آپ «احمد فراز» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 1: سطر 1:
{{#seo:
[[ملف:Naat kainaat ahmad faraz.jpeg|200px]]
|title=احمد فراز
|keywords=احمد فراز غزل، سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں ، جاناں جاناں، نعت ، نعت گوئی، نعت خوانی ، نعتیہ شاعری ، نعت رسول،
|description=جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ” تنہا تنہا ” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے ۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی ۔  ۔ یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوۓ
}}
[[ملف:Naat kainaat ahmad faraz.jpeg|link=احمد فراز|300px]]
---------------------
پھر کہاں معجزہِ حق کا ظہور آپ(ﷺ) کے بعد


چُپ ہے جبریل تو خاموش ہے طُور آپ(ﷺ) کے بعد
احمد فراز اردو کے اہم شاعر ہیں




پھر کوئی شمعِ ہدایت نہ جلی ہے، نہ جلے
=== حالات زندگی ===


ہوگیا جیسے جُدا خاک سے نُور آپ(ﷺ) کے بعد
احمد فراز ([[4 جنوری]] [[1931]] – [[25 اگست]] [[2008]]) ء میں [[زمرہ: کوہاٹ |کوہاٹ]] [[زمرہ : پاکستان |پاکستان]] میں پیدا ہوۓ ۔ [[اردو]] اور [[فارسی]] میں ایم اے کیا ۔ ایڈورڈ کالج ( [[زمرہ: پشاور| پشاور]] ) میں تعلیم کے دوران [[ریڈیو پاکستان]] کے لۓ فیچر لکھنے شروع کیے ۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ” تنہا تنہا ” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے ۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی ۔  ۔ یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوۓ ۔ انہیں [[1976]] ء میں اکا دکی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا ۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں انہیں مجبورا جلا وطنی اختیار کرنی پڑی ۔
 
 
آپ(ﷺ)  کی ذات ازل، آپ(ﷺ) کا  پیغام ابد
 
نہ کوئی آپ(ﷺ) سے پہلے،  نہ حضور آپ(ﷺ) کے بعد
 
احمد فراز ([[4 جنوری]] [[1931]] – [[25 اگست]] [[2008]]) ء میں [[زمرہ: کوہاٹ |کوہاٹ]] [[زمرہ : پاکستان |پاکستان]] میں پیدا ہوۓ ۔ [[اردو]] اور [[فارسی]] میں ایم اے کیا ۔ ایڈورڈ کالج ( [[زمرہ: پشاور| پشاور]] ) میں تعلیم کے دوران [[ریڈیو پاکستان]] کے لۓ فیچر لکھنے شروع کیے ۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ ” تنہا تنہا ” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے ۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی ۔  ۔ یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر (پشاور) کے ڈائریکٹر مقرر ہوۓ ۔ انہیں [[1976]] ء میں اکا دمی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا ۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں انہیں مجبورا جلا وطنی اختیار کرنی پڑی ۔


=== اعزازت ===
=== اعزازت ===


یونیورسٹی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ ” درد آشوب "چھپا جس کو پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے ” آدم جی ادبی ایوارڈ ” عطا کیا گیا آپ [[2006]] ء تک ” نیشنل بک فاؤنڈیشن "کے سربراہ رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی انٹرویو کی پاداش میں انہیں "نیشنل بک فاؤنڈیش ” کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ۔ احمد فراز نے [[1988]] ء میں” آدم جی ادبی ایوارڈ ” اور [[1990]]ء میں” اباسین ایوارڈ ” حاصل کیا ۔ [[1988]] ء مین انہیں بھارت میں ” فراق گورکھ پوری ایوارڈ ” سے نوازا گیا ۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر ( کینڈا ) نے بھی انہیں [[1991]]ء میں ایوارڈ دیا ، جب کہ بھارت میں انہیں [[1992]] ء میں "ٹاٹا ایوارڈ ” ملا۔ [[2004]] میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ صدارت میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد انہیں نے یہ تمغا سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔ احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔  
یونیورسٹی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ ” درد آشوب "چھپا جس کو پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے ” آدم جی ادبی ایوارڈ ” عطا کیا گیا آپ [[2006]] ء تک ” نیشنل بک فاؤنڈیشن "کے سربراہ رہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی انٹرویو کی پاداش میں انہیں "نیشنل بک فاؤنڈیش ” کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ۔ احمد فراز نے [[1988]] ء میں” آدم جی ادبی ایوارڈ ” اور [[1990]]ء میں” اباسین ایوارڈ ” حاصل کیا ۔ [[1988]] ء مین انہیں بھارت میں ” فراق گورکھ پوری ایوارڈ ” سے نوازا گیا ۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر ( کینڈا ) نے بھی انہیں [[1991]]ء میں ایوارڈ دیا ، جب کہ [[زمرہ : بھارت | بھارت]] میں انہیں [[1992]] ء میں "ٹاٹا ایوارڈ ” ملا۔ [[2004]] میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ صدارت میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد انہیں نے یہ تمغا سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔ احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔  


انہوں نے متعدد ممالک کے دورے کیے ۔ ان کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے ۔ جامعہ ملیہ (بھارت ) میں ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع ” احمد فراز کی غزل ” ہے ۔ بہاولپور میں بھی ” احمد فراز ۔فن اور شخصیت ” کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا گیا ۔ ان کی شاعری کے انگریزی ،فرانسیسی ،ہندی،یوگوسلاوی،روسی،جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں ۔
انہوں نے متعدد ممالک کے دورے کیے ۔ ان کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے ۔ جامعہ ملیہ (بھارت ) میں ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع ” احمد فراز کی غزل ” ہے ۔ بہاولپور میں بھی ” احمد فراز ۔فن اور شخصیت ” کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا گیا ۔ ان کی شاعری کے انگریزی ،فرانسیسی ،ہندی،یوگوسلاوی،روسی،جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں ۔
سطر 35: سطر 21:
=== نعتیہ کلام ===
=== نعتیہ کلام ===


* [[مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ۔ احمد فراز | مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ]]
==== مرے رسول کے نسبت تجھے اجالوں سے ====
 
مرے رسول کہ نسبت تجھے اجالوں سے
 
میں تیرا ذکر کروں صبح کے حوالوں سے
 
 
نہ میری نعت کی محتاج ذات ہے تیری
 
نہ تیری مدح ہے ممکن مرے خیالوں سے
 
 
تُو روشنی کا پیمبر ہے اور مری تاریخ
 
بھری پڑی ہے شبِ ظلم کی مثالوں سے
 
 
ترا پیام محبت تھا اور میرے یہاں
 
دل و دماغ ہیں پُر نفرتوں کے جالوں سے
 
 
یہ افتخار ہے تیرا کہ میرے عرش مقام
 
تو ہمکلام رہا ہے زمین والوں سے
 
 
مگر یہ مفتی و واعظ یہ محتسب یہ فقیہہ
 
جو معتبر ہیں فقط مصلحت کی چالوں سے
 
 
خدا کے نام کو بیچیں مگر خدا نہ کرے
 
اثر پذیر ہوں خلقِ خدا کے نالوں سے
 
 
نہ میری آنکھ میں کاجل نہ مُشکبُو ہے لباس
 
کہ میرے دل کا ہے رشتہ خراب حالوں سے
 
 
ہے تُرش رو مری باتوں سے صاحبِ منبر
 
خطیبِ شہر ہے برہم مرے سوالوں سے
 
 
مرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا
 
میں کیسے صلح کروں قتل کرنے والوں سے
 
 
میں بے بساط سا شاعر ہوں پر کرم تیرا
 
کہ باشرف ہوں قبا و کلاہ والوں سے


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===
سطر 41: سطر 81:
[[ احمد ندیم قاسمی ]] | [[ احمد فراز ]] | [[ احمد مشتاق ]] | [[ اختر شیرانی ]] | [[ جگر مراد آبادی ]] | [[ راحت اندوری ]] | [[ظفر اقبال ]] |  [[عباس تابش ]] | |[[ فیض احمد فیض ]] |  
[[ احمد ندیم قاسمی ]] | [[ احمد فراز ]] | [[ احمد مشتاق ]] | [[ اختر شیرانی ]] | [[ جگر مراد آبادی ]] | [[ راحت اندوری ]] | [[ظفر اقبال ]] |  [[عباس تابش ]] | |[[ فیض احمد فیض ]] |  


{{ٹکر 1 }}
{{ باکس غزل گو شعراء }}
{{ٹکر 2 }}
{{باکس 1 }}


=== حواشی و حوالہ جات  ===
=== حواشی و حوالہ جات  ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)