میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے ۔ رازالہ آبادی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: راز الہ آبادی <ref> یہ نعت مبارکہ انتخاب "نصاب عشق" میں "محمد سعید " کے نام سے پیش کی گئِ ہے ۔ اس میں مقطع اس طرح ہے ۔

قبر میں اندھیرے کا اے سعید کیا خطرہ

شمع مصطفائی سے میں نے لو لگا لی ہے </ref>

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میرے کملی والے کی شان ہی نرالی ہے

دو جہان کے داتا ہیں سارا جگ سوالی ہے


خلد جس کو کہتے ہیں میری دیکھی بھالی ہے

سبز سبز گنبد ہے اور سنہری جالی ہے


چاند کی طرح ان کو ہم کہیں تو مجرم ہیں

کیونکہ ان کی چوکھٹ پر چاند خود سوالی ہے


چھاوؔں مہکی مہکی ہے دھوپ ٹھندی ٹھندی ہے

شہرِ مصطفیٰ تری ہر بات ہی نرالی ہے


وہ بلال حبشی ہوں یا اویس قرنی ہوں

ان پہ مرنے والوں کی ہر ادا نرالی ہے


ہر طرف مدینے میں بھیڑ ہے فقیروں کی

ایک دینے والا ہے کُل جہاں سوالی ہے


ہم گناہ گاروں کو رب سے بخشوالیں گے

ان کے رب نے کب ان کی کوئی بات ٹالی ہے


یہ بھی اک توجہ ہے میرے کملی والے کی

راز میں نے کچھ دن سے شکل یہ بنالی ہے


حواشی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]