نعت ورثہ تنقیدی نشست 132
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
تنقیدی نشست : 132
تنقید کے لیے ایک اور نعت مبارکہ ان تمام نعت وارثین کے شکریہ کے ساتھ جو اس تنقیدی نشست کو اپنی نکتہ سرائِیوں سے کامیاب بنائے ہوئے ہیں ۔
نعت ِ رسول ِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہو نگاہِ لطفِ حضور گر، تو نہ کوئ خوفِ زوال ہو
ہو کرم تو کوئ نہ غم رہے، نہ ہی دل میں کوئ ملال ہو
ہیں جو دست بستہ کھڑے ہوئے، اس در پہ شاہ وگدا سبھی
اس آستانے کی خیر ہو، جہاں پورا سب کا سوال ہو
رہِ زیست میں مجھے ہر قدم، ہے سنبھالے رکھے ہوئے کرم
میں ہوں کیا، ہے کیا میری چشمِ نم،کہاں مجھ میں تاب سوال ہو
جو اسیرِ عشق نبی ہوا، اسے کیا زمانے کا ڈر بھلا
اسے دامِ غم میں پھنسا سکے، یہ کہاں جہاں کی مجال ہو
کروں میں ثنائے شہ امم،میرے نطق وبیاں پہ یہ ہو کرم
میرے لفظ و شعر و سخن کو بھی اب عطا یہ اوج کمال ہو