آپ «اسحاق قریشی» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 27: | سطر 27: | ||
=== دیگر معمولات === | === دیگر معمولات === | ||
آپ اپنے والد محترم علامہ بشیر الحق صدیقیؒ کے وصال[[ 12 نومبر]][[1992]]کے بعد ان کی مسجد میں جمعہ کا خطبہ ارشاد فرمانے لگے ۔[[18 جون]][[ | آپ اپنے والد محترم علامہ بشیر الحق صدیقیؒ کے وصال[[ 12 نومبر]][[1992]]کے بعد ان کی مسجد میں جمعہ کا خطبہ ارشاد فرمانے لگے ۔[[18 جون]][[ ]]1995 کو آپ کی والدہ ماجدہ انتقال فرما گئیں۔یہ بھی آپ کے لئے ایک بڑا صدمہ تھا۔ آپ کے برادر اکبر جناب محمد ابرار صدیقی ؒ[[ 10 مارچ]][[ 2017 ]]کو انتقال فرماگئے ۔جبکہ خواجہ محمد الیاس ؒ ان سے پہلے اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو چکے تھے ۔ آپ ہمیشہ صوفیانہ افکار کو اپناتے آپ پیر خادم حسین چوراہی چوراشریف کے دست حق پرست پر بیعت تھے ۔تصوف سے گہرا لگاؤ تھا ۔آپ نے ایک درجن سے زائد سیرت ،تصوف اور مختلف موضوعات پہ کتب تصنیف فرمائیں ۔ | ||
ڈاکٹرصاحب فرماتے ہیں " مجھے پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طالب علمی دور میں جب کبھی موقع ملتا میں حضور محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی خدمت میں اکتساب فیض کی غرض سے لائل پور حاضر ہوتا تو آپ کمال شفقت فرماتےکئی بار اپنے درس حدیث میں زانوئے تلمذ طے کرنے کا اعزاز بخشا۔" 1963 میں ان کے وصال پر آپ نے قومی و مقامی اخبارات و رسائل میں مضامین شائع کروائے۔ اور اپنی عقیدت کے پھول نچھا ور کئے ۔ | ڈاکٹرصاحب فرماتے ہیں " مجھے پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طالب علمی دور میں جب کبھی موقع ملتا میں حضور محدث اعظم پاکستان مولانا سردار احمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی خدمت میں اکتساب فیض کی غرض سے لائل پور حاضر ہوتا تو آپ کمال شفقت فرماتےکئی بار اپنے درس حدیث میں زانوئے تلمذ طے کرنے کا اعزاز بخشا۔" 1963 میں ان کے وصال پر آپ نے قومی و مقامی اخبارات و رسائل میں مضامین شائع کروائے۔ اور اپنی عقیدت کے پھول نچھا ور کئے ۔ |