گیارہویں مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا گیارہواں ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیرِ صدارت : جناب محمد عثمان نائم
مہمانانِ خصوصی : جناب سید نصرت بخاری
میزبان : جناب پروفیسر محمود الحسن قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )
نظامت  : ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش (سیکرٹری محفلِ نعت حسن ابدال – صدر چوپال پاکستان اسلام آباد ریجن )
مقام : بیس (BASE) کالج حسن ابدال
تاریخ : ہفتہ 28 اکتوبر 2017 – بمطابق 7 صفر المظفر 1439ھ


شرکائے مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کرنے والے شعراء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں

واہ کینٹ سے جناب عثمان نائم ، جناب محمد عارف قادری اور جناب عمران شاہ ، اٹک سے جناب سید نصرت بخاری اور جناب حسین امجد ، حسن ابدال سے جناب قیصر ابدالی ، جناب پروفیسر ہاشم علی ہمدم (گاؤں خدہ خرشین ، حسن ابدال ) اور ناظمِ مشاعرہ ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش


مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسن ابدال اور گرد و نواح میں نعتیہ ادب کے فروغ کے لیے قائم تنظیم محفل نعت پاکستان حسن ابدال کے تحت گیارہواں مسلسل ماہانہ نعتیہ مشاعرہ ملک گیر ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے نعت فورم کے اشتراک سے بتاریخ 28 اکتوبر 2017 بمطابق 7 صفر المظفر 1439 ھجری بروز ہفتہ بیس کالج حسن ابدال میں صدر محفلِ نعت حسن ابدال جناب پروفیسر قیصر ابدالی کی میزبانی میں منعقد ہوا ۔ محفل کی صدارت بزرگ شاعر جناب عثمان نائم نے کی ۔ اس موقع پر جناب سید نصرت بخاری مہمانِ خصوصی تھے جبکہ حسن ابدال سے تعلق رکھنے والے معروف صحافی و کالم نگار جناب ملک شاہد اعوان ، مدرس جامعہ گلزارِ مدینہ حسن ابدال جناب علامہ افضل منیر اور جناب قاری حفیظ الرحمان عابد الازہری کے علاوہ معروف نعت گو شاعر جناب طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ کی نعتیہ شاعری پر ایم فل کے طالبِ علم جناب محمد ارشد نے ہری پور ہزارہ سے خصوصی طور پر شرکت کی سعادت حاصل کی ۔ حسبِ دستور نظامت کے فرائض صدر چوپال پاکستان اسلام آباد ریجن و محفلِ نعت حسن ابدال کے سیکرٹری ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش نے سرانجام دیے ۔ تلاوت کی سعادت جناب محمد ارشد نے حاصل کی جبکہ جناب ملک شاہد اعوان نے اپنی مترنم آواز میں کلامِ باہو پیش کر کے سامعین کے قلوب و اذہان کو گرمایا ۔ اولاً غیر رسمی نشست میں شعرائے کرام نے بارگاہِ خداوندی میں نذرانہِ عجز و نیاز بصورتِ حمد پیش کیا ۔ بعد ازاں تمام شعراء نے بارگاہِ رسالتمآب ﷺ میں اپنی اپنی عقیدتوں کے پھول نچھاور کیے ۔ محفل کے اختتام پر جناب قاری حفیظ الرحمان الازہری نے میزبانِ محفل ، منتظمینِ محفلِ نعت حسن ابدال اور تمام شرکاء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور محفلِ نعت کے کامیاب تسلسل کے لیے بارگاہِ ایزدی میں التجا پیش کی ۔

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس پاکیزہ بزم میں پیش کیئے گئے گلدستہ ہائے نعت میں سے نمونہِ کلام ملاحظہ کیجیے

عثمان نائم - صدرِ محفل


لاکھوں درود اس ذات پہ نائم جس نے ہمیں قرآن دیا

مرگِ جہالت کے ماروں کو علم دیا ، عرفان دیا

سانسوں کو مہکار عطا کی ، ذہن کو بخشی تابانی

جذبوں کو تہذیب سکھائی ، سینوں کو ایمان دیا


سید نصرت بخاری – مہمانِ خصوصی


تلوار تحمل کی تعلیم پہ نازاں ہے

آداب اٹھا لائی یلغار مدینے سے

تہذیب نے پہنی ہے پوشاک یہاں آ کر

سیکھے ہیں تمدن نے اطوار مدینے سے

اخلاق کہیں کا ہو ، معیار وہی ٹھہرے

تصدیق کا طالب ہے کردار مدینے سے


پروفیسر قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال )


میں گناہگار ہوں لاریب مگر محشر میں

میرا آقا مجھے رسوا نہیں ہونے دے گا

میں ہوں دیوانہ ءِ محبوبِ خدا دیدہ ورو  !

یہ جنوں اور کسی کا نہیں ہونے دے گا


عمران شاہ


مدحتِ مصطفےٰ کیجیے

یعنی کارِ خدا کیجیے

بخدا اسمِ اعظم ہے یہ

وردِ صلِّ علی کیجیے


محمد عارف قادری


ایک طرف دنیا کے شہنشاہوں کے دل آویز محل

عالم میں فیضان لٹاتا گنبدِ خضریٰ ایک طرف

قربِ کلیم اللہ بجا ، معراجِ نبی کی بات الگ

طور کا منظر ایک طرف ہے ، عرشِ معلیّٰ ایک طرف


ہاشم علی ہمدم


ان کو جامی کی طرح روک لیا جاتا ہے

جن گداؤں کو فقیری کی ادا آتی ہے

سلسلہ نعت کا حسّان سے جا ملتا ہے

مصرعِ نعت میں جب طرزِ رضا آتی ہے


حسین امجد


آپ کی آمد کا یہ اعجاز ہے

چار سو مہر و محبت ہو گئی

میں درودِ پاک پڑھتے سو گیا

نیند بھی میری عبادت ہو گئی



ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش ( ناظمِ مشاعرہ )


بے وجہ تو سرکار مدینے میں نہیں ہیں

اللہ کو منظور ہے اکرامِ مدینہ

دانش  ! ہے رضا رب کی ، محمد کی رضا میں

سمجھے جو کوئی ، ہے یہی پیغامِ مدینہ