تزئینِ کائنات برنگِ دگر ہے آج ۔ ناصر کاظمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ناصر کاظمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تزئینِ کائنات برنگِ دگر ہے آج

جشنِ ولادتِ شہِ جن و بشر ہے آج


صدیوں سے فرشِ راہ تھے جس کے لیے نجوم

آغوشِ آمنہ میں وہ رشکِ قمر ہے آج


صبحِ ازل کو جس نے دیا حُسنِ لازوال

وہ موجِ نور زینتِ دیوار و در ہے آج


کس کے قدم سے چمکی ہے بطحا کی سرزمیں

ظلمت کدوں میں شورِ نویدِ سحر ہے آج


اے چشمِ شوق شوکت، نظارہ دیکھنا

ماہِ فلک چراغِ سرِ رہ گزر ہے آج


شوقِ نظارہ نے وہ تراشا ہے آئینہ

جس آئینے میں جلوہِ آئینہ گر ہے آج


جچتی نہیں نگاہ میں دنیا کی رونقیں

کیا پوچھتے ہو دھیان ہمارا کدھر ہے آج


ناصؔر درِ حضور سے جو چاہو مانگ لو

وا خاص و عام کے لیے بابِ اثر ہے آج


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جان محمد قدسی | حسن رضا خان بریلوی|احمد رضا خان بریلوی


پیشکش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابو المیزاب اویس