آپ «اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا ۔ محمد منظر صدیقی ناز» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
شاعر: محمد منظر مصطفٰی ناز صدیقی اشرفی | |||
نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم | |||
اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا | اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا | ||
سطر 21: | سطر 10: | ||
اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے | اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے | ||
سرکار دوجہاں کو | سرکار دوجہاں کو پیغام یہ سنانا | ||
ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر | ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر | ||
ہے ادب کا | ہے ادب کا تقاضا پیروں کے بل نہ جانا | ||
زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد | زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد | ||
تو زباں | تو زباں ہو تمہارے صل علی ترانا | ||
دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے | دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے | ||
تو صبا تو خاک طیبہ | تو صبا تو خاک طیبہ مجھے کبھی سنگھانا | ||
سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں | سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں | ||
مگر آپ چاہیں تو ہو | مگر آپ چاہیں تو ہو مرا مدینے آنا | ||
تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں | تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں | ||
صحرائے مصطفٰی سے کچھ خار ہی لے آنا | |||
مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے | مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے | ||
سطر 50: | سطر 39: | ||
محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا | محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا | ||