بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیار دو عالم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: دلاور علی آزر

دلاور علی آزرکی معروف نعت مبارکہ

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیارِ دو عالم

اِس واسطے بھیجے گئے سرکارِ دو عالم


جس پر ترے پیغام کی گرہیں نہیں کھلتیں

اُس پر کہاں کُھل پاتے ہیں اسرارِ دو عالم


آکر یہاں ملتے ہیں چراغ اور ستارہ

لگتا ہے اسی غار میں دربارِ دو عالم


وہ آنکھ بنی زاویۂ محورِ تخلیق

وہ زلف ہوئی حلقۂ پرکارِ دو عالم


سرکار کی آمد پہ کھلا منظرِ ہستی

آئینہ ہوئے یوں در و دیوارِ دو عالم


جز اِس کے سرِ لوحِ ازل کچھ بھی نہیں تھا

تجھ اسم پہ رکھے گئے آثارِ دو عالم


یہ خاک اُسی نور سے مل کر ہوئی روشن

یوں شکل بنی شکلِ طرح دارِ دو عالم


آہستہ روی پر تری قربان سبک پا

اے راہبرِ گردشِ سیّارِ دو عالم


توقیر بڑھائی گئی افلاک و زمیں کی

پہنائی گئی آپ کو دستارِ دو عالم


ہر نقش ہے اِس پیکرِ ذی شاں کا مکمل

آزر یہی شہکار ہے شہکارِ دو عالم