کی عنوان نعت ہے
 
اس سے ہی کائنات میں فیضان نعت ہے
 
 
عاشق رسول پاک کا حسان نعت ہے
 
دشمن رسول پاک کا نادان نعت ہے
 
 
جن و بشر ، ملائکہ،غلمان و حور کے
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
شمس وقمر ستارے ہوں یا ہو وہ کہکشاں
 
ہر ایک کی جبین پہ لمعان نعت ہے
 
 
اس کے لبوں کو چومتے ہوں گے ملائکہ
 
لب پر سجاے جو  کوئی گلدان نعت ہے
 
 
حسان سا ہمیں بھی ہنر کردے تو عطا
 
یارب ہمارے قلب میں ارمان نعت ہے
 
 
مختارکائنات کا جلوہ ہے ہرطرف
 
دنیا کو مشک بو کیے ریحان نعت ہے
 
 
اس کو ملے گا خلد میں ایواں سجا ہوا
 
دنیا میں جو سنوارتا ایوان نعت ہے
 
 
ان کی وِلا میں ڈوب کے نعتیں لکھا کرو
 
اے مومنو! وِلاے نبی ﷺ جان نعت ہے
 
 
مقبول بارگاہ نبی جو بھی ہو گیا
 
اللہ کی قسم وہی سلطان نعت ہے
 
 
پورا کلام پاک ہے توصیف مصطفے
 
تو  کوئی کیا سمجھ سکے کیا شان نعت ہے
 
 
لکھتا ہوں نعت شاہ مدینہ، بروز حشر
 
کافی مری نجات کو سامان نعت ہے
 
 
اے کاش کہہ دیں شاہ مدینہ کبھی ندیم
 
مجھ کو پسند تیرا یہ دیوان نعت ہے
 
===== [[ندیم ملک]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
دیوانِ نعت اصل میں عرفانِ نعت ہے
 
ہر اک سُخن طراز بہ ایمانِ نعت ہے
 
 
میں شاعرِ حقیر ہوں اور اک فقیر ہوں
 
اور مجھ فقیر کو مِلا دیوانِ نعت ہے
 
 
میں نے بھی سر کو آپ کی چوکھٹ پہ ڈال کر
 
ہر آن لے لیا یہاں وجدانِ نعت ہے
 
 
مجھ کو ندیم شوخئی یزداں سے کیا غرض
 
مجھ کو تو مل گیا یہاں رحمانِ نعت ہے
 
* مقطع فکری طور پر قابل غور ہے
===== [[ندیم نوری برکاتی]]، [[ممبئی]]، [[انڈیا]] =====
اک بے ہنر ہے اور قلمدانِ نعت ہے
سرکار وہ لکھائیں جو شایانِ نعت ہے
 
 
انکی تو ذاتِ پاک ہے سر چشمۂ کمال
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
آداب عشق عاجزی سیرت و معجزات
ملحوظ رکھئے اس کو یہی جانِ نعت ہے
 
 
شکرِ خدا کہ زیست رہی ہے غزل سے دور
 
میری متاعِ زندگی قربانِ نعت ہے
 
 
احسان آپ کا ہے کرم آپ کا حضور
 
ورنہ کہاں گنوار کو عرفانِ نعت ہے
 
 
دل بے قرار, دیدۂ تر , وردِ لب درود
کیا کیف کیا سرور سا دورانِ نعت ہے
 
 
عزت بھری نگاہ سے تکتے ہیں مجھ کو لوگ
 
نوری یہ اور کچھ نہیں فیضانِ نعت ہے
 
===== [[نذیر اے قمر]]، [[فیصل آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
بشکریہ : [[محمّد احمد زاہد]]
 
رب کی عطائے خاص ہے وجدانِ نعت ہے
 
ایقانِ نعت ، مرکزِ ایمانِ نعت ہے
 
 
محشر میں سراٹھا کے یوں اپنا چلوں گا میں
 
ہاتھوں میں میرے ہر گھڑی دیوانِ نعت ہے
 
 
یہ لمحہ لمحہ گنبدِ خضرا کو سوچنا
 
آقا کا ہے کرم ، یہی فیضانِ نعت ہے
 
 
مدح رسولؐ سے مری قسمت سنور گئی
 
کس درجہ میری ذات پہ احسانِ نعت ہے
 
 
یا رب نہ چھوٹے تادمِ آخر یہ ہاتھ سے
 
حاصل جو اب نصیب سے دامانِ نعت ہے
 
 
ہر اک زمانہ نعت کےصدقے میں ہے قمر
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
===== [[نسرین سید]]، [[اونٹاریو]]، [[کینیڈا]] =====
تخلیقِ کائنات ہی عنوانِ نعت ہے
 
گردوں ہے وجد میں، تو یہ وجدانِ نعت ہے
 
 
الحمد سے ثنا کروں ، یٰسین سے دُرود
 
یہ جانِ حمدِ پاک ہے، وہ جانِ نعت ہے
 
 
اُنﷺ کی ثنا میں حرفِ گُماں کا گزر کہاں؟
 
قرآنِ بالیقین جب اعلانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں میں اشک، سینے میں رقت ہو موجزن
 
پھر دل میں اُنﷺ کا عشق، ہی سامانِ نعت ہے
 
 
رکھو جو انﷺ کی سیرتِ کامل کو سامنے
 
" ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے "
 
 
یہ عجزِ بے پناہ ، میسر جو دل کو ہے
 
یہ کیف ، یہ سکون ، یہی جانِ نعت ہے
 
 
تکریمِ خاص ، حسنِ ادب ، حدِ اعتدال
 
رکھے جو یہ خیال، نگہبانِ نعت ہے
 
 
ہے دین ساری ، مدحتِ آلِ رسولﷺ کی
 
سرکارﷺ کی عطا ہے، یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
کھلتے ہیں پھول صلِ علیٰ کے جہاں مدام
 
نسرینؔ ، یہ جہان خیابانِ نعت ہے
 
===== [[نسیم سحر]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
 
کیسا بھرا ہوا مرا دامان_نعت ہے
 
عشق ِ نبی مرا سر و سامان ِنعت ہے
 
 
سردارنعت گویاں ہے، سلطان نعت ہے
 
تاریخ میں بس ایک ہی حسانِ نعت یے
 
 
موضوع بھی وہی ہے، وہی جان_نعت ہے
 
وہ حاصلکلام ہی عنوان ِنعت ہے
 
 
رکھا ہوا جہاں مرا دیوان_نعت ہے
 
میرا قلم بھی زینت ِجزدان ِ نعت ہے
 
 
اس کے سوا نہ ذکر کسی کا ہو نعت میں
 
وہ جان ِکائنات ہی جانان ِنعت ہے
 
 
ہر شعر میں بیان ہوئی مدحت_رسول
 
ہر شعر گویا حاصل دیوان ِنعت ہے
 
 
ہوتے ہیں قدسیاں بھی یقینا وہاں شریک
 
برپا جہاں بھی محفل ِیاران ِ نعت ہے
 
 
خوشبو کے جھونکے آتے ہی رہتے ہیں میرے گھر
 
کھولا ہوا جو میں نے ہوادان_نعت ہے
 
 
کانوں میں گونجتی ہیں صدائیں درود کی
 
یعنی کہ آج پھر  کوئی امکان_نعت ہے؟
 
 
صل_علی کے ورد سے کرتا ہوں ابتدا
 
ص ِلعلی کا ورد ہی اعلان ِنعت ہے
 
 
حاصل یہ مرتبہ ہے اسے نعت کے طفیل
 
جو نعت گو ہے، جان ِ دبستان ِنعت ہے
 
 
مدحت کی برکتوں سے منور ہے رات دن
 
گھر نعت کہنے والے کا ایوان_نعت ہے
 
 
ہر لحطہ نعت گوئی کے آداب کا خیال
 
لازم ہے احتیاط، یہ میزان_بعت ہے
 
 
جاری رہے گا سلسلہء نعت_مصطفی
 
اللہ پاک خود ہی نگہبان_نعت ہے
 
 
تفہیم. کس کو ہو سکی ان کے مقام کی
 
انسان کو کہاں ابھی عرفان_نعت ہے
 
 
آقائے نامدار کا جب سے ہوا کرم
 
طبع رواں میں اور بھی مہلان ِنعت ہے
 
 
ہونے لگی جو نعتیہ اشعار کی عطا
 
کیفیت ِجمال سی دوران ِ نعت ہے
 
 
آمد کا ایک لامتناہی ہے سلسلہ
 
اب میں ہوں اور عطایے فراوان_نعت ہے
 
===== [[نسیمی تاجی]]، [[ ناگپور]]، [[انڈیا]] =====
 
بشکریہ : [[ارشد رضا قادری]]
 
ارضِ غزل نہیں ہے یہ میدانِ نعت ہے
 
ہوش و خرد سے کام لے دیوانے ،نعت ہے
 
 
ہر سانس پر درود کا ہدیہ گزاریے
 
"ہر شعبہءِ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
یہ سر اٹھا ہوا ہے تو سرکار کے سبب
 
یہ دل کھلا ہوا ہے تو فیضانِ نعت ہے
 
 
کچھ بھی نہیں حضور کی الفت اگر نہیں
 
انجانِ زندگی ہے جو انجانِ نعت ہے
 
 
نسلیں مہک نہ جائیں تمہاری تو بولنا
 
لے جاؤ ساتھ میں کہ یہ گل دانِ نعت ہے
 
 
احمد کا پہلا حرف محمد کا پہلا حرف
 
قرآنِ حمد کے لیے جزدانِ نعت ہے
 
 
کچھ خاص مٹیوں کو نمی کی گئی عطا
 
ویسے تو سب پہ مہرباں بارانِ نعت ہے
 
 
سو فیصدی درست ہے یہ بات دوستو
 
ہر صفحہءِ دو کون بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
ہر لفظ پھول ہے تو کلی سب حروف ہیں
 
کس طور شان دار گلستانِ نعت ہے
 
 
 
حد درجہ احتیاط ، مقام ادب ہے یہ
 
دورانِ خوں ٹہر کہ یہ دورانِ نعت ہے
 
 
اسمِ مبارکہ پہ درودوں کی ڈالیاں
 
اب تک مجھے تو اتنا ہی عرفانِ نعت ہے
 
 
معلوم میرے قول و عمل سے چلے گا یہ
 
مضبوط کس قدر مرا ایمانِ نعت ہے
 
 
صدیوں سے ہو رہا ہے یہاں ذکرِ مصطفی
یہ شہرِ ناگ پور دبستانِ نعت ہے
 
 
سمجھوں گا میری نعتیں ، نسیمی قبول ہیں
 
مجھ کو جو  کوئی کہ دے یہ مستانِ نعت ہے
 
===== [[نصرت حنفی]]، [[اورنگ آباد، مہاراشٹر]]، [[انڈیا]] =====
 
مکمل نام : ڈاکٹر نصرت حنفی
 
کچھ اور ہو نہ ہو مجھے عرفان نعت ہے
 
اب میرے ذمے دیکھ قلمدان نعت ہے
 
 
یہ ذکر ہے خدا کا. یہی شان نعت ہے
 
ذکرِ نبی ہی اصل میں. قرآن نعت ہے
 
 
جب سے سجائی محفلِ نعت و درود
 
میرا ہر ایک لمحہ گلستان نعت ہے
 
 
سر پر اٹھا کے لاے ہیں محشر میں کاتبین
 
اعمال نامہ ہے میرا دیوان نعت ہے
 
 
جوں اس کے سامنے ہو رکھا ایک آئینہ
 
قرآن بھی رسول کی ہی شان نعت ہے
 
 
روشن ہے ان کے نور سے اس دل کی کائنات
 
نصرت یہی تو اصل میں فیضان نعت ہے
 
 
ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے
 
یہ ہے کرم خدا کا یہ باران نعت ہے
 
===== [[ نعیم عباس ساجد]]، [[ملتان]]، [[پاکستان]]=====
میرے کہاں نصیب میں بارانِ نعت ہے
گر ہو گئی عطا تو یہ احسانِ نعت ہے
 
 
جس کو سمجھ رہے ہیں سبھی لوگ کائنات
 
وہ اہلِ ذوق کے لیے سامانِ نعت ہے
 
 
ہر لفظ کاٹ چھانٹ کے کرنا ہے منتخب
 
کرکے یقیں کہ واقعی شایانِ نعت ہے
 
 
پاکیزگیِ قلب و نظر لازمی ہے یاں
 
میدانِ منقبت ہے کہ میدانِ نعت ہے
 
 
اک سبز روشنی ہے تخیل کے ارد گرد
 
یعنی کہ اب قریب ہی امکان نعت ہے
 
===== [[نفیس اکرم محب]]، [[بنارس]]، [[انڈیا]] =====
 
کیا  کوئی جان پائے گا کیا شانِ نعت ہے
 
قرآں کا لفظ لفظ ہی عنوانِ نعت ہے
 
 
مٹ جائیں گے وہ خود ہی مٹانے جو آئیں گے
 
خلاق کائنات نگہبان نعت ہے
 
 
سب انبیاء نے ہے پڑھی نعت شہ امم
 
کس درجہ پر بہار گلستان نعت ہے
 
 
ممکن نہیں احاطہ  کوئی اس کا کر سکے
 
باہر ہر ایک فہم سے عنوان نعت ہے
 
 
تنہائی ہو سفر ہو تجارت ہو بزم ہو
 
"ہر شعبئہ حیات میں امکانٍ نعت ہے"
 
 
مجھ کو زمانہ کہتا ہے مداح مصطفیٰ
 
کتنا عظیم مجھ پہ یہ احسان نعت ہے
 
 
قسمت پہ اپنی ناز کروں کیوں نہ میں محب
 
ہاتھوں میں میرے دیکھئے دامان نعت ہے
 
 
مکمل نام : نفیس اکرم محب رضوی اویسی ، بنارس ، انڈیا
 
===== [[نواز اعظمی]]، [[گھوسی]]، [[انڈیا]]=====
وہ شخص ہی لکھے جسے عرفانِ نعت ہے
 
ورنہ بہت ہی دھیان سے میدانِ نعت ہے
 
 
پیہم زمینِ فکر پہ بارانِ نعت ہے
 
دل اس کے باوجود بھی عطشانِ نعت ہے
 
 
غم ،ہجر، درد، گریہ، قلق، اشک، سوز، عشق
 
ہر ایک میرے واسطے سامانِ نعت ہے
 
 
اٹھتی ہے ہر ورق سے ہی بوئے ثنائے شاہ
 
قرآں مری نگاہ میں بستانِ نعت ہے
 
 
آ بیٹھ اور یہاں سے تُو رزقِ ثنا اٹھا
 
روئے زمینِ شہرِ نبی خوانِ نعت ہے
 
 
بہتا ہے جو بھی ہجرِ رسالت مآب میں
 
آنسو نہیں وہ اصل میں بارانِ نعت ہے
 
 
رنج و الم میں سرورِ کون و مکاں کی یاد
 
واللہ وجہِ حرکتِ شریانِ نعت ہے
 
 
حاصل ہے اس پہ اوروں کو بھی دسترس مگر
 
حسّان شاہِ ملکِ سلیمانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہ وصفِ شاہِ امم سے ہے تابناک
 
"ہر شعبئہ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
اب تک نواز میں نے جو مدحِ رسول کی
 
کیا اس کا ایک حرف بھی شایانِ نعت ہے؟
 
===== [[نگار سلطانہ]]، [[کولکتہ]]، [[انڈیا]] =====
مکمل نام : ڈاکٹر نگار سلطانہ
 
لکھنے کو میرے دل میں تو ارمان نعت ہے
 
اک پھول کیا چنوں کہ گلستان نعت ہے
 
 
ہر لمحہء حیات کی بس جان نعت ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکان نعت ہے "
 
 
جب تک نہ دل میں چاہت سرکار دین ہو
 
کیسے لکھے  کوئی کہ یہ شایان نعت ہے
 
 
جب سے خیال ڈھل گئے اشعار میں مرے
 
ہر سانس میں بسا ھوا عنوان نعت ہے
 
 
میرے خیال و فکر میں پیوست ہوگئ
 
ہر ایک لمحہ اور ہر اک آن نعت ہے
 
 
قرآن میں بھی ذکر کا مرکز نبی ہی ہیں
 
گویا ظہور ہستی میں اعلان نعت ہے
 
 
مدحت کی روشنی سے جو لفظوں کو بھر دیا
 
جو کچھ ملا نگار یہ فیضان نعت ہے
 
===== [[نور آسی]]، [[اسلام آباد]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد نور آسی
 
نہ حرف و لفظ نہ  کوئی سامان نعت ہے
 
خاموش اس لئے ہوں کہ عرفانِ نعت ہے
 
 
گو بائیں ہاتھ میں ہے میرے نامہء سیاہ
 
صد شکر، دائیں ہاتھ میں دیوانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہ حیات میں ہو اسوہِ رسول ﷺ
 
"ہر شعبہ حیات میں امکان نعت ہے"
 
 
بقرہ سے لے کے سورہ والناس دیکھ لو
 
ہرایک حرف اک نیا عنوانِ نعت ہے
 
 
 
جنت میں مجھ کو جانے دیا کہہ کے اتنی بات
 
اب اس کو کیسے روکیے؟ مہمانِ نعت ہے
 
 
پتوں کو ، ٹہنیوں کو ، گلوں کو پرند کو
 
گلشن میں ایک ایک کو عرفانِ نعت ہے
 
 
آسی کی کیا مجال کہ نعت نبی کہے
 
یہ جو عطا ہوئی ہے وہ احسانِ نعت ہے
 
===== [[نور الحسن نور نوابی]]، [[قاضی پور]]، [[انڈیا]] =====
اعلان کائنات غلامانِ نعت ہے
 
حسان جس کا نام ہے سلطانِ نعت ہے
 
 
سوچے بغیر ہوتی ہے مدحت رسول کی
 
ارزاں ہمارے واسطے فیضانِ نعت ہے
 
 
عشق رسول پاک کی صورت میں دوستو!
 
بیٹھا درِ خیال پہ دربانِ نعت ہے
 
 
عشق رسول شہر نبی کی جمالیات
 
حاصل خدا کے فضل سے سامانِ نعت ہے
 
 
اس کی حدوں میں گرم ہوا کا گزر کہاں
 
دشت غزل نہیں یہ گلستانِ نعت ہے
 
 
سنتی ہیں ذکر سرور دیں جو سماعتیں
 
ان کی ضیافتوں کے لیے خوانِ نعت ہے
 
 
کہنے کو لوگ کہتے ہیں نعتیں بہت مگر
 
حاصل کسی کسی کو ہی عرفانِ نعت ہے
 
 
قسمت کا اس کی لا نہ سکے گا  کوئی جواب
 
جس کے لیے کھلا در ایوانِ نعت ہے
 
 
حسان آگے سعدی و جامی ہیں ان کے بعد
 
اے آنکھ دیکھ وہ صف شاہانِ نعت ہے
 
 
ڈرتا نہیں ہوں دھوپ کے تیروں سے اس لیے
 
حاصل مجھے بھی سایہ دامانِ نعت ہے
 
 
ہوجائے یوں تو کام کی ہو میری زندگی
 
سرکار کہہ دیں یہ مرا دربانِ نعت ہے
 
 
ہر شعبۂ حیات ہے آقا سے منسلک
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
غنچے کھلے ہیں مدحت آقا کے ہر طرف
 
شادابیوں کا آئنہ میدانِ نعت ہے
 
 
ہر اک ورق پہ مدحت سرکار ہے رقم
 
دل عاشق رسول کا دیوانِ نعت ہے
 
 
دل کر رہا ہے ضد مرا مضمون کر رقم
 
در پیش میری فکر کو عنوانِ نعت ہے
 
 
خوشبو بسی ہوئی ہے محلے میں دور تک
 
گھر کے ہر ایک طاق پہ گلدانِ نعت ہے
 
 
ابر کرم کے پھول برستے ہیں پے بہ پے
 
جب سے زباں پہ ذکرِ محبانِ نعت ہے
 
 
ہر صنف کی امام ہے نعت شہ امم
 
یہ افتخار نعت ہے یہ شانِ نعت ہے
 
 
کچھ لوگ شب چراغ سمجھتے ہیں کچھ گلاب
 
رکھا ہماری میز پہ دیوانِ نعت ہے
 
 
دیکھا عقیدتوں کی نظر سے تو یہ کھلا
 
جو شعر بھی ہے نعت کا وہ جانِ نعت ہے
 
 
دو چار ساعتوں پہ نہیں منحصر فقط
 
ایک ایک سانس نور کی قربانِ نعت ہے
 
===== [[نور محمد اشرفی]], [[پورنیہ]] ,[[بہار]],[[بھارت]] =====
 
پیش کش: [[غلام جیلانی سحر]]
 
 
محوِ ثنائے آقا ہوں, عنوانِ نعت ہے
 
یا رب ! کرم ہو خاص کہ ارمانِ نعت ہے
 
 
بے عشقِ مصطفے ہے سبھی بندگی فضول
 
عشقِ رسولِ پاک ہی ایمانِ نعت ہے
 
 
 
فضلِ خدا سے اور مدد سے حضور کی
 
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
 
تاریخ تم پڑھو گے تو ہوگا تمہیں پتا
 
حسان ہی سے مہکا گلستانِ نعت ہے
 
 
خلدِ بریں میں جائیں گے حسان کے وہ ساتھ
 
جن خوش نصیب لوگوں کو عرفانِ نعت ہے
 
 
چشمِ کرم حضور کی مجھ پر ہوئی ہے خاص
 
جاری مری زباں پہ جو گردانِ نعت ہے
 
 
شہرت جو نورٓ تم کو ملی ہے جہان میں
 
فضلِ خدائے پاک ہے,فیضانِ نعت ہے
 
===== [[نور محمد جرال]]، [[نیویارک]]، [[امریکا]] =====
شکرِ خُدا کہ مجھ پہ یہ احسانِ نعت ہے
 
سرپر میرے بھی سایۂ دامانِ نعت ہے
 
 
حرف و سخن پہ دسترس اپنی جگہ مگر
 
دراصل وصفِ حبِ نبی جانِ نعت ہے
 
 
فکرو شعور و حرف و ہُنر باوضو رہیں
 
تخلیق کے لیے یہی سامانِ نعت ہے
 
 
اشعار میں ہے سورۂِ یٖس کا جمال
 
حرفِ درود شمعِ شبستانِ نعت ہے
 
 
صدیوں سےلکھی جاتی ہےقرطاسِ وقت پر
 
لیکن ابھی شعور کو ارمانِ نعت ہے
 
 
ہے آپ کی حیات ہمہ گیر اس قدر
 
“ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے”
 
 
ہر اک اداۓ نور پہ ہیں آیتیں گواہ
 
سیرت میرےحضور کی قرآنِ نعت ہے
 
 
حسنِ عمل ہے مدحتِ مولا کا اک چمن
 
حسنِ کلام زیبِ سخندانِ نعت ہے
 
 
آنکھیں کہ ان کے ذکرمیں نمناک ہیں سدا
 
اور دل ہزار جان سے قربانِ نعت ہے
 
 
ہر عندلیبِ قدس کے لب مشکبوۓ نعت
 
باغِ اِرم ہے یا  کوئی دالانِ نعت ہے
 
 
آنکھوں کے طاقچوں میں رکھے آرزوۓ دید
 
بے چین کب سے حلقۂ مستانِ نعت ہے
 
 
جل تھل ہوئی ہے دل کی زمیں یادِ شاہ میں
 
اشکوں کی یہ گھٹا ہے یا بارانِ نعت ہے
 
 
الفاتحہ سے سُورۂِ والناس تک گواہ
 
قرآن حرف حرف ہی بُرھانِ نعت ہے
 
 
سرکار  کوئی اچھا نہیں نامۂ عمل
 
محشر میں دستِ نور میں دیوانِ نعت ہے
 
===== [[نورین طلعت عُروبہ]]، [[امریکا]] =====
 
جب دل سے مُنسلک ہے جو پیمانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہِ حیات میں اِمکانِ نعت ہے"
 
 
سُنت کے راستے پہ ہوں اوڑھے ہوئے درود
 
سب کچھ تو ہے نصیب جو سامانِ نعت ہے
 
 
ہر سانس میں ہے عشقِ نبیؐ بولتا ہوا
 
طیبہ کی سرزمین یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
ٹُکڑا جو ایک خلد کا شہر ِ نبیؐ میں ہے
 
تکمیل اس کی ہو وہیں ارمانِ نعت ہے
 
 
کیا وصف ہے کہ جس کو عبادت بھی کہہ سکیں
 
قربان ہے یہ دل مِرا قربانِ نعت ہے
 
 
سیرتؐ کی خوشبوئیں یا مہکتا درودِ پاک
 
چھوٹا سا میرا گھر بھی گلستانِ نعت ہے
 
 
ایمان کو کیا ہے مُکمل اسی کے ساتھ
 
عشقِ نبیؐ کریم ہی تو جانِ نعت ہے
 
 
ہے وہ امیر ، وارثِ حُبِ نبیؐ ہے جو
 
خوش بخت ہے وہی جسے عرفانِ نعت ہے
 
 
لفظوں کا انتخاب عقیدت کا عکس ہو
 
مضمون وہ چُنوں کہ جو شایانِ نعت ہے
 
 
نورین طلعت عُروبہ، امریکہ
 
===== [[نیر جونپوری]]، [[سرت، گجرات]]، [[انڈیا]] =====
لکھوں نبی کی نعت جو سلطان نعت ہے
 
آیاتِ بَیِّنات میں عنوانِ نعت ہے
 
 
شہر نبی کے کوچہ و بازار کی صدا
 
ہر شعبہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
کرتا ہوں مصطفٰی کی ثناء خوانی اس لئے
 
بخشش کے واسطے مِرے دامانِ نعت ہے
 
 
مولا نے ہر طرح سے نوازا ہے خوب تر
 
ہم جیسے خادموں پہ تو فیضانِ نعت ہے
 
 
رزقِ سخن ملے ہمیں سرکار آپ سے
 
قلب حزیں میں میرے بھی ارمانِ نعت ہے
 
 
بوصیری  کوئی، جامی  کوئی سعدی ہو گیا
 
احمد رضا تو ہند کا حسانِ نعت ہے
 
 
نَؔیَّر یہ کہہ اٹھا مِرے سرکار کا غلام
 
پڑھئے درود محفل بارانِ نعت ہے
 
===== [[واجد امیر]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
دربان ِ شاہ دین ہی دربان ِ نعت ہے
 
روح الامین یعنی نگہبان ِ نعت ہے
 
 
صد لاکھ احتیاط کہ عنوان ِ نعت ہے
 
وہ آئے اس طرف جسے ایقان ِ نعت ہے
 
 
مدحت نگار کے لیے دونوں ہی ایک ہیں
 
باغ ِ عدن کے پاس خیابان ِ نعت ہے
 
 
مصرعے سجے ہوئے ہیں کہ رنگوں کی لہر ہے
 
قوس ِ قزح ہے یا  کوئی گل دان ِ نعت ہے
 
 
ہر شعبہ ءِ حیات ہے سیرت سے متصل
 
"ہر شعبہ ءِ حیات میں امکان ِ نعت ہے "
 
 
جس پر نگاہ کی وہی مقبول بارگاہ
 
جس پر کرم ہوا وہی سلطان ِ نعت ہے
 
 
ہوگی منادی حشر میں آئے وہ اس طرف
 
جس پاس اک بھی مصرعِ امکان ِ نعت ہے
 
 
دشت ِ غزل میں گھوم لیے ہو تو پھر سنو
 
اب اس سے آگے سارا گلستان ِ نعت ہے
 
 
مدحت نگاری میں ہمیں اس پر بھِی فخر ہے
 
اردو زباں کا اپنا دبستان ِ نعت ہے
 
 
واجد ڈھکا چھپا نہیں چشم ِ خدائی سے
 
تیری سخن وری پہ جو احسان ِ نعت ہے
 
=====[[ واحد نظیر]]، [[دہلی]] =====
 
معیار ہے اصول ہے میزانِ نعت ہے
 
قرآن خضرِ راہ اے یارانِ نعت ہے
 
 
لوح و قلم کے خالق و مالک ہے یہ دعا
 
لہجہ ہو وہ نصیب جو شایانِ نعت ہے
 
 
اپنی زبان جلتی ہے غیروں کی مدح سے
 
پونجی مرے خمیر کی میلانِ نعت ہے
 
 
مرکز میں غور و فکر کے دائم ہو وجہِ کن
 
یہ محورِ عناصر و ارکانِ نعت ہے
 
 
سب ہے نبی کے صدقے میں، کہنے کی بات کیا
 
ہر شعبئہ حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
لائق تھی سرزنش کے یہ انعام پا گئی
 
صنفِ سخن پہ دائمی احسانِ نعت ہے
 
 
علم و ہنر سے شعر تو ہو جاتے ہیں مگر
 
واحد نظیر عشقِ نبی جانِ نعت ہے
 
 
===== [[وحید القادری عارف]] ، [[حیدر آباد ]]، [[بھارت ]] =====
 
مکمل نام : سید وحید القادری، حیدر آباد، بھارت
 
 
جاری کچھ ایسی شان سے فیضانِ نعت ہے
 
دل جگمگا رہے ہیں کہ بارانِ نعت ہے
 
 
صلّوا علیہِ اصل میں فرمانِ نعت ہے
 
حکمِ خدا ہی شمعِ فروزانِ نعت ہے
 
 
تا حشر اس کے سایہء رحمت میں ہے سکوں
 
تا حشر یہ بہارِ گلستانِ نعت ہے
 
 
ہوں طرزِ فکر پر جو کرم کی تجلیاں
 
ہر گوشہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
جتنا بھی عرض کیجئے کم ہی لگے ہمیں
 
کیا خوب، کتنی وسعتِ دامانِ نعت ہے
 
 
اک حرف لکھ نہ پاؤں جو اُن کا کرم نہ ہو
 
نسبت مری حضور سے عنوانِ نعت ہے
 
 
مدحِ نبی بہ لب تو خیالِ نبی بہ دل
 
ہر آن میری زیست پہ احسانِ نعت ہے
 
 
مقبولِ بارگاہِ رسالت مآب ہو
 
پورا خدا کرے جو یہ ارمانِ نعت ہے
 
 
سرمایہ اور کچھ نہیں بخشش کے واسطے
 
جھولی میں میری بس یہی سامانِ نعت ہے
 
 
عارف  کوئی نہیں جو ادا اِس کا حق کرے
 
ہے کون جس کو دعویء عرفانِ نعت ہے
 
===== [[وسیم عباس]]، [[لاہور]]، [[پاکستان]] =====
 
 
صحنِ بتول بُوئے گلستانِ نعت ہے
 
چودہ کا نور زینتِ گلدانِ نعت ہے
 
 
ٹھوکر نہیں لگی کبھی بھٹکا نہیں ہوں میں
 
جس دن سے میرے ہاتھ میں دامانِ نعت ہے
 
 
ملتا نہ کیسےدہر میں اس صنف کو فروغ
 
صاحب! پدر علیؑ کا نگہبانِ نعت ہے
 
 
"آتے ہیں غیب سے یہ مضامیں خیال میں "
 
شہرِ سخن میں مجھ پہ یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
دیکھیں جو دل سے بغض کی مٹی کو جھاڑ کر
 
"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
بھولے نہ آدمی کبھی من کنت کا پیام
 
یہ آگہی ہے نعت کی عرفانِ نعت ہے
 
 
مجھ پر بھی اتنا لطف و کرم کیجئے حضورﷺ
 
میں کہہ سکوں کہ میرا بھی دیوانِ نعت ہے
 
 
اسرارِ کائنات ہیں مجھ پر کھُلے ہوئے
 
وہ اس لئے کہ دل مرا شعیانِ نعت ہے
 
===== [[وقار احمد وقار ]]، [[لاہور ]] =====
 
لگتا کلام رَب کا یہ عنوانِ نعت ہے
 
قرآن رَب کا رَب کی قسم شانِ نعت ہے
 
 
نعتوں کا سلسلہ نہیں رُکنے ہے والا یہ
 
اعلان اُس جہاں کا بھی اعلانِ نعت ہے
 
 
محوِ درود رَب ہے فرشتے بھی ساتھ ہیں
 
گویا کہ ہر گھڑی یہاں فیضانِ نعت ہے
 
 
گوشہ درود اِک میں نے لاہور دیکھا ہے
 
ہر بیٹھا جس میں شخص ہی قربانِ نعت ہے
 
 
خاور ؔ نے سچ کہا مجھے ہے نعت کی قسم
 
ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے
 
 
منزل تلک سفر میں کفایت کرے گا یہ
 
جو توشہ ء وقار میں سامانِ نعت ہے
 
===== [[وقار احمد نوری]] ، [[کرناٹک]]، [[بھارت]] =====
 
بشکریہ : [[غلام جیلانی سحر]]
 
 
بخشش کا میرے پاس بھی سامانِ نعت ہے
 
جنت سے بڑھ کے مجھ کو شبستانِ نعت ہے
 
 
بو بکر ہوں عمر ہوں غنی ہوں کہ ہوں علی
 
اِن میں ہر ایک صاحبِ عرفانِ نعت ہے
 
 
عشقِ رسولِ پاک کا فیضان ہی تو ہے
 
سینے میں جلوہ بار جو ایمانِ نعت ہے
 
 
اپنی جبینِ ناز کو ان کے حضور رکھ
 
تسکینِ روح و قلب ہے ذیشانِ نعت ہے
 
 
کُل کائنات چھان کے جبریل نے کہا
 
,,ہر شعبہِ حیات میں امکانِ نعت ہے,,
 
 
عشقِ نبی کی آنکھ سے قرآن پڑھ کے دیکھ
 
مدحِ رسولِ پاک ہی وجدانِ نعت ہے
 
 
شعر و سخن کے باب میں جو کچھ بھی ہے وقار
 
سب ہے عطا رسول کی, فیضانِ نعت ہے
 
 
وقار احمد نوری, کرناٹک, بھارت
 
===== [[ولی صادق]]، [[کوہستان]]، [[پاکستان]] =====
مکمل نام : محمّد ولی صادق
 
ہر ناطقہ کے لب پہ ہی عنوانِ نعت ہے
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
مدت سے ہوں سکون کی دولت سے فیض یاب
 
یہ بھی میں جانتا ہوں کہ احسانِ نعت ہے
 
 
جب خود ہی کہہ رہا ہے خدا نعتِ مصطفیٰ
 
میں کیا بتاؤں دوستو! کیا شانِ نعت ہے
 
 
اُس خوش نصیب شخص کی منزل ہے باغِ خلد
 
تھامے ہوے جو شخص بھی دامانِ نعت ہے
 
 
اُس عاشقِ رسول کی عظمت کو ہے سلام
 
جس عاشقِ رسول کو عرفانِ نعت ہے
 
 
ہاں وہ سخن شناس ہے دراصل خوش نصیب
 
جو بھی رقم طراز بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
ہر شعر جیسے ایک عقیدت کا پھول ہو
 
صادق! تِرا کلام گلستانِ نعت ہے۔
 
===== [[یاسر عباس فراز]]، [[میلسی]] =====
قائم جو آج بھی ترا ص ایوانِ نعت ہے
پردے میں  کوئی ہے جو نگہبانِ نعت ہے
 
 
در سے دکھائی دیتا ہے شہرِ ادب کا حسن
 
ایمانِ منقبت میں ہی ایمانِ نعت ہے
 
 
یہ میں جو آپ لوگوں کو لگتا ہوں معتبر
 
میرا نہیں کمال یہ فیضانِ نعت ہے
 
 
اے دوست مجھ فقیر کو تو نعت گو نہ لکھ
 
مجھ میں نہیں وہ لفظ جو شایانِ نعت ہے
 
 
میلاد مصطفی ص سے بنی مجلسِ حسین ع
 
ذکرِ حسین ع اصل میں عرفانِ نعت ہے
 
 
ان کے قدم کی دھول ہے یا ان کا نقشِ پا
 
مجھ خاک کی رسائی یہ سامانِ نعت ہے
 
 
بابائے مرتضی ع سے سخن گوئی سیکھ لیں
 
عجز و ادب کے بعد ہی امکانِ نعت ہے
 
 
مخفی رکھا ہے میں نے جو اک نام نعت میں
 
وہ گوشہِ رسول ص ہے اور جانِ نعت ہے
 
===== [[یاور حسین]]، [[پٹنہ]]، [[انڈیا]] =====
 
پہلا قدم بہ فرشِ دبستانِ نعت ہے
 
میں نے یہ کب کہا مجھے عرفانِ نعت ہے
 
 
الفاظ دست بستہ کھڑے ہیں جھکائے سر
 
اظہارِ عشق آج بہ عنوانِ نعت ہے
 
 
تعریف کر رہا ہے خدائے قدیم خود
 
اللہ کا کلام گلستانِ نعت ہے
 
 
ہر شے سے آشکار ہے وصفِ شہہِ امم
 
"ہر شعبہء حیات میں امکانِ نعت ہے"
 
 
تخلیقِ کائنات کا واحد سبب ہیں یہ
 
جو کچھ ہے اس جہاں میں وہ سامانِ نعت ہے
 
 
اتنی کشادگی ہے کہاں عرش و فرش میں
 
جتنا کشادہ حلقہء دامانِ نعت ہے
 
 
حد سے فزوں نہ حرف  کوئی ہے نہ حد سے کم
 
دستِ خدائے پاک میں میزانِ نعت ہے
 
 
ہجرت کی شب علی ع کے سوا اور بھی  کوئی
 
جلوہ فگن بہ تختِ سلیمانِ نعت ہے
 
 
پروانہء بہشت ہے مدحت رسول کی
 
یاور خوشا کہ تم پہ بھی فیضانِ نعت ہے
 
===== [[یاور وارثی]]، [[کانپور]]، [[انڈیا]] =====
جو پھول جو کلی ہے وہ عنوان نعت ہے
 
پھرتا ہوں میں جہاں چمنستان نعت ہے
 
 
حاصل جسے سرور ہو عشق رسول کا
 
ارزاں اسی کے واسطے عرفان نعت ہے
 
 
کرتے ہیں آتے جاتے ہوئے پل مجھے سلام
 
صد شکر میرے ہاتھ میں دامان نعت ہے
 
 
اب اور کسی شرف کی نہیں مجھ کو آرزو
 
در کھولے میرے واسطے دربان نعت ہے
 
 
سب مانتے ہیں نعت نگاران مصطفے
 
حسان کو نصیب قلم دان نعت ہے
 
 
ہر لمحہ ہر صدی ہے ثناخوان مصطفے
 
کیا عظمتیں ہیں نعت کی کیا شان نعت ہے
 
 
آنکھیں جو ہوں تو کھول کے دیکھو ورق ورق
 
ہر ذرہ کائنات کا دیوان نعت ہے
 
 
اے کاش دن وہ آئے کہ سب کا ہو فیصلہ
 
اب شہر کانپور دبستان نعت ہے
 
 
پڑھتی ہے نعت آنکھ سے بہتی ہوئی ندی
 
ان کا خیال شمع شبستان نعت ہے
 
 
تا عمر چلتے رہئے سرا مل نہ پائے گا
 
اتنا طویل کوچہ امکان نعت ہے
 
 
یاور جہاں خیال پہونچتا نہیں  کوئی
 
جاری وہاں بھی چشمہ فیضان نعت ہے
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: