جب حسن تھا ان کا جلوہ نما انوار کا عالم کیا ہوگا ۔ نجم نعمانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: نجم نعمانی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جب حسن تھا ان کا جلوہ نما انوار کا عالم کیا ہوگا

ہر کوئی فدا ہے بن دیکھے تو دیدار کا عالم کیا ہوگا


قدموں میں جبیں کو رھنے دو چہرے کا تصور مشکل ھے

جب چاند سے بڑھ کر ایڑی ھے تو رخسار کا عالم کیا ھوگا


اک سمت علی اک سمت ُعمر صدیق ِادھر عثمان ُادھر

ان جگمگ جگمگ تاروں میں ماہتاب کا عالم کیا ہو گا


جس وقت تھے خدمت میں ان کی ُابو بکر و ُعمر ُعثمان و علی

اس وقت رسول اکرم کے دربار کا عالم کیا ہوگا


چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی

یہ شان ہے ان کے ُغلاموں کی تو سرکار کا عالم ہو گا


کہتے ہیں عرب کے َذروں پر انوار کی بارش ہوتی ہے

اے نجم نہ جانے طیبہ کے ُگلزار کا عالم کیا ہوگا