لب پہ ہےذکر شاہ علیہ السلام کا، مقصود کائنات کاخیرالانام کا ۔ تنویر پھول

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: تنویر پھول

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

لب پہ ہے ذکر شاہِ علیہ السلام کا،

مقصودِ کائنات کا خیرالانام کا


قدسی بھی لے کےآئے تھے شمعیں درود کی

'چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا'


قول وعمل میں شاہ کے قرآں کا عکس ہے

مطلب ہر اک عیاں ہوا رب کے کلام کا


مثلِ خبیب، عشق میں ان کے ہو جو فنا

ملتا ہے اس کو لطف بقائے دوام کا


دیکھو تعزّ روہ کو فتح مبیں میں تم

قرآن حکم دیتا ہے اس احترام کا


مکّہ ہوا جو فتح خطا سب کی بخش دی

منظر بہت عظیم تھا اس لطفِ عام کا


ان پر درود پڑھنا ہے لازم نماز میں،

تب اختتام ہوگا سجود وقیام کا

مقصود ان کی دید ہے کوثر کے حوض پر،

صدقے میں ان کے تحفہ ہے کوثر کے جام کا


روضے پہ آیا پھول ہے، اشکوں سے آنکھیں تر

آقا! سلام لیجیے ادنیٰ غلام کا