تکتی رہتی ہیں رہ طیبہ مسلسل آنکھیں ۔ خالد عرفان

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خالد عرفان

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تکتی رہتی ہیں رہِ طیبہ مسلسل آنکھیں

شوقِ دیدار میں ہوجائیں نہ پاگل آنکھیں


مجھ سے بڑھ کر مری آنکھوں کو مدینے کی طلب

میں نہ جاؤں تو چلے جائیں گی پیدل آنکھیں


سفرِ شہرِ نبی کرنا چراغوں کے بغیر

رات ہوجائے تو بن جائیں گی مشعل آنکھیں


نقشِ پا ان کے چمکتے سرِ خاک عرب

ان کے قدموں کے نشاں جیسے مکمل آنکھیں


ان کے دیدار کی نسبت یہ ہوئیں شہر مزاج

اور محرومِ زیارت ہوں تو جنگل آنکھیں


منظرِ شہرِ نبی آنکھ میں آئے اور پھر

ایسی نیند آئے کہ ہوجائیں مقفّل آنکھیں


فرطِ جذبات میں دربارِ نبی میں خالد

اس طرح ٹوٹ کے برسیں کہ ہوں بادل آنکھیں