آپ «اردو نعت گوئی پر دلاور علی آزر کے نقش ۔ آزاد حسین آزاد» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 2: سطر 2:


[[زمرہ: کتابوں پر تبصرہ ]]
[[زمرہ: کتابوں پر تبصرہ ]]
مجموعہ نعت : [[نقش]]


مضمون نگار : [[آزاد حسین آزاد ]]
مضمون نگار : [[آزاد حسین آزاد ]]
سطر 17: سطر 15:
[[نعت گوئی]] ایک مہتم باالشان مگر دشوار گزار صنف سخن ہے. جس کیلئے مکمل ذمہ داری درکار ہے. بڑے بڑے جید عالم و فاضل اورقادر الکلام شعراء بھی نعت لکھتے ہوئے گھبراتے ہیں. یہ ایسی دو دھاری تلوار ہےجس پر چلنا سہل نہیں ہے. یہ خالصتا عطائے رب کریم ہے. ایک اعزاز ہے. اور اس کے معززین کا انتخاب بھی کہیں اوپر ہی اوپر طے پاتا ہے. ہر ایک شاعر کے بس میں نہیں کہ وہ نعت لکھ سکے اور یہ حق ادا کرنا اتنا آسان بھی نہیں ہے. دیکھا گیا ہے کہ اردو نعتیہ شاعری میں اکثر شعراء پر نعت رسول مقبول کے اسرار منکشف نہیں ہو سکے اور نہ انھوں نے فنِ نعت گوئی کے آداب ملحوظ رکھنے کی کوشش کی ہے. نتیجہ یہ ہوا کہ نعتیہ اشعار غلو آمیز خیالات کی نذر ہوکر رہ گئے. متعدد شعراء نے غیر ارادی طور پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوی حیثیت کو فراموش کرتے ہوئے عمومی انداز میں آپ کی سیرت کو پیش کیا ہے. جس کا نقصان یہ ہوا کہ عام لوگ مقصدِ نبوت کے تقاضوں کو سمجھ نہیں پائے. جبکہ فنِ نعت گوئی ہم سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہم نعت لکھتے ہوئے حبِ رسول کے اصل مفاہیم جان لینے کے بعد عاشقانِ علم کے لئے اطاعتِ رسول کی معنویت پر غور کرنا آسان بنائیں تاکہ نعتیہ صنف سخن نئے آفاق سے ہمکنار ہو سکے.
[[نعت گوئی]] ایک مہتم باالشان مگر دشوار گزار صنف سخن ہے. جس کیلئے مکمل ذمہ داری درکار ہے. بڑے بڑے جید عالم و فاضل اورقادر الکلام شعراء بھی نعت لکھتے ہوئے گھبراتے ہیں. یہ ایسی دو دھاری تلوار ہےجس پر چلنا سہل نہیں ہے. یہ خالصتا عطائے رب کریم ہے. ایک اعزاز ہے. اور اس کے معززین کا انتخاب بھی کہیں اوپر ہی اوپر طے پاتا ہے. ہر ایک شاعر کے بس میں نہیں کہ وہ نعت لکھ سکے اور یہ حق ادا کرنا اتنا آسان بھی نہیں ہے. دیکھا گیا ہے کہ اردو نعتیہ شاعری میں اکثر شعراء پر نعت رسول مقبول کے اسرار منکشف نہیں ہو سکے اور نہ انھوں نے فنِ نعت گوئی کے آداب ملحوظ رکھنے کی کوشش کی ہے. نتیجہ یہ ہوا کہ نعتیہ اشعار غلو آمیز خیالات کی نذر ہوکر رہ گئے. متعدد شعراء نے غیر ارادی طور پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوی حیثیت کو فراموش کرتے ہوئے عمومی انداز میں آپ کی سیرت کو پیش کیا ہے. جس کا نقصان یہ ہوا کہ عام لوگ مقصدِ نبوت کے تقاضوں کو سمجھ نہیں پائے. جبکہ فنِ نعت گوئی ہم سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہم نعت لکھتے ہوئے حبِ رسول کے اصل مفاہیم جان لینے کے بعد عاشقانِ علم کے لئے اطاعتِ رسول کی معنویت پر غور کرنا آسان بنائیں تاکہ نعتیہ صنف سخن نئے آفاق سے ہمکنار ہو سکے.


میری نظر میں نعتیہ شاعری کی ابتدا نزولِ قرآن کے ساتھ ہی ہوگئی تھی اور میں سمجھتا ہوں کہ پہلے نعت خواں خود خدائے بزرگ و برتر ہیں. جنھوں نے قرآن کریم میں اپنے محبوب کی شان میں انک علی خلق العظیم، خاتم النبین، روف و رحیم، وماارسلناک الارحمۃ اللعالمین، سراج منیر، یاسین، طہ، معلم، مصدق، شاہد، مبشر اور محمد و احمد جیسے تعریفی نام و کلمات استعمال کر کے لکھنے والوں کے لئے نعتیہ راہ کا تعین کیا. آپ کے چچا [[ابو طالب | حضرت ابوطالب]] سے نعتیہ قصیدے منسوب ہیں.آپکی والدہ [[بی بی آمنہ | حضرت آمنہ]] سے بھی نعتیہ اشعار منسوب ملتے ہیں. تاریخ [[میمون بن قیس | حضرت میمون بن قیس]] کو پہلا نعت خواں ثابت کرتی ہےاور کچھ نعتیہ اشعار امہات المومنین حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی منسوب ملتے ہیں. تاہم باقاعدہ طور پر نعتیں کہنے والے شعراء میں [[حسان بن ثابت |حضرت حسان بن ثابت]]، [[شرف الدین بوصیری |حضرت بوصیری]] ، [[کعب بن زہیر |حضرت کعب بن زہیر]]، اور [[عبداللہ بن رواحہ |حضرت عبداللہ بن رواحہ]] کے نام آتے ہیں . [[حسان بن ثابت | حضرت حسان بن ثابت]] کو تو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھیں شاعرِ رسول کہا جاتا ہے. تاریخ بتاتی ہے کہ اس دور کی آنکھوں نے ایسے روح پرور مناظر بھی دیکھے کہ منبرِ رسول پر حسان بن ثابت نعت پڑھ رہے ہیں اور ہمارے آقا دوعالم فرش نشین ہوکر انہیں سماعت فرما رہے ہیں.
میری نظر میں نعتیہ شاعری کی ابتدا نزولِ قرآن کے ساتھ ہی ہوگئی تھی اور میں سمجھتا ہوں کہ پہلے نعت خواں خود خدائے بزرگ و برتر ہیں. جنھوں نے قرآن کریم میں اپنے محبوب کی شان میں انک علی خلق العظیم، خاتم النبین، روف و رحیم، وماارسلناک الارحمۃ اللعالمین، سراج منیر، یاسین، طہ، معلم، مصدق، شاہد، مبشر اور محمد و احمد جیسے تعریفی نام و کلمات استعمال کر کے لکھنے والوں کے لئے نعتیہ راہ کا تعین کیا. آپ کے چچا [[ابو طالب | حضرت ابوطالب]] سے نعتیہ قصیدے منسوب ہیں.آپکی والدہ [[بی بی آمنہ | حضرت آمنہ]] سے بھی نعتیہ اشعار منسوب ملتے ہیں. تاریخ [[میمون بن قیس | حضرت میمون بن قیس]] کو پہلا نعت خواں ثابت کرتی ہےاور کچھ نعتیہ اشعار امہات المومنین حضرت خدیجہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی منسوب ملتے ہیں. تاہم باقاعدہ طور پر نعتیں کہنے والے شعراء میں [[حسان بن ثابت |حضرت حسان بن ثابت]]، [[بوصیری |حضرت بوصیری]] ، [[کعب بن زہیر |حضرت کعب بن زہیر]]، اور [[عبداللہ بن رواحہ |حضرت عبداللہ بن رواحہ]] کے نام آتے ہیں . [[حسان بن ثابت | حضرت حسان بن ثابت]] کو تو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھیں شاعرِ رسول کہا جاتا ہے. تاریخ بتاتی ہے کہ اس دور کی آنکھوں نے ایسے روح پرور مناظر بھی دیکھے کہ منبرِ رسول پر حسان بن ثابت نعت پڑھ رہے ہیں اور ہمارے آقا دوعالم فرش نشین ہوکر انہیں سماعت فرما رہے ہیں.




براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)