تصور میں مدینہ ہے
کتاب : تصور میں مدینہ ہے
شاعر: تصور اقبال
پبلشر: اردو سخن ڈاٹ کام پاکستان، آرٹ لینڈ، گرلز کالج روڈ اردو بازار چوک اعظم ضلع لیہ 03027844094
صفحات : 160
قیمت: 800 روپے
سال ِ اشاعت : 2025
تعارف کنندہ : ارسلان ارشد
تصور میں مدینہ ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پنڈی گھیب ضلع اٹک کے نواحی علاقہ نوتھیں ملکاں سے تعلق رکھنے والے معزز نعت نگار جناب تصورؔ اقبال کا یہ تیسرا نعتیہ مجموعہ ہے۔ اِس سے قبل دیگر کتب کے علاوہ تصورؔ اقبال کے دو نعتیہ مجموعہ جات ”تصورِ حِرا“2021 اور ”نُور کے تصور میں“2022 شائع ہو چکے ہیں۔ جناب تصورؔ اقبال مرکز سے دور ہوتے ہوئے بھی جس خلوص اور لگن کے ساتھ مسلسل نعتیہ ادب کے لئے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں وہ یقینی طور پر لائقِ تحسین ہے۔ پچھلے دونوں مجموعوں کی طرح اِس نعتیہ گُلدستے میں بھی اُنہوں نے مقدار کے ساتھ ساتھ معیار کا خوبصورت التزام قائم رکھا ہے اور سادہ و باوقار الفاظ سے مزئین خوبصورت گُلہائے عقیدت سرکارِ کُل جہانﷺ کی بارگاہ میں جذب و عقیدت کے ساتھ پیش کیئے ہیں۔ کتاب میں کُل 8 حمدیں اور 76 نعتیں شامل ہیں جبکہ اِس کا دیباچہ ڈاکٹر شاکر کنڈان نے لکھا ہے۔ تصورؔ اقبال کا شمار اُن با ادب شعراء میں ہوتا ہے جو حضور علیہ صلواة والسلام کی ذاتِ مبارکہ کے لئے تُو، تُم، تیری جیسے الفاظ اور صیغوں سے اجتناب کرتے ہوئے نعت کہتے ہیں۔ زیرِ نظر مجموعہء کلام میں موجود نعتوں کا مطالعہ کرتے ہوئے بھی ادب و احترام کی یہ چاشنی بکھری دکھائی دیتی ہے۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے عیاں ہے کہ اس میں ذکرِ مدینہ بکثرت کیا گیا ہے، کہیں مدینہ جانے کی خواہش کا اظہار ہے تو کہیں وہاں زندگی گزارنے کی تمنا۔ کہیں اُس شہر میں موجود روضہء مصطفےٰﷺ پر برستی رحمتوں اور برکتوں کا بیان بے تو کہیں وہاں کے رنگ و نور کا تذکرہ۔ مگر اِس کے ساتھ ساتھ آقائے کائناتﷺ کی سیرتِ اطہر کے متعدد نورانی پہلوؤں کو بھی شعری مہارت کے ساتھ قارئین کے سامنے لایا گیا ہے۔ سرگودھا کے ممتاز قلمکار و تذکرہ نگار ڈاکٹر شاکر کنڈان اسی کتاب کے صفحہ نمبر 19 پر اپنے دیباچے کے دوران تصورؔ اقبال کی نعتیہ شاعری کے اس خاص وصف بارے لکھتے ہیں ”نعت میں تصورؔ اقبال نے حضور نبیء کریمﷺ سے اپنی محبت کے اظہار کے لئے سیرتِ پاک کے اکثر موضوعات کا ذکر کِیا ہے۔ اگر اس مجموعہء نعت کے اشعار کو ترتیب دی جائے تو آپﷺ کی سیرت کا بیان ہو سکتا ہے جس میں آپﷺ کی ولادت سے قبل کے جاہلیت کے دور سے لے کر آپﷺ کے معجزات تک کو منظوم کر دیا گیا ہے“۔ اس کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کہ یقیناً تصورؔ اقبال کے ”تصور میں مدینہ ہے“ اور ہر وقت رہتا ہے۔ اسی تصور اور مدینے والے کریم آقاﷺ کے مسلسل کرم کا نتیجہ اُن کا یہ تیسرا نعتیہ مجوعہ ہے۔
منتخب اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
تمنا کہاں چاند تارے کی ہے
مدینے کے اک اک نظارے کی ہے
اُنﷺ کے صدقے ملی روشنی چاند کو
کہکشاں بھی ہے گردِ سفر دوستو
جھگڑا ہی ختم ہو گیا نور و بشر کا یاں
رب نے بنا دیا اُنہیں اپنے ہی نور سے
ہر کوئی کہہ رہا ہے تصورؔ یہی
نعتِ سرکارﷺ کی ہے صدی آج کل
ضیا ملتی ہے آنکھوں کو درِ دولت پہ جاتے ہی
وہ خود بھی نور ہیں روضہ مبارک اُنﷺ کا نوری ہے