آپ «تبادلۂ خیال:ازل سے یہی ایک سودا ہے سر میں ۔ شبنم رومانی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:


=== تنویر پھول ===
  اظہارِ خیال :  یہ حمد اُس طرحی حمدیہ مشاعرے کی ہے جو ڈاکٹر جمیل عظیم آبادی مرحوم کی رہائش گاہ پر آج سے بیس سال پہلے منعقد ہُوا تھا  اور جس کی صدارت شبنم رومانی مرحوم کر رہے تھے ۔ خاور بھائی  اور صبیح بھائی کا شکریہ کہ یہ حمد پڑھ کر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں ۔  شبنم رومانی صاحب سے ملاقات بہت دلچسپ رہی ، وہ ایک زمانے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کراچی میں بھی رہے تھے اور بچوں کے ادب سے بھی وابستہ تھے ۔  انھوں نے راقم الحروف کی طرحی حمد بہت پسند کی جو  بعد میں"انوار حرا" مطبوعہ جولائی ۱۹۹۷ ء میں شامل ہوئی ۔  وہ حمد  درج ذیل ہے ۔ شبنم صاحب مرحوم سے اس کے بعد اُن کی رہائش گاہ
 
پربھی ملاقات ہوئی ۔ اُن کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا [ یہی نام مشہور ادیبہ عصمت چغتائی کے بڑے بھائی کا بھی تھا جو مزاح نگار تھے ] ۔شبنم صاحب کے بیٹے فیصل عظیم بھی شاعر ہیں اور آج  کل کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں  ۔  راقم الحروف کی طرحی حمد  " نعت کائنات" کے قارئین کے لئے :<br />
اظہارِ خیال :  یہ حمد اُس طرحی حمدیہ مشاعرے کی ہے جو ڈاکٹر جمیل عظیم آبادی مرحوم کی رہائش گاہ پر آج سے بیس سال پہلے منعقد ہُوا تھا  اور جس کی صدارت شبنم رومانی مرحوم کر رہے تھے ۔ خاور بھائی  اور صبیح بھائی کا شکریہ کہ یہ حمد پڑھ کر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں ۔  شبنم رومانی صاحب سے ملاقات بہت دلچسپ رہی ، وہ ایک زمانے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کراچی میں بھی رہے تھے اور بچوں کے ادب سے بھی وابستہ تھے ۔  انھوں نے راقم الحروف کی طرحی حمد بہت پسند کی جو  بعد میں"انوار حرا" مطبوعہ جولائی ۱۹۹۷ ء میں شامل ہوئی ۔  وہ حمد  درج ذیل ہے ۔ شبنم صاحب مرحوم سے اس کے بعد اُن کی رہائش گاہ پربھی ملاقات ہوئی ۔ اُن کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا [ یہی نام مشہور ادیبہ عصمت چغتائی کے بڑے بھائی کا بھی تھا جو مزاح نگار تھے ] ۔شبنم صاحب کے بیٹے فیصل عظیم بھی شاعر ہیں اور آج  کل کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں  ۔  راقم الحروف کی طرحی حمد  " نعت کائنات" کے قارئین کے لئے :
ہیں تابانیاں تیری لعل و  گہر  میں<br />  تو ہی جلوہ افشاں ہے  نورِ سحر میں<br />
 
ہیں مصروف تسبیح میں سارے طائر<br />  ۔ترا   ذکر ہوتا  ہے  نخل و  شجر  میں<br />   
 
کیا  تو    نے  مخلوق  کا  رزق    پیدا  <br />  ۔نہاں تیری قدرت ہے برگ و ثمر میں <br />
ہیں تابانیاں تیری لعل و  گہر  میں<br />  تو ہی جلوہ افشاں ہے  نورِ سحر میں<br />
ہر اِک شے ہے محتاج مرضی کی تیری <br />  ۔خدایا ہے  تو  حکم راں بحر  و  بر  میں  <br />
 
سمائی مِرے دل میں ہے تیری وسعت <br /> ۔نہیں لا  سکا    میں      حصارِ  نظر  میں  <br />
ہیں مصروف تسبیح میں سارے طائر<br />  ترا   ذکر ہوتا  ہے  نخل و  شجر  میں<br />   
لکھا  لوحِ محفوظ  میں  تو  نے  یا  رب  <br /> ۔ازل سے ابد تک جو ہے خشک و تر میں <br />
 
زیارت  کروں میں  ترے گھر  کی  اکثر  <br /> ۔عطا کر  وہ  قوت  مِرے بال و  پر  میں <br />
کیا  تو    نے  مخلوق  کا  رزق    پیدا  <br />  نہاں تیری قدرت ہے برگ و ثمر میں <br />
اُنھیں چُن لیا  رب نے  موتی  سمجھ کر  <br /> ۔  وہ  آنسو  جو  تھے  دامنِ  چشم ِ  تر  میں <br />
 
وہی  میرا      حافظ    ،    وہی  میرا  ناصر  <br /> ۔  وہی آسرا  ہے  سفر  میں ، حضر  میں <br />
ہر اِک شے ہے محتاج مرضی کی تیری <br />  خدایا ہے  تو  حکم راں بحر  و  بر  میں  <br />
چھُپی  برگِ گل میں ہے نرمی  اُسی  کی <br />۔   نہاں ہے جلال اُس کا  برق و  شرر میں<br />
 
تعلق وہی  حمد    اور    نعت  میں  ہے <br />۔ تعلق  ہے  جیسا  کہ  شمس  و  قمر  میں  <br />
سمائی مِرے دل میں ہے تیری وسعت <br /> نہیں لا  سکا    میں      حصارِ  نظر  میں  <br />
کرم کی  نظر      پھول    پر    ہو    الٰہی  <br /> ۔  فنا      ہو  گیا      عشق ِ  خیر البشر  میں  <br />
 
                                                                [[  تنویر پھول ]]
لکھا  لوحِ محفوظ  میں  تو  نے  یا  رب  <br /> ازل سے ابد تک جو ہے خشک و تر میں <br />
 
زیارت  کروں میں  ترے گھر  کی  اکثر  <br /> عطا کر  وہ  قوت  مِرے بال و  پر  میں <br />
 
اُنھیں چُن لیا  رب نے  موتی  سمجھ کر  <br />   وہ  آنسو  جو  تھے  دامنِ  چشم ِ  تر  میں <br />
 
وہی  میرا      حافظ    ،    وہی  میرا  ناصر  <br />   وہی آسرا  ہے  سفر  میں ، حضر  میں <br />
 
چھُپی  برگِ گل میں ہے نرمی  اُسی  کی <br />  نہاں ہے جلال اُس کا  برق و  شرر میں<br />
 
تعلق وہی  حمد    اور    نعت  میں  ہے <br />  تعلق  ہے  جیسا  کہ  شمس  و  قمر  میں  <br />
 
کرم کی  نظر      پھول    پر    ہو    الٰہی  <br />   فنا      ہو  گیا      عشق ِ  خیر البشر  میں  <br />
 
 
=== ابوالحسن خاور ===
 
تنویر پھول صاحب اس کلام کے بارے مزید معلومات مہیا کرنے کا بہت شکریہ ۔ان معلومات کو مناسب جگہ پر لگا دیا جائے گا
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)