آپ «آہ - راشد اعظم - سلمان نسیم شاد» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ }} | {{بسم اللہ }} | ||
اس سال بلکہ دو ماہ کے دوران شعبہ نعت کے دو ماہ کامل بدلیوں کی گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوب کر ہم سے ہمیشہ کے لئے جدا ہوگئے۔ اور شعبہ نعت کا گلشن ان کے چلے جانے سے بقد سموم کے جھونکوں کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ بھائی ذوالفقار علی حسینی کا غم ابھی ہلکا نہیں ہوا تھا کہ ممتاز ثناء خوان راشد اعظم بھی اچانک مختصر علالت کے باعث اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ | |||
راشد اعظم کا شمار وطن عزیز کے سینئر ترین ثناء خوانوں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے اپنے کیئریر کا آغاز 1985 میں کیا اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے اپنے مشہور زمانہ کلام آقا آقا بول بندے آقا آقا بول سے مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچ گئے۔ اس دوران انھوں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی اپنی مدح سرائی اور اپنے منفرد انداز سے کامیابی اور مقبولیت کے جھنڈے گاڑ دیے۔ | |||
راشد اعظم کا شمار وطن عزیز کے سینئر ترین ثناء خوانوں میں ہوتا تھا۔ انھوں نے اپنے کیئریر کا آغاز | |||
سطر 20: | سطر 17: | ||
نے بہت مقبولیت پائی | نے بہت مقبولیت پائی راشد اعظم نہ صرف سرکار کی بارگاہ مدح سرائی کرتے تھے بلکہ وہ کئی مقبول زمانہ کلام کے خالق بھی خود ہی تھے۔ حال ہی میں ان کے لکھے گئے کلام | ||
سطر 26: | سطر 23: | ||
راشد بھائی سے ہماری شناسائی یوں تو بہت پرانی تھی مگر وطن عزیز کے ممتاز نقیب محفل ہمارے بہت پیارے دوست و بھائی | راشد بھائی سے ہماری شناسائی یوں تو بہت پرانی تھی مگر وطن عزیز کے ممتاز نقیب محفل ہمارے بہت پیارے دوست و بھائی ڈاکٹر فہیم دانش صاحب کی معرفت سے اس شناسائی کو قربت حاصل ہوئی۔ ڈاکٹر صاحب کی معرفت ہی بھائی راشد اعظم ہماری سالانہ محفل نعت میں تواتر سے شرکت کرکے محفل رونق بنتے رہے۔ اور اپنے منفرد انداز سے محافل کو لوٹتے رہے۔ | ||
برسوں سے ہر سال محافل نعت کے انعقاد کی وجہ سے ہمارے شناسائی تقریباً وطن عزیز کے ہر ثناء خواں سے رہی ہے مگر جو عاجزی و انکساری ہم نے بھائی | برسوں سے ہر سال محافل نعت کے انعقاد کی وجہ سے ہمارے شناسائی تقریباً وطن عزیز کے ہر ثناء خواں سے رہی ہے مگر جو عاجزی و انکساری ہم نے بھائی راشد اعظم کی شخصیت میں دیکھی وہ ہمیں کسی دوسرے ثناء خواں میں نظر نہیں آئی۔ | ||
ان کی عاجزی و انکساری کا ایک چھوٹا سا واقعہ ہم یہاں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ رواں سال فروی میں ہمارے سالانہ محفل نعت میں راشد اعظم نے محفل کے اختتامی لمحات میں اپنے منفرد اور پرجوش انداز سے حاظرین پر ایک سحر طاری کردیا تھا۔ اور اس سحر کی تاثیر یہ تھی کہ سخت ترین سرد رات کے باوجود حاظرین محفل کا اثرار یہ تھا کہ محفل کا اختتام نہ ہو | ان کی عاجزی و انکساری کا ایک چھوٹا سا واقعہ ہم یہاں بیان کرنا چاہتے ہیں۔ رواں سال فروی میں ہمارے سالانہ محفل نعت میں راشد اعظم نے محفل کے اختتامی لمحات میں اپنے منفرد اور پرجوش انداز سے حاظرین پر ایک سحر طاری کردیا تھا۔ اور اس سحر کی تاثیر یہ تھی کہ سخت ترین سرد رات کے باوجود حاظرین محفل کا اثرار یہ تھا کہ محفل کا اختتام نہ ہو راشد اعظم پڑھتا جائے اور وہ اس کو سنتے اور جھومتے جائیں۔ | ||
تقریبا پورے دو گھنٹے مسلسل محفل کو گرماکر | تقریبا پورے دو گھنٹے مسلسل محفل کو گرماکر راشد اعظم خاموشی سے اسٹیچ سے اترے اور گاڑی میں بیٹھ کر اپنے گھر کو روانہ ہوگئے۔ اور ہم بعد میں ان کو نذرانے کے لئے تلاش ہی کرتے رہے۔ بعد میں ڈاکٹر صاحب کے ذریعے ان کو نذرانے کا لفافہ بھجوایا۔ | ||
سطر 41: | سطر 38: | ||
راشد بھائی سے ہماری آخری ملاقات ماہ اگست میں ڈاکٹر فہیم دانش صاحب کی والدہ محترمہ کے چہلم کے موقع پر ہوئی تھی۔ جہاں ہم ان کو دیکھ کر جوں ہی ان سے مصافحہ کرنے آگے بڑھے تو وہ اپنی نشست سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے اور سلام دعا کرنے کہ بعد مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ کیسے ہیں نسیم بھائی؟ کہہ کر ہم سے ہمکلام ہوئے۔ | |||
راشد اعظم نہ صرف ممتاز ترین ثناء خواں تھا بلکہ وہ ایک بہترین شخصیت کا حامل انسان بھی تھا۔ اس کی نیک نامی اور ہر دلعزیزی بہت مقبول تھی۔ | |||
گزشتہ دنوں سینئر نعت خواں جناب یوسف میمن علالت کے باعث اسپتال میں داخل ہوئے تو اس ہی دن راشد اعظم نے اپنی فیس بک آئی ڈی میں ان کی صحت یابی کے لئے نہ صرف خود دعا فرمائی بلکہ اپنے حلقہ احباب سے یوسف بھائی کی صحت یابی کے لئے دعا کی اپیل فرمائی۔ | |||
مگر اگلے ہی دن یوسف میمن کی صحتیابی کے لئے دعا فرمانے والا راشد اعظم خود ہی سینے میں تکلیف کی بناہ پر اسپتال میں داخل ہوگیا۔ اور تمام تر ٹیسٹ کے بعد معلوم ہوا کے اس کے دل کے تین وال بند ہیں جس کی وجہ سے اس کا فوری طور پر بائے پاس آپریش کرنا پڑے گا۔ اور آپریشن کی کامیابی کے باوجود بائے پاس کے دوران راشد اعظم کے گردے فیل ہوجاتے ہیں اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملتا ہے۔ | |||