مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے

بتا سکتے نہیں اس کو قلم سے لکھ نہیں سکتے

وہ جنت بلکہ جنت سے بھی بڑھ کر روضۂ اقدس

جہاں پر لمحہ لمحہ نور کی برسات ہوتی ہے

سنہری جالیاں ، محراب و منبر ایک اک گوشہ

فدا ہوجائے جنت جس پہ ایسی خوش نما کیاری

مؤدب سبز گنبد کا نظاراکرتے رہنا وہ

مناروں سے نگاہوں کو منور کرتے رہنا وہ

مسرت ہی مسرت تھی نشاط انگیز ہر لمحہ

ذرا سوچیں تو ہم جیسے خطاکاروں کی یہ قسمت

پَے تسلیمِ آقا ، سر خمیدہ ، باادب لوگو!

مواجہہ کے قریں وہ دست بستہ چپ کھڑے رہنا

ادب کی ایسی جا ہے کہ جہاں آنسو بھی بہ بہنا

ہے روشن حالِ دل جن پر زہے قسمت وہاں تھے ہم

جنھیں سب کچھ پتا ہے ہم وہاں کچھ عرض کیا کرتے ؟

خموشی ہی زباں بن کر سلامِ شوق کہتی تھی

دلوں کو کیف ملتا تھا ، نظر کو نور ملتا تھا

بقیعِ پاک یعنی خوشنما جنت نگرلوگو!

احد سا کوہِ جنت اور قبا کا نوری نظّارا

نگاہوں میں بسے ہیں وہ تو دل میں جاگزیں لوگو!

بھلا سکتے نہیں اُن کو ، بھلا سکتے نہیں اُن کو

گداے در مُشاہدؔ پر کرم فرمائیے آقا

گداے در مُشاہدؔ پر کرم فرمائیے آقا

بلالیجے دوبارہ جلد طیبہ ، عرض کرتا ہے

بلالیجے دوبارہ جلد طیبہ ، عرض کرتا ہے

بقیعِ پاک میں بن جائے یارسول اللہ ﷺ

بقیعِ پاک میں بن جائے یارسول اللہ ﷺ

غمِ کونین کاسارا بکھیڑا پاک ہوجائے

غمِ کونین کاسارا بکھیڑا پاک ہوجائے

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

درِ خیرالبشر ہے اورہم ہیں

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

خواہش ہے مجھے ارضِ مدینہ کے سفر کی