آپ «اسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا ۔ حسن عباس رضا» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 8: | سطر 8: | ||
اُسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا | اُسی کے ذکر نے دل کا مکاں آباد رکھا یہ کیا کم ہے کہ مجھ سا بے نشاں آباد رکھا | ||
یہ | یہ ہم افتادگانِ خاک پر اُس کا کرم تھا جہاں برباد ہونا تھا ، وہاں آباد رکھا | ||
بہت بے اعتباری کا سفر تھا،پھر بھی اُس نے سرِدشتِ طلب اک آستاں آباد رکھا | |||
شبِ معراج ساتوں آسماں تھے نور افشاں زمیں پر بھی جلوسِ اختراں آباد رکھا | |||
اُسی کے فیض سے اب تک ستادہ ہیں زمیں پر کہ جس نے سر پہ نیلا آسماں آباد رکھا | |||
اُسی کے فیض سے اب تک ستادہ ہیں زمیں پر | |||
کہ جس نے سر پہ نیلا آسماں آباد رکھا | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب شاعری }} | {{منتخب شاعری }} |