آپ «اس رنگ محبت کے اثر میں ہوں ابھی تک ۔ کاشف عرفان» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 8: | سطر 8: | ||
اُس رنگِ محبت کے اثر میں ہوں ابھی تک | اُس رنگِ محبت کے اثر میں ہوں ابھی تک گھر لوٹ بھی آیا ہوں،سفر میں ہوں ابھی تک | ||
دُوری میں حضوری کے نئے باب کھلے ہیں!! سرکارِ دو عالم کی نظر میں ہوں ابھی تک | |||
یہ کُوزہ گری نعت کی آسان نہیں تھی صد شکر کہ اُس دستِ ہنر میں ہوں ابھی تک | |||
آقا! مرے آقا! مری حالت پہ نظر ہو منزل نہیں ملتی ہے سفر میں ہوں ابھی تک | |||
رستہ ترا آنکھوں کے دریچوں پہ رقم تھا پھر بھی میں اگر اور مگر میں ہوں ابھی تک | |||
وہ ساعتِ نایاب جو گزری تھی حرم میں اُس شام میں زندہ ہوں سحر میں ہوں ابھی تک | |||
کاشفؔ ابھی آلودہ ہے خواہش سے مرا دل پتھر ہوں مگر کانِ گُہر میں ہوں ابھی تک | |||
کاشفؔ ابھی آلودہ ہے خواہش سے مرا دل | |||
پتھر ہوں مگر کانِ گُہر میں ہوں ابھی تک | |||